• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن مجید میں نسخ کی بحث

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حکم منسوخ کر کے تلاوت باقی رکھنے کی حکمت
علامہ جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں:
1۔جہاں قرآن مجید کی اس مقصد کے پیش ِنظر تلاوت کی جاتی ہے کہ اَحکام ومسائل کو جانا جائے اور ان پر عمل کیا جائے، وہاں اس کو پڑھنے کا ایک مقصد کلامِ الٰہی ہونا بھی ہے تاکہ اس کی تلاوت کر کے اَجر ِعظیم حاصل کیا جائے، اسی حکمت کے پیش ِنظر حکم منسوخ کر کے تلاوت کو برقرار رکھا گیا۔
2۔نسخ اکثر وبیشتر احکام میں تخفیف پیدا کرنے کیلئے ہوتا ہے (جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے) لہٰذا منسوخ آیات کی تلاوت کو اس لیے برقرار رکھا گیا تاکہ اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر بے پایاں اِنعام واِکرام اور مشقتوں کو اُٹھا دینے کی یاد دَہانی ہوتی رہے۔(الإتقان: ۲؍۴۲، النّسخ: حکمہ وأنواعہ: ص ۵۶)
اس نوع کی حکمت کے بارے میں علامہ تقی عثمانی فرماتے ہیں:
’’قرآنِ مجید میں منسوخ الحکم آیات کو باقی رکھنے میں بہت سی مصلحتیں ہو سکتی ہیں، مثلاً اس سے احکامِ شریعہ میں تدریج کی حکمت واضح ہوتی ہے اور یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنے احکام کا پابند بنانے میں کس حکیمانہ طریقے سے کام لیا ہے۔ نیز اس سے شرعی احکام کی تاریخ کا علم ہوتا ہے اور یہ واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوں پر کب اور کیا، کیا حکم نافذ کیا گیا۔‘‘ (علوم القرآن: ص۱۶۵)
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اُم المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی سابقہ روایت کا دوسرا حصہ محل ِشاہد ہے، فرماتی ہیں:
کَانَ فِیمَا أُنزِل مِن القُرآنِ عَشرُ رَضَعاتٍ مَعلُومَاتٍ یُحرِّمْنَ ثُمّ نُسِختْ بِخَمسٍ مَعلُوماتٍ فتُوفِّيَ رَسولُ اﷲ ﷺ وہِيَ فیما یُقْرأُ مِن الْقُرْآنِ۔(صحیح مسلم: ۱۴۵۲)
''قرآنِ کریم میں تھا کہ اگر کوئی دس گھونٹ دودھ پی لے تو یہ حرمت میں داخل ہے پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا اور پانچ گھونٹ پینا موجب ِحرمت ٹھہرا، پس رسول اللہﷺ وفات پاگئے اور یہ چیز قرآن پاک میں تلاوت کی جاتی تھی۔''
اس روایت کو پڑھکر یہ سوال ذہین میں آیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد بھی بڑے آدمی کو دودھ پلا کر اپنا رضائی بیٹا بنانے کی آیت قرآن میں تلاوت کی جاتی تھیں تو پھر ان آیت کو نسخ کرنے والی آیت کن پر نازل ہوئی جس بناء پراس آیت کی تلاوت منسوخ ہوگئی ؟؟؟؟؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اس روایت کو پڑھکر یہ سوال ذہین میں آیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد بھی بڑے آدمی کو دودھ پلا کر اپنا رضائی بیٹا بنانے کی آیت قرآن میں تلاوت کی جاتی تھیں تو پھر ان آیت کو نسخ کرنے والی آیت کن پر نازل ہوئی جس بناء پراس آیت کی تلاوت منسوخ ہوگئی ؟؟؟؟؟
اسی حدیث میں یہ بھی ہے۔
ثُمّ نُسِختْ بِخَمسٍ مَعلُوماتٍ
قراءت کیا جانا اور حکم باقی رہنا یہ دونوں مختلف ہیں۔
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
مذکورہ روایت کا جزء اَول عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ یُحَرِّمْنَ کا حکم اور تلاوت دونوں منسوخ ہیں جبکہ جزء ثانی خَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ - جو پہلے جزء کا ناسخ ہے - کا حکم باقی اور تلاوت منسوخ ہے
یہ پڑھ کر سوال پیدا ہوتا ہے کہ
اگر ان کی تلاوت باقی نہیں رہی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس قول کا کیا,مطلب ہوا "پس رسول اللہﷺ وفات پاگئے اور یہ چیز قرآن پاک میں تلاوت کی جاتی تھی۔‘‘ ؟؟؟؟
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
یہ پڑھ کر سوال پیدا ہوتا ہے کہ
اگر ان کی تلاوت باقی نہیں رہی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس قول کا کیا,مطلب ہوا "پس رسول اللہﷺ وفات پاگئے اور یہ چیز قرآن پاک میں تلاوت کی جاتی تھی۔‘‘ ؟؟؟؟
شیخ @اسحاق سلفی
 
Top