• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت اورمیدانِ محشرکا بیان! (پہلا حصہ)

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


قیامت اورمیدانِ محشرکا بیان!
(پہلا حصہ )

قیامت والے دن جسے نامہء اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کامیاب اور جسے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ ناکام ہو گا
فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُ هَاؤُمُ اقْرَءُوا كِتَابِيَهْ ﴿١٩﴾ إِنِّي ظَنَنتُ أَنِّي مُلَاقٍ حِسَابِيَهْ ﴿٢٠﴾ فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ ﴿٢١﴾ فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ ﴿٢٢﴾ قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ ﴿٢٣﴾ كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ ﴿٢٤﴾ وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ ﴿٢٥﴾ وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ ﴿٢٦﴾ يَا لَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَ ﴿٢٧﴾ مَا أَغْنَىٰ عَنِّي مَالِيَهْ ۜ ﴿٢٨﴾ هَلَكَ عَنِّي سُلْطَانِيَهْ ﴿٢٩﴾ خُذُوهُ فَغُلُّوهُ ﴿٣٠﴾ ثُمَّ الْجَحِيمَ صَلُّوهُ ﴿٣١﴾ ثُمَّ فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوهُ ﴿٣٢﴾ إِنَّهُ كَانَ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ ﴿٣٣﴾ وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿٣٤﴾ فَلَيْسَ لَهُ الْيَوْمَ هَاهُنَا حَمِيمٌ ﴿٣٥﴾ وَلَا طَعَامٌ إِلَّا مِنْ غِسْلِينٍ ﴿٣٦﴾ لَّا يَأْكُلُهُ إِلَّا الْخَاطِئُونَ ﴿٣٧﴾
اُس وقت جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا "لو دیکھو، پڑھو میرا نامہ اعمال میں سمجھتا تھا کہ مجھے ضرور اپنا حساب ملنے والا ہے" پس وہ دل پسند عیش میں ہوگا عالی مقام جنت میں جس کے پھلوں کے گچھے جھکے پڑ رہے ہوں گے (ایسے لوگوں سے کہا جائے گا) مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے اُن اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں اور جس کا نامہ اعمال اُس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا "کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے کاش میری وہی موت (جو دنیا میں آئی تھی) فیصلہ کن ہوتی آج میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا میرا سارا اقتدار ختم ہو گیا" (حکم ہو گا) پکڑو اِسے اور اِس کی گردن میں طوق ڈال دو پھر اِسے جہنم میں جھونک دو پھر اِس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا لہٰذا آج نہ یہاں اِس کا کوئی یار غم خوار ہے اور نہ زخموں کے دھوون کے سوا اِس کے لیے کوئی کھانا جسے خطا کاروں کے سوا کوئی نہیں کھاتا۔
قرآن ، سورت الحاقہ ، آیت نمبر 37-19
فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ ﴿٧﴾ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا ﴿٨﴾ وَيَنقَلِبُ إِلَىٰ أَهْلِهِ مَسْرُورًا ﴿٩﴾ وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ وَرَاءَ ظَهْرِهِ ﴿١٠﴾ فَسَوْفَ يَدْعُو ثُبُورًا ﴿١١﴾ وَيَصْلَىٰ سَعِيرًا ﴿١٢﴾ إِنَّهُ كَانَ فِي أَهْلِهِ مَسْرُورًا ﴿١٣﴾ إِنَّهُ ظَنَّ أَن لَّن يَحُورَ ﴿١٤﴾ بَلَىٰ إِنَّ رَبَّهُ كَانَ بِهِ بَصِيرًا ﴿١٥﴾
پھر جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا اُس سے ہلکا حساب لیا جائے گا اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش خوش پلٹے گا رہا وہ شخص جس کا نامہ اعمال اُس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا تو وہ موت کو پکارے گا اور بھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے گا وہ اپنے گھر والوں میں مگن تھا اُس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے پلٹنا کیسے نہ تھا، اُس کا رب اُس کے کرتوت دیکھ رہا تھا۔
قرآن ، سورت الانشقاق ، آیت نمبر 15-07
قیامت والے دن ہر کوئی اپنے خاندان، عزیزو اقارب سے دور بھاگے گا
إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا ﴿٦﴾ وَنَرَاهُ قَرِيبًا ﴿٧﴾ يَوْمَ تَكُونُ السَّمَاءُ كَالْمُهْلِ ﴿٨﴾ وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ ﴿٩﴾ وَلَا يَسْأَلُ حَمِيمٌ حَمِيمًا ﴿١٠﴾ يُبَصَّرُونَهُمْ ۚ يَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِي مِنْ عَذَابِ يَوْمِئِذٍ بِبَنِيهِ ﴿١١﴾ وَصَاحِبَتِهِ وَأَخِيهِ ﴿١٢﴾ وَفَصِيلَتِهِ الَّتِي تُؤْوِيهِ ﴿١٣﴾ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ يُنجِيهِ ﴿١٤﴾ كَلَّا ۖ إِنَّهَا لَظَىٰ ﴿١٥﴾ نَزَّاعَةً لِّلشَّوَىٰ ﴿١٦﴾ تَدْعُو مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلَّىٰ ﴿١٧﴾ وَجَمَعَ فَأَوْعَىٰ ﴿١٨﴾
یہ لوگ اُسے دور سمجھتے ہیں اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں (وہ عذاب اُس روز ہوگا) جس روز آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہو جائے گا اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون جیسے ہو جائیں گے اور کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کو نہ پوچھے گا حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنی اولاد کو اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو اپنے قریب ترین خاندان کو جو اسے پناہ دینے والا تھا اور روئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دیدے اور یہ تدبیر اُسے نجات دلا دے ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہوگی جو گوشت پوست کو چاٹ جائے گی پکار پکار کر اپنی طرف بلائے گی ہر اُس شخص کو جس نے حق سے منہ موڑا اور پیٹھ پھیری اور مال جمع کیا اور سینت سینت کر رکھا۔
قرآن ، سورت المعارج ، آیت نمبر 18-06
فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ ﴿٣٣﴾ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ ﴿٣٤﴾ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ ﴿٣٥﴾ وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ ﴿٣٦﴾ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ ﴿٣٧﴾
آخرکار جب وہ کان بہرے کر دینے والی آواز بلند ہوگی اُس روز آدمی اپنے بھائی اور اپنی ماں اور اپنے باپ اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آ پڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہوگا۔
قرآن ، سورت عبس ، آیت نمبر 37-33
قیامت والے دن مؤمنین اللہ تعالٰی کا دیدار کرینگے
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴿٢٣﴾ وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ بَاسِرَةٌ ﴿٢٤﴾ تَظُنُّ أَن يُفْعَلَ بِهَا فَاقِرَةٌ ﴿٢٥﴾
اُس روز کچھ چہرے تر و تازہ ہونگے اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہونگے اور کچھ چہرے اداس ہوں گے اور سمجھ رہے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ ہونے والا ہے۔
قرآن ، سورت القیامۃ ، آیت نمبر 25-22
قیامت والے دن کفار دیدارِالٰہی سے محروم رھیں گے
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿١٤﴾ كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ﴿١٥﴾ ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ ﴿١٦﴾ ثُمَّ يُقَالُ هَٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴿١٧﴾
ہرگز نہیں، بلکہ دراصل اِن لوگوں کے دلوں پر اِن کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے ہرگز نہیں، بالیقین اُس روز یہ اپنے رب کی دید سے محروم رکھے جائیں گے پھر یہ جہنم میں جا پڑیں گے پھر اِن سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
قرآن ، سورت المطففین ، آیت نمبر 17-14
قیامت والے دن جب دوزخ لائی جائے گی تو لوگوں کو عقل آئے گی
وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّىٰ لَهُ الذِّكْرَىٰ ﴿٢٣﴾ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي ﴿٢٤﴾
اور جہنم اُس روز سامنے لے آئی جائے گی، اُس دن انسان کو سمجھ آئے گی اور اس وقت اُس کے سمجھنے کا کیا حاصل؟ وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اِس زندگی کے لیے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا!
قرآن ، سورت الفجر ، آیت نمبر 24-23
قیامت والے دن ہر شخص اپنے ذرہ بھر عمل کو بھی دیکھ لیگا
فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ﴿٧﴾ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴿٨﴾
پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔
قرآن ، سورت الزلزال ، آیت نمبر 08-07
اللہ تعالٰی قیامت کے دن کن لوگوں سے بات نہیں کریگا اور نہ ہی انکو پاک کریگا بلکہ انکے لیے دردناک عذاب ہے ؟
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١٧٤﴾
حق یہ ہے کہ جو لوگ اُن احکام کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں ناز ل کیے ہیں اور تھوڑے سے دُنیوی فائدوں پرا نہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا، نہ اُنہیں پاکیزہ ٹھیرائے گا، اور اُن کے لیے دردناک سزا ہے۔
قرآن ، سورت البقرۃ ، آیت نمبر 174
إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٧٧﴾
رہے وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، تو ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ قیامت کے روز نہ اُن سے بات کرے گا نہ اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ اُن کے لیے تو سخت دردناک سزا ہے۔
قرآن ، سورت آلِ عمران ، آیت نمبر 77
قیامت والے دن متقین کفار کے مقابلے میں اونچے مقام پر فائز ہونگے
زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴿٢١٢﴾
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے، اُن کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، مگر قیامت کے روز پرہیز گار لوگ ہی اُن کے مقابلے میں عالی مقام ہوں گے رہا دنیا کا رزق، تو اللہ کو اختیار ہے، جسے چاہے بے حساب دے۔
قرآن ، سورت البقرۃ ، آیت نمبر 212
قیامت والے دن عذاب سے چھٹکارے کے لیے زمین بھر سونا اور دولت بھی قبول نہیں کیے جائیں گے
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَىٰ بِهِ ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ ﴿٩١﴾
یقین رکھو، جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور کفر ہی کی حالت میں جان دی اُن میں سے کوئی اگر اپنے آپ کو سزا سے بچانے کے لیے روئے زمین بھر کر بھی سونا فدیہ میں دے تو اُسے قبول نہ کیا جائے گا ایسے لوگوں کے لیے دردناک سزا تیار ہے اور و ہ اپنا کوئی مددگار نہ پائیں گے۔
قرآن ، سورت آلِ عمران ، آیت نمبر 91
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لِيَفْتَدُوا بِهِ مِنْ عَذَابِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٣٦﴾ يُرِيدُونَ أَن يَخْرُجُوا مِنَ النَّارِ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنْهَا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌ ﴿٣٧﴾
خوب جان لو کہ جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا ہے، اگر اُن کے قبضہ میں ساری زمین کی دولت ہو اور اتنی ہی اور اس کے ساتھ، اور وہ چاہیں کہ اسے فدیہ میں دے کر روز قیامت کے عذاب سے بچ جائیں، تب بھی وہ ان سے قبول نہ کی جائے گی اور انہیں درد ناک سزا مل کر رہے گی وہ چاہیں گے کہ دوزخ کی آگ سے نکل بھاگیں مگر نہ نکل سکیں گے اور انہیں قائم رہنے والا عذاب دیا جائے گا۔
قرآن ، سورت المائدۃ ، آیت نمبر 37-36
وَلَوْ أَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِي الْأَرْضِ لَافْتَدَتْ بِهِ ۗ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ ۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿٥٤﴾
اگر ہر اُس شخص کے پاس جس نے ظلم کیا ہے، رُوئے زمین کی دولت بھی ہو تو اُس عذاب سے بچنے کے لیے وہ اسے فدیہ میں دینے پر آمادہ ہو جائے گا جب یہ لوگ اس عذاب کو دیکھ لیں گے تو دل ہی دل میں پچھتائیں گے مگر ان کے درمیان پُورے انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا کوئی ظلم ان پر نہ ہو گا۔
قرآن ، سورت یونس ، آیت نمبر 54
لِلَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴿١٨﴾
جن لوگوں نے اپنے رب کی دعوت قبول کر لی ہے اُن کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اسے قبول نہ کیا وہ اگر زمین کی ساری دولت کے بھی مالک ہوں اور اتنی ہی اور فراہم کر لیں تو وہ خدا کی پکڑ سے بچنے کے لیے اس سب کو فدیہ میں دے ڈالنے پر تیا ر ہو جائیں گے یہ وہ لوگ ہیں جن سے بری طرح حساب لیا جائے گا اور اُن کا ٹھکانہ جہنم ہے، بہت ہی برا ٹھکانا۔
قرآن ، سورت الرعد ، آیت نمبر 18
وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ ﴿٤٧﴾ وَبَدَا لَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ﴿٤٨﴾
اگر اِن ظالموں کے پاس زمین کی ساری دولت بھی ہو، اور اتنی ہی اور بھی، تو یہ روز قیامت کے برے عذاب سے بچنے کے لیے سب کچھ فدیے میں دینے کے لیے تیار ہو جائیں گے وہاں اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ آئے گا جس کا انہوں نے کبھی اندازہ ہی نہیں کیا ہے وہاں اپنی کمائی کے سارے برے نتائج ان پر کھل جائیں گے اور وہی چیز ان پر مسلط ہو جائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں۔
قرآن ، سورت الزمر ، آیت نمبر 48-47
قیامت والے دن مؤمنین کے چہرے چمکدار اور کفار کے کالے ہوں گے
يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ﴿١٠٦﴾ وَأَمَّا الَّذِينَ ابْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِي رَحْمَةِ اللَّهِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿١٠٧﴾
جبکہ کچھ لوگ سرخ رو ہوں گے اور کچھ لوگوں کا منہ کالا ہوگا، جن کا منہ کالا ہوگا (ان سے کہا جائے گا کہ) نعمت ایمان پانے کے بعد بھی تم نے کافرانہ رویہ اختیار کیا؟ اچھا تو اب اِس کفران نعمت کے صلہ میں عذاب کا مزہ چکھو رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے تو اُن کو اللہ کے دامن رحمت میں جگہ ملے گی اور ہمیشہ وہ اسی حالت میں رہیں گے۔
قرآن ، سورت آلِ عمران ، آیت نمبر 107-106
وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ ﴿٦٠﴾ وَيُنَجِّي اللَّهُ الَّذِينَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ لَا يَمَسُّهُمُ السُّوءُ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٦١﴾
آج جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ باندھے ہیں قیامت کے روز تم دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہوں گے کیا جہنم میں متکبروں کے لیے کافی جگہ نہیں ہے؟ اس کے برعکس جن لوگوں نے یہاں تقویٰ کیا ہے ان کے اسباب کامیابی کی وجہ سے اللہ ان کو نجات دے گا، ان کو نہ کوئی گزند پہنچے گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
قرآن ، سورت الزمر ، آیت نمبر 61-60
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ ﴿٣٨﴾ ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ ﴿٣٩﴾ وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ ﴿٤٠﴾ تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ ﴿٤١﴾ أُولَٰئِكَ هُمُ الْكَفَرَةُ الْفَجَرَةُ ﴿٤٢﴾
کچھ چہرے اُس روز دمک رہے ہوں گے ہشاش بشاش اور خوش و خرم ہوں گےاور کچھ چہروں پر اس روز خاک اڑ رہی ہوگی اور کلونس چھائی ہوئی ہوگی یہی کافر و فاجر لوگ ہوں گے۔
قرآن ، سورت عبس ، آیت نمبر 42-38
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ ﴿٢﴾ عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ ﴿٣﴾
کچھ چہرے اُس روز خوف زدہ ہونگے سخت مشقت کر رہے ہونگے تھکے جاتے ہونگے۔
قرآن ، سورت الغاشیہ ، آیت نمبر 03-02
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاعِمَةٌ ﴿٨﴾ لِّسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ ﴿٩﴾
کچھ چہرے اُس روز با رونق ہوں گے اپنی کار گزاری پر خوش ہونگے۔
قرآن ، سورت الغاشیہ ، آیت نمبر 09-08
قیامت والے دن بخیل لوگوں کا مال انکے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا
وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَّهُم ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿١٨٠﴾
جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے نہیں، یہ ان کے حق میں نہایت بری ہے جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔
قرآن ، سورت آلِ عمران ، آیت نمبر 180
قیامت والے دن اللہ تعالٰی کی راہ میں مال نہ خرچ کرنے والوں کی پیشانیوں،پہلوؤں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا
وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ ﴿٣٥﴾
جو سونے اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ایک دن آئے گا کہ اسی سونے چاندی پر جہنم کی آگ دہکائی جائے گی اور پھر اسی سے ان لوگوں کی پیشانیوں اور پہلوؤں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا یہ ہے وہ خزانہ جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا، لو اب اپنی سمیٹی ہوئی دولت کا مزہ چکھو۔
قرآن ، سورت التوبہ، آیت نمبر 35-34
قیامت والے دن کفار دنیا میں دوبارہ جانے کی خواہش کا اظہار کرینگے
وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٢٧﴾ بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا يُخْفُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿٢٨﴾ وَقَالُوا إِنْ هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ ﴿٢٩﴾ وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ قَالَ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ﴿٣٠﴾
کاش تم اس وقت ان کی حالت دیکھ سکتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم دنیا میں پھر واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوں در حقیقت یہ با ت وہ محض اس وجہ سے کہیں گے کہ جس حقیقت پر انہوں نے پردہ ڈال رکھا تھا وہ اس وقت بے نقاب ہو کر ان کے سامنے آ چکی ہوگی، ورنہ اگر انہیں سابق زندگی کی طرف واپس بھیجا جائے تو پھر وہی سب کچھ کریں جس سے انہیں منع کیا گیا ہے، وہ تو ہیں ہی جھوٹے (اس لیے اپنی اس خواہش کے اظہار میں بھی جھوٹ ہی سے کام لیں گے)آج یہ لوگ کہتے ہیں کہ زندگی جو کچھ بھی ہے بس یہی دنیا کی زندگی ہے اور ہم مرنے کے بعد ہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے کاش وہ منظر تم دیکھ سکو جب یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت ان کا رب ان سے پوچھے گا "کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟" یہ کہیں گے "ہاں اے ہمارے رب! یہ حقیقت ہی ہے" وہ فرمائے گا "اچھا! تو اب اپنے انکار حقیقت کی پاداش میں عذاب کا مزا چکھو"۔
قرآن ، سورت الانعام ، آیت نمبر 30-27
أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴿٥٣﴾
یا ہمیں دوبارہ واپس ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم پہلے کرتے تھے اس کے بجائے اب دوسرے طریقے پر کام کر کے دکھائیں" انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے تصنیف کر رکھے تھے آج ان سے گم ہو گئے۔
قرآن ، سورت الاعراف ، آیت نمبر 53
فَلَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٠٢﴾
کاش ہمیں ایک دفعہ پھر پلٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مومن ہوں"۔
قرآن ، سورت الشعراء ، آیت نمبر 102
وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ ﴿١٢﴾
کاش تم دیکھو وہ وقت جب یہ مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے (اُس وقت یہ کہہ رہے ہوں گے) "اے ہمارے رب، ہم نے خوب دیکھ لیا اور سُن لیا اب ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں، ہمیں اب یقین آگیا ہے"۔
قرآن ، سورت السجدۃ ، آیت نمبر 12
وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ ۖ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ ﴿٣٧﴾
وہ وہاں چیخ چیخ کر کہیں گے کہ "اے ہمارے رب، ہمیں یہاں سے نکال لے تاکہ ہم نیک عمل کریں اُن اعمال سے مختلف جو پہلے کرتے رہے تھے" (انہیں جواب دیا جائے گا) "کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی جس میں کوئی سبق لینا چاہتا تو سبق لے سکتاتھا؟ اور تمہارے پاس متنبہ کرنے والا بھی آ چکا تھا اب مزا چکھو ظالموں کا یہاں کوئی مددگار نہیں ہے"۔
قرآن ، سورت فاطر ، آیت نمبر 37
وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ ﴿١٦٧﴾
اور وہ لوگ جو دنیا میں اُن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں، ہم اِن سے بیزار ہو کر دکھا دیتے یوں اللہ اِن لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں، ان کے سامنے اِس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔
قرآن ، سورت البقرۃ ، آیت نمبر 167
قیامت والے دن کفارخود اپنے خلاف کفرو ضلالت کی گواہی دینگے
وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿١٢٩﴾ يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ ﴿١٣٠﴾
دیکھو، اس طرح ہم (آخر ت میں) ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنائیں گے اُس کمائی کی وجہ سے جو وہ (دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر) کرتے تھے (اس موقع پر اللہ ان سے پوچھے گا کہ) "اے گروہ جن وانس، کیا تمہارے پاس خود تم ہی میں سے وہ پیغمبر نہیں آئے تھے جو تم کو میری آیات سناتے اور اِس دن کے انجام سے ڈراتے تھے؟" وہ کہیں گے "ہاں، ہم اپنے خلاف خود گواہی دیتے ہیں" آج دنیا کی زندگی نے اِن لوگوں کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے، مگر اُس وقت وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے۔
قرآن ، سورت الانعام ، آیت نمبر 130-129
أَلَمْ تَكُنْ آيَاتِي تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَكُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ﴿١٠٥﴾ قَالُوا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ ﴿١٠٦﴾
"کیا تم وہی لوگ نہیں ہو کہ میری آیات تمہیں سنائی جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے؟" وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، ہماری بد بختی ہم پر چھا گئی تھی واقعی ہم گمراہ لوگ تھے۔
قرآن ، سورت المومنون ، آیت نمبر 106-105
إِنَّ اللَّهَ لَعَنَ الْكَافِرِينَ وَأَعَدَّ لَهُمْ سَعِيرًا ﴿٦٤﴾ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿٦٥﴾ يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا ﴿٦٦﴾ وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا ﴿٦٧﴾ رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا ﴿٦٨﴾
بہرحال یہ یقینی امر ہے کہ اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر دی ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، کوئی حامی و مدد گار نہ پا سکیں گے جس روز ان کے چہرے آگ پر الٹ پلٹ کیے جائیں گے اُس وقت وہ کہیں گے کہ "کاش ہم نے اللہ اور رسولؐ کی اطاعت کی ہوتی" اور کہیں گے "اے رب ہمارے، ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہمیں راہِ راست سے بے راہ کر دیا اے رب، ان کو دوہرا عذاب دے اور ان پر سخت لعنت کر"۔
قرآن ، سورت الاحزاب ، آیت نمبر 68-64
قیامت والے دن کفارآپس میں جھگڑیں گےاور ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے
قَالَ ادْخُلُوا فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ فِي النَّارِ ۖ كُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَّعَنَتْ أُخْتَهَا ۖ حَتَّىٰ إِذَا ادَّارَكُوا فِيهَا جَمِيعًا قَالَتْ أُخْرَاهُمْ لِأُولَاهُمْ رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ أَضَلُّونَا فَآتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ ۖ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَلَٰكِن لَّا تَعْلَمُونَ ﴿٣٨﴾ وَقَالَتْ أُولَاهُمْ لِأُخْرَاهُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ ﴿٣٩﴾
اللہ فرمائے گا جاؤ، تم بھی اسی جہنم میں چلے جاؤ جس میں تم سے پہلے گزرے ہوئے گروہ جن و انس جا چکے ہیں ہر گروہ جب جہنم میں داخل ہوگا تو اپنے پیش رو گروہ پر لعنت کرتا ہوا داخل ہوگا، حتیٰ کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے تو ہر بعد والا گروہ پہلے گروہ کے حق میں کہے گا کہ اے رب، یہ لوگ تھے جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا لہٰذا انہیں آگ کا دوہرا عذاب دے جواب میں ارشاد ہوگا، ہر ایک کے لیے دوہرا ہی عذاب ہے مگر تم جانتے نہیں ہو (38) اور پہلا گروہ دوسرے گروہ سے کہے گا کہ (اگر ہم قابل الزام تھے) تو تمہی کو ہم پر کونسی فضیلت حاصل تھی، اب اپنی کمائی کے نتیجہ میں عذاب کا مزا چکھو۔
قرآن ، سورت الاعراف ، آیت نمبر 39-38
وَقِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٩٢﴾ مِن دُونِ اللَّهِ هَلْ يَنصُرُونَكُمْ أَوْ يَنتَصِرُونَ ﴿٩٣﴾ فَكُبْكِبُوا فِيهَا هُمْ وَالْغَاوُونَ ﴿٩٤﴾ وَجُنُودُ إِبْلِيسَ أَجْمَعُونَ ﴿٩٥﴾ قَالُوا وَهُمْ فِيهَا يَخْتَصِمُونَ ﴿٩٦﴾ تَاللَّهِ إِن كُنَّا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٩٧﴾ إِذْ نُسَوِّيكُم بِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٩٨﴾ وَمَا أَضَلَّنَا إِلَّا الْمُجْرِمُونَ ﴿٩٩﴾ فَمَا لَنَا مِن شَافِعِينَ ﴿١٠٠﴾ وَلَا صَدِيقٍ حَمِيمٍ ﴿١٠١﴾
اور ان سے پوچھا جائے گا کہ "اب کہاں ہیں وہ جن کی تم خدا کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے؟ کیا وہ تمہاری کچھ مدد کر رہے ہیں یا خود اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں؟" پھر وہ معبود اور یہ بہکے ہوئے لوگ اور ابلیس کے لشکر سب کے سب اس میں اُوپر تلے دھکیل دیے جائیں گے وہاں یہ سب آپس میں جھگڑیں گے اور یہ بہکے ہوئے لوگ (اپنے معبودوں سے) کہیں گے کہ "خدا کی قسم، ہم تو صریح گمراہی میں مبتلا تھے جبکہ تم کو رب العالمین کی برابری کا درجہ دے رہے تھے اور وہ مجرم لوگ ہی تھے جنہوں نے ہم کو اس گمراہی میں ڈالا اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے اور نہ کوئی جگری دوست۔
قرآن ، سورت الشعراء ، آیت نمبر 101-92
وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُم بَعْضًا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِينَ ﴿٢٥﴾
اور اُس نے کہا "تم نے دنیا کی زندگی میں تو اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو اپنے درمیان محبت کا ذریعہ بنا لیا ہے مگر قیامت کے روز تم ایک دُوسرے کا انکار اور ایک دُوسرے پر لعنت کرو گے اور آگ تمہارا ٹھکانا ہو گی اور کوئی تمہارا مدد گار نہ ہو گا"۔
قرآن ، سورت العنکبوت ، آیت نمبر 25
وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ ﴿٣١﴾ قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا أَنَحْنُ صَدَدْنَاكُمْ عَنِ الْهُدَىٰ بَعْدَ إِذْ جَاءَكُم ۖ بَلْ كُنتُم مُّجْرِمِينَ ﴿٣٢﴾ وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَادًا ۚ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿٣٣﴾
کاش تم دیکھو اِن کا حال اُس وقت جب یہ ظالم اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے اُس وقت یہ ایک دوسرے پر الزام دھریں گے جو لوگ دنیا میں دبا کر رکھے گئے تھے وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے کہ "اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے" وہ بڑے بننے والے ان دبے ہوئے لوگوں کو جواب دیں گے "کیا ہم نے تمہیں اُس ہدایت سے روکا تھا جو تمہارے پاس آئی تھی؟ نہیں، بلکہ تم خود مجرم تھے" وہ دبے ہوئے لوگ ان بڑے بننے والوں سے کہیں گے، "نہیں، بلکہ شب و روز کی مکاری تھی جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم اللہ سے کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھیرائیں" آخرکار جب یہ لوگ عذاب دیکھیں گے تو اپنے دلوں میں پچھتائیں گے اور ہم اِن منکرین کے گلوں میں طوق ڈال دیں گے کیا لوگوں کو اِس کے سوا اور کوئی بدلہ دیا جا سکتا ہے کہ جیسے اعمال اُن کے تھے ویسی ہی جزا وہ پائیں؟
قرآن ، سورت سباء ، آیت نمبر 33-31
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ﴿٢٧﴾ قَالُوا إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ ﴿٢٨﴾ قَالُوا بَل لَّمْ تَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ﴿٢٩﴾ وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ ۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًا طَاغِينَ ﴿٣٠﴾ فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَا ۖ إِنَّا لَذَائِقُونَ ﴿٣١﴾ فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ ﴿٣٢﴾ فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ﴿٣٣﴾
اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف مڑیں گے اور باہم تکرار شروع کر دیں گے (پیروی کرنے والے اپنے پیشواؤں سے) کہیں گے، "تم ہمارے پاس سیدھے رخ سے آتے تھے" وہ جواب دیں گے، "نہیں بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، تم خود ہی سرکش لوگ تھے آخرکار ہم اپنے رب کے اِس فرمان کے مستحق ہو گئے کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں سو ہم نے تم کو بہکا یا، ہم خود بہکے ہوئے تھے" اِس طرح وہ سب اُس روز عذاب میں مشترک ہوں گے۔
قرآن ، سورت الصٰفٰت ، آیت نمبر 33-27
قَالُوا رَبَّنَا مَن قَدَّمَ لَنَا هَٰذَا فَزِدْهُ عَذَابًا ضِعْفًا فِي النَّارِ ﴿٦١﴾ وَقَالُوا مَا لَنَا لَا نَرَىٰ رِجَالًا كُنَّا نَعُدُّهُم مِّنَ الْأَشْرَارِ ﴿٦٢﴾ أَتَّخَذْنَاهُمْ سِخْرِيًّا أَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الْأَبْصَارُ ﴿٦٣﴾ إِنَّ ذَٰلِكَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ أَهْلِ النَّارِ ﴿٦٤﴾
پھر وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، جس نے ہمیں اس انجام کو پہنچانے کا بندوبست کیا اُس کو دوزخ کا دوہرا عذاب دے" اور وہ آپس میں کہیں گے "کیا بات ہے، ہم اُن لوگوں کو کہیں نہیں دیکھتے جنہیں ہم دنیا میں برا سمجھتے تھے؟ ہم نے یونہی ان کا مذاق بنا لیا تھا، یا وہ کہیں نظروں سے اوجھل ہیں؟" بے شک یہ بات سچی ہے، اہل دوزخ میں یہی کچھ جھگڑے ہونے والے ہیں۔
قرآن ، سورت ص ، آیت نمبر 64-61
وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ ﴿٤٧﴾ قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ ﴿٤٨﴾ وَقَالَ الَّذِينَ فِي النَّارِ لِخَزَنَةِ جَهَنَّمَ ادْعُوا رَبَّكُمْ يُخَفِّفْ عَنَّا يَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ ﴿٤٩﴾ قَالُوا أَوَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۚ قَالُوا فَادْعُوا ۗ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ ﴿٥٠﴾
پھر ذرا خیال کرو اُس وقت کا جب یہ لوگ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہوں گے دنیا میں جو لوگ کمزور تھے وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے کہ "ہم تمہارے تابع تھے، اب کیا یہاں تم نار جہنم کی تکلیف کے کچھ حصے سے ہم کو بچا لو گے؟" وہ بڑے بننے والے جواب دیں گے "ہم سب یہاں ایک حال میں ہیں، اور اللہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر چکا ہے" پھر یہ دوزخ میں پڑے ہوئے لوگ جہنم کے اہل کاروں سے کہیں گے "اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے عذاب میں بس ایک دن کی تخفیف کر دے" وہ پوچھیں گے "کیا تمہارے پاس تمہارے رسول بینات لے کر نہیں آتے رہے تھے؟" وہ کہیں گے "ہاں"جہنم کے اہل کار بولیں گے: "پھر تو تم ہی دعا کرو، اور کافروں کی دعا اکارت ہی جانے والی ہے"۔
قرآن ، سورت غافر ، آیت نمبر 50-47
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا رَبَّنَا أَرِنَا اللَّذَيْنِ أَضَلَّانَا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ الْأَسْفَلِينَ ﴿٢٩﴾
وہاں یہ کافر کہیں گے کہ "اے ہمارے رب، ذرا ہمیں دکھا دے اُن جنوں اور انسانوں کو جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں گے تاکہ وہ خوب ذلیل و خوار ہوں"۔
قرآن ، سورت فصلت ، آیت نمبر 29
وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ ﴿١٦٥﴾ إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ ﴿١٦٦﴾ وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ ﴿١٦٧﴾
کاش، جو کچھ عذاب کو سامنے دیکھ کر انہیں سُوجھنے والا ہے وہ آج ہی اِن ظالموں کو سوجھ جائے کہ ساری طاقتیں اور سارے اختیارات اللہ ہی کے قبضے میں ہیں اور یہ کہ اللہ سزا دینے میں بھی بہت سخت ہے جب وہ سزا دے گا اس وقت کیفیت یہ ہوگی کہ وہی پیشوا اور رہنما، جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی، اپنے پیروؤں سے بے تعلقی ظاہر کریں گے، مگر سزا پا کر رہیں گے اور ان کے سارے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا اور وہ لوگ جو دنیا میں اُن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں، ہم اِن سے بیزار ہو کر دکھا دیتے یوں اللہ اِن لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں، ان کے سامنے اِس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔
قرآن ، سورت البقرۃ ، آیت نمبر 167-165
وَبَرَزُوا لِلَّهِ جَمِيعًا فَقَالَ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ ۚ قَالُوا لَوْ هَدَانَا اللَّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ ۖ سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ ﴿٢١﴾
اور یہ لوگ جب اکٹھے اللہ کے سامنے بے نقاب ہوں گے تو اُس وقت اِن میں سے جو دنیا میں کمزور تھے و ہ اُن لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے، کہیں گے "دنیا میں ہم تمہارے تابع تھے، اب کیا تم اللہ کے عذاب سے ہم کو بچانے کے لیے بھی کچھ کرسکتے ہو؟"وہ جواب دیں گے "اگر اللہ نے ہمیں نجات کی کوئی راہ دکھائی ہوتی تو ہم ضرور تمہیں بھی دکھا دیتے اب تو یکساں ہے، خواہ ہم جزع فزع کریں یا صبر، بہرحال ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں۔
قرآن ، سورت ابراہیم ، آیت نمبر21
قیامت والے دن کفار حق کو قبول کر لیں گے اور سفارش کے متمنی ہونگے
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا
اب کیا یہ لوگ اِس کے سوا کسی اور بات کے منتظر ہیں کہ وہ انجام سامنے آ جائے جس کی یہ کتاب خبر دے رہی ہے؟ جس روز وہ انجام سامنے آ گیا وہی لوگ جنہوں نے اسے نظر انداز کر دیا تھا کہیں گے کہ "واقعی ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے تھے، پھر کیا اب ہمیں کچھ سفارشی ملیں گے جو ہمارے حق میں سفارش کریں؟
قرآن ، سورت الاعراف ، آیت نمبر 53
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّهِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ ﴿١٠﴾ قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ ﴿١١﴾ ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ ﴿١٢﴾
جن لوگوں نے کفر کیا ہے، قیامت کے روز اُن کو پکار کر کہا جائے گا "آج تمہیں جتنا شدید غصہ اپنے اوپر آ رہا ہے، اللہ تم پر اُس سے زیادہ غضب ناک اُس وقت ہوتا تھا جب تمہیں ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا اور تم کفر کرتے تھے" وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، تو نے واقعی ہمیں دو دفعہ موت اور دو دفعہ زندگی دے دی، اب ہم اپنے قصوروں کا اعتراف کرتے ہیں، کیا اب یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟" (جواب ملے گا) "یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے"۔
قرآن ، سورت غافر ، آیت نمبر 12-10
قیامت والے دن فرعون اپنی قوم کو اپنی پیشوائی میں دوزخ کی طرف لے جائیگا
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ﴿٩٦﴾ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاتَّبَعُوا أَمْرَ فِرْعَوْنَ ۖ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ ﴿٩٧﴾ يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ ۖ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ ﴿٩٨﴾ وَأُتْبِعُوا فِي هَٰذِهِ لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ ﴿٩٩﴾
اور موسیٰؑ کو ہم نے اپنی نشانیوں اور کھلی کھلی سند ماموریت کے ساتھ فرعون اور اس کے اعیان سلطنت کی طرف بھیجا مگر انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی حالانکہ فرعون کا حکم راستی پر نہ تھا قیامت کے روز وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا اور اپنی پیشوائی میں انہیں دوزخ کی طرف لے جائے گا کیسی بدتر جائے وُرُود ہے یہ جس پر کوئی پہنچے!اور ان لوگوں پر دنیا میں بھی لعنت پڑی اور قیامت کے روز بھی پڑے گی کیسا برا صلہ ہے یہ جو کسی کو ملے!
قرآن ، سورت ھود ، آیت نمبر 99-96
قیامت والے دن معبودانِ باطلہ مشرکین کی عبادت سے غفلت کا اظہار کرینگے
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ ﴿٢٨﴾ فَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ ﴿٢٩﴾ هُنَالِكَ تَبْلُو كُلُّ نَفْسٍ مَّا أَسْلَفَتْ ۚ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴿٣٠﴾
جس روز ہم ان سب کو ایک ساتھ (اپنی عدالت میں) اکٹھا کریں گے، پھر ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ہے کہیں گے کہ ٹھیر جاؤ تم بھی اور تمہارے بنائے ہوئے شریک بھی، پھر ہم ان کے درمیان سے اجنبیّت کا پردہ ہٹا دیں گے اور ان کے شریک کہیں گے کہ “تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے کہ (تم اگر ہماری عبادت کرتے بھی تھے تو) ہم تمہاری اس عبادت سے بالکل بے خبر تھے " اُس وقت ہر شخص اپنے کیے کا مزا چکھ لے گا، سب اپنے مالک حقیقی کی طرف پھیر دیے جائیں گے اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے گم ہو جائیں گے۔
قرآن ، سورت یونس ، آیت نمبر 30-28
وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ ﴿٨٤﴾ وَإِذَا رَأَى الَّذِينَ ظَلَمُوا الْعَذَابَ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمْ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿٨٥﴾ وَإِذَا رَأَى الَّذِينَ أَشْرَكُوا شُرَكَاءَهُمْ قَالُوا رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ شُرَكَاؤُنَا الَّذِينَ كُنَّا نَدْعُو مِن دُونِكَ ۖ فَأَلْقَوْا إِلَيْهِمُ الْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿٨٦﴾ وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴿٨٧﴾ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يُفْسِدُونَ ﴿٨٨﴾
(اِنہیں کچھ ہوش بھی ہے کہ اُس روز کیا بنے گی) جبکہ ہم ہر امت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے، پھر کافروں کو نہ حجتیں پیش کرنے کا موقع دیا جائیگا نہ ان سے توبہ و استغفار ہی کا مطالبہ کیا جائے گا ظالم لوگ جب ایک دفعہ عذاب دیکھ لیں گے تو اس کے بعد نہ اُن کے عذاب میں کوئی تخفیف کی جائے گی اور نہ انہیں ایک لمحہ بھر کی مہلت دی جائے گی اور جب وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں شرک کیا تھا اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے "اے پروردگار، یہی ہیں ہمارے وہ شریک جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے" اس پر اُن کے وہ معبود انہیں صاف جواب دیں گے کہ "تم جھوٹے ہو" اُس وقت یہ سب اللہ کے آگے جھک جائیں گے اور ان کی وہ ساری افترا پردازیاں رفو چکر ہو جائیں گی جو یہ دنیا میں کرتے رہے تھے جن لوگوں نے خود کفر کی راہ اختیار کی اور دوسروں کو اللہ کی راہ سے روکا انہیں ہم عذاب پر عذاب دیں گے اُس فساد کے بدلے جو وہ دنیا میں برپا کرتے رہے۔
قرآن ، سورت النحل ، آیت نمبر 88-84
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَقُولُ أَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِي هَٰؤُلَاءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِيلَ ﴿١٧﴾ قَالُوا سُبْحَانَكَ مَا كَانَ يَنبَغِي لَنَا أَن نَّتَّخِذَ مِن دُونِكَ مِنْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِن مَّتَّعْتَهُمْ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ نَسُوا الذِّكْرَ وَكَانُوا قَوْمًا بُورًا ﴿١٨﴾ فَقَدْ كَذَّبُوكُم بِمَا تَقُولُونَ فَمَا تَسْتَطِيعُونَ صَرْفًا وَلَا نَصْرًا ۚ وَمَن يَظْلِم مِّنكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًا كَبِيرًا ﴿١٩﴾
اور وہ وہی دن ہو گا جب کہ (تمہارا رب) اِن لوگوں کو بھی گھیر لائے گا اور ان کے اُن معبودوں کو بھی بُلا لے گا جنہیں آج یہ اللہ کو چھوڑ کر پوج رہے ہیں، پھر وہ اُن سے پوچھے گا "کیا تم نے میرے اِن بندوں کر گمراہ کیا تھا؟ یا یہ خود راہِ راست سے بھٹک گئے تھے؟"وہ عرض کریں گے "پاک ہے آپ کی ذات، ہماری تو یہ بھی مجال نہ تھی کہ آپ کے سوا کسی کو اپنا مولا بنائیں مگر آپ نے اِن کو اور ان کے باپ دادا کو خوب سامانِ زندگی دیا حتیٰ کہ یہ سبق بھول گئے اور شامت زدہ ہو کر رہے" یوں جھٹلا دیں گے وہ (تمہارے معبود) تمہاری اُن باتوں کو جو آج تم کہہ رہے ہو، پھر تم نہ اپنی شامت ٹال سکو گے نہ کہیں سے مدد پا سکو گے اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے اسے ہم سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
قرآن ، سورت الفرقان ، آیت نمبر 19-17
وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ﴿٦٢﴾ قَالَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَغْوَيْنَا أَغْوَيْنَاهُمْ كَمَا غَوَيْنَا ۖ تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ ۖ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ ﴿٦٣﴾
اور (بھول نہ جائیں یہ لوگ) اُس دن کو جب کہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا "کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟" یہ قول جن پر چسپاں ہو گا وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، بے شک یہی لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، اِنہیں ہم نے اُسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے ہم آپ کے سامنے براءت کا اظہار کرتے ہیں یہ ہماری تو بندگی نہیں کرتے تھے"۔
قرآن ، سورت القصص ، آیت نمبر 63-62
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَٰؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ ﴿٤٠﴾ قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم ۖ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ ﴿٤١﴾ فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَلَا ضَرًّا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ﴿٤٢﴾
اور جس دن وہ تمام انسانوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے پوچھے گا "کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کیا کرتے تھے؟" تو وہ جواب دیں گے کہ "پاک ہے آپ کی ذات، ہمارا تعلق تو آپ سے ہے نہ کہ اِن لوگوں سے دراصل یہ ہماری نہیں بلکہ جنوں کی عبادت کرتے تھے، ان میں سے اکثر انہی پر ایمان لائے ہوئے تھے" (اُس وقت ہم کہیں گے کہ) آج تم میں سے کوئی نہ کسی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور ظالموں سے ہم کہہ دیں گے کہ اب چکھو اس عذاب جہنم کا مزہ جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
قرآن ، سورت سباء ، آیت نمبر 42-40
 
Top