• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قراء عشرہ اور اُن کے رواۃ کا مختصر تعارف

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلامذہ :امام حفص رحمہ اللہ نے ایک طویل مدت تک قراء ت قرآن کا درس دیا۔ ان سے اکتساب فیض کرنے والوں میں سے چند کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
٭ ابومحمد عبیدبن صباح رحمہ اللہ ٭ ابوشعیب صالح بن محمدرحمہ اللہ
٭ حفص بن غیاث رحمہ اللہ ٭ آدم بن ابی ایاس علی بن حجر رحمہ اللہ
٭ عباس بن فضل رحمہ اللہ ٭ سلیمان الفقیمی رحمہ اللہ
وفات: امام حفص رحمہ اللہ نے ۱۸۰ھ میں کوفہ میں بعمر ۹۰ سال وفات پائی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(امام حمزہ کوفی رحمہ اللہ)

نام ونسب: آپ رحمہ اللہ کی کنیت ’ابوعمارہ‘ اورنام ’’حمزہ بن حبیب بن عمارہ بن اسماعیل الکوفی الزیات‘‘ ہے۔ تیل کا کاروبارکرنے کی وجہ سے ’الزیات‘ کہا جاتا ہے۔
پیدائش :امام حمزہ کوفی خلیفہ ہشام بن عبدالملک رحمہ اللہ کے دورِ خلافت میں ۸۰ھ میں حلوان میں پیدا ہوئے۔
مقام و مرتبہ:امام حمزہ رحمہ اللہ قراء سبعہ میں سے ایک ہیں۔ جمہور علماء نے قرآن پاک کی جن سات قراء توں کو صحیح اور مستند قرار دیاہے ان میں ان کی قراء ت بھی شامل ہے۔ انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا زمانہ پایا ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ملاقات بھی کی تھی اسی وجہ سے ان کو تابعین کے زمرہ میں شامل کیا جاتاہے۔ امام حمزہ بڑے عالم و فاضل متقی و پرہیزگار اور عابد وزاہد تھے۔ قرآن و حدیث، قراء ت و تجوید اور اَدب وفرائض وغیرہ علوم میں غیر معمولی دسترس اور مہارت حاصل تھی۔ کوفہ میں امام عاصم رحمہ اللہ اور امام عاصم رحمہ اللہ کے بعدمسند امامت وتدریس انہیں حاصل ہوئی۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ امام حمزہ رحمہ اللہ کے استاد اعمش رحمہ اللہ جومشہور تابعی اور قاری قرآن ہیں، جب امام حمزہ رحمہ اللہ کو دیکھتے تو اُٹھ کھڑے ہوتے اور فرماتے : ’’أنت عالم القرآن‘‘ ’’آپ قرآن کے عالم ہیں۔‘‘ خود امام حمزہ رحمہ اللہ کابیان ہے کہ میں نے پندرہ سال کی عمر میں قراء ت میں مہارت حاصل کرلی تھی۔ تلامذہ کے ہاتھوں پانی پیناتک گوارا نہ تھا۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’امام حمزہ قراء ت اورفرائض میں بلا نزاع ہم سب پر غالب تھے۔امام سفیان ثوری فرماتے ہیں:آپ نے ایک حرف بھی بغیرسند نہیں پڑھا۔ ہر مہینہ ۲۷،۲۸ ختم ترتیل کے ساتھ پڑھتے تھے۔طریق ادا میں مبالغہ ناپسند تھا۔‘‘ خود فرماتے ہیں:’’جس طرح راستی کے بعد کجی،سفیدی کے بعد برص ہے اسی طرح قراء ۃ فصیحہ کے بعد قرا ء ۃنہیں لحن ہے۔‘‘آپ کوفہ سے زیتون حلوان لے جاتے اوروہاں سے پنیر وا خروٹ کوفہ لاتے تھے۔اور یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔(شرح سبعہ قراء ت :۱؍۹۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَساتذہ:امام حمزہ کوفی رحمہ اللہ کو جن مشائخ و اَساتذہ سے شرف تلمذ حاصل تھا ان میں سے چند کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
٭ سلیمان بن مہران الاعمش رحمہ اللہ ٭حمران بن اعین الشیبانی رحمہ اللہ
٭ محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ ٭ابوعبداللہ جعفر صادق رحمہ اللہ
تلامذہ:امام حمزہ کوفی رحمہ اللہ ایک طویل عرصہ تک درس و تدریس کا کام کرتے رہے اور ان کا حلقہ درس کافی وسیع تھا ان سے بے شمار لوگوں نے اپنی علمی پیاس بجھائی۔ ان کے حلقہ درس سے وابستہ اَرباب کمال کے نام یہ ہیں: عبداللہ ابن مبارک رحمہ اللہ، سفیان ثوری رحمہ اللہ، یحییٰ بن مبارک رحمہ اللہ، علی بن حمزہ کسائی رحمہ اللہ وغیرہ وغیرہ۔ آپ کے دو مشہور ترین تلامذہ اور راویوں کے نام۔ خلف اور خلاد ہیں ۔ جن کا تذکرہ آگے آرہا ہے۔
تصانیف: امام حمزہ الزیات رحمہ اللہ نے درس و تدریس کے علاوہ تصنیف و تالیف میں بھی حصہ لیا انہوں نے دو کتابیں ’کتاب قراء ۃ حمزہ‘ اور ’کتاب الفرائض‘ لکھیں۔
وفات: امام حمزہ نے ابوجعفرمنصور عباس کے دور میں ۱۵۶ھ میں حلوان میں وفات پائی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(اِمام خلف رحمہ اللہ)

نام ونسب:آپ کی کنیت ’ابومحمد‘ اور نام ’’خلف بن ہشام بن ثعلب بن خلف الاسدی البغدادی البزار‘‘ ہے۔ بیجوں سے تیل نکال کر فروخت کرنے کا کاروبار کرنے کی وجہ سے ’البزار‘ کہا جاتا تھا۔
پیدائش :امام خلف رحمہ اللہ۱۵۰ھ میں پیدا ہوئے۔دس سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کرلیا اور تیرہ سال کی عمر میں حصولِ علم میں مشغول ہوگئے۔
مقام و مرتبہ:امام خلف امام حمزہ کوفی کے شاگرد اور راوی ہیں۔ امام خلف نے امام حمزہ کی قراء ت روایت کی ہے مگر ۱۲۰ حروف میں ان سے اختلاف کیاہے۔ان کے اپنے اختیار کردہ حروف کے بارے میں امام ابن الجزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان کے اختیارکردہ حروف کوفی قراء (حمزہ، کسائی، شعبہ)کی قراء ت سے خارج نہیں ہیں سوائے ایک کلمہ کے ’’وَحَرَامٌ عَلٰی قَرْیَۃٍ‘‘ (الانبیاء:۹۵) یہ انہوں نے حفص کی مانند پڑھاہے۔ امام خلف کو قراء ت کے علاوہ حدیث اور نحو سے بھی خصوصی شغف تھا۔ ابن العمادحنبلی نے انہیں ’شیخ المحدثین‘ لکھا ہے۔امام مسلم نے اپنی صحیح میں اور امام ابوداؤد نے اپنی سنن میں ان سے اَحادیث نقل کی ہیں۔ نحو کے بارے میں خود امام خلف کا بیان ہے کہ انہوں نے نحو کے ایک مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ۸۰ ہزار درہم خرچ کرڈالے۔ امام خلف نہایت نیک، متقی، پرہیزگار اور شریف الطبع انسان تھے۔(معرفۃ القراء :۱؍۲۰۹)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَساتذہ:امام خلف نے امام حمزہ کے علاوہ متعدد اساتذہ سے کسب فیض کیا ہے۔ جن میں سے سلیم بن عیسیٰ، عبدالرحمن بن ابی حماد، ابوالحسن علی کسائی، عبید بن عقیل رحمہم اللہ قابل ذکر ہیں۔
تلامذہ:امام خلف کثیر التلامذہ تھے۔اپنے درس کی ابتداء قراء ت قرآن سے فرماتے اور پھر احادیث کی طرف متوجہ ہوجاتے۔ ان کے چند تلامذہ کے نام یہ ہیں:
٭ ابوالحسن ادریس بن عبدالکریم الحداد رحمہ اللہ ٭احمد بن ابراہیم الوراقہ رحمہ اللہ ٭ ابوبکر بن ابی الدنیا رحمہ اللہ
٭احمد بن زبیررحمہ اللہ ٭ ابوالقاسم بغوی رحمہ اللہ
وفات:امام خلف رحمہ اللہ نے۲۲۹ ھ میں بزمانہ جہمیہ روپوشی کے عالم میں وفات پائی۔ روپوشی کے اَسباب معلوم نہیں ہوسکے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(امام خلادرحمہ اللہ)

نام ونسب: آپ کی کنیت ’ابوعیسیٰ‘اور نام ’’خلاد بن خالد الشیبانی الکوفی‘‘ ہے۔
پیدائش : امام خلاد ۱۱۹ھ میں کوفہ میں پیداہوئے۔ بعض نے تاریخ ولادت۱۳۰ھ بیان کی ہے۔
مقام و مرتبہ:امام خلاد کا شمار قراء ت کے اماموں میں ہوتاہے۔ تذکرہ نگاروں نے ان کوامام القراء قاری کوفہ اور استاذ و محقق لکھا ہے۔ امام خلاد اگرچہ مسند قراء ت پر جلوہ افروز تھے تاہم انہیں حدیث سے بھی شغف و تعلق تھا۔ زبیر ابن معاویہ اور حسن بن صالح سے احادیث کی روایت کی ہے اور خود ان سے ابوزرعہ اور ابوحاتم نے روایت کی ہے۔ ترمذی اور ابن خزیمہ کی صحیح میں ان سے ایک ایک روایت منقول ہے۔
اَساتذہ:امام خلادنے اپنے شیخ امام ابوعیسیٰ سلیم رحمہ اللہ سے فن قراء ت کی تعلیم حاصل کی جو امام حمزہ زیات کوفی کی قراء ت کے حامل تھے۔ امام خلاد نے ان کے علاوہ حسین بن علی جعفی رحمہ اللہ اور ابوجعفر محمد بن الحسن الروسی رحمہ اللہ سے بھی علم قراء ت حاصل کیا۔
تلامذہ :امام خلاد نے ایک مدت تک لوگوں کواس فن کی تعلیم دی اور بے شمار افراد نے ان سے علم قراء ت کی تحصیل و تکمیل کی یعنی آپ کثیر التلامذہ ہیں۔ جن میں سے چند کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں: احمد بن یزید الحلوانی، ابراہیم بن علی القطاء، محمد بن یحییٰ الحسینی، محمد بن شاذان جوہری رحمہ اللہ وغیرہ ۔
وفات:امام خلادرحمہ اللہ کی وفات ۲۲۰ھ میں بمقام کوفہ ہوئی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(امام کسائی رحمہ اللہ)

نام ونسب:آپ کی کنیت ’ ابوالحسن‘ اور نام ’’علی بن حمزہ بن عبداللہ بن عثمان کسائی‘‘ ہے۔ حج کے دوران کسا (کمبل) کا احرام باندھنے کی وجہ سے کسائی کہا جاتا ہے۔اصلاً فارسی النسل تھے۔
پیدائش :امام کسائی کا سن پیدائش قطعیت کے ساتھ نہیں ملتا، تاہم علامہ ذہبی نے لکھا ہے کہ ان کی پیدائش ۱۲۰ھ کے لگ بھگ ہوئی ہے۔ امام کسائی، ہشام بن عبدالملک کے زمانہ میں کوفہ میں پیدا ہوئے۔
مقام و مرتبہ:امام کسائی قراء سبعہ میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے فن قراء ت، نحو اور لغت و عربیت کی تعلیم حاصل کی۔ فن قراء ت اور علم نحو میں اس قدر مہارت وصلاحیت پیدا کی کہ اس میں یکتائے روزگار ہوئے۔ آپ کا شمار تبع تابعین میں ہوتاہے۔ فن قراء ت کے ساتھ ساتھ علم نحو پر بھی خصوصی عبور تھا۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ جو شخص فن نحو میں مہارت کا آرزو مند ہو وہ امام کسائی کا محتاج ہے۔ امام کسائی رحمہ اللہ کوفہ میں نحوی سکول کے بانی تھے۔امام کسائی رحمہ اللہ ایک طویل عرصہ تک نجد وتہامہ میں جاکر اعراب میں رہے اور عربیت کا اتنا ذخیرہ جمع کرلیا کہ جس کے لکھنے میں سیاہی کے پندرہ شیشے صرف ہوئے۔(شرح سبعہ قراء ات :۱؍۹۳)
امام کسائی رحمہ اللہ نے علم قراء ت کی تعلیم امام حمزہ کوفی سے حاصل کی اور ان سے چار مرتبہ پڑھ کر ان کے اَجلہ تلامذہ میں شمار ہوئے۔ البتہ بعض مقامات پر ان سے اختلاف بھی کیا۔ پھر امام کسائی نے خود ایک طرز قراء ت کو اختیار کیا اور اس کی تعلیم دی۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ قراء ت و عربیت کی امامت امام کسائی پر ختم ہے۔‘‘
تصانیف:امام کسائی رحمہ اللہ نے درس و تدریس کے علاوہ تصنیف و تالیف میں بھی حصہ لیا اور علم قراء ت و نحو سے متعلق متعدد کتابیں یادگار چھوڑی ہیں۔ ان کی جن کتابوں کے نام معلوم ہوسکے ان میں سے چند یہ ہیں:
٭ کتاب معانی القرآن ٭ کتاب القراء ات ٭ کتاب العدد
٭ کتاب النوادر الکبیر ٭ مختصر فی النحو ٭ کتاب المصادر
٭ کتاب الحدود
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَساتذہ: امام کسائی رحمہ اللہ نے امام حمزہ الزیات سمیت متعدد شیوخ سے اِکتساب کیا۔ جن میں سے عیسی بن عمر ہمدانی رحمہ اللہ، محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ انصاری رحمہ اللہ، ابوبکر بن عیاش اسدی رحمہ اللہ، اعمش رحمہ اللہ اور ابوحیوۃ شریح رحمہ اللہ قابل ذکر ہیں۔
تلامذہ :امام کسائی کا حلقہ درس بہت وسیع تھا ان سے استفادہ کرنے والوں کا اس قدر مجمع ہوتا کہ سب کو ایک ساتھ پڑھانا مشکل ہوجاتا۔ چنانچہ امام کسائی کرسی پربیٹھ کر درس دیتے۔ ان کے تلامذہ میں نامور ائمہ قراء ت و حدیث اور اَرباب حکومت بھی شامل ہیں۔ آپ نے خلیفہ ہارون الرشید اور ان کے صاحبزادوں امین اور مامون کو بھی قراء ت اور لغت و عربیت کی تعلیم دی۔ آپ کے تلامذہ میں سے چند تلامذہ کے نام یہ ہیں۔ ابوالحارث لیث بن خالد، ابوعمرو حفص دوری، ( یہ دونوں ان کی قراء ت کے راوی بھی ہیں) نصیر بن یوسف رازی، ابراہیم بن زاذان، قتیبہ بن مہران اصفہانی، یعقوب حضرمی اور عبداللہ ابن ذکوان وغیرہ۔
وفات:امام کسائی نے ۱۸۹ھ میں ’رَی‘ کے قریب قریہ رنبویہ میں خلیفہ ہارون الرشیدکے ساتھ خراسان جاتے ہوئے ستر سال کی عمر میں وفات پائی۔اسی دن ان کے خالہ زاد بھائی اور مشہور فقیہ محمد بن حسن الشیبانی نے بھی یہیں وفات پائی، اسی پر خلیفہ ہارون الرشید نے کہا تھا کہ ہم نے فقہ اور نحو دونوں کو ایک ہی دن شہر’ رَی‘ میں دفن کر دیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(اِمام ابوالحارث رحمہ اللہ)

نام ونسب: آپ کا نام’’لیث بن خالد المروزی البغدادی‘‘ ہے اور اپنی کنیت’ابوالحارث‘ سے معروف ہیں۔
پیدائش :امام ابوالحارث بغدادی کی تاریخ ولادت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔ ان کا وطن بغداد ہے اور یہ بغدادی ہی کی نسبت سے مشہور ہیں۔
اَساتذہ و تلامذہ :امام ابوالحارث بغدادی نے علم قراء ت کی تعلیم امام کسائی سے حاصل کی۔ علامہ دانی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ ابوالحارث، کسائی کے اَجل تلامذہ میں سے تھے۔ ابوالحارث نے حمزہ بن قاسم الاحول رحمہ اللہ اور یحییٰ بن مبارک یزیدی رحمہ اللہ سے بھی کچھ حروف کی روایت کی ہے۔
اور خود ابوالحارث کے حلقہ فیض سے متعدد لوگوں نے اِکتساب فیض کیا۔ چند ارباب کمال کے اسمائے گرامی یہ ہیں: ابوعبداللہ محمد بن یحییٰ رحمہ اللہ، سلمہ بن عاصم رحمہ اللہ، فضل بن شاذان رحمہ اللہ، یعقوب بن احمد الترکمانی رحمہ اللہ وغیرہ۔
وفات: امام ابوالحارث نے ۲۴۰ھ میں بغداد میں وفات پائی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(اِمام دوری رحمہ اللہ)

ان کا تعارف پہلے گذر چکاہے۔یہ وہی امام دوری ہیں جنہوں نے امام ابوعمرو بصری کی قراء ت روایت کی ہے۔ امام دوری رحمہ اللہ وہ واحد قاری ہیں جو امام ابوعمرو بصری اور امام علی الکسائی دونوں اماموں کے قراء ت کے راوی ہیں۔(ان کے حالات زندگی پہلے گزر چکے ہیں)
 
Top