• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیس بن ابن حازم کی مراسیل

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
میرا سوال یہ ہے کہ قیس بن ابی حازم کی مراسیل روایت کی کیا حیثیت ہے؟ خصوصا جو انہوں نے مسند احمد کی کلاب حواب والی کی ہے، جو یہ ہے
حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال لما أقبلت عائشة بلغت مياه بني عامر ليلا نبحت الكلاب قالت أي ماء هذا قالوا ماء الحوأب قالت ما أظنني إلا أني راجعة فقال بعض من كان معها بل تقدمين فيراك المسلمون فيصلح الله عز وجل ذات بينهم قالت إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا ذات يوم كيف بإحداكن تنبح عليها كلاب الحوأب
یا پھر مستدرک الحاکم کی یہ روایت

5591 - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ، ثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: «رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ حِينَ رُمِيَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ يَوْمَئِذٍ فَوَقَعَ فِي رُكْبَتِهِ فَمَا زَالَ يُسَبِّحُ إِلَى أَنْ مَاتَ»
[التعليق - من تلخيص الذهبي]

5591 - صحيح

میں نے کہیں پڑھا تھا کہ مرسیل صرف انہیں کی قبول کی جاتی ہے جو بغیر عنعنہ کے ہوں، اگر ثقہ راوی بغیر عن کہے روایت کرے تو وہ قابل قبول ہوتی ہے؟

کیا یہ بات صحیح ہے؟ اور نہیں تو ازرائے کرم میری یہاں اصلاح کردیجئے گا؟ صرف کوئی مستند عالم ہی میری یہاں رہنمائی کرے، شکریہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
میرا سوال یہ ہے کہ قیس بن ابی حازم کی مراسیل روایت کی کیا حیثیت ہے؟ خصوصا جو انہوں نے مسند احمد کی کلاب حواب والی کی ہے، جو یہ ہے
حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال لما أقبلت عائشة بلغت مياه بني عامر ليلا نبحت الكلاب قالت أي ماء هذا قالوا ماء الحوأب قالت ما أظنني إلا أني راجعة فقال بعض من كان معها بل تقدمين فيراك المسلمون فيصلح الله عز وجل ذات بينهم قالت إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا ذات يوم كيف بإحداكن تنبح عليها كلاب الحوأب
یا پھر مستدرک الحاکم کی یہ روایت

5591 - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ، ثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: «رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ حِينَ رُمِيَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ يَوْمَئِذٍ فَوَقَعَ فِي رُكْبَتِهِ فَمَا زَالَ يُسَبِّحُ إِلَى أَنْ مَاتَ»
[التعليق - من تلخيص الذهبي]

5591 - صحيح

میں نے کہیں پڑھا تھا کہ مرسیل صرف انہیں کی قبول کی جاتی ہے جو بغیر عنعنہ کے ہوں، اگر ثقہ راوی بغیر عن کہے روایت کرے تو وہ قابل قبول ہوتی ہے؟

کیا یہ بات صحیح ہے؟ اور نہیں تو ازرائے کرم میری یہاں اصلاح کردیجئے گا؟ صرف کوئی مستند عالم ہی میری یہاں رہنمائی کرے، شکریہ
 
Top