• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متعۃ النساء حرام ہے

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
متعۃ النساء حرام ہے

فیضلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے قلم سے

امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن محمد بن علی بن ابی طالب اور حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب دونوں سے روایت بیان کی ہے،ان دونوں نے اپنے والد(امام)محمد بن علی بن ابی طالب(ابن الحنفیہ) سے روایت بیان کی ہے،انھوں نے اپنے والد(سیدنا امیر المومنین)حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ:
ان رسول اللہﷺنھی عن متعۃ النساء یوم خبیر
''بے شک رسول اللہﷺنےخبیر کے دن عورتوں کے متعہ سے منع فرمایا دیا''
(موطا امام مالک بروایۃ یحیی2/542،ح:1178،روایۃ ابن القاسم بتحقیقی:64،وسندہ صحیح،الزہری صرح بالسماع۔کتاب الام للشافعی:5/79ح1634،مسند احمد:ح:592،صحیح بخاری :5115باختلاف یسیر وسندہ صحیح،صحیح مسلم:1407،ترقیم دارالسلام:3431)

اس صحیح حدیث کے علاوہ اور بھی بہت سی صحیح حدیثوں سے شیعوں والے متعہ(متعۃ النساء)کا حرام ہونا ثابت ہے۔
مثلاً:
سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے(فتح مکہ کے بعد)اوطاس والے تین دن متعہ کی اجازت دی پھر اس کے بعد اس سے منع کردیا''(صحیح مسلم:1405،ترقیم دارالسلام:3418)
سیدنا سبرہ بن معبد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا:
یا ایھا الناس!انی قد کنت اذنت لکم فی الإستمتاع من النساء وانَّ اللہ قد حرم ذلک الی یوم القیامۃ''
''اے لوگو!میں نے تمہیں عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور بے شک اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک حرام قرار دیا ہے(صحیح مسلم:1406،ترقیم دارالسلام:3422)
یہ حدیث انہوں نے (سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ) بیت اللہ کے رکن اوردروازے کے پاس بیان کی تھی۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:

''نکاح،طلاق،عدت اورمیراث نے متعہ کو حرام اورختم کردیا ہے''
(صحیح ابن حبان:الاحسان:4137،وسندہ حسن،دوسرا نسخہ:4149،الموارد:1267)

امام سالم بن عبداللہ بن عمر رحمہ اللہ سے روایت ہےکہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے متعہ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا:حرام ہے۔اس نے کہا:فلاں تو اس میں یہ کہتا ہے۔پس انھوں(رضی اللہ عنہ )نے فرمایا:
واللہ!لقد علم أن رسول اللہﷺحرمھا یوم خبیر وما کنا مسافحین''
''اللہ کی قسم وہ جانتا ہے کہ بے شک رسول اللہﷺنے خبیر والے دن حرام قرار دیا تھا اور ہم زانی نہیں تھے''
(السنن الکبری للبیقہی:7/202وسندہ صحیح)

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
بے شک رسول اللہﷺنے ہمیں تین دفعہ متعہ کی اجازت دی تھی پھر اسے حرام کر دیا۔اللہ کی قسم!اگر مجھے کسی شادی شدہ شخص کے بارے میں یہ معلوم ہوا کہ اس نے متعہ کیا ہے تو میں اسے رجم کروں گا''(سنن ابن ماجہ:1963،وسندہ حسن،البحرالزخار للبزار:183)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ متعۃ النساء کو جائز نہیں سمجھتے تھے،
جیسا کہ صحیح روایت میں آیا ہے:علی رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی کا ذکر کیا گیا کہ وہ متعۃ النساء کو جائز سمجھتا ہے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا:
انک امرؤتائہ
''تو بیوقوف آدمی ہے''(مسند ابی عوانہ:2/276،ح:3298 و سندہ صحیح،السنن الکبری للبیہقی:7/202،وسندہ صحیح)

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی عورتوں والے متعہ سے منع کیا''(دیکھیے:صحیح مسلم:1405،ترقیم دارالسلام:3417)

سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ بھی متعۃ النساء کے سخت مخالف تھے۔(دیکھیے:صحیح مسلم:1406،ترقیم دارالسلام:3429)

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما پہلے متعۃ النساء کو جائز سمجھتے تھے لیکن بعد میں انھوں نے اس سے رجوع کرلیا تھا لہذا ان کے طرف سے جواز کا فتوی منسوخ ہے۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
مشہور ثقہ تابعی امام ربیع بن سبرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ:
ما مات ابن عباس حتی رجع عن ھذہ الفتیا''
''ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فوت ہونے سے پہلے اس (متعۃ النکاح کے)فتوی سے رجوع کرلیا تھا''(مسند ابی عوانہ طبعہ جدیدہ:ج2ص273ح3284 وسندہ صحیح)
امام عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج رحمہ اللہ نے فرمایا:
اشھدوا انی قد رجعتُ عنھا
''گواہ رہو کہ میں نے اس(متعۃ النکاح)سے رجوع کرلیا ہے''مسند ابی عوانہ2/279ح3313وسندہ صحیح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے رجوع کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا متعۃ النساء کی حرمت پر اجماع ہوگیا ہے''(دیکھیے:شرح معانی الاثار للطحاوی:2/27،دوسرا نسخہ:3/27)


مشہور ثقہ تابعی امام سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا:
نسخ المتعۃ المیراثُ''
''متعہ کو میراث نے منسوخ کردیا ہے''(مصنف ابن ابی شیبہ:ح:17064،وسندہ صحیح)
امام مکحول الشامی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:ایک آدمی نے ایک عورت سے خاص مقرر وقت کے لیے نکاح(یعنی متعہ)کیا؟تو انہوں نے جواب دیا:''ذلک الزنا''
''یہ زنا ہے''(مصنف ابن ابی شیبہ:ح،17072،وسندہ صحیح)

یہ ہیں وہ روایات،اجماع صحابہ اور اثار جن کی بنا پر متعۃ النساء کو اہل سنت حرام قرار دیتے ہیں

شیعہ(روافض،سبائیہ)کی کتب روایات میں بھی حرمت متعہ کی روایات موجود ہیں:
مثلاً ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسی(متوفی۴۶۰ھ)نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے نقل کیا:
حرم رسول اللہﷺ،لحوم الحمر الأھلیۃ ونکاح المتعۃ''
''رسول اللہﷺنےگھریلو گدھے کی گوشت اورنکاحِ متعہ کو حرام قرار دیا''(الاستبصار فیما اختلف من الاخبار:ج3ص202،نیز دیکھیے زیدی شیعوں کی مسند زید ص:271)
طوسی نے اس روایت کو التقیہ پر محمول کیا ہےلیکن ہمارے لیے طوسی کا کلام حجت نہیں بلکہ رسول اللہﷺکا کلام حجت ہے لہذا یہ عبارت تقیہ پر محمول نہیں بلکہ حرمت متعہ پر واضح دلیل ہے۔
تنبیہ:
شیعہ کا درج بالا حوالہ بطور الزام پیش کیا گیا ہے،ہمارے لیے اہل سنت کی کتب احادیث کی روایات معتبرہ کافی ہیں اورشیعہ کتب روایات پر ان کے موضوع،مردود اور ضعیف ہونے کی وجہ سے کوئی اعتماد نہیں الا کہ وہ روایات اہل حق کی بیان کردہ احدیث صحیحہ کے موافق ہوں۔

امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے فرمایا:
''ما رایتُ قوماً اشبہ بالنصاری من السبئیۃ''
''میں نے (اپنے زمانے میں) سبائیوں سے زیادہ نصاری سے مشابہ کوئی قوم نہیں دیکھی۔اس اثر کے راوی امام احمد بن یونس رحمہ اللہ نے فرمایا:''ھم الرافضۃ''
''وہ (یعنی سبائیوں سے مراد)رافضی ہیں''(الشریعۃ للآجری:ص:955ح2028 وسندہ صحیح)
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
جزاکم اللہ بھائی!
اچھی تحقیق پیش کی گئی ہے۔
اس بات کی تحقیق بھی ہونی چاہئے کہ متعہ النساء ان شرائط کے ساتھ ہوتا تھا جو نکاح کے لئے ضروری ہیں؟؟؟؟؟
جب کہ اہل تشیع کے متعہ میں گواہوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔
سوال یہ ہے کہ متعہ النساء جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں وقتی اجازت تھی اس میں اور اہل تشیع کے متعہ میں کیا کوئی فرق ہے؟؟؟؟؟
 
Top