- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 305
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( رسول اللہﷺ کے خصائص وامتیازات ))
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
بعثت نبوی اور جنوں پر پابندی کی خصوصیت
تمام مخلوقات میں سے صرف انسان اور جن بااختیار مخلوق ہیں، جنھیں اپنے اعمال کا حساب کتاب دینا پڑے گا۔ جنت اور جہنم بھی انھی کے لیے ہے۔ جن غیر مرئی مخلوق ہے۔ جن و انس کے پابند شریعت اور مکلف حساب کتاب ہونے کا قرآن کریم میں متعدد مقامات پر تذکرہ ہے ،
آنحضرت ﷺ کی بعثت سے قبل تک جنوں کا آسمانوں پر آنا جانا عام تھا۔ یہ وہاں سے خدائی فیصلوں کے بارے میں سن لیا کرتے، پھر نجومیوں اور کاہنوں کو بتا دیا کرتے۔ وہی باتیں کئی لوگوں کی گمراہی کا سبب بنتیں۔ قرآن وحدیث میں اس حوالے سے واضح دلائل و براہین موجود ہیں ،
آنحضرت ﷺ کو ﷲ تعالیٰ نے ایک یہ خصوصیت بھی عطا کی کہ آپ کی بعثت پر جنوں کا آسمانوں پر جانا بند کر دیا گیا۔ اس پر جنوں کو شدید مشکلات اور بے قراری کا سامنا کرنا پڑا۔ ان سے حفاظتِ مزید کے لیے ستاروں سے بھی کام لیا گیا۔ اب جو بھی اوپر جا کر بات سننے کی کوشش کرتا ہے، اس پر ستارہ ٹوٹ گرتا ہے جسے قرآن کریم میں ''شہاب ثاقب'' کہا گیا ہے۔
سورت جن کی آیت:10،9 میں ﷲ تعالیٰ نے پابندی کے وقت جنوں کی باہمی گفتگو اور اس وقت ان پر طاری صورتِ حال کا تذکرہ کیا ہے۔
حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول ﷲ ﷺ اپنے چند اصحاب کے ہمراہ عکاظ بازار کی جانب جا رہے تھے۔ راستے میں ایک جگہ نماز فجر کی امامت کرا رہے تھے۔ تہامہ کی طرف سے آنے والے جنوں کے گروہ نے آپ کو نماز فجر میں قرآن پڑھتے سنا۔
جن آپ کو قرآن تلاوت کرتے سن کر حقیقت حال سمجھ گئے اور بولے: ﷲ کی قسم! یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے تمھیں آسمان کی خبریں سننے سے روک دیا گیا ہے۔ اس موقع پر کچھ جنّ آپ کی زبانِ مبارک سے قرآن سن کر مسلمان بھی ہو گئے۔ انھوں نے واپس جا کر اپنی قوم کو بھی اس کے بارے میں بتایا۔(صحیح البخاری:٧٧٣، ٤٩٢١ و صحیح مسلم:٤٤٩)
جنوں پر پابندی کے باوجود ان کا سلسلۂ سماعت بالکل ختم نہیں ہوا ، جن ایک دوسرے کے اوپر نیچے بیٹھ کر آسمان تک پہنچ جاتے ہیں ، آسمان میں موجود فرشتے ربانی فیصلوں کے متعلق آپس میں بات کرتے ہیں ،
وہاں فرشتوں سے جن کوئی بات سن کے اپنے کارندوں کاہنوں اور نجومیوں کے کان میں ڈال دیتے ہیں، کاہن ونجومی اس ایک بات کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر اپنا کام چلاتے اور لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں،
رسول اللہ ﷺ نے کاہن ونجومی کے پاس جانے سے سختی سے منع فرمایا ہے ، اس حوالے سے کئی ایک احادیث منقول ہیں ، ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ کاہن ونجومی کے پاس جاکر اس کی کہی گئی بات کی تصدیق کرنے والا شریعت محمدی کا منکر ہے ،
مسلمان میں دیگر فکری وعملی کتاہیوں کے ساتھ ساتھ کہانت گری اور نجومی پن بھی خوب ترویج پا رہا ہے، لوگوں کا مال ہتھیانا کا یہ مفید مشغلہ ہے ، اخبار وجرائد اور سوشل میڈیا پر ایسے لوگوں کی بھرمار ہے جو چند ڈکوں کی خاطر لوگوں کا ایمان خراب کرتے اور ان کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں، آج کا دن کیسے گُزرے گا ، ستاروں کی گردش ، ایسے کثیر اشتہار دیکھنے میں ملتے ہیں ،
________
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
بعثت نبوی اور جنوں پر پابندی کی خصوصیت
تمام مخلوقات میں سے صرف انسان اور جن بااختیار مخلوق ہیں، جنھیں اپنے اعمال کا حساب کتاب دینا پڑے گا۔ جنت اور جہنم بھی انھی کے لیے ہے۔ جن غیر مرئی مخلوق ہے۔ جن و انس کے پابند شریعت اور مکلف حساب کتاب ہونے کا قرآن کریم میں متعدد مقامات پر تذکرہ ہے ،
آنحضرت ﷺ کی بعثت سے قبل تک جنوں کا آسمانوں پر آنا جانا عام تھا۔ یہ وہاں سے خدائی فیصلوں کے بارے میں سن لیا کرتے، پھر نجومیوں اور کاہنوں کو بتا دیا کرتے۔ وہی باتیں کئی لوگوں کی گمراہی کا سبب بنتیں۔ قرآن وحدیث میں اس حوالے سے واضح دلائل و براہین موجود ہیں ،
آنحضرت ﷺ کو ﷲ تعالیٰ نے ایک یہ خصوصیت بھی عطا کی کہ آپ کی بعثت پر جنوں کا آسمانوں پر جانا بند کر دیا گیا۔ اس پر جنوں کو شدید مشکلات اور بے قراری کا سامنا کرنا پڑا۔ ان سے حفاظتِ مزید کے لیے ستاروں سے بھی کام لیا گیا۔ اب جو بھی اوپر جا کر بات سننے کی کوشش کرتا ہے، اس پر ستارہ ٹوٹ گرتا ہے جسے قرآن کریم میں ''شہاب ثاقب'' کہا گیا ہے۔
سورت جن کی آیت:10،9 میں ﷲ تعالیٰ نے پابندی کے وقت جنوں کی باہمی گفتگو اور اس وقت ان پر طاری صورتِ حال کا تذکرہ کیا ہے۔
حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول ﷲ ﷺ اپنے چند اصحاب کے ہمراہ عکاظ بازار کی جانب جا رہے تھے۔ راستے میں ایک جگہ نماز فجر کی امامت کرا رہے تھے۔ تہامہ کی طرف سے آنے والے جنوں کے گروہ نے آپ کو نماز فجر میں قرآن پڑھتے سنا۔
جن آپ کو قرآن تلاوت کرتے سن کر حقیقت حال سمجھ گئے اور بولے: ﷲ کی قسم! یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے تمھیں آسمان کی خبریں سننے سے روک دیا گیا ہے۔ اس موقع پر کچھ جنّ آپ کی زبانِ مبارک سے قرآن سن کر مسلمان بھی ہو گئے۔ انھوں نے واپس جا کر اپنی قوم کو بھی اس کے بارے میں بتایا۔(صحیح البخاری:٧٧٣، ٤٩٢١ و صحیح مسلم:٤٤٩)
جنوں پر پابندی کے باوجود ان کا سلسلۂ سماعت بالکل ختم نہیں ہوا ، جن ایک دوسرے کے اوپر نیچے بیٹھ کر آسمان تک پہنچ جاتے ہیں ، آسمان میں موجود فرشتے ربانی فیصلوں کے متعلق آپس میں بات کرتے ہیں ،
وہاں فرشتوں سے جن کوئی بات سن کے اپنے کارندوں کاہنوں اور نجومیوں کے کان میں ڈال دیتے ہیں، کاہن ونجومی اس ایک بات کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر اپنا کام چلاتے اور لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں،
رسول اللہ ﷺ نے کاہن ونجومی کے پاس جانے سے سختی سے منع فرمایا ہے ، اس حوالے سے کئی ایک احادیث منقول ہیں ، ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ کاہن ونجومی کے پاس جاکر اس کی کہی گئی بات کی تصدیق کرنے والا شریعت محمدی کا منکر ہے ،
مسلمان میں دیگر فکری وعملی کتاہیوں کے ساتھ ساتھ کہانت گری اور نجومی پن بھی خوب ترویج پا رہا ہے، لوگوں کا مال ہتھیانا کا یہ مفید مشغلہ ہے ، اخبار وجرائد اور سوشل میڈیا پر ایسے لوگوں کی بھرمار ہے جو چند ڈکوں کی خاطر لوگوں کا ایمان خراب کرتے اور ان کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں، آج کا دن کیسے گُزرے گا ، ستاروں کی گردش ، ایسے کثیر اشتہار دیکھنے میں ملتے ہیں ،
________