محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَمَا يَفْعَلُوْا مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ يُّكْفَرُوْہُ۰ۭ وَاللہُ عَلِيْمٌۢ بِالْمُتَّقِيْنَ۱۱۵ اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِىَ عَنْھُمْ اَمْوَالُھُمْ وَلَآ اَوْلَادُھُمْ مِّنَ اللہِ شَئًْا۰ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ۰ۚ ھُمْ فِيْھَا خٰلِدُوْنَ۱۱۶
اورجونیکی وہ کریں گے،وہ نامقبول نہ ہوگی اور اللہ پرہیزگاروں کو جانتا ہے۔(۱۱۵) وہ جو کافر ہیں، ان کی دولت اوراولاد اللہ کے سامنے کچھ کام نہ آئے گی اور وہ دوزخ کے لوگ ہیں۔ اسی میں ہمیشہ رہیں گے ۔۱؎(۱۱۶)
۱؎ قریش مکہ کے بڑے بڑے رئیسوں کو اور بنونضیر کے بڑے بڑے مہاجنوں کو مال ودولت کی کثرت اور اہل وعیال کی فراخ بالی پر بڑا ناز تھا اور انھیں مسلمان نہایت ذلیل نظرآتے تھے۔ وہ کہتے تھے جو یہاں اللہ کی نعمتوں سے محروم ہیں ، انھیں قیامت کے دن کیاملے گا؟ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بتایا ہے کہ مال ودولت کی فراوانی وہاں کام نہیں آئے گی اور نہ اولاد وعیال خدا کے عتاب سے چھڑاسکیں گے۔ وہاں اعمال حسنہ ہی پونجی سمجھی جائے گی اور وہ ان کے پاس ہے نہیں۔مال و دولت اور اولاد سےامیدیں رکھنا اور ان پر بھروسہ کرنا