یعتبر بہ سے تضعیف ہی کی طرف اشارہ ملتاہے۔
لیکن اس سے تضعیف اور جرح کی نوعیت طے نہیں ہوتی بلکہ اس صورت میں راوی کے اندر ضعف خفیف بھی ہوسکتا ہے اورضعف شدید بھی ۔
اورکبھی کبھی تو اعتبار کے لئے کذاب کی مرویات بھی محدثین راویت کرتے ہیں اورلکھتے ہیں ۔
امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:
؎مُحَمَّد بن إِبْرَاهِيم الشَّامي أَبُو عبد الله شيخ كَانَ يَدُور بالعراق ويجاور عبادان يضع الحَدِيث على الشاميين أخبرنَا عَنهُ أَبُو يعلى وَالْحسن بن سُفْيَان وَغَيرهمَا لَا تحل الرِّوَايَة عَنْهُ إِلَّا عِنْدَ الِاعْتِبَار[المجروحين لابن حبان: 2/ 301]۔
یہ تو طے ہو گیا کہ یعتبر بہ ضعف کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کیونکہ ابھی ابھی سرچ کرنے پر میں نے دیکھا کہ امام دارقطنی نے کئی راویوں کو اپنی الضعفاء میں ذکر کرنے کے بعد صرف "یعتبر بہ" کہا ہے۔
اور یعتبر بہ سے ضعف کی نوعیت کا تعین نہیں ہوتا اس کی بھی مثال امام دارقطنی کی طرف سے ہی ملی ہے، یہ دیکھیں:
جمیل بن زید الطائی کے بارے میں امام دارقطنی فرماتے ہیں:
"كوفي، عن ابن عمر، روى عنه الثوري، وعباد بن العوام، مقل، متروك، وقال مرة يعتبر به. «الضعفاء والمتروكون» (152) ."
یعنی سخت ضعیف بھی کہا اور یعتبر بہ بھی کہا۔۔۔ اس لیے آپ کی بات کا اثبات ہو گیا کہ یعتبر بہ سے ضعف کی نوعیت نہیں معلوم ہوتی۔
لیکن "لا یعتبر بہ" تو "یعتبر بہ" سے بھی سخت کلمہ ہے لہذا یہ تو بالاولی سخت ضعف پر مبنی ہو گا! صحیح؟