• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:5)(( دائرہ معارف سیرت ، Daira Marif Seerat،محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ))(تعارف و امتیازات)دائرہ معارف سیرت اور متعارض روایات میں تطبیق

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(قسط:5)(( دائرہ معارف سیرت ، Daira Marif Seerat،محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ))(تعارف و امتیازات)

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

( دائرہ معارف سیرت محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم)(حصہ:5)دائرہ معارف سیرت اور متعارض روایات میں تطبیق وتوفیق

سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی متعارض روایات کی تنقیح و تطبیق بہت تحقیقی، فنی اور اصولی موضوع ہے۔ احادیث کے متعلق اس حوالے سے بہت وقیع اور تفصیلی طور پر لکھا گیا ہے۔ یہ اصول احادیث کا مستقل اور بہت اہم موضوع ہے۔

روایات سیرت میں تعارض و توافق بھی سیرت نگاری میں غیر معمول اہمیت کا حامل ہے۔ سیرت طیبہ کا شاید کوئی ایک بھی واقعہ ایسا نہ ہو ، جس کے متعلقہ روایات اور اقوال و آراء میں کسی نوعیت کا تعارض نہ ہو۔

سیرت کی متعارض روایات کے تذکرے اور نتیجہ بحث کے لحاظ سے اہل سیر نے مختلف اسلوب اختیار کیے ہیں۔ بعض تو متعارض روایات کا تذکرہ ہی نہیں کرتے، بلکہ ایک راجح اور مشہور روایت کا ذکر کر دیتے ہیں، وہ بھی راجح کا اشارہ کیے بغیر۔ ابن اسحاق، ابن ہشام، ابن جوزی، ابن اثیر اور محمد صلابی کا عموماً یہی اسلوب ہے۔

♻ ان کے برعکس مقریزی، زرقانی، بیہقی، سجلماسی، ابو سعد خرکوشی، ابن سعد، ابن کثیر، ابن عساکر، ابن قیم اور موسیٰ عازمی کے ہاں متعدد متعارض روایات ذکر کرنے کا رواج ہے۔ جس کے لیے ان کی کتب ملاحظہ کی جا سکتی ہیں ،

بعض سیرت نگار تو کسی جانب راجح اور تطبیق کا بھی اشارہ کر دیتے ہیں، جیسے ابن القیم، بیہقی اور موسیٰ عازمی۔ متعارض روایات میں تطبیق و راجح کی نشاندہی کے حوالے سے ابن کثیر اور زرقانی بہت نمایاں ہیں۔ محمد صادق عرجون اس باب میں تمام سے فائق ہیں۔ متعدد جلدوں پر مشتمل ان کی وقیع تالیف کا اسلوب نگارش ہے ہی تجزیاتی۔

متعدد روایات اور اقوال و آراء کا تذکرہ، متعارض روایات کا تجزیاتی مطالعہ، دلائل اور قرائن و شواہد کی بنا پر جانب راجح کی تعیین یا تطبیق، صادق عرجون کا امتیاز ی وصف ہے۔

دائرہ معارف سیرت بھی اس حوالے سے جداگانہ حیثیت کا حامل ہے۔ متعارض روایات کا تجزیہ و تحلیل کو انتہائی اہتمام اور خوش اسلوبی سے ذکر کیا گیا ہے۔ احادیث کی نسبت روایات سیرت میں تطبیق و تجزیہ جہاں پر انتہائی محنت طلب اور پر مشقت عمل ہے، وہاں پر بہت مفید اور ناگزیز بھی ہے۔

دائرہ معارف میں اس اہم ذمہ داری کو بخوبی نبھایا گیا ہے۔ شاید ہی کوئی واقعہ ہو جس کی متعارض روایات ذکر کرنے کے بعد کوئی حل ذکر نہ کیا گیا ہو، بلکہ ایک واقعہ کی کئی کئی جزئیات کو اسی انداز میں کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔

بطور مثال ملاحظہ کیجیے: باب:٨، ولادت باسعادت سرکار دو عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ باب:١٢،سینہ مبارک شق ہونے کا واقعہ۔ باب:٢٧، ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا سے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے عقد کا بیان۔ باب:٤٠، وحی کی ابتداء ۔ باب:٦٤،

غرانیق کی شفاعت کا قصہ۔ باب:٧٦، اسراء و معراج کا بیان۔ باب:٢٩٤، حجۃ الوداع۔ باب:٢٩٨، آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا وصال۔ اس کے علاوہ باب:٨ میں ٦، باب:٢٧ میں ٧ اور باب:٢٩٨ میں ١٠ امور میں ذیلی عناوین کے تحت متعارض روایات کے حوالے سے رقم کیا گیا۔

اس کے علاوہ بھی بیشتر ابواب میں متعارض روایات کا کسی نہ کسی صورت تذکرہ ہے اور ان میں تطبیق بھی دی گئی ہے۔ اس کے متعلقہ مواد کو الگ کرنے سے ایک ضخیم اور وقیع علمی دستاویز تیار ہو سکتی ہے ،
 
Top