• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:1)((سیدنا عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل و مناقب)) (حضرت فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ کا نام ونسب اور حلیہ )

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل و مناقب

حافظ محمد فیاض الیاس الاثری دارالمعارف لاہور:0306:4436662


(حصہ:1)حضرت فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ کا نام ونسب اور حلیہ

♻ امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ تاریخِ اسلام کی مایہ ناز شخصیت اور نابغہ روزگار انسان تھے، آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے رفقائے خاص میں سے تھے اور مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔ رسول ﷲ رضی اللّٰہ عنہ کے ُسسر اور سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ کے داماد بھی تھے۔

♻ حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ مکہ مکرمہ کے بنو عدی خاندان کے ایک معزز فرد تھے۔ انھوں نے حضرت حمزہ رضی اللّٰہ عنہ کے بعد اسلام قبول کیا۔ ان دونوں کے قبولِ اسلام سے اسلام کو قوت ملی اوراہل اسلام کو دین کی دعوت دینے کا حوصلہ اور ولولہ نصیب ہوا۔

♻ اس لیے حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کا قبول اسلام سیرت طیبہ میں ایک خاص واقعے کی حیثیت رکھتا ہے۔ شاید ہی سیرت کی کوئی کتاب ہو جس میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ کے قبولِ اسلام کا تذکرہ نہ ہو۔ یہ تاریخِ اسلام کا ایک اہم موڑ تھا، جسے تمام سیرت نگاروں نے اہمیت دی ہے۔

♻ ذیل میں سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ کے احوال اور قبول اسلام کا واقعہ درج کیا جاتا ہے:

♻ نام و نسب اور ابتدائی احوال : ان کا نام و نسب یہ تھا: عمر بن خطاب بن نُفَیل بن عبدالعُزیٰ بن رِباح بن عبداللہ بن قُرط بن رَزَاح بن عدی بن کعب بن لُؤیّ۔ ان کی نسبت قرشی اور عدوی تھی۔ ابو حفص کنیت اور فاروق لقب تھا۔ ان کی والدہ کا نام حنتمہ بنت ہشام بن مُغیرہ مخزومیہ تھا۔(ابن عبدالبر، الاستیعاب:235/3 و ابن الاثیر،أسد الغابہ:318/3)

♻ اس لحاظ سے سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ ابو جہل عمرو بن ہشام کے بھانجے بھی لگتے تھے۔

♻ بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کی ولادت بڑی جنگ فجار کے چار سال بعد اور بعثت نبوی سے تیس سال قبل ہوئی۔(ابن حجر،الأصابہ:312/8)

♻ بعض نے عام الفیل کے تیرہ سال بعد ان کی ولادت کا تذکرہ کیا ہے۔(ابن الاثیر،أسد الغابہ:319/3)

♻ اس طرح ولادتِ نبوی کے تیرہ سال بعد اور بعثتِ نبوی سے ستائیس سال قبل ان کی ولادت ہوئی۔ جمہور کے قول کےمطابق رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت عام الفیل میں ہوئی تھی ،(ابن کثیر ، السیرۃ النبویہ: 203/1)اور یہی معتبر ہے۔

♻ صحیح مسلم کی روایت کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہما کی زندگانی یکساں طور پر ٦٣،٦٣ برس تھی،(صحیح مسلم:٢٣٤٨)

♻ اس کا مطلب ہے کہ ٢٣ ھ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ شہادت سے سرفراز ہوئے، ١١ھ میں وفات نبوی کے موقع پر تقریباً ٥٠ سال کے تھے۔ ہجرت کے وقت ٤٠ سال کے اور بعثت نبوی کے وقت ٢٧ سال کے تھے۔

♻ حلیہ :سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ طویل القامت شخصیت تھے۔ سرخ وسفید رنگت، گھنی داڑھی اور جسم مضبوط تھا۔ ان کے سر پر بال قدرے کم تھے۔ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کی آنکھوں میں بھی سرخ ڈورے تھے۔(ابن عبدالبر، الاستیعاب :236/3)
 
Top