• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ (فتح محمد خاں جالندھری)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الحَاقّۃ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
سچ مچ ہونے والی (۱) وہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے ؟ (۲) اور تم کو کیا معلوم ہے کہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے ؟ (۳) (وہی) کھڑکھڑانے والی (جس) کو ثمود اور عاد (دونوں) نے جھٹلایا (۴) سو ثمود تو کڑک سے ہلاک کر دیئے گئے (۵) رہے عاد تو ان کا نہایت تیز آندھی سے ستیاناس کر دیا گیا (۶) خدا نے اس کو سات رات اور آٹھ دن لگاتار ان پر چلائے رکھا تو (اے مخاطب) تو لوگوں کو اس میں (اس طرح) ڈھئے (اور مرے ) پڑے دیکھے جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے (۷) بھلا تو ان میں سے کسی کو بھی باقی دیکھتا ہے ؟ (۸) اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور وہ جو الٹی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے (۹) انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغمبر کی نا فرمانی کی تو خدا نے بھی ان کو بڑا سخت پکڑا (۱۰) جب پانی طغیانی پر آیا تو ہم نے تم (لوگوں )کو کشتی میں سوار کر لیا (۱۱) تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں (۱۲) تو جب صور میں ایک (بار) پھونک مار دی جائے گی (۱۳) اور زمین اور پہاڑ دونوں اٹھا لئے جائیں گے۔ پھر ایک بارگی توڑ پھوڑ کر برابر کر دیئے جائیں گے (۱۴) تو اس روز ہو پڑنے والی (یعنی قیامت) ہو پڑے گی (۱۵) اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن کمزور ہو گا (۱۶) اور فرشتے اس کے کناروں پر (اُتر آئیں گے ) اور تمہارے پروردگار کے عرش کو اس روز آٹھ فرشتے اپنے سروں پر اُٹھائے ہوں گے (۱۷) اس روز تم (سب لوگوں کے سامنے ) پیش کئے جاؤ گے اور تمہاری کوئی پوشیدہ بات چھپی نہ رہے گی (۱۸) تو جس کا (اعمال) نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں سے ) کہے گا کہ لیجیئے میرا نامہ (اعمال) پڑھیئے (۱۹) مجھے یقین تھا کہ مجھ کو میرا حساب (کتاب) ضرور ملے گا (۲۰) پس وہ (شخص) من مانے عیش میں ہو گا (۲۱) (یعنی) اونچے (اونچے محلوں) کے باغ میں (۲۲) جن کے میوے جھکے ہوئے ہوں گے (۲۳) جو (عمل) تم ایام گزشتہ میں آگے بھیج چکے ہو اس کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو (۲۴) اور جس کا نامہ (اعمال) اس کے بائیں ہاتھ میں یاد جائے گا وہ کہے گا اے کاش مجھ کو میرا (اعمال) نامہ نہ دیا جاتا (۲۵) اور مجھے معلوم نہ ہو کہ میرا حساب کیا ہے (۲۶) اے کاش موت (ابد الاآباد کے لئے میرا کام) تمام کر چکی ہوتی (۲۷) آج) میرا مال میرے کچھ بھی کام بھی نہ آیا (۲۸) (ہائے ) میری سلطنت خاک میں مل گئی (۲۹) (حکم ہو گا کہ) اسے پکڑ لو اور طوق پہنا دو (۳۰) پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دو (۳۱) پھر زنجیر سے جس کی ناپ ستر گز ہے جکڑ دو (۳۲) یہ نہ تو خدائے جل شانہ پر ایمان لاتا تھا (۳۳) اور نہ فقیر کے کھانا کھلانے پر آمادہ کرتا تھا (۳۴) سو آج اس کا بھی یہاں کوئی دوستدار نہیں (۳۵) اور نہ پیپ کے سوا (اس کے لئے ) کھانا ہے (۳۶) جس کو گنہگاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا (۳۷) تو ہم کو ان چیزوں کی قسم جو تم کو نظر آتی ہیں (۳۸) اور ان کی جو نظر میں نہیں آتیں (۳۹) کہ یہ (قرآن) فرشتۂ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے (۴۰) اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں۔ مگر تم لوگ بہت ہی کم ایمان لاتے ہو (۴۱) اور نہ کسی کاہن کے مزخرفات ہیں۔ لیکن تم لوگ بہت ہی کم فکر کرتے ہو (۴۲) یہ تو) پروردگار عالم کا اُتارا (ہوا) ہے (۴۳) اگر یہ پیغمبر ہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لاتے (۴۴) تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے (۴۵) پھر ان کی رگ گردن کاٹ ڈالتے (۴۶) پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا (۴۷) اور یہ (کتاب) تو پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے (۴۸) اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے بعض اس کو جھٹلانے والے ہیں (۴۹) نیز یہ کافروں کے لئے (موجب) حسرت ہے (۵۰) اور کچھ شک نہیں کہ یہ برحق قابل یقین ہے (۵۱) سو تم اپنے پروردگار عزوجل کے نام کی تنزیہ کرتے رہو (۵۲)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة المعَارج


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ایک طلب کرنے والے نے عذاب طلب کیا جو نازل ہو کر رہے گا (۱) (یعنی) کافروں پر (اور) کوئی اس کو ٹال نہ سکے گا (۲) (اور وہ) خدائے صاحب درجات کی طرف سے (نازل ہو گا) (۳) جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے پڑھتے ہیں (اور) اس روز (نازل ہو گا) جس کا اندازہ پچاس ہزار برس کا ہو گا (۴) (تو تم کافروں کی باتوں کو) قوت کے ساتھ برداشت کرتے رہو (۵) وہ ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہے (۶) اور ہماری نظر میں نزدیک (۷) جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا (۸) اور پہاڑ (ایسے ) جیسے (دھنکی ہوئی) رنگین اون (۹) اور کوئی دوست کسی دوست کا پرسان نہ ہو گا (۱۰) (حالانکہ) ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے (اس روز) گنہگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس دن کے عذاب کے بدلے میں (سب کچھ) دے دے یعنی اپنے بیٹے (۱۱) اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی (۱۲) اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھا (۱۳) اور جتنے آدمی زمین میں ہیں (غرض) سب (کچھ دے دے ) اور اپنے تئیں عذاب سے چھڑا لے (۱۴) (لیکن) ایسا ہرگز نہیں ہو گا وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے (۱۵) کھال ادھیڑ ڈالنے والی (۱۶) ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے ) اعراض کیا (۱۷) اور (مال )جمع کیا اور بند کر رکھا (۱۸) کچھ شک نہیں کہ انسان کم حوصلہ پیدا ہوا ہے (۱۹) جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے (۲۰) اور جب آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے (۲۱) مگر نماز گزار (۲۲) جو نماز کا التزام رکھتے (اور بلا ناغہ پڑھتے ) ہیں (۲۳) اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے (۲۴) (یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کا (۲۵) اور جو روز جزا کو سچ سمجھتے ہیں (۲۶) اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں (۲۷) بے شک ان کے پروردگار کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بے خوف نہ ہوا جائے (۲۸) اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں (۲۹) مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے کہ (ان کے پاس جانے پر) انہیں کچھ ملامت نہیں (۳۰) اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے والے ہیں (۳۱) اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیں (۳۲) اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں (۳۳) اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں (۳۴) یہی لوگ باغہائے بہشت میں عزت واکرام سے ہوں گے (۳۵) تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آتے ہیں (۳۶) اور) دائیں بائیں سے گروہ گروہ ہو کر (جمع ہوتے جاتے ہیں) (۳۷) کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جائے گا (۳۸) ہرگز نہیں۔ ہم نے ان کو اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں (۳۹) ہمیں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کہ ہم طاقت رکھتے ہیں (۴۰) (یعنی) اس بات پر (قادر ہیں) کہ ان سے بہتر لوگ بدل لائیں اور ہم عاجز نہیں ہیں (۴۱) تو (اے پیغمبر) ان کو باطل میں پڑے رہنے اور کھیل لینے دو یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ان کے سامنے آ موجود ہو (۴۲) اس دن یہ قبر سے نکل کر (اس طرح) دوڑیں گے جیسے (شکاری) شکار کے جال کی طرف دوڑتے ہیں (۴۳) ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ذلت ان پر چھا رہی ہو گی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا (۴۴)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة نُوح


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ پیشتر اس کے کہ ان پر درد دینے والا عذاب واقع ہو اپنی قوم کو ہدایت کر دو (۱) انہوں نے کہا کہ اے قوم! میں تم کو کھلے طور پر نصیحت کرتا ہوں (۲) کہ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۳) وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور (موت کے ) وقت مقررہ تک تم کو مہلت عطا کرے گا۔ جب خدا کا مقرر کیا ہو گا وقت آ جاتا ہے تو تاخیر نہیں ہوتی۔ کاش تم جانتے ہوتے (۴) جب لوگوں نے نہ مانا تو (نوحؑ نے ) خدا سے عرض کی کہ پروردگار میں اپنی قوم کو رات دن بلاتا رہا (۵) لیکن میرے بلانے سے وہ اور زیادہ گزیر کرتے رہے (۶) جب جب میں نے ان کو بلایا کہ (توبہ کریں اور) تو ان کو معاف فرمائے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور کپڑے اوڑھ لئے اور اڑ گئے اور اکڑ بیٹھے (۷) پھر میں ان کو کھلے طور پر بھی بلاتا رہا (۸) اور ظاہر اور پوشیدہ ہر طرح سمجھاتا رہا (۹) اور کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو کہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے (۱۰) وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا (۱۱) اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں باغ عطا کرے گا اور ان میں تمہارے لئے نہریں بہا دے گا (۱۲) تم کو کیا ہوا ہے کہ تم خدا کی عظمت کا اعتقاد نہیں رکھتے (۱۳) حالانکہ اس نے تم کو طرح طرح (کی حالتوں) کا پیدا کیا ہے (۱۴) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے سات آسمان کیسے اوپر تلے بنائے ہیں (۱۵) اور چاند کو ان میں (زمین کا) نور بنایا ہے اور سورج کو چراغ ٹھہرایا ہے (۱۶) اور خدا ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے (۱۷) پھر اسی میں تمہیں لوٹا دے گا اور (اسی سے ) تم کو نکال کھڑا کرے گا (۱۸) اور خدا ہی نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنایا (۱۹) تاکہ اس کے بڑے بڑے کشادہ رستوں میں چلو پھرو (۲۰) (اس کے بعد) نوح نے عرض کی کہ میرے پروردگار! یہ لوگ میرے کہنے پر نہیں چلے اور ایسوں کے تابع ہوئے جن کو ان کے مال اور اولاد نے نقصان کے سوا کچھ فائدہ نہیں دیا (۲۱) اور وہ بڑی بڑی چالیں چلے (۲۲) اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور یعقوب اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا (۲۳) (پروردگار) انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے۔ تو تُو ان کو اور گمراہ کر دے (۲۴) (آخر) وہ اپنے گناہوں کے سبب پہلے غرقاب کر دیئے گئے پھر آگ میں ڈال دیئے گئے۔ تو انہوں نے خدا کے سوا کسی کو اپنا مددگار نہ پایا (۲۵) اور (پھر) نوحؑ نے (یہ) دعا کی کہ میرے پروردگار اگر کسی کافر کو روئے زمین پر بسا نہ رہنے دے (۲۶) اگر تم ان کو رہنے دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان سے جو اولاد ہو گی وہ بھی بدکار اور نا شکر گزار ہو گی (۲۷) اے میرے پروردگار مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور جو ایمان لا کر میرے گھر میں آئے اس کو اور تمام ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو معاف فرما اور ظالم لوگوں کے لئے اور زیادہ تباہی بڑھا (۲۸)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الجنّ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
(اے پیغمبر لوگوں سے ) کہہ دو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (اس کتاب کو) سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا (۱) جو بھلائی کا رستہ بتاتا ہے سو ہم اس پر ایمان لے آئے۔ اور ہم اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے (۲) اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی عظمت (شان) بہت بڑی ہے اور وہ نہ بیوی رکھتا ہے نہ اولاد (۳) اور یہ کہ ہم میں سے بعض بے وقوف خدا کے بارے میں جھوٹ افتراء کرتا ہے (۴) اور ہمارا (یہ) خیال تھا کہ انسان اور جن خدا کی نسبت جھوٹ نہیں بولتے (۵) اور یہ کہ بعض بنی آدم بعض جنات کی پناہ پکڑا کرتے تھے (اس سے ) ان کی سرکشی اور بڑھ گئی تھی (۶) اور یہ کہ ان کا بھی یہی اعتقاد تھا جس طرح تمہارا تھا کہ خدا کسی کو نہیں جلائے گا (۷) اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اس کو مضبوط چوکیداروں اور انگاروں سے سے بھرا پایا (۸) اور یہ کہ پہلے ہم وہاں بہت سے مقامات میں (خبریں) سننے کے لئے بیٹھا کرتے تھے۔ اب کوئی سننا چاہے تو اپنے لئے انگارا تیار پائے (۹) اور یہ کہ ہمیں معلوم نہیں کہ اس سے اہل زمین کے حق میں برائی مقصود ہے یا ان کے پروردگار نے ان کی بھلائی کا ارادہ فرمایا ہے (۱۰) اور یہ کہ ہم میں کوئی نیک ہیں اور کوئی اور طرح کے۔ ہمارے کئی طرح کے مذہب ہیں (۱۱) اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم زمین میں (خواہ کہیں ہوں) خدا کو ہرا نہیں سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو تھکا سکتے ہیں (۱۲) اور جب ہم نے ہدایت (کی کتاب) سنی اس پر ایمان لے آئے۔ تو جو شخص اپنے پروردگار پر ایمان لاتا ہے اس کو نہ نقصان کا خوف ہے نہ ظلم کا (۱۳) اور یہ کہ ہم میں بعض فرمانبردار ہیں اور بعض ( نا فرمان) گنہگار ہیں۔ تو جو فرمانبردار ہوئے وہ سیدھے رستے پر چلے (۱۴) اور جو گنہگار ہوئے وہ دوزخ کا ایندھن بنے (۱۵) اور (اے پیغمبر) یہ (بھی ان سے کہہ دو) کہ اگر یہ لوگ سیدھے رستے پر رہتے تو ہم ان کے پینے کو بہت سا پانی دیتے (۱۶) تاکہ اس سے ان کی آزمائش کریں۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے گا وہ اس کو سخت عذاب میں داخل کرے گا (۱۷) اور یہ کہ مسجدیں (خاص) خدا کی ہیں تو خدا کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرو (۱۸) اور جب خدا کے بندے (محمدﷺ) اس کی عبادت کو کھڑے ہوئے تو کافر ان کے گرد ہجوم کر لینے کو تھے (۱۹) کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار ہی کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا (۲۰) (یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتا (۲۱) (یہ بھی) کہہ دو کہ خدا (کے عذاب) سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔ اور میں اس کے سوا کہیں جائے پناہ نہیں دیکھتا (۲۲) ہاں خدا کی طرف سے احکام کا اور اس کے پیغاموں کا پہنچا دینا (ہی) میرے ذمے ہے۔ اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر کی نا فرمانی کرے گا تو ایسوں کے لئے جہنم کی آگ ہے ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے (۲۳) یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ (دن) دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تب ان کو معلوم ہو جائے گا کہ مددگار کس کے کمزور اور شمار کن کا تھوڑا ہے (۲۴) کہہ دو کہ جس (دن) کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے میں نہیں جانتا کہ وہ (عن) قریب (آنے والا ہے ) یا میرے پروردگار نے اس کی مدت دراز کر دی ہے (۲۵) (وہی) غیب (کی بات) جاننے والا ہے اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا (۲۶) ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے (۲۷) تاکہ معلوم فرمائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور (یوں تو) اس نے ان کی سب چیزوں کو ہر طرف سے قابو کر رکھا ہے اور ایک ایک چیز گن رکھی ہے (۲۸)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة المُزمّل


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
اے (محمدﷺ) جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو (۱) رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات (۲) (قیام) آدھی رات (کیا کرو) (۳) یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو (۴) ہم عنقریب تم پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے (۵) کچھ شک نہیں کہ رات کا اٹھنا (نفس بہیمی) کو سخت پامال کرتا ہے اور اس وقت ذکر بھی خوب درست ہوتا ہے (۶) دن کے وقت تو تمہیں اور بہت سے شغل ہوتے ہیں (۷) تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بے تعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہو جاؤ (۸) (وہی) مشرق اور مغرب کا مالک (ہے اور) اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو اسی کو اپنا کارساز بناؤ (۹) اور جو جو (دل آزار) باتیں یہ لوگ کہتے ہیں ان کو سہتے رہو اور اچھے طریق سے ان سے کنارہ کش رہو (۱۰) اور مجھے ان جھٹلانے والوں سے جو دولتمند ہیں سمجھ لینے دو اور ان کو تھوڑی سی مہلت دے دو (۱۱) کچھ شک نہیں کہ ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے (۱۲) اور گلوگیر کھانا ہے اور درد دینے والا عذاب (بھی) ہے (۱۳) جس دن زمین اور پہاڑ کانپنے لگیں اور پہاڑ ایسے بھر بھرے (گویا) ریت کے ٹیلے ہو جائیں (۱۴) (اے اہل مکہ) جس طرح ہم نے فرعون کے پاس (موسیٰ کو) پیغمبر (بنا کر) بھیجا تھا (اسی طرح) تمہارے پاس بھی (محمدﷺ) رسول بھیجے ہیں جو تمہارے مقابلے میں گواہ ہوں گے (۱۵) سو فرعون نے (ہمارے ) پیغمبر کا کہا نہ مانا تو ہم نے اس کو بڑے وبال میں پکڑ لیا (۱۶) اگر تم بھی (ان پیغمبروں کو) نہ مانو گے تو اس دن سے کیونکر بچو گے جو بچّوں کو بوڑھا کر دے گا (۱۷) (اور) جس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ یہ اس کا وعدہ (پورا) ہو کر رہے گا (۱۸) یہ (قرآن) تو نصیحت ہے۔ سو جو چاہے اپنے پروردگار تک (پہنچنے کا) رستہ اختیار کر لے (۱۹) تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم اور تمہارے ساتھ کے لوگ (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات قیام کیا کرتے ہو۔ اور خدا تو رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے۔ اس نے معلوم کیا کہ تم اس کو نباہ نہ سکو گے تو اس نے تم پر مہربانی کی۔ پس جتنا آسانی سے ہو سکے (اتنا) قرآن پڑھ لیا کرو۔ اس نے جانا کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوتے ہیں اور بعض خدا کے فضل (یعنی معاش) کی تلاش میں ملک میں سفر کرتے ہیں اور بعض خدا کی راہ میں لڑتے ہیں۔ تو جتنا آسانی سے ہو سکے اتنا پڑھ لیا کرو۔ اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور خدا کو نیک (اور خلوص نیت سے ) قرض دیتے رہو۔ اور جو عمل نیک تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اس کو خدا کے ہاں بہتر اور صلے میں بزرگ تر پاؤ گے۔ اور خدا سے بخشش مانگتے رہو۔ بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے (۲۰)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة المدَّثِّر


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
اے (محمدﷺ) جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو (۱) اُٹھو اور ہدایت کرو (۲) اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرو (۳) اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو (۴) اور نا پاکی سے دور رہو (۵) اور (اس نیت سے ) احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے طالب ہو (۶) اور اپنے پروردگار کے لئے صبر کرو (۷) جب صور پھونکا جائے گا (۸) وہ دن کا مشکل دن ہو گا (۹) (یعنی) کافروں پر آسان نہ ہو گا (۱۰) ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا (۱۱) اور مال کثیر دیا (۱۲) اور (ہر وقت اس کے پاس) حاضر رہنے والے بیٹے دیئے (۱۳) اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دی (۱۴) ابھی خواہش رکھتا ہے کہ اور زیادہ دیں (۱۵) ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ یہ ہماری آیتیں کا دشمن رہا ہے (۱۶) ہم اسے صعود پر چڑھائیں گے (۱۷) اس نے فکر کیا اور تجویز کی (۱۸) یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی (۱۹) پھر یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی (۲۰) پھر تامل کیا (۲۱) پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑ لیا (۲۲) پھر پشت پھیر کر چلا اور (قبول حق سے ) غرور کیا (۲۳) پھر کہنے لگا کہ یہ تو جادو ہے جو (اگلوں سے ) منتقل ہوتا آیا ہے (۲۴) (پھر بولا) یہ (خدا کا کلام نہیں بلکہ) بشر کا کلام ہے (۲۵) ہم عنقریب اس کو سقر میں داخل کریں گے (۲۶) اور تم کیا سمجھے کہ سقر کیا ہے ؟ (۲۷) (وہ آگ ہے کہ) نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی (۲۸) اور بدن جھلس کر سیاہ کر دے گی (۲۹) اس پر اُنیس داروغہ ہیں (۳۰) اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے بنائے ہیں۔ اور ان کا شمار کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کیا ہے (اور) اس لئے کہ اہل کتاب یقین کریں اور مومنوں کا ایمان اور زیادہ ہو اور اہل کتاب اور مومن شک نہ لائیں۔ اور اس لئے کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے اور (جو) کافر (ہیں) کہیں کہ اس مثال (کے بیان کرنے ) سے خدا کا مقصد کیا ہے ؟ اسی طرح خدا جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور تمہارے پروردگار کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور یہ تو بنی آدم کے لئے نصیحت ہے (۳۱) ہاں ہاں (ہمیں) چاند کی قسم (۳۲) اور رات کی جب پیٹھ پھیرنے لگے (۳۳) اور صبح کی جب روشن ہو (۳۴) کہ وہ (آگ) ایک بہت بڑی (آفت) ہے (۳۵) (اور) بنی آدم کے لئے موجب خوف (۳۶) جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے (۳۷) ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گرو ہے (۳۸) مگر داہنی طرف والے (نیک لوگ) (۳۹) (کہ) وہ باغہائے بہشت میں (ہوں گے اور) پوچھتے ہوں گے (۴۰) (یعنی آگ میں جلنے والے ) گنہگاروں سے (۴۱) کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے ؟ (۴۲) وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے (۴۳) اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے (۴۴) اور اہل باطل کے ساتھ مل کر (حق سے ) انکار کرتے تھے (۴۵) اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے (۴۶) یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئی (۴۷) (تو اس حال میں) سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گی (۴۸) ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں (۴۹) گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں (۵۰) (یعنی) شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں (۵۱) اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئے (۵۲) ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو آخرت کا خوف ہی نہیں (۵۳) کچھ شک نہیں کہ یہ نصیحت ہے (۵۴) تو جو چاہے اسے یاد رکھے (۵۵) اور یاد بھی تب ہی رکھیں گے جب خدا چاہے۔ وہی ڈرنے کے لائق اور بخشش کا مالک ہے (۵۶)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة القِیَامَۃ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ہم کو روز قیامت کی قسم (۱) اور نفس لوامہ کی (کہ سب لوگ اٹھا کر) کھڑے کئے جائیں گے (۲) کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی (بکھری ہوئی) ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے ؟ (۳) ضرور کریں گے (اور) ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کر دیں (۴) مگر انسان چاہتا ہے کہ آگے کو خود سری کرتا جائے (۵) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہو گا؟ (۶) جب آنکھیں چندھیا جائیں (۷) اور چاند گہنا جائے (۸) اور سورج اور چاند جمع کر دیئے جائیں (۹) اس دن انسان کہے گا کہ (اب) کہاں بھاگ جاؤں؟ (۱۰) بے شک کہیں پناہ نہیں (۱۱) اس روز پروردگار ہی کے پاس ٹھکانا ہے (۱۲) اس دن انسان کو جو (عمل) اس نے آگے بھیجے اور پیچھے چھوڑے ہوں گے سب بتا دیئے جائیں گے (۱۳) بلکہ انسان آپ اپنا گواہ ہے (۱۴) اگرچہ عذر و معذرت کرتا رہے (۱۵) اور (اے محمدﷺ) وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان نہ چلایا کرو کہ اس کو جلد یاد کر لو (۱۶) اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے (۱۷) جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم (اس کو سنا کرو اور) پھر اسی طرح پڑھا کرو (۱۸) پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے (۱۹) مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو (۲۰) اور آخرت کو ترک کئے دیتے ہو (۲۱) اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے (۲۲) اور) اپنے پروردگار کے محو دیدار ہوں گے (۲۳) اور بہت سے منہ اس دن اداس ہوں گے (۲۴) خیال کریں گے کہ ان پر مصیبت واقع ہونے کو ہے (۲۵) دیکھو جب جان گلے تک پہنچ جائے (۲۶) اور لوگ کہنے لگیں (اس وقت) کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے (۲۷) اور اس (جان بلب) نے سمجھا کہ اب سب سے جدائی ہے (۲۸) اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے (۲۹) اس دن تجھ کو اپنے پروردگار کی طرف چلنا ہے (۳۰) تو اس (ناعاقبت) اندیش نے نہ تو (کلام خدا) کی تصدیق کی نہ نماز پڑھی (۳۱) بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیر لیا (۳۲) پھر اپنے گھر والوں کے پاس اکڑتا ہوا چل دیا (۳۳) افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے (۳۴) پھر افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے (۳۵) کیا انسان خیال کرتا ہے کہ یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟ (۳۶) کیا وہ منی کا جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟ (۳۷) پھر لوتھڑا ہوا پھر (خدا نے ) اس کو بنایا پھر (اس کے اعضا کو) درست کیا (۳۸) پھر اس کی دو قسمیں بنائیں (ایک) مرد اور (ایک) عورت (۳۹) کیا اس خالق کو اس بات پر قدرت نہیں کہ مردوں کو جلا اُٹھائے ؟ (۴۰)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة دہر / الإنسَان


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
بے شک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آ چکا ہے کہ وہ کوئی چیز قابل ذکر نہ تھی (۱) ہم نے انسان کو نطفۂ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے اس کو سنتا دیکھتا بنایا (۲) (اور) اسے رستہ بھی دکھا دیا۔ (اب) وہ خواہ شکرگزار ہو خواہ نا شکرا (۳) ہم نے کافروں کے لئے زنجیر اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے (۴) جو نیکو کار ہیں اور وہ ایسی شراب نوش جان کریں گے جس میں کافور کی آمیزش ہو گی (۵) یہ ایک چشمہ ہے جس میں سے خدا کے بندے پئیں گے اور اس میں سے (چھوٹی چھوٹی) نہریں نکالیں گے (۶) یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے جس کی سختی پھیل رہی ہو گی خوف رکھتے ہیں (۷) اور باوجود یہ کہ ان کو خود طعام کی خواہش (اور حاجت) ہے فقیروں اور یتیموں اور قیدیوں کو کھلاتے ہیں (۸) (اور کہتے ہیں کہ) ہم تم کو خالص خدا کے لئے کھلاتے ہیں۔ نہ تم سے عوض کے خواستگار ہیں نہ شکر گزاری کے (طلبگار) (۹) ہم کو اپنے پروردگار سے اس دن کا ڈر لگتا ہے (جو چہروں کو) کریہہ المنظر اور (دلوں کو) سخت (مضطر کر دینے والا) ہے (۱۰) تو خدا ان کو اس دن کی سختی سے بچا لے گا اور تازگی اور خوش دلی عنایت فرمائے گا (۱۱) اور ان کے صبر کے بدلے ان کو بہشت (کے باغات) اور ریشم (کے ملبوسات) عطا کرے گا (۱۲) ان میں وہ تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے۔ وہاں نہ دھوپ (کی حدت) دیکھیں گے نہ سردی کی شدت (۱۳) ان سے (ثمر دار شاخیں اور) ان کے سائے قریب ہوں گے اور میوؤں کے گچھے جھکے ہوئے لٹک رہے ہوں گے (۱۴) خدام) چاندی کے باسن لئے ہوئے ان کے اردگرد پھریں گے اور شیشے کے (نہایت شفاف) گلاس (۱۵) اور شیشے بھی چاندی کے جو ٹھیک اندازے کے مطابق بنائے گئے ہیں (۱۶) اور وہاں ان کو ایسی شراب (بھی) پلائی جائے گی جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی (۱۷) یہ بہشت میں ایک چشمہ ہے جس کا نام سلسبیل ہے (۱۸) اور ان کے پاس لڑکے آتے جاتے ہوں گے جو ہمیشہ (ایک ہی حالت پر) رہیں گے۔ جب تم ان پر نگاہ ڈالو تو خیال کرو کہ بکھرے ہوئے موتی ہیں (۱۹) اور بہشت میں (جہاں) آنکھ اٹھاؤ گے کثرت سے نعمت اور عظیم (الشان) سلطنت دیکھو گے (۲۰) ان (کے بدنوں) پر دیبا سبز اور اطلس کے کپڑے ہوں گے۔ اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا پروردگار ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا (۲۱) یہ تمہارا صلہ اور تمہاری کوشش (خدا کے ہاں) مقبول ہوئی (۲۲) اے محمد(ﷺ) ہم نے تم پر قرآن آہستہ آہستہ نازل کیا ہے (۲۳) تو اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق صبر کئے رہو اور ان لوگوں میں سے کسی بد عمل اور ناشکرے کا کہا نہ مانو (۲۴) اور صبح و شام اپنے پروردگار کا نام لیتے رہو (۲۵) اور رات کو بڑی رات تک سجدے کرو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو (۲۶) یہ لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہیں اور (قیامت کے ) بھاری دن کو پس پشت چھوڑے دیتے ہیں (۲۷) ہم نے ان کو پیدا کیا اور ان کے مقابل کو مضبوط بنایا۔ اور اگر ہم چاہیں تو ان کے بدلے ان ہی کی طرح اور لوگ لے آئیں (۲۸) یہ تو نصیحت ہے۔ جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف پہنچنے کا رستہ اختیار کرے (۲۹) اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر جو خدا کو منظور ہو۔ بے شک خدا جاننے والا حکمت والا ہے (۳۰) جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے اور ظالموں کے لئے اس نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۳۱)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة المُرسَلات


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ہواؤں کی قسم جو نرم نرم چلتی ہیں (۱) پھر زور پکڑ کر جھکڑ ہو جاتی ہیں (۲) اور (بادلوں کو) پھاڑ کر پھیلا دیتی ہیں (۳) پھر ان کو پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیں (۴) پھر فرشتوں کی قسم جو وحی لاتے ہیں (۵) تاکہ عذر (رفع) کر دیا جائے یا ڈر سنا دیا جائے (۶) کہ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ہو کر رہے گی (۷) جب تاروں کی چمک جاتی رہے (۸) اور جب آسمان پھٹ جائے (۹) اور جب پہاڑ اُڑے اُڑے پھریں (۱۰) اور جب پیغمبر فراہم کئے جائیں (۱۱) بھلا (ان امور میں) تاخیر کس دن کے لئے کی گئی؟ (۱۲) فیصلے کے دن کے لئے (۱۳) اور تمہیں کیا خبر کہ فیصلے کا دن کیا ہے ؟ (۱۴) اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے (۱۵) کیا ہم نے پہلے لوگوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا (۱۶) پھر ان پچھلوں کو بھی ان کے پیچھے بھیج دیتے ہیں (۱۷) ہم گنہگاروں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں (۱۸) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۱۹) کیا ہم نے تم کو حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا؟ (۲۰) (پہلے ) اس کو ایک محفوظ جگہ میں رکھا (۲۱) ایک وقت معین تک (۲۲) پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں (۲۳) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۲۴) کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا (۲۵) یعنی) زندوں اور مردوں کو (۲۶) (بنایا) اور اس پر اونچے اونچے پہاڑ رکھ دیئے اور تم لوگوں کو میٹھا پانی پلایا (۲۷) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۲۸) جس چیز کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔ (اب) اس کی طرف چلو (۲۹) (یعنی) اس سائے کی طرف چلو جس کی تین شاخیں ہیں (۳۰) نہ ٹھنڈی چھاؤں اور نہ لپٹ سے بچاؤ (۳۱) اس سے (آگ کی اتنی اتنی بڑی) چنگاریاں اُڑتی ہیں جیسے محل (۳۲) گویا زرد رنگ کے اونٹ ہیں (۳۳) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۳۴) یہ وہ دن ہے کہ( لوگ) لب تک نہ ہلا سکیں گے (۳۵) اور نہ ان کو اجازت دی جائے گی کہ عذر کر سکیں (۳۶) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۳۷) یہی فیصلے کا دن ہے (جس میں) ہم نے تم کو اور پہلے لوگوں کو جمع کیا ہے (۳۸) اگر تم کو کوئی داؤں آتا ہو تو مجھ سے کر لو (۳۹) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۴۰) بے شک پرہیزگار سایوں اور چشموں میں ہوں گے (۴۱) اور میؤوں میں جو ان کو مرغوب ہوں (۴۲) اور جو عمل تم کرتے رہے تھے ان کے بدلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو (۴۳) ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۴۴) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہو گی (۴۵) (اے جھٹلانے والو!) تم کسی قدر کھا لو اور فائدے اُٹھا لو تم بے شک گنہگار ہو (۴۶) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۴۷) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (خدا کے آگے ) جھکو تو جھکتے نہیں (۴۸) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۴۹) اب اس کے بعد یہ کون سی بات پر ایمان لائیں گے ؟ (۵۰)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة النّبَإِ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
(یہ) لوگ کس چیز کی نسبت پوچھتے ہیں؟ (۱) (کیا) بڑی خبر کی نسبت؟ (۲) جس میں یہ اختلاف کر رہے ہیں (۳) دیکھو یہ عنقریب جان لیں گے (۴) پھر دیکھو یہ عنقریب جان لیں گے (۵) کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا (۶) اور پہاڑوں کو (ا س کی) میخیں (نہیں ٹھہرایا؟) (۷) (بے شک بنایا) اور تم کو جوڑا جوڑا بھی پیدا کیا (۸) اور نیند کو تمہارے لیے (موجب) آرام بنایا (۹) اور رات کو پردہ مقرر کیا (۱۰) اور دن کو معاش (کا وقت) قرار دیا (۱۱) اور تمہارے اوپر سات مضبوط (آسمان) بنائے (۱۲) اور (آفتاب کا) روشن چراغ بنایا (۱۳) اور نچڑتے بادلوں سے موسلا دھار مینہ برسایا (۱۴) تاکہ اس سے اناج اور سبزہ پیدا کریں (۱۵) اور گھنے گھنے باغ (۱۶) بے شک فیصلہ کا دن مقرر ہے (۱۷) جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ غٹ کے غٹ آ موجود ہو گے (۱۸) اور آسمان کھولا جائے گا تو (اس میں) دروازے ہو جائیں گے (۱۹) اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت ہو کر رہ جائیں گے (۲۰) بے شک دوزخ گھات میں ہے (۲۱) (یعنی) سرکشوں کا وہی ٹھکانہ ہے (۲۲) اس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے (۲۳) وہاں نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے۔ نہ (کچھ) پینا (نصیب ہو گا) (۲۴) مگر گرم پانی اور بہتی پیپ (۲۵) (یہ) بدلہ ہے پورا پورا (۲۶) یہ لوگ حساب (آخرت) کی امید ہی نہیں رکھتے تھے (۲۷) اور ہماری آیتوں کو جھوٹ سمجھ کر جھٹلاتے رہتے تھے (۲۸) اور ہم نے ہر چیز کو لکھ کر ضبط کر رکھا ہے (۲۹) سو (اب) مزہ چکھو۔ ہم تم پر عذاب ہی بڑھاتے جائیں گے (۳۰) بے شک پرہیز گاروں کے لیے کامیابی ہے (۳۱) (یعنی) باغ اور انگور (۳۲) اور ہم عمر نوجوان عورتیں (۳۳) اور شراب کے چھلکتے ہوئے گلاس (۳۴) وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے نہ جھوٹ (خرافات) (۳۵) یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے صلہ ہے انعام کثیر (۳۶) وہ جو آسمانوں اور زمین اور جو ان دونوں میں ہے سب کا مالک ہے بڑا مہربان کسی کو اس سے بات کرنے کا یارا نہیں ہو گا (۳۷) جس دن روح (الامین) اور فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے تو کوئی بول نہ سکے گا مگر جس کو (خدائے رحمٰن) اجازت بخشے اور اس نے بات بھی درست کہی ہو (۳۸) یہ دن برحق ہے۔ پس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانہ بنا ئے (۳۹) ہم نے تم کو عذاب سے جو عنقریب آنے والا ہے آگاہ کر دیا ہے جس دن ہر شخص ان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ اے کاش میں مٹی ہوتا (۴۰)
 
Top