وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ﴿٢٣﴾ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے کا حکم
حدثنا محمد بن بشار ومحمد بن المثنی قالا حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبة عن سماک بن حرب قال سمعت مصعب بن سعد يحدث عن أبيه سعد قال أنزلت في أربع آيات فذکر قصة وقالت أم سعد أليس قد أمر الله بالبر والله لا أطعم طعاما ولا أشرب شرابا حتی أموت أو تکفر قال فکانوا إذا أرادوا أن يطعموها شجروا فاها فنزلت هذه الآية ووصينا الإنسان بوالديه حسنا وإن جاهداک لتشرک بي الآية قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيحاور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا (ربط)
محمد بن بشار ومحمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک بن حرب، مصعب بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے متعلق چار آیتیں نازل ہوئیں پھر قصہ بیان کرتے ہیں کہ انکی والدہ نے کہا کیا اللہ تعالیٰ نے نیکی کا حکم نہیں کیا۔ اللہ کی قسم ! میں اس وقت تک کچھ نہ کھاؤں گی نہ پیوں گی جب تک مر نہ جاؤں یا پھر تم دوبارہ کفر نہ کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ جب انہیں کچھ کھلانا ہوتا تو منہ کھول کر کھلایا کرتے تھے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔
وَوَصَّيْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْ نًا وَاِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِيْ مَا لَيْسَ لَكَ بِه عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا (العنکبوت : ٨)
لنک(اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر وہ تجھے اس بات ہر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک بنائے جسے تو جانتا بھی نہیں تو ان کا کہنا نہ مان۔)
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر ١١٣٧