• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:4)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل ((صلہ رحمی ، اسوہ نبوی اور جدید تہذیب))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

صلہ رحمی ، اسوہ نبوی اور جدید تہذیب

♻رشتہ داری کا پاس رکھنے اور باہمی میل جول پر شریعت اسلامیہ نے بہت زور دیا ہے۔ خود رسول اللہ ﷺ بھی اس صفت سے کامل درجہ متصف تھے۔ آپ صلہ رحمی کا بے حد خیال رکھا کرتے تھے۔ آپ کے عزیز و اقارب نے آپ کی دعوت کی شدید مخالفت کی۔ اس کے باوجود آپ نے ان سے تعلق داری کے بارے میں فرمایا تھا: (( لَھُمْ رَحِمٌ أَبُلُّھَا بِبَـلَا لِھَا )) (صحیح البخاری:٥٩٩٠) ''ان سے میرا رشتہ ناتا ہے جس کو میں حتی الامکان تروتازہ رکھوں گا۔''

♻ رسول اکرم ﷺ کی صلہ رحمی کی ایک مثال ملاحظہ کریں۔ قریشِ مکہ کے ظلم و ستم سے نبی کریم ﷺ اس قدر دل برداشتہ ہوئے کہ ان کے خلاف ہاتھ اٹھا دیے۔ کفار اس قدر قحط سالی سے دوچار ہوئے کہ بھوک کے مارے لوگ ہلاک ہونے لگے۔ زندگی بچانے کے لیے مردار اور ہڈیاں تک کھانے لگے۔

♻ ان پریشان کن حالات میں اعدائے دین قریش مکہ کے سردار ابوسفیان نے آپ کے ہاں آکر عرض کی: اے محمد! آپ تو صلہ رحمی کا درس دیتے ہیں۔ آپ کی قوم قحط سالی سے ہلاک ہورہی ہے۔ اللہ عزوجل سے دعا ہی کر دیں۔ آپ نے تمام طرح کی مخالفت کے باوجود صلہ رحمی کا لحاظ رکھتے ہوئے دعا فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے بارش نازل فرما دی۔ (صحیح البخاری:١٠٢٠و صحیح مسلم:٢٧٩٨)

♻اسی طرح سرخیلِ یمامہ حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ اسلام لائے ، تو انھوں نے یمامہ سے مکہ کی طرف ایک خوشہ گندم لانے پر بھی پابندی عائد کر دی۔ مکہ والے انتہائی برے حالات سے گزرے۔ اہل مکہ نے پریشان کن صورتِ حال میں رسول اللّٰہ ﷺ کو صلہ رحمی کا واسطہ دیتے ہوئے مدینہ خط بھیجا : آپ تو صلہ رحمی کا درس دیتے ہیں اور آپ نے خود ہی ہم سے قطع تعلقی کا طریقہ اختیار کر رکھا ہے۔ (أحمد بن حنبل،المسند:٧٣٦١ و الصالحی، سبل الہدیٰ:72/6)

♻ اہل مکہ کا یہ خط پڑھتے ہی رسول رحمت ﷺ نے حضرت ثمامہ کو ان کے اس اقدام سے منع کر دیا۔ یوں آپ نے دشمن سے بھی صلہ رحمی کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا۔ آپ نے اس موقع پر بھی کفار مکہ کی کسی بری روش کا تذکرہ نہیں فرمایا اور نہ ہی ان کی مجبوری سے فائدہ اٹھایا کہ اسلام قبول کرو گے تو رعایت ہو گی ، ایسا کچھ نہیں نہیں کیا گیا ،

♻ سرور کونین ﷺ کی صلہ رحمی کے اعلیٰ مظاہر میں سے یہ بھی ہے کہ علانیہ دعوت کا حکم ملتے ہی آپ نے سب سے پہلے اپنے قریبی رشتہ داروں کو اکٹھا کر کے انھیں دعوت دین دی اور فرمایا: ''خود کو آتش دوزخ سے بچا لو۔'' (صحیح البخاری:٢٧٥٣)

♻ فتح مکہ سیرت النبی ﷺ اور غلبہ اسلام کا بہت ہی شاندار واقعہ ہے، اس موقع پر آپ نے اپنے رشتہ داروں سمیت تمام مشرکین کو معاف فرما دیا۔(البیہقی،السنن الکبریٰ:28275 و ابن کثیر، السیرۃ النبویہ:57/3)

♻آنحضرت ﷺ نے اپنے عمل وکردار سے صلہ رحمی کا بے مثل اسوہ پیش فرمایا، آپ نے اپنی امت کو بھی صلہ رحمی کا درس دیا۔ رشتے ناتے کا پاس رکھنے کے سلسلے میں چند فرامین نبویہ درج ذیل ہیں،

♻رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو رزق میں خیر و برکت اور عمر میں اضافے کا متمنی ہے، وہ صلہ رحمی کیا کرے۔''(صحیح البخاری:٢٠٦٧ وصحیح مسلم:2557)

♻اسی طرح آپ ﷺ نے فرمایا: ''سلام عام کرو، کھانا کھلایا کرو، صلہ رحمی کیا کرو اور رات کو لوگ جب سوئے ہوئے ہوں، تم نماز تہجد ادا کیا کرو تو جنت میں سلامتی سے داخل ہو جاؤ گے۔'' (سنن ابن ماجہ :٣٢٥١ و أحمد بن حنبل،المسند:٢٣٧٨٤)

♻ رسول رحمت ﷺ نے مزید بتایا کہ ''صلہ رحمی کرنے کے صلے میں اللہ تعالیٰ دنیا میں جلد ہی نوازتا ہے اور قطع تعلقی کرنے پر دنیا میں جلد ہی مبتلائے عذاب بھی کرتا ہے۔''(البیہقی، السنن الکبریٰ:١٩٨٧٠ و الألبانی،السلسلۃ الصحیحہ:٩٧٨)

♻ نبی کریم ﷺ مزید فرمایا: غیر رشتہ دار مسکین پر خرچ کرنے سے ایک اجر ملتا ہے ، جبکہ رشتہ دار پر خرچ کرنے سے دگنے اجر و ثواب سے نوازا جاتا ہے، ایک خرچ کرنے کا اور دوسرا صلہ رحمی کرنے کا۔''(سنن النسائی:٢٥٨٢ و أحمد بن حنبل،المسند:١٦٢٣٣ )

♻حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے محبوب ﷺ نے مجھے وصیت کی کہ ایک تو میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ گھبراؤں اور دوسرا صلہ رحمی کروں ، اگرچہ میرے رشتے دار مجھ سے دور ہی بھاگیں۔'' (ابن حبان،الصحیح:٤٤٩ و الطبرانی، المعجم الأوسط:٧٧٣٩)

♻ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمتِ عالیہ میں حاضر ہو کر دخول جنت کے اسباب کے متعلق پوچھا۔ آپ نے فرمایا: ''اللہ کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی طرح کا شرک نہ کرنا، نماز پڑھنا، زکوٰۃ ادا کرنا اور صلہ رحمی کرنا۔'' (صحیح البخاری:١٣٩٦) صلہ رحمی دخول جنت کا ذریعہ ہے ،

♻ایک حدیث میں رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: ''حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو برابری کی سطح پر صلہ رحمی کرتا ہے ، بلکہ حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس سے اس کے رشتہ دار ناتا توڑیں تو وہ انھیں قریب کرے۔''(صحیح البخاری:٥٩٩١ و سنن الترمذی:١٩٠٨)

♻ عصر حاضر میں مسجد ومدرسہ اور خاندانی نظام امت مسلمہ کے آخری مضبوط حصار ہیں ، دین وملت کی بقا کے لیے ان کی حفاظت ضروری ہے ، امت کو باہمی اتفاق و اتحاد کی اشد ضرورت ہے اور اس اجتماعیت کی اہم ترین کڑی صلہ رحمی ہے، جس کی لاج رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ لیکن مغربی فکر وتہذیب کے اثرات کی وجہ سے مسلمان اس میں بھی شدید مسائل سے دوچار ہیں ،

♻ مذہب بیزار جدید فکر والحاد میں کیونکہ نظریہ ارتقاء کے تحت انسان کو حیوان کی ترقی شدہ شکل سمجھا جاتا ہے ، اس لیے ان کی بہیمانہ فکر وتہذیب میں صلہ رحمی اور رشتے ناطے کا تصور تک بھی تقریباً نابود ہے ، مقدس رشتوں اور محرمات تک کی تمیز مفقود ہے ، ان کے ہاں بہن، بیٹی،ماں، بیوی اور معشوقہ میں فرق تک تقریباً ختم ہو چکا ہے ، ان کا خاندانی نظام بالکل نابود ہو چکا ہے ، مغربی فکر وتہذیب کا حامل انسان شتر بے مہار اور انسان نما حیوان ہوتا ہے ، صلہ رحمی کے لفظ و تصور تک سے یہ تہذیب نا آشنا ہے،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top