عکرمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 658
- ری ایکشن اسکور
- 1,869
- پوائنٹ
- 157
متعۃ النساء حرام ہے
فیضلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے قلم سے
امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن محمد بن علی بن ابی طالب اور حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب دونوں سے روایت بیان کی ہے،ان دونوں نے اپنے والد(امام)محمد بن علی بن ابی طالب(ابن الحنفیہ) سے روایت بیان کی ہے،انھوں نے اپنے والد(سیدنا امیر المومنین)حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ:
ان رسول اللہﷺنھی عن متعۃ النساء یوم خبیر
''بے شک رسول اللہﷺنےخبیر کے دن عورتوں کے متعہ سے منع فرمایا دیا''
(موطا امام مالک بروایۃ یحیی2/542،ح:1178،روایۃ ابن القاسم بتحقیقی:64،وسندہ صحیح،الزہری صرح بالسماع۔کتاب الام للشافعی:5/79ح1634،مسند احمد:ح:592،صحیح بخاری :5115باختلاف یسیر وسندہ صحیح،صحیح مسلم:1407،ترقیم دارالسلام:3431)
اس صحیح حدیث کے علاوہ اور بھی بہت سی صحیح حدیثوں سے شیعوں والے متعہ(متعۃ النساء)کا حرام ہونا ثابت ہے۔
مثلاً:
سیدنا سبرہ بن معبد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا:سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے(فتح مکہ کے بعد)اوطاس والے تین دن متعہ کی اجازت دی پھر اس کے بعد اس سے منع کردیا''(صحیح مسلم:1405،ترقیم دارالسلام:3418)
یا ایھا الناس!انی قد کنت اذنت لکم فی الإستمتاع من النساء وانَّ اللہ قد حرم ذلک الی یوم القیامۃ''
یہ حدیث انہوں نے (سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ) بیت اللہ کے رکن اوردروازے کے پاس بیان کی تھی۔''اے لوگو!میں نے تمہیں عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور بے شک اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک حرام قرار دیا ہے(صحیح مسلم:1406،ترقیم دارالسلام:3422)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
''نکاح،طلاق،عدت اورمیراث نے متعہ کو حرام اورختم کردیا ہے''
(صحیح ابن حبان:الاحسان:4137،وسندہ حسن،دوسرا نسخہ:4149،الموارد:1267)
امام سالم بن عبداللہ بن عمر رحمہ اللہ سے روایت ہےکہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے متعہ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا:حرام ہے۔اس نے کہا:فلاں تو اس میں یہ کہتا ہے۔پس انھوں(رضی اللہ عنہ )نے فرمایا:
واللہ!لقد علم أن رسول اللہﷺحرمھا یوم خبیر وما کنا مسافحین''
''اللہ کی قسم وہ جانتا ہے کہ بے شک رسول اللہﷺنے خبیر والے دن حرام قرار دیا تھا اور ہم زانی نہیں تھے''
(السنن الکبری للبیقہی:7/202وسندہ صحیح)
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
سیدنا علی رضی اللہ عنہ متعۃ النساء کو جائز نہیں سمجھتے تھے،بے شک رسول اللہﷺنے ہمیں تین دفعہ متعہ کی اجازت دی تھی پھر اسے حرام کر دیا۔اللہ کی قسم!اگر مجھے کسی شادی شدہ شخص کے بارے میں یہ معلوم ہوا کہ اس نے متعہ کیا ہے تو میں اسے رجم کروں گا''(سنن ابن ماجہ:1963،وسندہ حسن،البحرالزخار للبزار:183)
جیسا کہ صحیح روایت میں آیا ہے:علی رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی کا ذکر کیا گیا کہ وہ متعۃ النساء کو جائز سمجھتا ہے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا:
انک امرؤتائہ
''تو بیوقوف آدمی ہے''(مسند ابی عوانہ:2/276،ح:3298 و سندہ صحیح،السنن الکبری للبیہقی:7/202،وسندہ صحیح)
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی عورتوں والے متعہ سے منع کیا''(دیکھیے:صحیح مسلم:1405،ترقیم دارالسلام:3417)
سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ بھی متعۃ النساء کے سخت مخالف تھے۔(دیکھیے:صحیح مسلم:1406،ترقیم دارالسلام:3429)
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما پہلے متعۃ النساء کو جائز سمجھتے تھے لیکن بعد میں انھوں نے اس سے رجوع کرلیا تھا لہذا ان کے طرف سے جواز کا فتوی منسوخ ہے۔