• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مجذوب! نجاستوں اور کتوں کے ساتھی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مجذوب! نجاستوں اور کتوں کے ساتھی

مثال کے طور پر غور کیجیے کہ اس طرح کی خلافِ عادت باتیں بعض اوقات ایسے لوگوں میں بھی پائی جاتی ہیں۔ جو وضو بھی نہیں کرتے، فرض نمازیں بھی ادا نہیں کرتے۔ نجاستوں میں ڈوبے رہتے ہیں۔ کتوں کی محفل میں بیٹھے رہتے ہیں۔ حماموں، قبرستانوں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر پڑے رہتے ہیں، ان سے بدبو آتی ہے، یہ لوگ نہ تو شریعت کے حکم کے مطابق غسل اور وضوء کرتے ہیں اور نہ فرضی صفائی کرتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:
لا تدخل الملئکہ بیتافیہ جنب ولا کلب
’’جس گھر میں جنبی یا کتا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔‘‘
(ابوداود کتاب الطہارۃ، باب فی الجنب یؤخر الغسل، رقم: ۲۲۷۔ نسائی کتاب الطہارۃ باب فی الجنب اذالم یتوضا رقم: ۲۶۲، مسند احمد ج۱، ص ۸۰۔)
اور ان پائخانے کی جگہوں کے متعلق فرمایا کہ :
ان ھذہ الحشوشمحتضرة
’’یہ شیطان کی سیرگاہیں ہیں‘‘۔
یعنی یہاں شیاطین آتے جاتے ہیں۔
(ابوداؤد حدیث:۶۔ ابن ماجہ (رقم: ۲۹۶) کتاب الطہارۃ باب مایقول الرجل اذا دخل الخلاء۔)
فرمایا کہ :
من اکل من ھاتین الشجرتین الخبیثین فلا یقربنمسجدنا فان الملئکة تتاذٰی ما یتاذی منہ بنو آدم
’’جو شخص ان دو خبیث درختوں سے کھائے گا وہ ہماری اس مسجد کے قریب نہ آئے کیونکہ جن چیزوں سے بنی آدم کو تکلیف ہوتی ہے، ان چیزوں سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے یعنی پیاز اور گندنا۔
(بخاری کتاب الاذان باب ماجاء فی الثوم النی والبصل والکراث رقم: ۸۵۶ ، مسلم کتاب المساجد باب النہی من اکل ثوما او بصلا اور کراثا برقم ۵۶۴۔)
نیز فرمایا:
ان اللہ طیب لا یقبل الا طیبا
اللہ تعالیٰ طیب ہے اور طیب چیز کو ہی قبول کرتا ہے۔
(مسلم کتاب الزکوٰۃ ، باب قبول الصدقۃ رقم۱۰۱۵۔)
پھر فرمایا:
ان اللہ نظیف یحب النظافة
’’اللہ تعالیٰ نظیف ہے اور نظافت کو پسند کرتا ہے۔‘‘
(ترمذی کتاب الادب باب ماجاء فی النظافۃ رقم ۲۷۹۹۔)
نیز فرمایا:
خمس من الفواسق یقتلن فی الحل و الحرم، الحیةوالہدأة والکلب العقور
’’پانچ چیزیں فاسق ہیں، جو حل اور حرم دونوں میں قتل کی جائیں۔ سانپ، چوہا، کوا، چیل، کاٹنے والا کتا۔‘‘
ایک روایت میں سانپ اور بچھو کا لفظ آیاہے۔
(بخاری کتاب فی جزاء الصید باب مایقتل المحرم من الدواب۱۸۲۹، مسلم کتاب الحج باب مایندب للمحرم ۱۱۹۸)
نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
اور فرمایا:
من اقتنی کلبا لا یغنیعنہ زرعا ولا حزفا نقص من عملہ کل یوم قیراط
’’جس نے کتا رکھا جو کھیتی اور دودھ دینے والی چیزوں کی حفاظت کر کے اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا تو اس کے عمل میں سے ہر روز قیراط بھر کمی ہوتی رہتی ہے۔‘‘
(بخاری کتاب الحرث والمزارعۃ باب اقتناء الکلب للحرث رقم: ۲۳۲۳۔ قیراط بقدر تین رتی ایک وزن ہوتا ہے۔)
اور فرمایا:
لا تصحب الملئکة رفقة معہم کلب
’’ان لوگوں کے ساتھ فرشتے نہیں رفاقت کرتے جن کے ساتھ کتا ہو۔‘‘
(مسلم کتاب اللباس باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان، رقم: ۵۵۱۱۔)
اور فرمایا:
اذا ولغ الکلب فی انااحدکم فلیغسلہ سبع مرات اخراھن بالتراب
’’جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال جائے تو اسے سات مرتبہ دھونا چاہیے، جس میں سے ایک مرتبہ مٹی بھی ملی جائے۔‘‘
(بخاری کتاب الوضوء باب اذا شرب الکلب فی اناء رقم: ۱۷۲، لیکن اس میں مٹی کا ذکر نہیں وہ صحیح مسلم (۲۷۹) بھی ہے لیکن ’’اولاھن ‘‘ کے الفاظ کے ساتھ۔)
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْكُلَّ شَيْءٍ ۚ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَوَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٥٦﴾ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَالنَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِوَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّلَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْإِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِوَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٥٧﴾ الاعراف
’’اور میری رحمت ہر چیز کو شامل ہے، میں اس کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو کہ ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہماری آیتوں کو مانتے ہیں، وہ جو اس رسول کا اتباع کرتے ہیں جو نبی اُمی ہے جسے وہ اپنے ہاں توراۃ اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو ان کو نیک کاموں کا حکم دیتا ہے اور بری باتوں سے منع کرتا ہے۔ پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتا ہے اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام کرتا ہے اور ان کے بوجھ ان سے اتارتا ہے اور جن طوقوں میں جکڑے ہوئے تھے، ان سے نجات دلاتا ہے، پس جو لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور اس کا ساتھ دیتے ہیں، اس کی مدد کرتے ہیں اور جو نور اس کے ساتھ نازل ہوا اس کا اتباع کرتے ہیں، وہی لوگ کامیاب ہیں۔‘‘
http://forum.mohaddis.com/threads/الفرقان-بین-اولیاء-الرحمان-و-اولیاء-الشیطان-امام-ابن-تیمیہ-رحمہ-اللہ.12640/#post-86364
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
مجذوب! نجاستوں اور کتوں کے ساتھی


محترم ! مجھے آپ کے مضمون سے اختلاف نہیں لیکن
مجذوب کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں نجاستوں اور کتوں کا ساتھی لکھا ہے۔
اگر ایسا ہی ہے جو میں سمجھا ہوں تو یہ بری بات ہے
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
کتوں کی محفل سے یاد آیا۔ میرے آفس کے قریب ایک شخص نے خارش زدہ کتے اپنے پاس باندھ رکھے تھے۔ میں ہر روز آتے جاتے دیکھتا تھا۔ دل بہت کڑھتا تھا۔ کئی دفعہ بات ہوئی اپنے آفس میں بھی لیکن کوئی حل نہیں نکلا

سوائے اس کے کہ

اب اس نے یہ ٹھکانہ چھوڑا اور تقریباً 3 کلو میٹر دور مشہور چورنگی پر ڈیرے جما لئے۔

صداقت کی حامل ہے یہ بات کہ
اللہ تعالی
بدعتی کو توبہ کی تو نہیں دیا کرتا
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
صداقت کی حامل ہے یہ بات کہ
اللہ تعالی
بدعتی کو توبہ کی تو نہیں دیا کرتا
بدعتی کبھی مجذوب نہیں ہوسکتا۔
ہاں چرس اور بھنگ کا عادی مزاروں پر بیٹھا کوئی مداری خود کو مجذوب یا ولی کہتا یا سمجھتا ہے تو یہ اس کی جہالت ہے۔ لیکن اس کے کہنے یا سمجھنے پر ہم بھی لفظ مجذوب یا ولی کو ان کی نجس ذات سے منسوب کردیں اور اس پر ایسا ٹائٹل بنائیں تو میرے نزدیک یہ بھی ناعاقبت اندیسی ہے، اور حقیقی اولیاء کی توہین ہے،
اللہ تعالی ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محترم بھائی
موضوع سے اگر بات ہٹ نہ جائے تو عرض ہے کہ
صوفیوں کے سارے عقیدے، وحدۃ الوجود، وحدۃ الشہود، حلول، جذب و مستی وغیرہ وغیرہ سب کے سب اضافے ہیں اور دین میں داخل کی جانے والی ہر بات پہلے بدعت کی تعریف میں آتی ہے بعد میں اس کا حکم ہو گا کہ یہ بدعت کس نوعیت کی ہے؟ کیا اس میں کفر ہے یا شرک ہے یا غلو ہے یا ملمع سازی وغیرہ وغیرہ۔

لہذا مجذوب جس وقت جذب کی بات کرتا ہے اور مجذوب کہلاتا ہے تو وہ بلاشبہ ایک بدعت کا ارتکاب کر رہا ہے جو کہ دین میں قرآن و سنت سے ثابت نہیں ہے۔ لہذا جو شخص مجذوب ہونے کا دعویدار ہے سب سے پہلے تو وہ بدعتی ہی ہے کہ اس نے ایسے عمل کو ثابت کرنے کی کوشش کی جو کہ قرآن و سنت میں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نہیں سنی، نہ کی اور نہ اس پر عمل کیا۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
مجذوب کون ہوتے ہیں؟
ایک واقعہ مولنا ارشاد الحق لاثری صاحب نے خدمات اہلحدیث میں لکھا ہیں؛۔



اس واقعہ کی مکمل تفصیل یہ ہے کہ:۔
’ جب مولانا سید عبداللہ غزنویؒ اور مولانا غلام رسول قلعویؒ ’ ’ کوٹھہ‘‘(اپنے مرشد سید امیرٌ) سے واپسی پرگجرات کے قریب پہنچے تو حضرت سید عبد اللہ غزنویؒ نے فرمایا’’ مجھے یہاں ایک مجذوب کی خو شبو آتی ہے جو ملنے کے قابل ہے۔
’’ رستے میں ہی دونوں حضرات ؒ نے ارادہ حدیث پڑھنے کا بھی کر لیا تھا،اور یہ بھی قصد کیا تھا کہ دہلی جا کر حدیث پڑھی جائے۔سو اسی خیال کو دل میں لئے ہوئے مجذوب کی طرف روانہ ہوئے،تا کہ اس سے دریافت کر لیں کہ حدیث کا علم کہاں سے پرھیں،اس مجذوب بزرگ کا نام جگنو شاہ تھا۔جب آپ اس کی طرف روانہ ہوئے،تو وہ اپنے حاشیہ نشینوں سے کہنے لگا،دیکھو دو شخص محمدیﷺ نمونہ صحابہ اکرام چلے آ رہے ہیں،مجھے کوئی کپڑا پہنا دو،اور ان دونوں کے لئے فرش کرو،جب آپ اس بزرگ کے قریب پہنچے،تو سائیں جگنو شاہ نے اٹھ کر استقبال کیااور بٹھا لیا،دہلی کی طرف اشارہ کر کے کہا،جنت اس طرف ہے۔یہ سن کر اس کے پاس کے لوگ بھی حیران تھے،کہ یہ کبھی کسی مخاطب نہیں ہوا ہے،آج ہوش و ہواس کی باتیں کر تا ہے،جب حضرت سیدعبداللہ صاحبؒ اور مولانا غلام رسول واپس آنے لگے ،تو کہنے لگے کہ لباس دیکھ کر بھول نہ جانا ،وہ شخص مسکین صورت ہے،اور اسکا نام سید نذیر حسین دہلویؒ ہے اس سے پڑھنا۔یہ سن کر ان کو تسلی ہو گئی۔پھر وہاں سے چل کر قلعہ میاں سنگھ پہنچے اور آتے ہی مولوی صاحب عبد اللہ صاحبؒ نے فرمایاکہ مجھ کو اللہ کی طرف سے معلوم ہو ا ہے کہ چند ماہ ٹھہر کر پڑھنے کو جاؤں۔(سوانح حیات مولانا غلام رسول قلعویؒ ص۵۲)
اس پر صوفیا کی رائے جاننے کے لئے اس لنک پر کلک کریں
۔حضرت سید نذیر حسین دہلویؒ کی زندگی کا ایک اہم پہلو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
محترم ! مجھے آپ کے مضمون سے اختلاف نہیں لیکن
مجذوب کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں نجاستوں اور کتوں کا ساتھی لکھا ہے۔
اگر ایسا ہی ہے جو میں سمجھا ہوں تو یہ بری بات ہے
عقیل بھائی۔ یہ ایسا مجذوب ہے جو کہ
وضو بھی نہیں کرتے، فرض نمازیں بھی ادا نہیں کرتے۔ نجاستوں میں ڈوبے رہتے ہیں۔ کتوں کی محفل میں بیٹھے رہتے ہیں۔ حماموں، قبرستانوں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر پڑے رہتے ہیں، ان سے بدبو آتی ہے، یہ لوگ نہ تو شریعت کے حکم کے مطابق غسل اور وضوء کرتے ہیں اور نہ فرضی صفائی کرتے ہیں۔
ویسے اصطلاح "مجذوب " کی شرعی تعریف کیا ہے؟ دلائل کے ساتھ بیان کردیں۔جزاک اللہ خیرا۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
عقیل بھائی۔ یہ ایسا مجذوب ہے جو کہ

ویسے اصطلاح "مجذوب " کی شرعی تعریف کیا ہے؟ دلائل کے ساتھ بیان کردیں۔جزاک اللہ خیرا۔
اس سلسلہ میں مولانا ارشاد الحق اثری صاحب سے بات کرنا پڑے گی کیونکہ مذکورہ واقعہ انہوں نے اپنی کتاب خدمات اہلحدیث میں لکھا ہے۔میں کوشش کرتا ہوں مگر میرے پاس ذریعہ فون کو ہے ،اگر کوئی ساتھی بالمشافعہ ملاقات کریں تو معاملہ پیتر انداز میں سمجھا جا سکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اس سلسلہ میں مولانا ارشاد الحق اثری صاحب سے بات کرنا پڑے گی کیونکہ مذکورہ واقعہ انہوں نے اپنی کتاب خدمات اہلحدیث میں لکھا ہے۔میں کوشش کرتا ہوں مگر میرے پاس ذریعہ فون کو ہے ،اگر کوئی ساتھی بالمشافعہ ملاقات کریں تو معاملہ پیتر انداز میں سمجھا جا سکتا ہے۔
السلام علیکم۔
عقیل بھائی۔ مذکورہ واقعہ لکھنے سے، یہ دین تو نہیں بن گیا؟۔ میں تو دینی حوالے سے جاننا چاہتا ہوں۔ اگر ارشاد الحق اثری صاحب سے رابطہ نہیں تو کیا ہوا۔ آپ کا قرآن وحدیث سے رابطہ تو ہے۔
 
Top