محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ وہ کلمہ توحید ہے جو انسان کو غیر اﷲ کی بندگی سے نکال کر اکیلے اﷲ تعالیٰ کو معبودِ برحق تسلیم کرواتا ہے۔ یہ دین اسلام کا پہلاسبق ہے۔ اس کے اقرار کا مطلب یہ ہے کہ اب انسان کی ساری زندگی صرف اﷲ تعالیٰ ہی کی بندگی میں گزرے گی۔ اس کی نماز ، اسکا روزہ غرض ہر عبادت یہ گواہی دے گی کہ ِالٰہ صرف اﷲ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اطاعت و بندگی صرف اسی عرش عظیم کے مالک کے لائق ہے۔ اس کے علاوہ کوئی حاکم اور اِلٰہ نہیں ہے۔ اس کے دین کے سوا ہر نظام اور ہر قانون پائوں تلے روند دیئے جانے کے قابل ہے۔ لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ کا یہ پیغام اﷲ کی بڑائی کے ساتھ دُنیا کے باطل اِلہٰوں سے عداوت ، دشمنی اور برأت کا اعلان ہے۔ اﷲ پر ایمان اور باطل اِلہٰوں سے دشمنی کا عہد اصل میں لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ ہے۔ اسی عہد کیلئے انبیاء علیہم السلام جیسی برگزیدہ شخصیات نے تکالیف برداشت کیں اور جب انہوں نے تلوار اُٹھائی تو بھی اسی مسئلہ کیلئے اُٹھائی۔لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ کے تقاضے
قارئین کرام! بتائیے کیا آج زبان سے لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ کا اقرارکرنے کے باوجود اطاعت انگریزی قانون کی کالی کتابوں کی نہیں کی جارہی ہے؟ قرآن و حدیث صرف گھر بیٹھ کر تلاوت کرنے کے لئے ہے یا مسجد میں جا کر لوگوں کو سنانے کے لیئے ملک میں قانون وہ نہیں جو رب العالمین نے نازل کیا ۔ کون رب العالمین؟ ۔ وہ رب العالمین جس کے حکم سے زمین و آسمان اپنی جگہ قائم ہیں۔ جس کے حکم پر سورج طلوع ہوتا، چاند چمکتا اور ستارے جگمگاتے ہیں۔ جس کے حکم پر بے آباد اور بنجر زمین پر پودے اُگتے ہیں اور آسمان میں پرندے اُڑتے ہیں۔ وہ رب العالمین جس کے حکم پر انسان کا دل دھڑکتا ہے اورخون پورے جسم میں دوران کرتا ہے۔ آنکھیں دُنیا کی حسین چیزوں کو دیکھتی ہیں کان خوبصورت آوازیں سنتا ہے۔ جب کائنات کا مالک بھی وہی ہے تو اسی کو اِلٰہ بھی ماننا پڑے گا۔ ماننا پڑے گاکہ قانون سازی کرنا اسی کے لائق ہے وہی انسانوں کے لئے حلال و حرام کے پیمانے مقرر کرتا ہے صرف وہی ہے ہر حال میں جس کی اطاعت کرنی ہے۔ محمد رسول اﷲ ﷺ اﷲ کی اطاعت کا ذریعہ ہیںبتائیے کیا آج ہمارے ملک میں اس ربِ ذوالجلال کا قانون نافذ ہے؟ کیا ہمارے اس ملک کے اپنے حلال و حرام نہیں ہیں؟ جس کی پابندی اس کی عدالت بھی کرتی ہے اور وکلاء بھی اس کا واسطہ دے دے کر لوگوں کو حقوق دلواتے ہیں۔ پولیس اور فوج بھی اسی قانون کی محافظ ہے اور اسمبلی کے اراکین بھی اسی کے تحفظ کا حلف اُٹھاتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کو رب ماننا مگر اس کی نازل کردہ شریعت کو قانون نہ سمجھنا اور نبی رحمت ﷺ کی لائی ہوئی ہدایت کا پابند نہ ہونا اﷲ تعالیٰ کے نزدیک اتنا بڑا جرم ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنی قسم اُٹھا کر ایسوں کے ایمان کی نفی فرماتا ہے:
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَــرَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۶۵ (النساء 65/4) ''
نہیں (اے محمد ) تیرے رب کی قسم یہ کبھی مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے اختلافات میں یہ تم کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں۔ پھر جو کچھ تم فیصلہ کرو اس پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی تک محسوس نہ کریں بلکہ سربسر تسلیم کرلیں۔''