• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لاہور میں سنگدل باپ نے روٹی گول نہ بنانے پر بیٹی کو قتل کردیا

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
لاہور میں سنگدل باپ نے روٹی گول نہ بنانے پر بیٹی کو قتل کردیا
ویب ڈیسک بدھ 30 ستمبر 2015

ملزم نے انیقہ کی لاش کو میو اسپتال کے مردہ خانے کے باہر لاوارث حالت میں چھوڑدیا تھا،فوٹو:ایکسپریس نیوز

لاہور: سنگدل باپ نے روٹی گول نہ بنانے پر 12 سالہ بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے ہی مار ڈالا۔

یہ افسوس ناک واقعہ 13 ستمبر کو لاہور کے علاقے نیوانارکلی میں پیش آیا جہاں 12 سالہ معصوم انیقہ کو اس کے باپ اور بھائی نے روٹی ٹھیک طرح سے نہ پکانے پر اسے ڈنڈے اور قینچی سے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کہ وجہ سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔جنونی باپ نے جرم چھپانے کے لئے بیٹے کے ساتھ مل کر انیقہ کی لاش کو میو اسپتال کے مردہ خانے کے باہر لاوارث حالت میں چھوڑدیا اور بعد ميں خود مدعی بن كر شادباغ تھانہ ميں اغواءاور قتل كا مقدمہ بھی درج كرواديا۔

پولیس نے سی سی ٹی فوٹیج اور اہل محلہ کے بیانات کی روشنی میں تحقیقات کے بعد ملزم اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرلیا جہاں دونوں سنگدل باپ پیٹے نے قتل کا اعتراف بھی کرلیا۔رپورٹ کے مطابق ملزم جنونی قسم کا انسان ہے اور اکثر اپنی بیوی اور بچوں کو مارتا رہتا ہے،تشدد کے باعث اس کی بیوی چار ماہ قبل گھر چھوڑ کر جاچکی ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
انا لله وانا اليه راجعون
یہ ظالم لوگ نجانے کس غلط فہمی کا شکار ہیں، کہ بیٹوں کو ہی اپنا سہارا سمجھتے ہیں، جبکہ ماں باپ کی خدمت تو بیٹیاں ہی کیا کرتی ہیں!

ان کو آنسوں بھی جو مل جائیں تو مسکاتی ہیں
بیٹیاں تو بڑی معصوم ہیں جذباتی ہیں
ان سے قائم ہے تقدس بھی ہمارے گھر کا
صبح کو اپنی نمازوں سے یہ مہکاتی ہیں
لوگ بیٹوں سے ہی رکھتے ہیں توقع لیکن
بیٹیاں اپنی برے وقت میں کام آتی ہیں

بیٹیاں ہوتی ہیں پر نور چراغوں کی طرح
روشنی کرتی ہیں جس گھر میں چلی جاتی ہیں
اپنے سسرال کا ہر زخم چھپا لیتی ہیں
سامنے ماں کے جب آتی ہیں تو مسکاتی ہیں
اپنے بابا کے کلیجے سے لپٹ کر منظر
زندگی جینے کا احساس دلا جاتی ہیں
 
Last edited:

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
انا اللہ وانا الیہ راجعون
جب معاشرے میں لا دینیت کوٹ کوٹ کر بھری ہو اور لادینیت کو سپورٹ بھی کیا جارہا ہو۔تو اس طرح کے واقعات ہونا کوئی بڑی بات نہیں ۔کچھ دن واہ ویلہ ہوگا لیکن چٹی دلالوں کے منہ بھر دیئے جائیں گے ۔ان کو آزادی مل جائے گی بلکہ ان کی اور حوصلہ افزائی ہوجائے گی۔اور یہ درندے اسی طرح دندناتے پھریں گے اور معصوم لوگ ان کا شکار ہوتے رہیں گے۔اللہ تو ہی ہمارا حقیقی محافظ ہے۔اللہ ہمارے معصوم نونہالوں کو ان جیسے درندوں سے بچائے رکھ۔آمین
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
انا للہ و انا الیہ الراجعون
اس میں کچھ قصور بیٹیوں کی تربیت کے حوالے سے اس نوآبادیاتی تصور کا بھی ہے جسے ہم نے اسلامی سمجھ لیا ہے.
اسی دن ایک اور حادثہ یہ پیش آیا کہ ممنوعہ جانور کا گوشت رکھنے کی افواہ پر اخلاق نامی شخص کو پیٹ پیٹ کر جان سے ماردیا گیا اور اس کے بیٹے کو ادھ مرا کردیا گیا.
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

روٹی پر بچی کو قتل کر دیا پر واقعہ کچھ اور ھے جسے چھپایا جا رہا ھے۔

والسلام
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
بیٹیوں کے والدین کیلئے

عن عروة عن عائشة رضي الله عنها ، قالت:‏‏‏‏
"دخلت امراة معها ابنتان لها تسال فلم تجد عندي شيئا غير تمرة فاعطيتها إياها فقسمتها بين ابنتيها ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت فدخل النبي صلى الله عليه وسلم علينا فاخبرته فقال:‏‏‏‏ من ابتلي من هذه البنات بشيء كن له سترا من النار".

(صحیح البخاری ،حدیث نمبر: 1418

جناب عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : کہ ایک عورت اپنی دو بچیوں کو لیے مانگتی ہوئی آئی۔ میرے پاس ایک کھجور کے سوا اس وقت اور کچھ نہ تھا میں نے وہی دے دی۔
وہ ایک کھجور اس نے اپنی دونوں بچیوں میں تقسیم کر دی اور خود نہیں کھائی۔ پھر وہ اٹھی اور چلی گئی۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حال بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اِن بیٹیوں کی آزمائش میں ڈالا جائے ،وہ اِن سے نیک سلوک کرے (یعنی انکی اچھی تربیت و پرورش کرے )
تو بچیاں اس کے لیے دوزخ سے بچاؤ کے لیے آڑ بن جائیں گی۔
(بخاری ۔مسلم)

عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من عال جاريتين حتى تبلغا، جاء يوم القيامة أنا وهو» وضم أصابعه ‘‘
(مسلم)
سیدنا انس بن مالک فرماتے ہیں :
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے دو لڑکیوں کو پرورش کیا یہاں تک کہ وہ بالغ ہوگئیں تو قیامت کے روز میرے ساتھ وہ اس طرح آئے گا، یہ فرما کر نبی اکرم ﷺ نے اپنی انگلیوں کو جوڑ کر بتایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أُنْثَى فَلَمْ يَئِدْهَا، وَلَمْ يُهِنْهَا، وَلَمْ يُؤْثِرْ وَلَدَهُ عَلَيْهَا، - قَالَ: يَعْنِي الذُّكُورَ - أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ "
سنن ابی داود
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس کی بیٹی ہو ۔ اور وہ اسے زندہ درگور نہ کرے، نہ اسے کمتر جانے، نہ لڑکے کو اس پر فوقیت دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا“۔ ابن عباس کہتے ہیں: «ولده» سے مراد جنس «ذکور» ہے،
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
دونوں نے مل کر کھیلنے کودنے کی عمر والی اس معصوم کلی کو پُراسرار ناول کی کہانی کے طور پر موٹر سائیکل پر لادا اور اسے میوہسپتال کے مردہ خانے کی دیوار کے ساتھ ڈال کر بھاگ آئے۔ اب اس جرم کو مزید چھپانے کے لئے انہوں نے بچی کی گمشدگی کا شور مچایا اور واویلا کیا کہ اسے اغوا کر لیا گیا ہے۔ اسی پر اکتفا نہ کیا، تھانے بھی پہنچے اور اغوا کا مقدمہ بھی درج کرانے کی بھرپور کوشش کی۔ دوسری طرف مردہ خانے کی دیوار کے ساتھ مردہ پڑی انیقہ کی نعش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی گئی اور اسے اسی مردہ خانے میں محفوظ کر دیا گیا۔ پولیس نے قواعد کے مطابق لواحقین کی تلاش کے لئے تصویر چھپوائی اور مساجد سے بھی اعلان کرائے تو ان شقی القلب باپ بیٹے ہی نے نعش پہچان کر تحویل میں لی، بچی کے جسم پر تشدد کے واضح نشان تھے، جن کی پوسٹ مارٹم سے بھی تصدیق ہو گئی اور پھر ان دونوں نے اس کی تدفین بھی کر دی اور واویلا کیا کہ بچی کو مجرمانہ حملے کے بعد قتل کیا گیا۔

پولیس نے اعلیٰ حکام کی دلچسپی کے پیش نظر تفتیش کی اور ابتدا ہی میں روائتی انداز اختیار کیا، محلے داروں سے حالات دریافت کئے تو معلوم ہو گیا کہ اس معصوم جان پر کیا بیتتی تھی، پھر جب والد محترم کو جرم کی سان پر رگڑا گیا اور صاحبزادے سے الگ پوچھ گچھ کی گئی تو یہ گڑ بڑا گئے، بیانات میں واضح تضاد پایا گیا، اس پر ان کو حراست میں لیا گیا اور میو ہسپتال سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی گئی اسے دیکھنے سے ظاہر ہو گیا کہ مجرم یہی دونوں ہیں کہ واضح طور پر یہ دونوں نعش کو دیوار کے ساتھ لگا کر بھاگتے دکھائی دیئے، تفتیشی پولیس کے لئے اتنا کافی تھا اس کے بعد تو والد گرامی فر فر بولنے لگے، اور کئی غلیظ کہانیاں بنا کر عزت کا سوال بنانے کی کوشش کی تاہم اقبالِ جرم کر لیا، یوں پندرہ روز قبل ایک اندھے قتل کے طور پر دفنائی جانے والی بچی کا خون ناحق بول اُٹھا، باپ بیٹا دونوں ہی قتل میں ملوث پولیس کی تحویل میں ہیں۔

اس واقعہ پر کئی افسانے اور ناول بھی لکھے جا سکتے ہیں، کئی باپ اور بھائی بیٹیوں اور بہنوں کو غیرت کے نام پر قتل کرتے آئے ہیں، لیکن روٹی گول نہ پکا کر دینے پر جان لینے کا یہ وقوعہ بالکل ہی الگ سا ہے، اس پر تو سرخ آندھی آنا اور آسمان کا رونا بنتا تھا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا کہ ہمارے اعمال ہی اتنے گندے ہو گئے کہ فطرتی نشانیاں بھی ماند پڑ گئیں اور ادب میں الفاظ بھی کم پڑ گئے ہیں۔۔۔دانشور دانش اور فلسفی فلسفے کی بات کریں گے، نفسیات دان کہیں گے کہ باپ کا نفسیاتی تجزیہ ہونا چاہئے، لیکن بابے تو کہتے ہیں’’بیٹا یہ قیامت کی نشانیاں ہیں‘‘۔
ح
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں


... تپتی زمیں پر آنسوؤں کے پیار کی صورت ہوتی ہیں ۔۔۔
...چاہتوں کی صورت ہوتی ہیں

بیٹیاں خوبصورت ہوتی ہیں

دل کے زخم مٹانے کو

...آنگن میں اتری بوندوں کی طرح ہوتی ہیں

بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں

نامہرباں دھوپ میں سایہ دیتی

نرم ہتھیلیوں کی طرح ہوتی ہیں

بیٹیاں تتلیوں کی طرح ہوتی ہیں

چڑیوں کی طرح ہوتی ہیں

تنہا اداس سفر میں رنگ بھرتی

رداؤں جیسی ہوتی ہیں

بیٹیاں چھاؤں جیسی ہوتی ہیں

کبھی بلا سکیں، کبھی چھپا سکیں

بیٹیاں اَن کہی صداؤں جیسی ہوتی ہیں

کبھی جھکا سکیں، کبھی مٹا سکیں

بیٹیاں اناؤں جیسی ہوتی ہیں

کبھی ہنسا سکیں، کبھی رلا سکیں

کبھی سنوار سکیں، کبھی اجاڑ سکیں

بیٹیاں تو تعبیر مانگتی دعاؤں جیسی ہوتی ہیں

حد سے مہرباں، بیان سے اچھی

بیٹیاں وفاؤں جیسی ہوتی ہیں

پھول جب شاخ سے کٹتا ہے بکھر جاتا ہے

پتّیاں سوکھتی ہیں ٹوٹ کے اُڑ جاتی ہیں

بیٹیاں پھول ہیں

ماں باپ کی شاخوں پہ جنم لیتی ہیں

ماں کی آنکھوں کی چمک بنتی ہیں

باپ کے دل کا سکوں ہوتی ہیں

گھر کو جنت بنا دیتی ہیں

ہر قدم پیار بچھا دیتی ہیں

جب بچھڑنے کی گھڑی آتی ہے

غم کے رنگوں میں خوشی آتی ہے

ایک گھر میں تو اُترتی ہے اداسی لیکن

دوسرے گھر کے سنورنے کا یقیں ہوتا ہے

بیٹیاں پھول ہیں

ایک شاخ سے کٹتی ہیں مگر

سوکھتی ہیں نہ کبھی ٹوٹتی ہیں

ایک نئی شاخ پہ کچھ اور نئے پھول کھِلا دیتی ہیں

 
Top