محمد عثمان رشید
رکن
- شمولیت
- ستمبر 06، 2017
- پیغامات
- 96
- ری ایکشن اسکور
- 7
- پوائنٹ
- 65
"حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنه بیان کرتے هیں جب کوئی فوت هوجائے تو میت کے سرهانے سورت البقرۃ کی ابتدائی اور اسکی قبر میں پاؤں کے پاس سورۃ بقره کی آخری آیات پڑهی جائیں."
(السنن الکبری للبیهقی ج ۴ ص ۵۶. الدعات الکبیر للبیهقی ص ۲۹۷ باب ۱۲۵ ماجاء فی قراءۃ القرآن عند القبر ح ۶۳۸. وقال بیهقی "موقوف حسن.")
.
تحقیق وتخریج:
.
علامه البانی نے اس روایت کو احکام الجنائز ص ۱۹۲ پر بیان کیا اور کها کے اسکی سند میں عبدالرحمن بن العلاء مجھول الحال هے.
اور اسهی طرح غلام مصطفی ظهیر امن پوری صاحب نے فضائل القرآن للنسائی کی تحقیق وتخریج میں اسکے متعلق مجھول الحال کا حکم لگایا دیکھے.
(فضائل القرآن مترجم معجزه مصطفے للنسائی ص ۱۱۷, ۱۱۸.)
.
قلت: رواته ثقات الا عبدالرحمن بن العلاء بن لجلاج وهو حسن الحدیث.
.
عبدالرحمن بن العلاء بن اللجلاج.
ذکر بخاری فی تاریخ ج ۵ ص ۳۳۶ ت ۱۰۶۸,
۱: وذکر ابن حبان فی ثقات ۹۱۴۴
۲: نووی "اسناد حسن" الاذکار ج ۱ ص ۶۲ ح ۴۷۰.
۳: هیثمی مجمع الزوائد ج ۳ ص ۴۴
۴:حافظ ابن حجر نے تقریب میں اسکو مقبول بتایا
(تقریب ۳۹۷۵.)
شیخ ارشاد الحق اثری صاحب نے لفظ مقبول کے متعلق بیان کرتے هوئے کهتے هیں کے باخبر رهنا چاهے کے هر مقبول لازم نهیں کے وه مستور هو بلکه ان کےتراجم دیکھنے چاهے کے راوی کے متعلق ائمه نے کیا کها. جیسے کے صحیح البخاری کا راوی شجاع بن الولید البخاری هے جسکو حافظ نے مقبول بتایا.
(تقریب ۲۷۵۱.)
اور فتح الباری میں ثقه بتایا.
(فتح الباری تحت حدیث ۴۱۸۶.)
اسلئے هر مقبول کو مستور نهیں سمجھنا چاهئے اسکے بارے میں باقی آراء واقوال دیکھ لینے چاهییں.
(ضوابط الجرح والتعدیل ارشاد الحق اثری جمع وترتیب حافظ محمد یونس اثری ص ۶۲.)
نیز حافظ کے لفظ مقبول کی کپھ تفصیل دیکھے انوار البدر للکفایت الله سنابلی ص ۲۲۷ ط جدید.
اس سے قطع نظر کے جناب کفایت الله صاحب نے جو انوار البدر میں بات کی هے صحیح هے یا نهیں کیونکه حافظ نے خود اسکے متعلق تقریب کے مقدمه میں بیان کیا هے. بهرحال حافظ نے اسکو "حسن" بهی بتایا هے.
(الفتوحات الربانیه ج ۴ ص ۱۹۴.)
۵: بیهقی فی الدعات الکبیر حسن
.
نیز حدیث کی تصحیح راویوں کی توثیق هوتی هے دیکھے
(احادیث صحیحه ج ۷ ص ۱۶,)
اس اصول کو جناب کفایت الله, زبیر علی زئی اور جناب ارشاد الحق اثری صاحب بهی اپنی اپنی کتب میں درجه کرتے هیں.
نیز طیوریات سلفی کے محقق نے اس روایت کو بطور قابل احتجاج بتایا. ج ۲ ص ۴۴۹.
یه راویت طبرانی میں مرفوع بهی آئی هے.
(السنن الکبری للبیهقی ج ۴ ص ۵۶. الدعات الکبیر للبیهقی ص ۲۹۷ باب ۱۲۵ ماجاء فی قراءۃ القرآن عند القبر ح ۶۳۸. وقال بیهقی "موقوف حسن.")
.
تحقیق وتخریج:
.
علامه البانی نے اس روایت کو احکام الجنائز ص ۱۹۲ پر بیان کیا اور کها کے اسکی سند میں عبدالرحمن بن العلاء مجھول الحال هے.
اور اسهی طرح غلام مصطفی ظهیر امن پوری صاحب نے فضائل القرآن للنسائی کی تحقیق وتخریج میں اسکے متعلق مجھول الحال کا حکم لگایا دیکھے.
(فضائل القرآن مترجم معجزه مصطفے للنسائی ص ۱۱۷, ۱۱۸.)
.
قلت: رواته ثقات الا عبدالرحمن بن العلاء بن لجلاج وهو حسن الحدیث.
.
عبدالرحمن بن العلاء بن اللجلاج.
ذکر بخاری فی تاریخ ج ۵ ص ۳۳۶ ت ۱۰۶۸,
۱: وذکر ابن حبان فی ثقات ۹۱۴۴
۲: نووی "اسناد حسن" الاذکار ج ۱ ص ۶۲ ح ۴۷۰.
۳: هیثمی مجمع الزوائد ج ۳ ص ۴۴
۴:حافظ ابن حجر نے تقریب میں اسکو مقبول بتایا
(تقریب ۳۹۷۵.)
شیخ ارشاد الحق اثری صاحب نے لفظ مقبول کے متعلق بیان کرتے هوئے کهتے هیں کے باخبر رهنا چاهے کے هر مقبول لازم نهیں کے وه مستور هو بلکه ان کےتراجم دیکھنے چاهے کے راوی کے متعلق ائمه نے کیا کها. جیسے کے صحیح البخاری کا راوی شجاع بن الولید البخاری هے جسکو حافظ نے مقبول بتایا.
(تقریب ۲۷۵۱.)
اور فتح الباری میں ثقه بتایا.
(فتح الباری تحت حدیث ۴۱۸۶.)
اسلئے هر مقبول کو مستور نهیں سمجھنا چاهئے اسکے بارے میں باقی آراء واقوال دیکھ لینے چاهییں.
(ضوابط الجرح والتعدیل ارشاد الحق اثری جمع وترتیب حافظ محمد یونس اثری ص ۶۲.)
نیز حافظ کے لفظ مقبول کی کپھ تفصیل دیکھے انوار البدر للکفایت الله سنابلی ص ۲۲۷ ط جدید.
اس سے قطع نظر کے جناب کفایت الله صاحب نے جو انوار البدر میں بات کی هے صحیح هے یا نهیں کیونکه حافظ نے خود اسکے متعلق تقریب کے مقدمه میں بیان کیا هے. بهرحال حافظ نے اسکو "حسن" بهی بتایا هے.
(الفتوحات الربانیه ج ۴ ص ۱۹۴.)
۵: بیهقی فی الدعات الکبیر حسن
.
نیز حدیث کی تصحیح راویوں کی توثیق هوتی هے دیکھے
(احادیث صحیحه ج ۷ ص ۱۶,)
اس اصول کو جناب کفایت الله, زبیر علی زئی اور جناب ارشاد الحق اثری صاحب بهی اپنی اپنی کتب میں درجه کرتے هیں.
نیز طیوریات سلفی کے محقق نے اس روایت کو بطور قابل احتجاج بتایا. ج ۲ ص ۴۴۹.
یه راویت طبرانی میں مرفوع بهی آئی هے.