• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قطر کا شاذ رویہ اور سعودی عرب کی بابصیرت قیادت۔شیخ عبدالمعید مدنی حفظہ اللہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ

یا یوں کہوں کہ میرے حضور
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا
جو اس طرہ پر پیچ و خم کے پیچ و خم نکلیں
حضور عالی مقام ذرا ماضی میں چلئے گا میرے ساتھ - امت امت کرتے آپ کو امت ہی بھول گئی - آپ کی امت کا دایره بہت وسیع ہے - اگر امت کی بات کیجیے تو امت کا وفادار ہے کون ؟ ..کیا اس حمام میں اکیلے سعودی مجرم ہیں ؟
اخلاقی جرات اس حد تک معدوم ہوئی کہ اپنے محبوب کا لنگڑا پن آہو کی چال ہوئی ، اس کا کانا پن ترچھی نظر ٹہری ، اس کی کمر اپنا بوجھ نہ اٹھا پائے اور تحسین کو پتلی کمر ہوئی ...حضرت بس کیجئے ...اگر غلط ہیں تو سب غلط ..یہ کیا کہ
تمھاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
جو تیرگی میرے نامہ سیاہ میں تھی
ہم انصاف کی بات کرتے ہیں کہ سعودیہ نے قطر پر جو پابندی لگائی ، نامناسب ہے ، بہتر ہوتا معاملات کو مکالمے سے حل کیا جاتا کہ امت مزید انتشار کی متحمل نہیں - لیکن یہ کیا کہ سعودیہ نے قطر پر پابندیاں لگا دین تو ہر طرف اخوانی دوست نہ صرف پھٹ پڑے بلکہ سلفیوں کو دشنام کرنے لگے ..
آج آپ کو سعودیہ کی امریکہ سے دوستی میں امت سے غداری نظر آ گئی ..آج ہندستان کے رضی السلام صاحب نے بھی لکھا کہ قطر نے پامردی کا مظاہرہ کیا .. جی ذرا یہ بھی ذکر کرتے جاتے کہ مڈل ایسٹ میں سب سے بڑا امریکی اڈہ قطر میں ہے جہاں سے شام اور عراق کے معصوم مسلمانوں کو برسوں سے قتل کیا جا رہا ہے - جہاں سے دن بھر میں دسیوں جہاز اڑتے ہیں جو مسلمانوں کو قتل کرنے کا "مقدس " فریضہ انجام دیتے ہیں ...درست لکھا آپ نے کہ قطر نے ہر معاملے میں پامردی کا مظاہرہ کیا - اسی دیس میں قرضاوی صاحب رہتے ہیں جن نے فتوی پر تائیدی دستخط کیے کہ امریکی مسلمان امریکی فوج میں بھرتی ہو کر کے مسلمان ملک پر بمباری کر سکتا ہے ، حرام نہیں -
رہی بات اخوان کی ...تو جناب اخوان اور ان کے ہم نوا کوئی ایسے بھی معصوم نہیں نہ ان کا دامن ایسا اجلا ہے کہ اس پر کوئی داغ ہی نہیں .... کس کو بھولا ہے شیخ جمیل الرحمان کا قتل ..... یقین کیجئے کنڑ کے دارالحکومت اسد آباد کے معصوموں کا لہو بھی ویسا ہی لال تھا جیسا قاہرہ میں بہنے والا عام اور معصوم اخوانیوں کا تھا ...کیا آپ میں ایسی اخلاقی جرأت ہے کہ اس قتل عام پر حکمت یار کی مذمت کر سکیں ، کیا ان کو افغانستان کا فرعون کہا جا سکتا ہے ؟؟
ایران نے جس طرح شام اور عراق میں قتل و غارت گری کی ہے ..کیا اس معاملے میں ہمارے یہ معصوم بھائی ایسی جرات رکھتے ہیں کہ اپنے "امت" کے تصور پر ہی نظر ثانی کر سکیں ؟....کبھی نہیں کبھی بھی نہیں - ان کی امت اب بھی اتنی ہی "لمبی چوڑی " رہے گی -
اور خدا لگتی کہوں کہ آپ کے "خلیفہ" جناب طیب اردگان کے ترکی سے جو بمبار جہاز اڑتے ہیں اور شامی مسلمانوں پر وہ بھی بمباری کرتے ہیں ، کوئی اس پر بھی کالم بنتا ہے یا ...خاموشی ہی رہے گی ؟
سیسی بلاشبہ فرعون صفت حکمران ہے ، اس نے قاہرہ کی سڑکوں پر معصوم انسانوں کا لہو بہایا ، لیکن میرے مقامی اخوانی بھائیوں ادھر آپ کے جوار میں ایک شہر اسلام آباد بھی تھا ، اس میں ایک لال مسجد تھی ، اس میں کیا قاہرہ سے بڑھ کر ظلم نہ ہوا تھا ، مقتولین کی تعداد کیا وہاں سے کم تھی - کیا ان کا خون مصریوں سا سرخ نہ تھا ؟؟ -
لیکن یہ کیا "مقامی سیسی" یعنی مشرف کے لیے ہم ایل او ایف لے آئے ، اس کو صدارت کا ووٹ بھی دے دیا ... حضور اس دو عملی پر کیا کہا جائے گا ؟؟ کچھ ہمیں بھی تو تسلی دیجئے نا .....کہ "لوکل سیسی " سے ایسی محبت کیوں کی گئی ، اور اس کو نائٹ پیکج کیوں دیا گیا ؟ اور اتنے فری منٹ بھی ساتھ مفت میں -
ایک اور حکمران تھا ، جنرل ضیاء الحق وہی جس نے اردن میں ہزاروں فلسطینوں کو معذور کر دیا تھا ...میں آپ کو اپنا ذاتی مشاہدہ بتاتا ہوں .. پچیس برس ہوتے ہیں ، امام مسجد اقصی پاکستان آئے ، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ مذہبی آدمی ہیں مگر بھٹو کی تعریف کرتے ہیں ضیاء کو برا کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب یہ برگیڈیر تھا ، اردن میں اس نے اردنی حکومت کے کہنے پر، ہزاروں فلسطینوں کو تباہ کر دیا ، آپ کو یاد ہے کبھی وہ بھی آپ کا ہیرو رہا ، آپ اس "مقامی فرعون " کے حکومت میں شریک کار رہے -
حماس کی بات کی گئی کچھ سوال ہیں
حماس ہی کے رہنما ایمن طہ کو کس جرم میں حماس نے دنیا سے وداع کیا؟
فلسطینی جہدکار/قلمکار مضار زرھان نے یہ کیوں لکھا کہ غزہ کے باشندگان حماس کے مقابلے میں اسرائیلی سرپرستی میں رہنا گوارا کرتے ہیں کہ کم از کم امن و سکون کی زندگی تو نصیب ہوگی.
گزشتہ 26 سال سے اس خطے کی رپورٹنگ کرنے والے محقق بسام عید نے یہ کیوں لکھا کہ حماس نے کبھی بھی اس امر میں دلچسپی نہیں دکھائی کہ فلسطینیوں کو غزہ کے محاصرہ سے آزاد کرایا جائے.
الفتاح کے کتنے اراکین کو حماس نے مخالفت کے بہانے موت کی نیند سلایا؟ کیا یہ ریکارڈ سائبر دنیا سے حاصل کرنا آسان کام نہیں؟ -
حماس کی شامی قتل و غارت میں ایرانی مذمت ہمیں بھی دکھائیے ، البتہ ایران سے ان کی محبت روز روشن کی طرح عیاں ہے
اب ذرا ایران کی بات کیجئے :
کیا ایران نے شام عراق میں کئی ملین مسلمانوں کو قتل نہیں کیا ؟؟
تو کیا وجہ ہے "اخوان امت " اس کے باوجود ایران کے بارے میں محبت دل میں رکھتی ہے ، نرم گوشہ رکھتی ہے ...آخر کوئی سبب تو ہو گا ؟ حکمت یار صاحب کس رشتے کی بناء پر اتنا عرصۂ جلاوطنی تہران میں گزار آئے ؟-
کیا وجہ تھی کہ خامنہ ای لاہور آئے تو ہمارے مقامی اخوانی لاہور کے امیر ان کے قدموں میں جا بیٹھے اور اخبارات نے ایسی حالت میں ہی تصویر چھاپ دین ..ایسی بھی کیا محبت ہوئی ؟
رہا سعودیہ کا کردار ...ہاں ہم بھی کہتے ہیں کہ قابل مذمت ہے ، رسوا کن ہے ، امت کے مفاد کے خلاف ہے ...مگر معاملہ یہ آن پڑا ہے کہ ایران سعودیہ کو عراق اور شام بنانا چاہتا ہے ، سعودی حکمرانوں کا معاملہ ہی نہیں رہا ، ان کا تحفظ اب مسلہ نہیں ، ...
اب حرمین کا معاملہ ہے ، سعودی صرف سو برس پہلے کی پیدوار ہیں ...آج ہیں ، کل نہیں ہوں گے ... میں نے کبھی ذاتی باتیں نہیں کیں ..جتنا میں ان کے خلاف ہوں کم کوئی ہو گا جب امریکی اڈے ان کے ہاں بنے لاہور میں پہلا جلوس ان کے خلاف میں نے اور قاضی خاموش صاحب نے منظم کیا تھا - ان کا یہی ظلم کم نہیں کہ اللہ نے ان کو وسائل دئیے انہوں نے طاقت بنانے کی بجائے دوسروں کی طاقت کا بھکاری بننا پسند کیا ..آج ان کی ناہلی کی سزا امت کو سہنا پر رہی ہے ...آپ کو یاد نہیں ہو گا ..آج سے سال پہلے ایرانی وزیر کا نخوت بھر بیان چھپا تھا کہ
" عرب کے چار دارالحکومت ہمارے قبضے میں ہیں...بیروت ، صنا ، دمشق اور بغداد اور کوئی دن جاتا ہے حرمین ".....
لیجئے یہی ہے ہماری ان سعودیوں کی حمایت کی مجبوری ...بولئے طائف ، ریاض ، دمام ، مکہ مدینہ کو ...ادلب ، تکریت ، حلب ، دمشق ، بغداد بننا پسند کریں گے۔
ابوبکر قدوسی​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
سعودی عرب

ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہر معاملے میں ہم جذباتی ہوجاتے ہیں۔ تحمل اور اعتدال کا دامن چھوٹ چھوٹ جاتا ہے۔
شدید محبت حمایت یا شدید نفرت اور مخالفت۔
ہم میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جو معروضی تجزیہ کرنے اور خوبیوں کی دل کھول کر داد دینے اور خامیوں پر بے لاگ تنقید کا ہنر جانتے ہیں۔
آج کل سعودی عرب کی خارجہ پالیسی زیر بحث ہے۔
سعودی عرب کے بارے میں جہاں حمایت اور غلو میں انتہا پسندی ہے ،
وہیں نفرت اور مخالفت میں بھی غلو اور انتہا پسندی ہے۔
ہمارا مسلک ، مسلک عدل ہونا چاہیے۔
۔ اللہ فرماتا ہے :
کونوا قوامین بالقسط
اور
لا تغلوا فی دینکم
اور
تعاونوا علی البر والتقوی
ولا تعاونوا علی الاثم و العدوان۔
اللہ اعتدال پر قائم رکھے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
شيخ الإسلام رحمہ اللہ نے " منہاج السنة " ميں اہل سنت كے متعلق ايک اہم بات ذكر كى كہ وه اہل بدعت پر رد كے باوجود كفار كى مدد اہل بدعت كے خلاف نہیں کرتے۔
ابو ہشام القاضی​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
سعودی عرب کا قطر سے انقطاع کی اصل وجہ

سعودی عرب بشمول مختلف ممالک نے خلیجی عرب ریاست قطر سے اپنے تمام تر سفارتی تعلقات کو توڑ دیا ہے، ساتھ ہی فضائی، بری وبحری رشتے کو بھی منقطع کر دیا ہے، ایسی حالت میں عالم اسلام بے چینی کے عالم میں ہے، شوسل میڈیا پر بیشتر حضرات قطر کی حمایت میں سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اور سعودی عرب پر الزام یہ لگا رہے ہیں کہ قطر اخوان المسلمین اور دیگر مجاہدین اسلام کی تنظیموں کا نہ صرف حامی ہے، بلکہ وہ ان کی معاونت بھی کرتا ہے، اسی بنیاد پر سعودی نے قطر سے تعلق توڑا ہے۔
یہ بات ہم سب جانتے ہیں، قطر ایک طویل عرصے سے اخوان المسلمین اور حماس کی حمایت میں کھڑا ہے، اگر سعودی عرب قطر کے اس رویے سے ناخوش ہوتا تو بہت پہلے وہ قطر پر پابند عائد کر دیتا، در اصل سعودی عرب نے اس کو بنیاد بنا کر قطر کو تنہا نہیں کیا ہے، بلکہ وجہ کچھ اور ہے، جس کو بہت کم لوگ سمجھ رہے ہیں۔
یہاں پر سعودی عرب نے قطر سے تعلق منقطع کرنے کا صحیح فیصلہ کیا ہے، ہمیں سعودی عرب کے درست فیصلے کا خیر مقدم کرنا چاہیئے، اس لئے کہ قطر کا ایران سے حال ہی میں تعلق کچھ زیادہ ہی مضبوط ہوا ہے، اور اس نے ایران کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ
’’ایران ایک بڑی اسلامی ریاست ہے، اسرائیل کے ساتھ قطر کے اچھے تعلق ہیں‘‘۔
در حقیقت اسی بیان کی وجہ سے سعودی قطر سے چراغ پا ہوا ہے اور اس سے تمام رشتے توڑ کر سعودی ریاست نے بہت ہی درست قدم اٹھا یا ہے، اس لئے کہ قطر ایک ایسے ملک ایران سے دوستی کا ہاتھ بڑھا رہا ہے، جس نے پر امن ملک یمن کو خانہ جنگی کا شکار بنانے میں سب سے بڑا رول ادا کیا ہے، اور وہی ویران لاکھوں مسلمانوں کا قاتل دھشت گرد بشارالاسد کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، ملک شام میں روس کے ساتھ مل کر ایران نے بدترین مظالم ڈھائے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایران کے اس دھشت گردانہ مزاج کے خلاف سعودی عرب ہمیشہ سخت رویہ رکھتا ہے، اب اگر سعودی عرب کا اتحادی ملک قطر سعودی عرب کے دشمن ایران کے ساتھ رشتہ استوار کرے گا، تو یہ قطر کی پالیسی سعودی عرب کے مفاد میں نہیں ہے، ایران سعودی عرب کو اپنا سخت دشمن تصور کرتا ہے، چند ماہ پہلے ایران نے سعودی عرب کو غیر مستحکم کرنے کے لئے پوری ریاست میں حملے کی دھمکی دی ہے، جس کی وجہ سے سعودی عرب ایران کو اپنی ریاست کے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے، قطر چونکہ سعودی عرب کا پڑوسی ملک ہے، سعودی عرب کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ایران قطر کو سعودی ریاست میں مداخلت کے لئے بطور ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، اسی وجہ سے جیسے ہی سعودی عرب نے قطر کا بائیکاٹ کیا، تو فوراً ایران نے قطر کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا ہے۔
ایران سے بڑھتی قربت کی وجہ سے ہی سعودی عرب نے قطر کا بائیکاٹ کیا ہے، وجہ وہ نہیں ہے کہ قطر اخوان المسلمین کی امداد کرتا ہے، اگر یہ وجہ ہوتی تو بہت پہلے ہی سعودی عرب قطر پر بابندی لگا سکتا تھا، یہاں در اصل ایران کو بنیاد بنا کر سعودی نے قطر سے رشتہ منقطع کیا ہے، ایسی حالت میں سعودی نے بر وقت اچھا قدم اٹھایا ہے، اس فیصلے سے قطر شدید بحران کا شکار ہو سکتا ہے، اس لئے اس کو سعودی عرب سے تعلقات بحالی کی کوشش کرنی چاہئے، اور ایران سے ہر طرح کے تعلقات ختم کر دینا چاہیئے، چونکہ قطر اور دیگر عرب ممالک کے استحکام کا راز ان کے آپسی اتحاد ہی میں مضمر ہے، جبکہ قطر اس وقت رفتہ رفتہ تنہا ہوتا جا رہا ہے، قریب سات ممالک نے بھی قطر کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، ایسی صورت میں قطر کو اپنی غلطیوں پر نادم ہونا چاہیئے، اور سعودی عرب سے مذاکرات کے ذریعہ رشتے کی بحالی کی کوشش کرنی چاہیئے۔
ابو ہریرہ یوسفی​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کچھ لوگ شعوری لا شعوری طور پر یہ پراپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ سعودیہ اپنے سیاسی مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ، اہل قطر کے زائرین حرمین کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے ، حالانکہ یہ بات درست نہیں ،
بلکہ قطری حجاج کے لیے دیگر تمام حاجیوں کی طرح بہترین انتظامات ہیں . حرمین پر جس کی بھی حکومت ہوگی ، حج و عمرہ کا معاشی طور پر فائدہ ہونا ایک طبعی امر ہے . لیکن جس قدر حرمین اور ضیوف حرمین کے لیے آل سعود نے خرچ کیا ہے ، اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔.. تنقید میں حد سے گزرنا اچھی بات نہیں ۔ غلطی پر تنقید کریں ، خوبیوں کو خامیاں بنانے سے کیس بھی کمزور ہوجاتا ہے اور ناانصافی تو ہے ہی ۔ ویسے بھی بقول شاعر :
أقلوا اللوم لا أبا لأبيكم
أو سدوا المكان الذي سدوا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
’ ابن تاشفين کے اونٹ چرانا میرے لیے اس سے بہت بہتر ہے کہ عیسائی بادشاہ فانسو کے خنزیروں کی دیکھ بھال کروں ۔ ‘
حاکم اندلس معتمد بن عباد​
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521

امریکہ کے کہنے پر ہم نے طالبان کو دفتر کھولنے کی اجازت دی: قطر​
11 جون 2017

دوحہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) قطر ی دفتر خارجہ کے انسداد دہشتگردی سیل کے خصوصی سفیر کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے طالبان کو دفتر کھولنے کی اجازت امریکی حکومت کے کہنے پردی ، اور قطری حکومت نے امریکہ کے کہنے پر ہی طالبان، امریکہ اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کی میزبانی کی۔

عرب ٹی وی الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی کے خصوصی سفیر مطلع القحطانی نے کہا کہ قطر کی پالیسی ہے کہ وہ ہمیشہ امن و استحکام کیلئے راہیں کھولتا ہے اور امن کیلئے ہونے والے مذاکرات کو خوش آمدید کہتا ہے اسی لیے امریکی حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی جسے قبول کرلیا۔

القحطانی کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ الزام لگایا گیا تھا کہ قطر طویل عرصے سے دہشتگردوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ملوث ہے۔ واضح رہے کہ طالبان نے 2013 میں قطر میں اپنا سیاسی دفتر کھولا تھا ۔

خیال رہے کہ قطر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ دہشتگردوں کو سہولیات فراہم کرتا ہے اور اسی الزام کے تحت سعودی عرب کی قیادت میں 7 ممالک نے قطر کا حقہ پانی بند کردیا ہے۔ افغان طالبان بھی امریکہ کی نظروں میں دہشتگرد ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی تناظر میں قطر پر دہشتگردوں کی سہولت کاری کا الزام لگایا تھا، حالانکہ امریکہ کی سابقہ حکومت انہی طالبان سے مذاکرات کرتی رہی ہے۔

ح
ح
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
امریکہ کے کہنے پر ہم نے طالبان کو دفتر کھولنے کی اجازت دی: قطر​
11 جون 2017

دوحہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) قطر ی دفتر خارجہ کے انسداد دہشتگردی سیل کے خصوصی سفیر کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے طالبان کو دفتر کھولنے کی اجازت امریکی حکومت کے کہنے پردی ، اور قطری حکومت نے امریکہ کے کہنے پر ہی طالبان، امریکہ اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کی میزبانی کی۔

عرب ٹی وی الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی کے خصوصی سفیر مطلع القحطانی نے کہا کہ قطر کی پالیسی ہے کہ وہ ہمیشہ امن و استحکام کیلئے راہیں کھولتا ہے اور امن کیلئے ہونے والے مذاکرات کو خوش آمدید کہتا ہے اسی لیے امریکی حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی جسے قبول کرلیا۔

القحطانی کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ الزام لگایا گیا تھا کہ قطر طویل عرصے سے دہشتگردوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ملوث ہے۔ واضح رہے کہ طالبان نے 2013 میں قطر میں اپنا سیاسی دفتر کھولا تھا ۔

خیال رہے کہ قطر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ دہشتگردوں کو سہولیات فراہم کرتا ہے اور اسی الزام کے تحت سعودی عرب کی قیادت میں 7 ممالک نے قطر کا حقہ پانی بند کردیا ہے۔ افغان طالبان بھی امریکہ کی نظروں میں دہشتگرد ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی تناظر میں قطر پر دہشتگردوں کی سہولت کاری کا الزام لگایا تھا، حالانکہ امریکہ کی سابقہ حکومت انہی طالبان سے مذاکرات کرتی رہی ہے۔

ح
ح
گویا فساد کی جڑ یہاں بھی امریکہ ہی ہے ، البتہ دونوں طرف پتے کھیل رہا ہے ۔ اسی لیے بائیکاٹ اس بزرگ شیطان کا کرنا چاہیے۔
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
تحریر
عبدالرحمن ثاقب (سکھر)

نوٹ:ناقل کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔

اقامت دین کی جدوجہد کرنے کے زعم میں مبتلا گروہ آج کل مملکت توحید سعودیہ عربیہ کی مخالفت میں دن رات سرگرم عمل ھے ۔ حق اور سچ جانے بغیر دشمن کی پپھیلائی ھوئی جھوٹی خبروں کو سوشل میڈیا پر نشر کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں جس کی ایک مثال پیش کرتا ھوں کہ یار لوگوں نے خوب پروپیگنڈہ کیا کہ سعودی عرب نے قطر کے مسلمانوں پر فریضہ جیسے عظیم رکن کو ادا کرنے اور عمرہ جیسی عبادت پر پابندی لگادی ھے جب کہ سعودی حکومت کی طرف سے اس کی تردید کردی گئی کہ قطر کے مسلمانوں پر ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ۔ اسی طرح سے ھمارے ایک جاننے والے بڑے سنجیدہ و فھمیدہ ساتھی نے ایک پوسٹ شیئر کی کہ سعودی حکمرانوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی کی این جی او کو 100 ملین ڈالرکی امداد دی ھے حالانکہ جن دنوں ٹرمپ سعودیہ عربیہ کے دورے پر آیا ھوا تھا اور بھائی لوگوں نے جھوٹی خبریں بناکر ایک طوفان برپا کیا ھوا تھا تب ایسی کوئی خبر نہ دے سکے اب جب سعودیہ عربیہ کے خلاف ایک نیا محاذ کھولا گیا تو یہ ایک نئی جھوٹی خبر گھڑ کر دنیا کے سامنے پیش کردی تاکہ عوام کے جذبات کو سعودیہ عربیہ کے خلاف بھڑکایا جاسکے ۔ اسی طرح سے یہ خبر بھی پھیلائی گئی کہ سعودیہ نے 150 فی صد ٹیکسوں میں اضافہ کرکے مہنگائی میں اضافہ کردیا ھے جب کہ حقائق اس سے مختلف ہیں ۔ اس گروہ کا معیار اخوانی اور ایرانی میڈیا رہ گیا ھے تحقیق کرنا اور حقائق تک پہنچنے کی انہیں کوئی ضرورت نہیں کیونکہ انہیں حب علی رضی اللہ عنہ نہیں ھے بلکہ بغض معاویہ رضی اللہ عنہ ھے ۔ مسئلہ صرف سعودیہ سے نفرت اور عقیدہ توحید سے بغض ھے یہ لوگ اللہ تعالی کی زمین پر خالص توحید و سنت کو برداشت کرنے کےلیے تیار نہیں ہیں ۔ بلکہ اپنی پسند کی شریعت کے خواہاں ہیں اگر یہ سلفی اور عقیدہ توحید کے حاملین کو برداشت کرسکتے ھوتے تو مصر میں برسراقتدار آنے کے بعد وہاں کے سلفی موحدین پر ظلم و ستم نہ کرتے اگر انہیں شریعت اسلامیہ برداشت ھوتی تو شیخ جمیل الرحمن شہید رحمہ اللہ تعالی کی سربراہی میں قائم ھونے والی شرعی حکومت کو کبھی بھی تاراج نہ کرتے اور نہ ہی شیخ جمیل الرحمن کو شہید کرتے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اسمبلی کی سیٹ کےلیے ایک جگہ مخالف تو دوسری جگہ اتحادی ھوتے ہیں ۔ یہ اسلام کا نام سیڑھی کے طورپر استعمال کرتے ہیں ۔ ورنہ ان کے امیر رقص و سرور اور جہاں لڑکیاں ڈھولک کی تھاپ پر رقص کررہی تھیں کبھی بھی ایسی محفل میں شریک نہ ھوتے ۔
ھم ان احباب سے گذارش کریں گے کہ حقائق تک پہنچے بغیر دشمنی میں اندھے ھو کر صرف مخالفت میں بےبنیاد خبروں کو آگے نہ بڑھائیں ۔ پہلے تحقیق کرلیا کریں کہ ان خبروں کی حقیقت کیا ھے ۔ اس دنیا کے بعد بھی ایک اور دنیا ھے جہاں جاکر سب چیزوں کا حساب دینا ھوگا ۔
بارگاہ رب العالمین میں دعا ھے کہ حق کو پہچاننے اور اس کا ساتھ دینے کی توفیق عطاء فرمائے آمین
 
Top