• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:5)((سیدنا عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل و مناقب)) (قبولِ اسلام کے اسباب ،حصہ سوم)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل و مناقب

حافظ محمد فیاض الیاس الاثری دارالمعارف لاہور:0306:4436662


(حصہ:5)سیدنا عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل و مناقب ؛قبولِ اسلام کے اسباب(حصہ سوم)


♻ ٤۔ قرآن کی تاثیر: حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسلام قبول کرنے سے قبل میں ایک دن رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا۔ میں نے دیکھا کہ آپ مجھ سے پہلے ہی کعبۃ اللہ میں تشریف فرما ہیں۔

♻ میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ آپ نے نماز میں سورہ حاقّہ کی تلاوت فرمائی۔ میں قرآن سن کر اس کی اثر آفرینی پر حیران رہ گیا۔ میں نے عالم حیرت میں سوچا: اللہ کی قسم! اسی لیے تو قریش کہتے ہیں کہ آپ شاعر ہیں۔

♻ اسی دوران میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یہ آیات تلاوت فرمائیں:( اِِنَّہ، لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ o وَمَا ہُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ قَلِیْلًا مَا تُؤْمِنُوْنَ o )''یہ ایک رسولِ کریم کا قول ہے، کسی شاعر کا قول نہیں۔ تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو۔''

♻ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی اس تلاوت سے مجھے خیال گزرا کہ آپ تو (نعوذباللہ) کاہن(میرے دل کی بات جانتے) ہیں۔ اسی دوران میں پھر آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یہ آیات تلاوت فرمائیں:( وَ لاَ بِقَوْلِ کَاہِنٍ قَلِیْـلًا مَا تَذَکَّرُوْنَo تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰـلَمِیْنَo وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِo لاََخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِo ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَo فَمَا مِنْکُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْہُ حَاجِزِیْنَo وَاِِنَّہ، لَتَذْکِرَۃٌ لِّلْمُتَّقِیْنَo وَاِِنَّا لَنَعْلَمُ اَنَّ مِنْکُمْ مُّکَذِّبِیْنَo وَاِِنَّہ، لَحَسْرَۃٌ عَلَی الْکٰفِرِیْنَo وَاِِنَّہ، لَحَقُّ الْیَقِیْنِo فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ o ) (الحاقہ :40/69-52)

♻ ''نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے، تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو۔ یہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی تو ہم ان کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے اور ان کی رگِ گردن کاٹ ڈالتے، پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا۔ درحقیقت یہ پرہیز گار لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں۔ ایسے کافروں کے لیے یقینا یہ موجب حسرت ہے اور یہ بالکل یقینی حق ہے۔ پس اے نبی! اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو۔''

♻ سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ یہ واقعہ بیان کر کے کہا کرتے تھے کہ اس کے بعد اسلام میرے دل میں جاگزیں ہو گیا۔(أحمد بن حنبل،المسند:١٠٧ و الہندی، کنز العمال:٣٥٧٣٩)
 
Top