• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مجموعہ علماء اہل حدیث کا پانچواں اجلاس

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کہتے ہیں کہ جدید وسائل مثلا واٹس ایپ ، فیس بک وغیرہ نے حقیقی اجتماعیت کو نقصان دیا ہے ، لوگ انہیں میں لگے رہتے تھے ، جبکہ حقیقی دنیا میں آپس میں میل ملاپ بہت کم ہوگیا ہے ۔ یہ بات درست ہے ، لیکن بہرصورت یہ جدید وسائل بہت سارے اچھے اجتماعات ، مجالس اور میٹنگز کے منعقد ہونے کا بھی باعث بنا ہے ۔
آج سے چند سال پہلے مجموعہ علماء اہل حدیث کے نام سے ایک گروپ بنایا گیا تھا ، جس میں کئی ایک جید علماء شامل ہیں ، اس مجموعہ کے تحت ابھی تک پانچ کامیاب اجلاس ہوچکے ہیں ، پہلا لاہور میں شیخ مبشر ربانی صاحب کے ادارے میں ، دوسرا غالبا قاری صہیب احمد میر محمدی صاحب کے ادارے میں ، تیسرا شیخ ابتسام الہی ظہیر صاحب کے ادارے لارنس روڈ میں ، جبکہ چوتھا غالبا گوجرانوالہ میں کہیں ہوا تھا ، اور اب یہ پانچواں فیصل آباد کے ایک مشہور ادارے کلیۃ دار القرآن میں رکھا گیا تھا ، اس اجلاس کا شیڈول جو پہلے جاری کیا گیا ، یوں تھا :
شیڈول اجلاس علماء اہل الحدیث

آغاز اجلاس: 10:00 ص
❄ 10:00 تلاوت: قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ
10:10 – استقبالیہ : انس مدنی حفظہ اللہ مدیر کلیۃ القرآن
☀☀☀☀☀☀☀☀
10:20 پہلی نشست بعنوان: اہل الحدیث مدارس کی زبوں حالی اسباب ور اسکا تدارك
☔ نقابت قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ
10:25- یوسف انور حفظہ اللہ
10:45- یونس بٹ حفظہ اللہ- ادب الخلاف
⚡11:15- عبید الرحمن محسن حفظہ اللہ(دینی تعلیم کی افادیت کے باوجود کمی کا رحجان کیوں)
11:35- حافظ محمد شریف حفظہ اللہ - مدارس میں داخلہ کی کمی ‘ وجوہات‘ تدارک
12:00- ڈاکٹر حسن مدنی حفظہ اللہ
⛈ 12:15- محمد رفیق طاہر
12:30- مفتی عبید اللہ عفیف حفظہ اللہ
نماز ظہر
دوسری نشست - دعوت اہل الحدیث و اتفاق اہل الحدیث ممکنات۔
☔نقابت :عبید الرحمن محسن حفظہ اللہ☔
قاری خلیل الرحمن جاوید حفظہ اللہ
ابتسام الہی ظہیر حفظہ اللہ
عبد الوحید روپڑی حفظہ اللہ
عبد الغفار روپڑی حفظہ اللہ
قاری یعقوب شیخ حفظہ اللہ
ضياء الله شاه بخاري حفظہ الله
تعارفی نشست
(ہر ساتھی صرف اپنا نام اور موجودہ ذمہ داری اور مختصر تعلمی قابلیت بتائے گا فی کس بیس سے تیس سیکنڈ)
کھانا
نماز عصر
تیسری نشست - حدیث و اہل الحدیث
نقابت: عبد المنان راسخ حفظہ اللہ
☔4:50-ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ – دور جدید میں دفاع حدیث☔
5:10- مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ- انکار حدیث کے چور دروازے
⭐5: 25- عبد العزیز العلوی حفظہ اللہ – دفاع بخاری⭐
مختصر وقت کے لیے علماء اظہار خیال کریں گے فی کس تین سے پانچ منٹ
قبیل المغرب- حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ – اختتامی کلمات نصائح
تحائف اور دعاء⁠⁠⁠⁠
اجلاس کے مشارکین میں ایک پروفیسر محمد صارم صاحب بھی تھے ، جنہوں نے اس کی کاروائی کو یوں قلمبند کیا ہے :
مجموعہ علماء اھل الحدیث کے پانچویں اجلاس میں مشائخ کی گفتگو کا خلاصہ

مرتبہ:خادم العلم و العلماءمحمد صارمعفی عنہ
اجلاس کا اغاز۔۔۔10:30
فضیلة الشیخ قاری صہیب میر محمدی حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سورة الفرقان کی اخری ایات کی پر سوز اواز میں تلاوت کی گئیں۔
اللہ پاک ہمیں کما حقہ اپنا بندہ بنائے امین
فضیلۃ الشیخ یونس بٹ صاحب حفظہ اللہ
نے ادب الخلاف پر خوبصورت گفت گو فرمائی۔
1️⃣ اختلاف کائنات کا حسن ہے۔ پھولوں کے رنگوں اور خوشبو کا اختلاف ان کے حسن کو بڑھاتا ہے۔
2️⃣اختلاف جب عصبیت کی بنیاد بن جائے تو فساد کا باعث بنتا ہے کیونکہ عصبیت نفرت کو جنم دیتی ہے۔
3️⃣اگر کسی نے کسی حدیث کو رد کیا اپنے اصول پر جو اس کے خیال میں صائب تھا، تو بھی اس پر انکار حدیث کے فتوی پر سرعت مت کیجئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو رد کیا کہ یہ بھول بھی سکتی ہیں۔
4️⃣اسی طرح فوری بدعت کے فتوی سے پرہیز کریں جیسے پہلی اذان کا اجرا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا۔
5️⃣ہمیشہ دیکھیں کہ اپ کے فتوی کی زد کس پر پڑتی ہے۔ خود کا صائب و خاطئ ہونے کا خیال دامن گیر رہے۔
فضیلۃ الشیخ یوسف انور حفظہ اللہ
برصغیر کے چند اہل حدیث مدارس
1️⃣اہل حدیث مدارس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی اسلام کی۔
2️⃣یہ اہل حدیث مدارس ہی کی ابیاری کا نتیجہ ہے کہ اردو کی پہلی مختصر و جامع تفسیر ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ نے کی۔
3️⃣قاضی سلیمان سلمان منصورپوری رحمہ اللہ نے اردو میں پہلی جامع سیرت لکھی جس کے بغیر کسی مکتبہ فکر لائبریری مکمل نہیں۔
4️⃣میاں نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کا درس حدیث کسے نہیں یاد کہ جس کا فیض بتوفیق اللہ پورے برصغیر ہی نہیں بلکہ دنیا کے گوشے گوشے میں ان کے تلامذہ کی تدریس و تصنیف کے ذریعے پھیلا ہوا ہے۔
5️⃣غزنوی ، لکھوی ، روپڑی اور دیگر اہل حدیث خاندانوں کی خدمات کا خوبصورت تذکرہ کیا جو ایمان افروزی کا سبب بنا۔
جزاہ اللہ خیرا ۔۔۔ امین
فضیلۃ الشیخ عبید الرحمن محسن حفظہ اللہ
کی مسحور کن اواز میں دینی تعلیم کی اہمیت کے باوجود مدارس میں داخلہ میں کمی کیوں؟
جیسے قیمتی موضوع پر گفتگو فرمائی :
1️⃣ میری گفتگو تنقیص مدارس پر نہیں بلکہ درد دل کے ساتھ چند گزارشات پر مشتمل ہے۔
2️⃣ زوال مدارس کے چند اسباب
سوچنا ہے کہ کن خاندانوں سے افراد اتے تھے؟ ہم نے اس پر توجہ چھوڑ دی۔
یہ خاندان اس لئے چھوڑ گئے کہ ائے دن ایجنسیوں کی طرف سے پوچھ پڑتال ہونے لگی۔ لوگ گھبرا گئے۔ اس کا سدباب ہونا چاہئے۔
عصری جدید تعلیمی اداروں کی طرف سے مفت تعلیم ہی نہیں بلکہ بھاری وظائف دیئے جاتے ہیں۔ اب جو مالی مشکلات سے گھرے ہوئے تھے ان کا دھارا بدل گیا۔
ہمارے چینلز تک پر مدارس کا تعارف کما حقہ نہیں کروایا گیا۔
بعض اہل مدارس کا دوسرے کی تنقیص کرنا۔
3️⃣ احیاء مدارس کے لیے چند ایک تجاویز :
جدید عصری تعلیم کو مدارس کا حصہ بنایا جائے۔
نئے خالص عصری تعلیمی ادارے بنائے جائیں جن میں دینی تعلیم کو لازم کیا جائے۔
دروس کا سلسلہ جاری کیا جائے۔
غربا سے تعلق کو مضبوط کیا جائے کیونکہ وہ چندہ تک محدود نہیں رہتے بلکہ دعا و افرادی قوت بھی فراہم کرتے ہیں۔
سزاؤوں سے پرہیز کیا جائے۔
داخلہ مہم پر خصوصی توجہ دی جائے۔
نمایاں بچوں کی مختلف انداز سے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ کبھی وظائف سے، کبھی اس سے انٹرویو لے کر، کبھی اچھے انداز سے تعارف کروا کر۔
اساتذہ کے وظائف، ترقی کا بنیادی طریقہ کار، صحت و رہائش کی سہولیات کا نظام تو ہے مگر اسے مضبوط کئے جانے کی ضرورت ہے۔
وفاق کا کردار محض امتحانی ادارہ کا نہ ہو، بلکہ اسے مدارس کی درجہ بندی بھی کرنی چاہئے تاکہ مدارس بالائی درجات تک جانے کے لئے کاوش کریں۔ اس سے مجموعی طور پر معیار بہتر ہوگا۔
تربیت کی طرف خصوصی توجہ دی جائے۔
میڈیا کے غلط پراپیگندا کا بھرپور رد کیا جائے۔
فضیلۃ الشیخ رفیق طاھر حفظہ اللہ
نے اسی موضوع کو اگے بڑھاتے ہوئے چند مزید مفید نکات بیان کئے
1️⃣طلبا کے سامنے اسباق کے خلاصے کا اہتمام کیا جائے تاکہ استحضار مسائل پختہ ہو۔
2️⃣طریقہ امتحان میں اتحاد و یگانگت پیدا کرنی چاہئے تاکہ معیار میں بہتری ائے۔
3️⃣ ممتاز طلبہ پر خصوصی توجہ دی جائے کہ یہ ہمارا مستقبل ہیں۔
4️⃣علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور ورچوئل یونیورسٹی کی طرز پر ان لائن یونیورسٹی قائم کی جائے تاکہ مزید سے مزید افراد کو حلقہ مدارس میں شامل کیا جائے۔
گو کہ یہ تلمذ کا متبادل نہیں لیکن بہر صورت کسی طور مفید ضرور ہے۔
5️⃣دیگر زبانوں میں بھی ما فی ضمیر کے اظہار کرنا سیکھایا جائے۔
فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ
نے کیا ہی خوب نکتہ بیان کیا کہ
نہایت قابل احترام فاضل علماء جان لیں کہ کبار علما کے سامنے زانوئے تلمذ کا مثیل و بدل کوئی نہیں۔ ان سا رسوخ و للہیت کہیں نہیں مل سکتا۔ یہی ورثة الانبیاء ہیں
فضیلة الشیخ ابوبکر قدوسی حفظہ اللہ
نے کیا ہی خوب ارشاد فرمایا کہ
زبان و بیان کی شستگی و حلاوة ابلاغ کا اہم ترین وسیلہ ہے لہذا بیان کے ساتھ ساتھ تحریر کی پختگی پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہئے
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر طاھر محمود حفظہ اللہ
نے نہایت خوب چنیدہ کلمات سے اپنی گفت گو کا اغاز کیا اور واضح کیا کہ
1️⃣اکثر دکاتیر انہی مدارس سے فیض یافتہ ہے لہذا ان کے کردار سے قطعا مایوس نہیں ہونا چاہئے۔
2️⃣لیکن بدلتے حالات کا تقاضا ہے کہ ان میں اصلاحات کی جائیں۔ کم استعداد والے افراد کو اس دھارے میں لایا جائے۔
3️⃣ہر ایک محنت لازم ہے۔
اپنے حصے کی شمع تم تو جلاتے جاتے
فضیلۃ الشیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فروعی مسائل میں ترشی اس وقت اتی ہے جب اخوت کی بنیاد فروعی مسائل پر رکھی جاتی ہے۔
اصل یہ ہے کہ اخوت کی اساس توحید پر ہے۔
فضیلۃ الشیخ نجیب اللہ طارق حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1️⃣دینی تعلیمی اداروں کو سوارنا ہے تو مشکل کتب پڑھائیں تاکہ راسخ علما پیدا ہوں
2️⃣تنخواہ اصل مسئلہ نہیں۔ کم وسائل والے علماء نے زیادہ تحقیقی کام کئے ہیں جبکہ کثیر وظائف والوں کے کام اس کے مقابل کم ہیں۔ لہذا محنت کرو۔
فضیلۃ الشیخ قاری خلیل الرحمن جاوید حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1️⃣علماء کو کسی بھی قسم کی احساس محرومی کا شکار نہین ہونا چاہئے۔
2️⃣علماء احب البلاد الی اللہ مساجدھا میں رہنے والے ہیں۔ یہی ان کی شان ہے۔
3️⃣دنیا میں راج اللہ کاہو اور رواج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہو۔ یہی اہل حدیث کا مرکزی نکتہ ہے۔
4️⃣اگر مزید اشراک چاہتے ہیں تو اپنی پسند کو دین بنا کر پیش نہ کیا جائے۔ جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضب نہ کھائی لیکن دوسرں کو منع نہ کیا۔
5️⃣نیز مسئلہ کا حوالہ قران و سنت ہونا چاہئے۔ اقوال مصدر نہیں ہوتے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الحمید عامر حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1️⃣جیسے اج ہم یہاں متحد ہیں ایسے ہی اللہ پاک ہمیں متحد رکھے اور وساوس سے پاک کرے۔
2️⃣مل بیٹھنے سے غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں۔
3️⃣معمولی باتوں سے درگزر فرمایا کریں۔
فضیلۃ الشیخ یعقوب شیخ حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1️⃣دعوت اہل حدیث عالمگیر دعوت ہے بلکہ یہی اسلام کی دعوت ہے۔
2️⃣یہ دعوت نماز کے امتیازی مسائل تک محدود نہیں بلکہ معیشت، معاشرت، سیاست، عسکریت، اخلاقیات الغرض ہر شعبہ حیات کی کامل دعوت ہے۔ جب تک اس کا حجم اس کی مطلوبہ حدود ادخلوا فی الاسلام کافة تک نہ پہنچے گا، تب تک وہ کامل اثرات نہیں لائے گی۔
3️⃣ہر محاذ ہی ہمارا محاذ ہے۔ اہل حدیث کا خلا سوائے اہل حدیث کے کوئی پورا نہیں کر سکتا۔
4️⃣ البرکة مع اکابرکم کے تحت سب کو ہی تمام تنظیمی سربراہاں کا احترام کرنا چاہئے۔
فضیلۃ الشیخ ضیاء اللہ شاہ بخاری حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اہل حدیث کے لئے قربانیان دینے والوں کے پشتی بان بنیں۔ ان کے مخالف نہ بنیں۔
فضیلة الشیخ ابتسام الہی ظہیرحفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1️⃣اہل حدیث جب بھی بات کرتا ہے وہ توحید پر بات کرتا ہے اور توحید ہماری مشترک اساس ہے۔ ہماری کسی بھی تنظیم کے فورم پر غیر اللہ کی دعوت نہیں دی جاتی۔
2️⃣دوسری قدر اشتراک و اتفاق شخصیت پرستی سے اجتناب کے ساتھ ساتھ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اتباع و اطاعت ہے۔
3️⃣مسلکی استحصال کی اجازت ہرگز نہیں ۔
فضیلۃ الشیخ عبد العزیز علوی حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم سے زائد انحطاط عصری تعلیمی اداروں میں ہے مگر وہ کبھی اپنے ادارے کی تنقیص نہیں کرتے لہذا ہمیں بھی دینی اداروں کی تنقیص نہیں کرنی چاہییں۔
فضیلۃ الشیخ شفیع طاھر حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تنظیمی اختلافات ہوں یا ائمہ و منتظمین کے مابین اختلاف ہو، اسے حل کرنے کے لئے مستقل متفقہ کمیٹی بنائی جائے تاکہ اختلافات کو عوامی بنانے کی بجائے حل کی طرف قدم بڑھایا جائے۔
فضیلۃ الشیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1️⃣مسلم کہلانے والوں میں سے قران کا واضح انکار کسی نے نہیں کیا
2️⃣البتہ حدیث کا کلی، جزوی ہر دو طرح کا انکار کیا گیا ہے۔
3️⃣کسی نے خبر واحد کے نام پر ایک بڑے ذخیرہ حدیث کا انکار کر دیا اور دوسری طرف ضعیف نہیں بلکہ موضوع احادیث کو مستدل بنایا گیا۔
4️⃣کسی نے اپنی عقل کے تابع قران سے تقابل کیا اور عقلی ناپختگی کے سبب حدیث کے ایک حصے کا انکار کر دیا۔
5️⃣کسی نے خود ساختہ ضوابط بنائے اور پھر ان ذاتی وضعی ضوابط کے تابع کئی ایک احادیث کا انکار کیا۔ انہی وضعی ضوابط میں سے ایک ضابطہ بنایا کہ اگر راوی غیر فقیہ ہو تو اس کی روایت کو رد کر دیاجائے۔ اس طرح انہوں نے حضرت ابوھریرة رضی اللہ عنہ کے غیر فقیہ کے نعرہ کے تحت اپنے مسلک کے مخالف احادیث کو رد کیا۔
فضیلة الشیخ مفتی عبد الستار الحمادحفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منکرین و مستخفین حدیث کا طریق یہ رہا ہے کہ سابق محدثین نے اپنے زمانے کے منکرین حدیث کے اعتراضات ذکر کئے اور انہی کے تحت و متصل ان کے جوابات بھی ذکر کئے۔
اب موجودہ ملحد و منکر ان اعتراضات کو تو ذکر کرتا ہے اور جوابات کو حذف کر دیتا ہے لہذا ان اعتراضات کے مسکت جواب بھی وہیں سے ذکر کئے جائیں۔
فضیلة الشیخ ڈاکٹر مطیع اللہ باجوہ حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمام قائدین و تنطیمی سربراہان کو باہمی میل ملاقات کرنی چاہیے اس سے ان کے کارکنان میں تحمل پیدا ہو گا۔ ان شاء اللہ
فضیلة الشیخ الاستاذ حافظ محمد شریف حفظہ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1️⃣مجموعہ کا نام ہے مجموعہ علماء اھل الحدیث۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں اہل الحدیث میں سے کسی کو دیکھتا ہوں تو ایسے محسوس کرتا ہوں کہ گویا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں۔ لہذا اپنا مقام پہچانیں۔
2️⃣اس لئے ہر اہل الحدیث کو کبر، غضب، حسد، غرور سے دور ہوتے ہوئے انکساری، تواضع، حلم، رفق کی صفات حمیدہ پیدا کرنی چائیں۔
3️⃣دوسرے کی بات سننے کا حوصلہ پیدا کریں۔ دوسرے کو اجتہاد کی اجازت دیں۔ فتوے بازی سے پرہیز کریں۔
4️⃣جو بھی نصاب بنائیں اس کے اھداف واضح ہوں۔
5️⃣ہر اچھے کام کو اپنا کام سمجھیں اور تعاونوا علی البر والتقوی کے تحت دست و بازو بنیں تاکہ اختلافات کم سے کم ہوں جائیں۔ مزید یہ کہ قائدین کے اعتماد والی کمیٹی بن جائے جو اختلافات کو حل کریں۔⁠⁠⁠⁠
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ان اجتماعات کی ایک خصوصی بات یہ بھی ہے کہ اس میں کئی ایک مکتبات اور مصنفین مل کر مشارکین کے لیے کتابیں ہدیہ کرتے ہیں ، اب کی بار علماء میں جو کتابیں تقسیم کی گئیں ، ان کی مالیت تقریبا ڈیڑھ دو لاکھ تھی ۔
بلاشبہ اس میں منتظمین مجموعہ کا بہت بڑا کردار ہے ۔ فجزاہم اللہ خیرا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اسی اجتماع کی ایک اور روئیداد نشر کی گئی ہے ، جو یہاں درج کی جاتی ہے ۔
"مجموعة علماء اهل الحديث" کے پانچویں اجلاس کی تفصیلی روداد

▪بمقام:
کلية دار القرآن والحديث, فيصل آباد.
▪تاریخ: 30 جولائی,2017
الحمد لله! روئے زمین کے چاند تاروں کے وجد آفریں اجتماع میں شرکت کی سعادت ملی. اجلاس باقاعدہ طور پر 10:20 کے قریب شروع ہوا. 10:20
الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظه الله نے "تبارك الذي جعل في السماء بروجا..." سے تلاوت شروع کی. کان سماعت میں اور دل "یا جبال أوبي معه والطير..." کی تصدیق میں مگن رہے !قاری صاحب ہی اس سیشن کے نقیب تھے سو تلاوت اور حمد و ثنا کے بعد استقبالی کلمات کہے.
10:32
فضيلة الشیخ یونس بٹ حفظه الله نے "أدب الخلاف" کے موضوع پر لازوال گفتگو کی.
اختلاف فطرت و نعمت ہے, عصبیت اسے بدنما کر دیتی ہے.
فہمِ نصوص میں اختلاف حق و باطل متعین نہیں کرتا نہ ہی اس بنیاد پر عزت و احترام میں کمی واقع ہوتی ہے.
اختلاف بہ سبب اجتہاد یا تدبیر پر بدعت وغیرہ کا فتوی دینا نامناسب ہے. اسی طرح لاعلمی بھی عذر ہے.
اپنی رائے پیش کرتے ہوئے اس کے غلط ہونے کا گمان رکھیں. کوئی دوسرا مخالف رائے دے تو فورا رد نہ کریں. بعد از تحقیق چاہیں تو اپنی رائے پر قائم رہیں. رائے دینے اور رائے ٹھونسنے میں فرق ملحوظ رکھیں.
علم اور عزت لازم و ملزوم ہیں. تحقیر و تذلیل کا انداز رکھنے والے اپنے علم کی خود نفی کرتے ہیں.
11:00
الشيخ يوسف أنور حفظه الله نے "برِ صغیر میں اہلحدیث مدارس کا کردار" پر گفتگو فرمائی. شیخ موتی بکھیرتے رہے اور میں انہیں چننے میں تقریبا ناکام ہی رہا. پھر بھی چند ایک ملاحظہ فرمائیں:
مدارسِ اہلحدیث کے مقدس سلسلے کی پہلی کڑی صفہ کا چبوترہ ہے.
برصغیر میں اس کی آبیاری میں لکھوی, غزنوی اور روپڑی خاندانوں کا بڑا حصہ ہے.
مولانا محمد لکھوی رحمه الله کے مدرسہ محمدیہ کا بطورِ خاص ذکر کیا.
پہلی مفصل اردو تفسیر مولانا ثناء الله امرتسری رحمه الله نے لکھی.
سیرت پر اردو کی پہلی کتاب "رحمة للعالمين" قاضی سلیمان منصورپوری رحمه الله نے لکھی جسے "الہامی قبولِ عام" نصیب ہوا.
قادیانیت کے رد میں مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی رحمه الله نے لاجواب کام کیا.
شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی رحمه الله نے اسی برس بخاری کا درس دیا اور آخری تلامذہ میں مولانا حسین بٹالوی، مولانا ثناء الله امرتسری، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی رحمهم الله جیسے اساطینِ علم چھوڑے.
مدرسہ غزنویہ اور مدرسہ رحمانیہ دہلی کے مہتمم مشائخ کا مختصر ذکرِ خیر کیا.
شیخ نے بہت سے اکابرین کا صرف نام لینے پر اکتفا کیا. اور ساتھ ساتھ فرماتے رہے کہ میں کس کس کا نام لوں؟میں کہ میری غزل میں ہے آتشِ رفتہ کا سراغ !
میری تمام سرگذشت کھوئے ہؤوں کی جستجو
11:26
الشیخ عبید الرحمن محسن حفظه الله نے "دینی مدارس کی تنزلی کے اسباب" پر انتہائی اہم نکات پیش کیے.
دینی تعلیم کے "فیڈنگ ایریاز" پسماندہ علاقے تھے. خاص منصوبہ بندی کے تحت عصری تعلیم کو انتہائی پرکشش اور سہل کر دیا گیا کہ غرباء کا رجحان مدارس سے ذیادہ اسکولز کی طرف ہو گیا.
➖ حل: دینی تنظیمیں اور شخصیات "دینی اسکول" بنانے میں کوئی عار محسوس نہ کریں. طلبہ کو دینی و عصری دونوں, صرف عصری اور صرف دینی تعلیم میں اختیار دیا جائے. سلیبس کی محتاط ترتیب لگائی جائے.
علماء نے عوام الناس میں گھلنا ملنا, تعلقات, دروس وغیرہ کا سلسلہ ترک کر دیا ہے. بہت سے لوگ محض تعلق اور میل جول سے متاثر ہو کر مدارس کا رخ کرتے تھے.
➖ حل: امراء سے ذیادہ غریب طبقہ پر فوکس کریں. امیر چندے کے ساتھ احسان کرتا ہے جبکہ غریب چندے کے ساتھ دعا دیتا ہے.
مدارس کی داخلہ مہم ناقص بلکہ معدوم ہے.
➖ حل: مدارس پر مثبت ڈاکومینٹریز بنا کر پیغام چینل پر نشر کریں. ممتاز طلبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے ان کے انٹرویوز کیے جائیں. تفریحی ٹورز, میٹنگز اور اس قسم کی اپیلنگ آفرز طلبہ کو دی جائیں. یہ سب داخلہ مہم کا حصہ ہے.
طلبہ اور اساتذہ کی حاضری کا کوئی منظم سسٹم نہیں.
➖ حل: وزارتِ تعلیم کی مانند وفاق کی جانب سے حاضری کو پرکشش آفرز سے مشروط کیا جائے. بہترین حاضری والے اساتذہ و طلبہ کو حسبِ توفیق صلہ دیا جائے.
انفراسٹرکچر بحران کا شکار ہے. ناقص انتظامات اور غیر عالم مہتمم حضرات ایک مستقل وجہ ہیں.
➖ حل: اساتذہ کی ترقی کیلئے باقاعدہ خطہ تشکیل دیا جائے. طلبہ کے انٹرویوز کئے جائیں. مہتمم کی تقرری کے مروجہ طریقے پر نظرثانی کریں. مدارس کی ابتدائی اور انتہائی کلاسز میں تقسیم سودمند ہو سکتی ہے. وفاق امتحانی ہی نہیں انتظامی ادارہ بھی ہو. اور ان سب سے بڑھ کر مدارس کی اے, بی, سی کیٹیگریز میں درجہ بندی کر دی جائے.
دیگر نکات اور تجاویز:
➖ ہر طرح کے ادارے کو فنڈ کے لئے ارزاں تزکیات کا اجراء اچھے اداروں کیلئے زہرِ قاتل ہے.
➖ سالانہ امتحانات کیلئے کبار مشائخ کا آنا ایک عمدہ روایت تھی جسے ترک کر دیا گیا ہے.
➖ بے لگام میڈیا نے مدارس واهله کا منفی چہرہ پیش کیا ہے. اس امیج کو ختم کرنا مدارس کیلئے بڑا چیلنج ہے.
➖ مدارس کے باہمی روابط اور کوآرڈینیشن تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے. اس میں بہتری کی اشد ضرورت ہے.
12:00
الشیخ رفیق طاہر حفظه الله نے اسی موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا:
علم تو ہے, پختگی اور رسوخ نہیں ہے. استاد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ آج کیا پڑھانا ہے. اسی طرح تربیت کا فقدان ہے.
➖ حل: مردم شناس علماء اپنے شاگردوں میں ذہین اور قابل طلبہ کو پہچانیں اور خصوصی وقت دیں. انہوں نے آگے جا کر استاد بننا ہے.
اساتذہ اپنی تدریس کا خطہ تیار کریں. مثلا اتنے وقت میں کل کا خلاصہ, اتنا وقت موجودہ سبق اور اتنا وقت طلبہ کے سوالات اور اشکالات کے ازالے میں لگانا ہے.
"صرف میرا سبق" والی اپروچ یکسر غلط ہے. طلبہ کی حجامت, نمازیں اور دیگر معاملات میں اساتذہ مسلسل رہنمائی کریں.
"من جلس فقد نجح" کا کلیہ بھی غلط ہے. صلاحیت کے مطابق طلبہ کے ساتھ معاملہ کریں.
دینی طلبہ کا معاشی مستقبل کمزور ہے. اس لئے وہ عصری اداروں کا رخ کرتے ہیں. طلبہ کو ان فکروں سے آزاد کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں.
طلبہ کیلئے آن لائن مدارس کا اہتمام کریں. جید اساتذہ کی ریکارڈنگز ویب سائٹس پر مہیا کی جائیں. گو کہ یہ چیز مدرسہ کا متبادل نہیں ہے لیکن دینی رجحان کا باعث ہے.
طلبہ معاشرے سے بہت پیچھے ہیں. انہیں تعامل مع الناس کی خصوصی تربیت دی جائے.
12:14
نقیبِ مجلس الشیخ صہیب احمد میر محمدی حفظه الله نے اسی موضوع پر مفید اضافہ فرمایا:
مشن پر یقین کامل اور اطمینان رکھیں. عصافیرِ شجرہ کی فکر کی بجائے عصفورِ ید کی قدر کریں.
علمی بیوروکریٹس نے مدارس پر شب خون مارا ہے. "میں ٹھیک اور سب غلط" کی فکر تباہ کن ہے. علماء کی محنتوں کا انکار نہ کریں. ان کی اصلاح مطلوب ہے تو انہی سے عرض کریں.
ملی دھارے میں آنے کیلئے علماء بھی جدت و شہرت کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں. اپنا مقام پہچانیں.
➖ طريق الله طويل ! ونحن نمضي فيه كالسلحفاة. وليست الغاية أن نصل لنهاية الطريق، ولكن الغاية أن نموت على الطريق.
12:32
الأخ الفاضل ابوبكر قدوسی حفظه الله نے ایک نکتے کا اضافہ فرمایا:
مدارس کے طلبہ کی اردو ادب سے ناواقفیت ابلاغ و تفہیم میں رکاوٹ ہے. ملحدین و منکرینِ حدیث کی کامیابی میں ان کے طرزِ تکلم کا بڑا کردار ہے. طلبہ کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے, اخبارات کا مطالعہ معمول بنائیں.
12:37
الدکتور طاہر محمود حفظه الله نے اسی موضوع پر مزید عمدہ نکات بیان فرمائے.
تمام جید دکاترہ اور یونیورسٹی کے کامیاب طلبہ و اساتذہ مدارس کی پیداوار ہیں. یہ بہت امید افزا بات ہے.
طلبہ کو عصری تعلیم اور انگریزی بھی پڑھائی جائے. کیونکہ علماء خود اپنے بچوں کیلئے یہ پسند کرتے ہیں.
اجل مدارس کی انتظامیہ کو اس قسم کے اجتماعات میں بلایا جائے. انہیں ان کی کرسی کی برقراری کا یقین دلاتے ہوئے ان کی تربیت کی جائے.
مدارس کی انتظامیہ اور اساتذہ کے درمیان تعلقات خوشگوار ہونے چاہئیں. اس ضمن میں مولانا عطاء الرحمان رحمه الله مہتمم جامعہ رحمانیہ دہلی کی سوانح کو عام کیا جائے.
اساتذہ کیلئے ان کے شاگرد ان کی کل متاع ہیں. ان پر خلوص کے ساتھ محنت کریں.
شکوہِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے !
12:50
الشیخ صہیب احمد میر محمدی حفظه الله نے مدراء سے یہ التماس کی کہ وہ اساتذہ کیلئے دو بندوبست لازمی کریں. رہائش کا بندوبست اور سواری کا بندوبست. کیا ہی اچھا ہوتا کہ قاری صاحب "خیرُ متاعِ الدنیا" کے بندوبست کی تلقین بھی فرماتے.
اس کے بعد نمازِ ظہر کیلئے اذان کہی گئی اور الشیخ قاری محمد یعقوب حفظه الله نے امامت کروائی.
1:22
الحافظ زبیر بن خالد المرجالوی حفظه الله نے "يأيها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى..." سے تلاوت فرمائی اور ایسی عمدہ تلاوت کی کہ دل نے "زادتھم ایمانا" کی کیفیت محسوس کی.
1:25
اجلاس کے میزبان الشیخ انس مدنی حفظه الله نے استقبالی کلمات کہے. ساتھ ہی اصلاحِ مدارس کے حوالے سے گزارشات پیش کیں.
بناءِ مدارس کے پیچھے کارفرما پورے پراسس کو مدنظر رکھ کر دیکھیں کہ مدارس کی انتظامیہ کن لوگوں پر مشتمل ہے اور آئندہ کن لوگوں پر مشتمل ہونی چاہئے تاکہ مدارس کے مالی و انتظامی معاملات روبہ زوال نہ ہوں.
اساتذہ کو پرکشش تنخواہیں اور مراعات دینا ازحد ضروری ہے اور "كلية دار القرآن والحديث" میں بفضل الله اس کا حسبِ توفیق اہتمام کیا جاتا ہے.
1:36
اس نشست کے نقیب الشيخ عبيدالرحمن محسن حفظه الله نے سیشن کا عنوان "دعوتِ اہلحدیث, اتحادِ اہلحدیث اور مشترکاتِ اہلحدیث" بتلایا. اور علماء سے وقت اور موضوع کی پابندی کی درخواست کی گئی. (جو کہ بے سود رہی. ابتسامہ)
1:39
الشیخ غلام مصطفی ظہیر امنپوری حفظه الله کو "الرفق في التعامل مع أهل السنة" پر گفتگو کیلئے دعوت دی گئی.
شیخِ محترم نے علماء سے بعض شکوے کئے اور بجا فرمایا بلکہ بجا بجا کر فرمایا.
اتحاد کی اساس عقیدہ ہے. اجتہادی اختلافات سے "اهل السنة والجماعة" کے دائرے میں دخول و خروج نہیں ہوتا.
اهل السنة کو اس دائرے سے باہر نکالنا اتنا ہی بڑا ظلم ہے جتنا غیر اهل السنة کو اس دائرے میں داخل کرنا.
فہمِ سلف سے تمسک اختلاف کے خاتمے کا واحد حل ہے.
1:47
الشیخ نجیب الله طارق حفظه الله کو آلِ حاتم طائی نے وقت بہت کم فراہم کیا. شیخ کی گفتگو مزاح اور فوائد کا حسین مرقع تھی. شیخ نے شعر سے آغاز کیا:
شکایت ہے مجھے یارب! خداوندانِ مکتب سے
سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا !
نصاب سے ساری مشکل کتب جو اساس تھیں نکال دی گئی ہیں. انہیں واپس شامل کیا جائے.
طلبہ کی اخلاقی تربیت بھی کی جائے. مدارس کے واشرومز اور کچن اگر اخلاقی انحطاط کا پتہ دیں تو سمجھ لیجئے کہ ہم طلبہ کی تربیت میں ناکام ہو چکے ہیں.
معاشی مسائل ثانوی چیز ہیں. کم تنخواہ والوں نے ذیادہ خدمات انجام دی ہیں. خلوص اور لگن ہی اصل چیز ہے.
1:54
الشیخ عبید الرحمن محسن حفظه الله نے فرمایا کہ تمام علمی میدانوں میں پوزیشن ہولڈرز عموما اہلحدیث طلبہ ہوتے ہیں. یہ بہت خوش آئند بات ہے.
1:55
مہمانِ خصوصی الشیخ خلیل الرحمن جاوید حفظه الله نے اپنے مخصوص انداز میں فرمایا:
علماء میں احساسِ کمتری نہیں ہونا چاہیے. معاشرتی رکھ رکھاؤ سے ناواقفیت کوئی عیب نہیں, عیب تو یہ ہے کہ عالیشان منصبوں پر بیٹھ کر مبادیاتِ دین حتی کہ سورۃ اخلاص نہ آئے.
اہلحدیث کی دعوت اللہ کے راج اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رواج کی دعوت ہے.
جس طرح "مجموعة علماء اهل الحديث" میں تنظیمی تفریق نہیں, تو اس سوچ کو مساجد اور اداروں تک پھیلایا جائے.
بول چینل کی جانب سے نامناسب طرزِ عمل کے بعد تمام اہلحدیث جماعتوں بالخصوص علامه ابتسام الہی ظہیر حفظه الله نے جو ردِ عمل ظاہر کیا, اسے مستقل بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے.
اختلاف کی ایک بنیادی وجہ اپنی پسند کو مسلط کرنا ہے کہ جو مجھے پسند ہے, تمام لوگ اسے ہی اپنائیں.
اہلحدیث علماء اپنا طرزِ عمل اور اندازِ بیان ایسا رکھیں کہ عوام الناس خواہ کسی بھی مسلک کے ہوں, ان سے اور ان کی دعوت سے بدظن نہ ہوں.
2:17
الشیخ عبدالحمید عامر حفظه الله نے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا:
آج ہم مل بیٹھے ہیں اور مل بیٹھنے سے ہی جدائیاں دور ہوتی ہیں.
اختلاف کے اسباب پر غور کریں. یہ انتہائی معمولی ہیں, انہیں ذہنوں سے نکال دیجیے.
تمام اہلحدیث اپنی اصل میں, عقیدے اور دعوت میں ایک ہیں.
2:23
الشیخ محمد یعقوب حفظه الله نے اسی موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا:
اہلحدیث کی دعوت بصیرت پر مبنی, کامل و شامل اور عالمگیر دعوت ہے. اور یہ دعوت ہی اصل اسلام کی دعوت ہے.
اہلحدیث کا خلا اہلحدیث ہی پر کر سکتا ہے خواہ دعوتی میدان ہو, جہادی محاذ ہو یا سیاسی ایوان ہو. شیخ کی گفتگو میں پر لطف بات یہ تھی کہ دعوت, جہاد اور ایوان کا بارہا اکٹھا ذکر فرمایا.
تنظیمی اختلافات اتنے ہیں نہیں جتنے بیان کئے جاتے ہیں. قائدین باہم شیر و شکر ہیں. اس موقع پر شیخ نے علامه ساجد میر حفظه الله کیلئے "سماحة الوالد" کے الفاظ استعمال کئے.
اختلاف کی بنیاد پر احترام میں کمی نہیں آنی چاہیے. احترام سے ایک دوسرے کا ذکر ہی بہت سی دوریاں ختم کر دیتا ہے.
مدارس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فرمایا کہ تین چیزوں پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے. طلبہ کی تربیت, نصابِ تعلیم اور طلبہ کی حاضری.
2:42
العلامة ضياء الله شاه بخارى حفظه الله نے نئی جہت سے موضوع پر روشنی ڈالی.
اصل مسئلہ اختلاف نہیں بلکہ "فکری بے راہ روی" ہے. اہلحدیث تنظیموں کو ادارے سمجھ کر قبول کریں. تنظیم سازی پر بات کی تو کئی کبار علماء زد میں آئیں گے.
اتفاق کا مطلب ہے "ادب و احترام کے ساتھ اختلاف کرنا." باقی جہاں جہاں اتحاد کی آواز بلند کی جائے گی ہم اس کا ساتھ دیں گے.
گستاخیِ رسالت کے سب سے ذیادہ مقدمات اہلحدیث پر بنے ہیں, یعنی ہم ابھی تک اپنے عقائد کو نہیں منوا سکے. یہ ایک المیہ ہے.
ہماری دیگر مسالک سے ایک دوڑ ہے. ہم ایک دوسرے کو ہی روکتے رہے تو غلبہ ممکن نہیں.
2:57
العلامه ابتسام الہی ظہیر حفظه الله نے شہیدِ ملت علامه احسان الہی ظہیر رحمه الله کو پرسوز خراجِ عقیدت پیش کرنے کے بعد فرمایا:
اہلحدیث اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں. منبر پر بیٹھنے والے کوئی دو اہلحدیث عقیدے میں معمولی اختلاف بھی نہیں رکھتے.
عقیدے کے بعد اہلحدیث اس بات پر بھی متحد ہیں کہ ہم ہمہ قسم کی اکابر, مقابر, شخصیات اور نظریات پرستی سے بیزار ہیں. عام اہلحدیث بھی اپنے قائد کی بات سے قبل کتاب و سنت کا پابند ہے.
اہلحدیث کا مثالی اتحاد تو یہ ہے کہ جب کبھی حدیث یا اہلحدیث کے دفاع کا مسئلہ ہو, ہم جماعتی یا جمیعتی نہیں بلکہ صرف اور صرف اہلحدیث ہوتے ہیں.
شب گریزاں ہو گی آخر جلوہِ خورشید سے
یہ چمن معمور ہو گا ؛ نغمہِ توحید سے!
3:12
شیڈول کے مطابق اب اراکینِ مجموعہ کی تعارفی نشست تھی لیکن وقت کی کمی کے باعث اوپن نشست کا اعلان کیا گیا کہ جو علماء چاہیں وہ آ کر اپنی رائے پیش کر سکتے ہیں.
الشیخ عبدالصمد رفيقى حفظه الله نے فرمایا:
اکابر علماء تمام شعر و ادب سے شغف رکھتے تھے. ان کی تحاریر کے منتخب مجموعہ کو باقاعدہ مدارس کے نصاب میں شامل کیا جائے.
فضيلة الشیخ عبدالعزیز علوی حفظه الله نے ارشاد فرمایا:
مادیت اور روحانیت ہمیشہ سے دو الگ چیزیں ہیں. جس طرح انگریزی ادارے کہیں ذیادہ انحطاط کے باوجود دینی علوم کو داخل کرنے کے روا نہیں ہیں, اسی طرح اہل مدرسہ کو بھی عصری تعلیم سے قربتیں اختیار کرنے سے بچنا چاہیے.
الشیخ عبدالقدوس سلفی حفظه الله نے کہا:
اتحاد کی بات ہوتی رہی ہے. اس کی عملی تصویر یہ ہے کہ علماء اور قائدین ایک دوسرے کی مساجد میں آئیں جائیں. علامه ساجد میر حفظه الله مرکز قادسیہ میں اور حافظ محمد سعید حفظه الله مرکز اہلحدیث راوی روڈ میں خطبہ ارشاد فرمائیں.
الشیخ غلام مصطفی ظہیر امنپوری حفظه الله نے کہا:
مدارس کے جو طلبہ عصری تعلیم کا شوق رکھتے ہوں ان کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی ہونی چاہیے اور اس ضمن میں غریب طلبہ کے اخراجات مدارس خود اٹھائیں.
الأخ الفاضل عبیدالرحمن شفیق حفظه الله نے "مدارس نے معاشرے کو کیا دیا ہے" کا الزامی جواب دیتے ہوئے فرمایا:
سوال یہ ہے کہ یونیورسٹیوں نے معاشرے کو کیا دیا ہے؛ میٹرو اسٹرکچر کیلئے انجینیرز تو باہر سے بلائے گئے ہیں.
مدارس کو دو قسم کے لوگ پیدا کرنے کی ضرورت ہے. ایک وہ جو خالص علماء ہوں. دوسرے وہ جو معاشرے کے رہنما اور جدید ضروریات سے واقف ہوں.
الشیخ مبشر احمد ربانی حفظه الله نے فرمایا:
مدارس نے معاشرے کو سب کچھ دیا ہے. جنگِ آزادی سے پہلے تک تمام علوم فلسفہ, طب, فلکیات, ریاضی اور جغرافیہ وغیرہ دینی مدارس میں پڑھائے جاتے تھے. یہ مدرسہ اور اسکول کی تقسیم فرنگی چال ہے.
ہمیں انگریزی سے مرعوب نہیں ہونا چاہیے. عربی تو ایسی وسیع و بلیغ زبان ہے کہ بادل کی صفت, رنگ یا کیفیت بدل جائے تو لفظ بدل جاتا ہے جبکہ انگریزی میں ان سب پر ایک ہی لفظ ہے.
اس کے بعد علماء کرام نے کھانا تناول کیا اور فضيلة الشيخ عبدالستار حماد حفظه الله کی امامت میں عصر ادا کی.
4:28
امیرِ مجموعہ حافظ ارشد محمود حفظه الله نے کہا کہ الحمدلله ! یہ مجموعہ اپنی مثال آپ ہے اور تمام مجموعات سے فائز و فائق ہے.
اس کے بعد تیسری نشست کے نقیب الشیخ عبدالمنان راسخ حفظه الله نے خوشخبری سنائی کہ مجموعہ میں ہونے والی بحوث کو یکجا کر کے اس کی نوک پلک سنوار کر کتاب "فتاوی مجموعة علماء اهل الحديث" مرتب کی جائے گی. ان شاء الله.
4:35
ایک بار پھر الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظه الله نے قرآن کی تلاوت فرمائی. اب کی بار آپ نے "إن الذين قالوا ربنا الله ثم استقاموا تتنزل..." کا انتخاب کیا اور والله! کیا ہی عمدہ انتخاب کیا.
4:41
الشیخ شفیع طاہر حفظه الله نے بہت اہم تجاویز پیش کیں:
اہلحدیث علماء کی ایک تحکیمی کمیٹی بنائی جائے جو ان کے اختلافات (مثلا مساجد وغیرہ) کا فیصلہ کیا کریں.
اساتذہ کرام وسعتِ قلبی پیدا کریں اور طالبعلموں کی شکایات سنا کریں.
(اس کے بعد ایک جلیل القدر بزرگ نے بعض تلخ باتیں کہیں. اللہ ان سے راضی ہو.)
4:48
میزبانِ اجلاس الشیخ انس مدنی حفظه الله نے اپنے ادارے کا مختصر تعارف کروایا, خصوصیات ذکر کیں اور ادارے سے تعاون کی درخواست کی.
4:54
الشیخ محمد ھود حفظه الله نے بڑی قیمتی باتوں کی طرف توجہ دلائی.
مدارس کا مقصد صرف تعلیم نہیں بلکہ تزکیہ و تربیت بھی ہے. آج ہمارے طلبہ میں روحانیت کا فقدان کیوں ہے؟
علماء بہت سارا وقت عوام الناس میں گزارتے تھے اور نتیجتا شہر کے شہر اہلحدیث ہوتے تھے. آج ہماری عوامی دعوت زوال پذیر کیوں ہے؟
نقیبِ نشست الشیخ عبدالمنان راسخ حفظه الله نے تعلیقا فرمایا کہ روحانیت کی بات ہو رہی تھی اور روحانیت امام ابنِ قیم رحمه الله کے بغیر ناممکن ہے. لہذا اس پر "عبارات رائقات من كلام ابن القيم" کے عنوان سے کام جاری ہے.
5:01
الشیخ ضياء الرحمن مدنى حفظه الله نے مختصر تمہید کے بعد فرمایا:
ایک دوسرے کی مساجد میں ضرور جانا چاہیے لیکن نیتوں کو خالص کر کے, اپنا تاثر پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے.
میں شیخِ مکرم کی خدمت میں بصد احترام عرض کروں گا کہ کاش آپ یہ نہ فرماتے.
5:07
نشست کا باقاعدہ آغاز بعنوان "دفاعِ حدیث و اہلحدیث" ہوا.
الشیخ مبشر احمد ربانی حفظه الله کا موضوع "انکارِ حدیث کے چور دروازے" تھا.
شیخ کے مطابق ان تمام دروازوں کیلئے مواد فقہِ حنفی نے مہیا کیا ہے اور اس کو دلائل سے ثابت کیا.
عقائد میں خبرِ آحاد کا انکار کیا گیا جبکہ باطل عقائد کیلئے بے اصل روایات اور "جعلی جزء" تک نوبت پہنچ گئی.
قرآن کی تفسیر اسی کا حق ہے جس کا علم اللہ کے علم سے فائق یا مساوی ہو. بالفاظ دیگر احادیث قرآن کی تفسیر نہیں ہیں.
قبولیتِ حدیث کیلئے بدعی قواعد لاگو کرنا جیسا کہ قیاس کو "غیر فقیہ" راوی کی روایت سے مقدم قرار دیا گیا. اس ضمن میں اہلِ تشیع نے "غیر فقیہ صحابہ کرام" پر زبانِ طعن دراز کرتے ہوئے کتاب "حدیثِ دفاع" نشر کی ہے.
قولِ امام کو حدیثِ رسول صلی الله عليه وسلم پر فوقیت دینا. پھر اس سلسلے میں احادیث کی حیران کن تاویلات کرنا. اور اب "حنفی مشکاۃ" بھی ترتیب پا چکی ہے.
زمن بر صوفی و ملا سلامی
کہ پیغام خدا گفتند ما را
ولی تأویل شان در حیرت انداخت
خدا و جبرئیل و مصطفی را
حدیث کی بجائے حدیث کے ائمہ پر طعن کرنا بھی انکارِ حدیث کا بڑا چور دروازہ ہے.
5:32
فضيلة الشیخ عبدالستار الحماد حفظه الله نے اسی موضوع کو آگے بڑھایا اور انتہائی اہم فوائد ذکر کئے.
شیخ نے "الذین كذبوا بالكتاب وبما أرسلنا به رسلنا..." سے آغاز فرمایا. ان آیاتِ مبارکہ میں دلوں کو لرزا دینے کا پورا سامان موجود ہے.
منکرینِ حدیث کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ محدثین کی کتب سے اعتراضات اٹھا لیتے ہیں اور جواب چھوڑ دیتے ہیں.
احادیث کو رد کرنے کیلئے تین اعتراضات کیے جاتے ہیں. عریانیت ہے, باہم تضاد ہے, خلافِ عقل ہے.
اگر ان کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ تمام اعتراضات قرآن مجید پر بدرجہ اتم وارد ہوتے ہیں. لہذا ان میں سے اکثر انکارِ حدیث کی آڑ میں انکارِ قرآن سے بھی نہیں چوکتے.
استخفافِ حدیث بھی خطرناک فتنہ ہے. تفسیر تدبرِ قرآن کی نو جلدوں میں محض اڑتالیس احادیث ہیں وہ بھی تاریخی نوعیت کی.
علماء علمِ حدیث میں گہرائی اور گیرائی دونوں پیدا کریں. احادیث کے طرق اور پس منظر و پیش منظر کی معرفت حاصل کریں. مختلف الاحادیث اور مشکل الاحادیث پر خصوصی دسترس حاصل کریں.
5:49
فیصل آباد کے امیر الشیخ عبدالرحمن آزاد حفظه الله نے علماء کیلئے کلماتِ خیر و تشکر ادا کیے.
(اس دوران طلبہ نے علماء کے تحائف بصورت کتب اور شہد ان کی نشستوں پر پہنچانا شروع کر دیے)
5:52
اختتامی کلمات سے قبل الدکتور مطيع الله باجوہ حفظه الله نے اجلاس کے حوالے سے بعض شکایات بھی کیں اور مفید آراء بھی دیں.
مقرر علماء کرام اس اجلاس کو جلسہ گاہ نہ بننے دیا کریں.
علماء کرام عصری اداروں میں موجود اسکالرز حضرات کی حوصلہ شکنی کی بجائے حوصلہ افزائی کیا کریں. ان کا سامنا ہر قسم کے نظریات والے طلبہ سے ہے.
جماعتوں میں اعلی سطح پر احترام و میل جول کی فضا قائم کی جائے تاکہ نچلی سطح پر اچھا پیغام جائے.
قائدین اپنے کارکنان کی "واصبر علی ما اصابك" پر تربیت کریں.
6:00
فضيلة الشیخ حافظ محمد شریف حفظه الله نے ترحیبی کلمات کہے اور اول تا آخر تمام اجلاس کو اپنے شایانِ شان انداز میں سمیٹ دیا, علماء کو مفید نصائح سے بھی نوازا.
مدارس کے حوالے سے عملی سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا:
➖ مجموعہ کے علماء ایک کمیٹی بنائیں جو نصاب کی اصلاح کریں اور دوبارہ تشکیل دیں.
➖ اس نصاب میں یہ چیز مدِ نظر رہے کہ طلبہ اس کو پڑھنے کے بعد مشکل سے مشکل عربی عبارت با آسانی سمجھ سکیں.
➖ پھر اُس نصاب کو شیوخ الحدیث پر مشتمل بورڈ کے سامنے پیش کریں اور منظوری لیں.
اتحاد و اتفاق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ نے ارشاد فرمایا:
➖ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ تمام تنظیمیں تحلیل ہو کر ایک امیر کے تحت آ جائیں گی تو اس خوش فہمی کو ذہن سے نکال دیں.
➖ سرِ دست پہلے مرحلے میں تمام اہلحدیث حضرات سیز فائر کا اعلان کریں. تنظیموں کے اختلافی مسائل پر سکوت اختیار کریں.
➖ پھر اس مسئلے میں بھی سابقہ طرز کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو ایک ایک کر کے اپنی معروضات قائدین پر مشتمل بورڈ کے سامنے پیش کریں.
دفاعِ حدیث کے موضوع پر گفتگو فرماتے ہوئے کہا:
➖ بلاشبہ حدیث کے دفاع کیلئے مولانا اسماعیل سلفی رحمه الله کی طرز کے ادیب علماء ہونے چاہییں جو بیک وقت اپنی تحریر میں ادب کی چاشنی اور دلائل کی قوت لئے ہوئے ہوں. اس معاملے میں ہم بہت پیچھے ہیں اور ہمیں اس کا ادراک ہے.
➖ اس سلسلے میں اس فن کے علماء اور سوشل میڈیا سے واقف مشائخ, نوجوانوں کی ایک کھیپ تیار کریں.
➖ ان نوجوانوں کو باقاعدہ اسی مقصد کیلئے تربیت دی جائے. ان سے لکھوائیں, ان کی اصلاح کریں اور انہیں تیار کریں.
علماء کرام کو مشفقانہ پند و نصائح سے نوازتے ہوئے شیخِ مکرم نے ارشاد فرمایا:
➖ باہمی اختلافات میں غالب مغلوب اور ہار جیت کے احساسات نہیں ہونے چاہییں نہ ہی مخالف سے رجوع کروانا آپ کا مطمحِ نظر ہو.
➖ کسی بھی مسئلے پر کبار علماء کی رائے آنے کا انتظار کریں. اور ان کی رائے آ جانے کے بعد سکوت اختیار کریں.
➖ مدارس والے یونیورسٹی اسکالرز کی حوصلہ افزائی کیا کریں. اسی طرح سکالر حضرات علماء کے ادب و احترام میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں.
6:32
الشیخ عبیدالرحمن محسن حفظه الله نے اہم اعلان کرتے ہوئے فرمایا :
ہم چار قسم کی ٹیمیں تشکیل دینا چاہتے ہیں.
1) ردِ الحاد.
2) دفاعِ حدیث و اهله.
3) دفاعِ صحابہ و اہلِ بیت.
4) بحوثِ مجموعہ کی جمع و تہذیب.
اہلِ علم, اہلِ قلم اور اہلِ اخلاص حضرات جس ٹیم میں شمولیت چاہتے ہوں, مجلسِ شوری کو بتلا دیں.
شیخ نے خواہش کا اظہار کیا کہ مجموعه علماء اهل الحديث کا ایک فیس بک پیج ہو جس کی فین فالوئنگ لاکھوں میں ہونی چاہیے.
6:37
الشیخ حافظ ارشد محمود حفظه الله نے ایک اہم اعلان مزید کیا کہ
مجلسِ شوری نے طے کیا ہے کہ تمام اراکینِ مجموعہ ماہانہ کم از کم پانچ سو روپیہ فنڈ جمع کرائیں گے.
شیخ نے مزید فرمایا:
لوگ کہتے ہیں اس مجموعے کا کیا فائدہ ہے؟
میرے نزدیک اتنی کثیر تعداد میں علماء کا ایک جگہ محبت و احترام کے ساتھ اکٹھا بیٹھنا ہی بہت بڑا فائدہ ہے.
6:42
فضيلة الشيخ حافظ محمد شريف حفظه الله نے اجلاس کے اختتام پر ایک دفعہ پھر کلماتِ تشکر کہے, دعا کی.
بعد ازاں شیخ نے مولانا اسعد محمود سلفی حفظه الله کی والدہ محترمہ اور ایک اور خاتون کی وفات کی خبر دی. رحمهما الله.
فضيلة الشيخ ارشاد الحق اثرى حفظه الله کی علالت کا ذکر کیا. متعنا الله بطول حياته.
کفارہِ مجلس کی دعا کے ساتھ اس روح پرور اجتماع کا خاتمہ ہوا.
منتظمینِ مجموعہ اور میزبان حضرات اس اجلاس کے انعقاد اور حسنِ انتظام پر خصوصی شکریے اور مبارکباد کے مستحق ہیں.
أحب الصالحين و لست منهم
لعل الله يرزقني بهم صلاحا !
الخير كله بيد الله والشر ليس إلى الله !
تحریر : فیضان فیصل بن انجینئر عبدالقدوسی سلفی
 
Last edited:
Top