ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
قبر خلیل علیہ السلام یا قبر نبوی یا کوہِ طورجس پر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمائی ،یا جبل حرا ء جس میں نبی مکرم ﷺ عبادت کرتے تھے اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تھی۔یا وہ غار (غار ثور) جو قرآن میں مذ کور ہے۔ یا علاوہ ازیں دیگر ان قبروں، مقامات اور خانقاہوں کے لیے جو (کسی نہ کسی طرح) بعض انبیاء علیہم السلام و مشائخ کی جانب منسوب ہیں،یا بعض غاروں یا پہاڑوں کے لیے سفرکی منت کا ایفا باتفاق ائمہ اربعہ واجب نہیں کیونکہ نبی کریم ﷺ کی نہی ’’تین مسجدوں کے علاوہ (کسی مقام کے لیے باعتقاد ثواب) سفر نہ کیا جائے ‘‘ کے باعث ان تمام مواضع کا سفرکرنا منع ہے۔ توجب (ہر سہ مساجد مذکور ہ کے علاوہ دیگر تمام) مساجد جو خانہ خدا ہیں ،جن میں پانچوں وقت نماز پڑھنے کاحکم ہے۔ کی جانب سفر کرنے سے منع فرمادیا۔ حتیٰ کہ مسجد قبا کے لیے بھی سفر کرنا منع فرمایا۔جس میں اہل مدینہ کو جانا مستحب ہے۔کیونکہ صحیحین میں بروایت ابن عمررضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کا ہر ہفتہ کے دن مسجد قبا میں سوار و پیادہ پا چل کرجانا ثابت ہے اور ترمذی وغیرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’جو شخص اپنے گھر میں اچھی طرح وضو کر کے مسجد قباء میں محض ادائے نماز کے لیے جائے۔ اسے عمرہ کا ثواب ہو گا۔‘‘ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کوحسن صحیح کہا ہے ۔جب ایسے (مقامات) کے سفر سے منع فرما دیا گیا ہے تو کوہ طور کی طرف سفر کرنا بدرجہ اولیٰ ممنوع ہے۔
از افادات شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللھ
از افادات شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللھ