• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قران خوانی اورعلامہ البانی رحمہ اللہ۔

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
السلام علیکم ! شیخ الاسلام رحمہ اللہ سے یہاں کچھ اور بھی منقول ہے ، ملاحظہ فرمائیں ::

وقول شيخ الإسلام ابن تيمية في قراءة القرآن للميت :إن ثوابها يصل إليه فقد ذكر أن في هذه المسألة قولين للعلماء، ثم رجح القول بوصول ثواب قراءة القرآن للميت فقال -رحمه الله- تعالى: "وأما الصيام، وصلاة التطوع، وقراءة القرآن فهذا فيه قولان للعلماء:
الأول:- ينتفع به وهو مذهب أحمد وأبي حنيفة وغيرهما.
الثاني: لا تصل إليه وهو المشهور مذهب مالك.

ثم قال –رحمه الله- في فتوى له: وتنازعوا في وصول الأعمال البدنية: كالصوم والصلاة وقراءة القرآن، والصواب أن الجميع يصل إليه، أي يصل ثوابها إلى الميت"
(مجموع فتاوى شيخ الإسلام ابن تيمية ج24 ص315، ص366)
یعنی شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ ""جہاں تک میت کے لیے روزے، نفلی نماز اور قران پڑھنے معاملہ ہے تو ان کے بارے میں علماء دو اقوال ہیں:
اول: یہ چیزیں میت کو قائدہ دیتی ہیں ، یہ امام احمد اور امام ابو حنیفہ)رحمہما اللہ( وغیرہ کا مذہب ہے.
دوم: ان کا فائدہ نہیں پہنچتا اور یہ امام مالک رحمہ اللہ کا مشہور مزہب ہے.

پھر فرماتے ہیں : اور بدنی اعمال جیسے نماز روزہ اور قران خوانی پر ان میں تنازعہ پیش آیا، اور درست یہی ہے کہ یہ سب اسے پہنچتے ہیں ، یعنی ان سب کا ثواب مردے کو پہنچتا ہے""


کوئی بھائی تھریڈ کے پہلے مراسلے اور اس عبارت دونوں میں تطبیق دے دے تو میری کنفیوزن دور ہو جوئے !


کافی تفصیلی بحث یہاں موجود ہے
هل يصل ثواب قراءة القران إلى الميت - ملتقى أهل الحديث
 
Top