• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم سرفراز فیضی صاحب ٭

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
محترم سرفراز فیضی صاحب کا انٹرویو
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اُمید کرتے ہیں کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کی فیملی کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور آپ کی ہر جائز خواہش کو پورا کرے آمین اور آپ سب کی زندگی میں آنے والے ہر دُکھ و پریشانی کو خوشیوں میں بدل دے آمین۔
علم اور فہم دین اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے۔دین اسلام کی تجدیدی واصلاحی خدمات کی حامل شخصیات کی بدولت نسل در نسل علم تک ہماری رسائی ہوئی ہے۔ایسی ہی خداداد علمی بصیرت اور فہم وفراست سے بھرپور مایہ ناز شخصیت محترم سرفراز فیضی صاحب ہیں۔وسعت معلومات ، حاضر دماغی اور ذوق مطالعہ و تحقیقانہ مزاج رکھتے ہیں۔آپ کی شخصیت اور علمی کاوشوں کے بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کا انٹرویو پیش کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی آپ کو زمرہ صالحین میں شمار فرمائے۔آمین
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
3۔آپ کا پیشہ کیا ہے؟
4۔عمرکتنی ہے ؟
5۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟
6۔کامیاب شادی کا مطلب ذہنی ہم آہنگی ، سمجھوتہ یا مزاج کی مطابقت ہے ، یا کچھ اور ؟
7۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟
8۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان کیسے پیدا ہوا ؟
9۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
10۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
11۔آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟
12۔وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
13۔کس چیز سے خوف زدہ ہو جاتے ہیں؟
14۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟
15۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟
16. اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟
17۔محدث فورم کا تعارف کیسے حاصل ہوا ؟؟ فورم پر پہلا دن کا احوال اور آغاز میں کیسی مشکلات سامنے آئیں؟
18۔محدث فورم کے وہ کون سے رکن ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے اور آپ کو ان رکن سے دینی فائدہ حاصل ہوا؟
19۔مسقبل میں کیا کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
20۔ہدایت اللہ کی طرف سے آتی ہے، مگر اللہ تعالی ایسے اسباب بنا دیتے ہیں ، جو ہدایت کا باعث بن جاتے ہیں ، آپ کی زندگی میں ان اسباب کا کیا کردار رہا؟؟
21۔زندگی کے اتنے ادوار گزار لینے کا بعد زندگی سے کیا سیکھا؟؟
22۔دین اسلام کی ترقی و بلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
23۔نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟
24۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟
25۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
26۔آپ بفضل اللہ تعالی دو مجلات کے ادارتی رکن ہیں۔کچھ ان کے حوالے سے بتائیں۔
27۔اسلامک انفارمیشن سینٹر میں کیا خدمات انجام دے رہیں ہیں ، ان پر روشنی ڈالیں۔
28۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟
29۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟
30۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟
31۔کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
32۔ کیا آپ کا تعلق دین دار گھرانے سے ہے ؟
33۔ ایسے افعال ، جن کو سرانجام دینے کے لیے لمبی زندگی کی دعا مانگتے ہوں؟
34۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟
35۔اللہ تعالی کی بے شمار نعمتیں ہیں۔کسی ایک نعمت پر تذکرہ کیجیئے۔
36۔ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟
37۔محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے۔
38۔ بطورِ(رکن مجلس شوریٰ) آپ محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
نوٹ
( تمام اراکین سے بصد احترام گزارش ہے کہ جب تک اوپر پیش کیے گئے سوال مکمل نہ ہوجائیں مزید کوئی سوال جواب یا تأثرات کا اظہار ( سوائے ریٹنگ کے ) نہ کریں ۔
تاکہ انٹرویو میں ایک تسلسل برقرار رہے ۔
اگر کسی رکن سے اس سلسلے میں تسامح ہوا تو ان کے پیغامات حذف کردیے جائیں گے ۔ منجانب : انٹرویو پینل )
'' تجاویز و غیرہ کے لیے یہاں تشریف لائیں ''
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
میرا پورا نام سرفراز احمد خان ہے ۔ فیضی نسبت ہے جامعہ اسلامیہ فیض عام مئو ناتھ بھنجن یوپی کی طرف جہاں سے میری فراغت ہے۔ ما بدولت 27 اکتوبر 1986 کو دنیا میں تشریف لائے ۔ پیدائش کے وقت پاکستان کے مشہور بالر ریورس سوئنگ کے موجد سرفراز نواز کا بڑا چرچا تھا۔ بڑے بھائی ان کے فین تھے۔ انہیں کے نام پر ہمارا نام سرفراز رکھا گیا۔ انٹرنیٹ کے تعارف سے پہلے ہندستانی لوگ پاکستان کے یا تو عمر شریف کو جانتےتھے یا پھر پاکستانی کرکٹز کو۔اور انہیں طریقوں سے اپنی محبت کا اظہار کرتے تھے ۔کسی میچ میں جب پاکستان کو انڈیا پر فتح حاصل ہوتی تھی تو مسلم علاقوں میں اس کی بڑی خوشیاں منائی جاتی تھیں۔ پاکستان کی جیت پر پٹاخے داغنے کی وجہ سے ممبئی کی کئی علاقوں میں فسادات بھی ہوچکے ہیں۔
بہر حال میری کہانی یہ ہے کہ میں اپنے تین بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہوں ۔ مجھ سے بڑے بھائی نثار احمد مجھ سے 15 سال بڑے ہیں۔ یعنی میری پیدائش گھر میں 15 سال بعد کسی بچہ کی پیدائش تھی ۔ ظاہر سی بات ہے گھر والوں کے لیے بڑی خوشیاں لے کر پیدا ہوا تھا۔ گھر میں کیوں کی سب سے چھوٹا تھا تو آپ کو لگ رہا ہوگا کہ بڑے ناز و انداز اور لاڈ پیار میں پلا ہوں گا ، لیکن ایسا نہیں ہے ۔ میں 11 مہینے کا تھا تب میری امی کا انتقال ہوگیا۔ یہ میری زندگی بہت بڑا کرب جو میری عمر اور شعور کے ساتھ بڑھتا چلا جارہا ہے اور لگتا ہے قبر تک میرے ساتھ جائے گا۔ماں اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے ۔ دنیا کی کوئی نعمت اس کی جگہ نہیں لے سکتی ۔ کوئی اس کی جگہ پر نہیں کرسکتا ہے۔باپ کی موت بھی بچہ کے لیے بہت بڑا صدمہ ہوتی ہے ۔ لیکن ماں کی محبت کسی حدتک اسی کمی کو پورا کردیتی ہے ۔ اس محرومی کے احساس کو ختم نہیں تو بہت حد تک ہلکا کردیتی ہے ۔ لیکن ماں کی محبت کا دنیا میں کوئی بدل نہیں ۔ یہ کمی دینا کی کوئی محبت پوری نہیں کرسکتی ۔
ماں بچے کو اپنے دودھ کے ساتھ اپنی محبت پلاتی ہے ۔ یہ محبت ایک بچہ کو بچہ سے جوان بناتی ہے ۔ میں اس محبت سے اب تک محروم ہوں ۔اس محبت کی آس اور پیاس میں ایک بچہ اب تک میرے اندر زندہ ہے۔ اور میرے مرجانے تک زندہ رہے گا کیوں کہ اس کی پیاس دنیا کی کوئی محبت نہیں بجھاسکتی۔ کوئی محبت نہیں۔ جو بجھا سکتی تھی وہ اب اس دنیا میں نہیں رہی ۔ وہ جہاں کہیں بھی ہے اللہ اس پر اپنی رحمتوں کی بارش کرتا رہے۔ اور جنت کے اعلیٰ ترین درجات سے اس کو سرفراز فرمائے ۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
پیدائش میری ممبئی کے ایک علاقہ باندرہ میں ہوئی ۔ تو تعلیمی سفر بھی یہیں سے شروع ہوا۔ یہیں کی ایک سرکاری اسکول کھیرواڑی میونسپل ہائی اسکول میں داخلہ لیا۔ پہلی جماعت میں ۔ اس زمانہ میں کے جی یا نرسری کا تصور نہیں تھا ہمارے یہاں پر ۔ پانچویں جماعت تک اسی اسکول میں تعلیم حاصل کی ۔ اسکول کی تعلیم کا زمانہ کوئی یاد گار نہیں ۔ یہ شہروں کی مصروفیاتی زندگی بچہ کا بچپنا مار دیتی ہیں ۔ میں اپنے بچپنے کے بارے سوچتا ہوں تو بڑا افسوس ہوتا ہے ۔ کیسی روکھی سی زندگی تھی ۔ صبح آٹھ بجے اٹھو عربی جاؤ، 11 بجے واپس آؤ۔ تیاری کرو 12 بجے اسکول جاؤ۔ 6/7 تک واپس آؤ ،ناشتہ کرو ، ہوم ورک پرلگ جاؤ، 8:30 /9 بجے ٹیوشن جاؤ، واپس آؤ ، کھانا کھاؤ ، سوجاؤ۔ یہ بھی کوئی بچپن ہے ۔ یہ پانچ چھ سال میں صرف بچپن گذارا ہے ۔ بچپن جینے کا موقع تب ملا جب مجھے دینی تعلیم کے لیے اپنے آبائی گاؤں ۔سمرا ، ضلع سدھارتھ نگر ، اترپردیش (یوپی ) بھیج دیا گیا۔ امی کی خواہش تھی میں عالم بنوں ۔ لہذا ان کی خواہش کی تکمیل کےلیے مجھے اکیلے ہمارے آبائی گاؤں کے مدرسہ میں داخل کردیا گیا۔جس کے ناظم ہمارے بڑے ابا جناب مولانا عبدالعلیم ماہر تھے۔عمر بہت کم تھی۔ پھر شہر میں پلا بڑھا تھا۔ خود کو سنبھالنا نہیں جانتا تھا۔ کبھی اکیلا نہیں رہا تھا۔ وہ بھی گھر۔ ممبئی سے یوپی ٹرین سے دو دن دو رات کا راستہ ہے ۔ البتہ بڑے ابا کا گھر گاؤں ہی میں تھا۔ اور میری اکلوتی بڑی بہن کی شادی بھی گاؤں میں ہوئی تھی۔ جن کے شوہر مولانا جمیل احمد ریاضی بھی گاؤں کے مدرسہ میں استاذ تھے۔ لہذا ان کے سہارے گاؤں کے مدرسہ میں اکیلے داخل کردیا گیا۔ گاؤں کی اس دو سال کی تعلیم میں میں نے اپنا بچپن جی بھرکر جیا۔ بچپن کی ساری شرراتیں اور ان شرارتوں کی ساری خوبصورت یادیں انہیں دو سالوں سے وابستہ ہے۔
ادنیٰ اور اولی جماعت ( یعنی عربی کی کے جی اور پہلی جماعت ) میں وہیں پڑھی ۔ اس کے بعد واپس ممبئی آگیا ۔ کلیان بلڈنگ میں ایک چھوٹا سے مدرسہ تھا ، نیا نیا کھلا تھا، غرباء جماعت کا ۔ وہاں دوبارہ ادنیٰ میں داخل لیا۔ ابا کا ماننا تھا کہ ابتدائی تعلیم مضبوط ہونی چاہیے لہذا ایک ایک کلاس دو دو بار پڑھو۔ وہاں ادنی اولیٰ دو جماعت پڑھیں ۔ مدرسہ چھوٹا تھا۔ اس لیے اساتذہ بہت توجہ سے پڑھاتے تھے ۔ اور غرباء جماعت میں تمسک بالسنۃ میں جو شدت ہے اس کی وجہ سے دین اور دعوت سے جو لگاؤ ان ابتدائی سالوں میں ہوا وہ کہیں اور نہیں ہوسکتا تھا۔ اس عمر میں دین اور دعوت سے جو لگاؤ پیدا ہوا تھا اس کا اثر آج تک میں اپنی شخصیت میں محسوس کرتا ہوں۔
اولیٰ جماعت پڑھنے کے بعد مدرسہ بکھر گیا۔ میں نے ممبئی کی مشہور درس گاہ جامعہ رحمانیہ میں پھر سے اولیٰ جماعت میں داخلہ لیا۔ یہاں پر بھی دوسال تعلیم حاصل کی اولیٰ ثانیہ ۔ پھر یوپی کی مشہور درس گاہ جامعہ سراج العلوم بؤنڈھیار میں تیسری جماعت (ثالثہ ) میں داخلہ لیا ۔ ایک سال پڑھنے کے بعد واپس ممبئی آگیا۔ یہاں آکر جامعہ اسلامیہ ممبر ا میں داخلہ لیا ۔دوبارہ ثالثہ میں ۔ تعلیم پسند نہیں آئی۔ واپس سراج العلوم میں آگیا۔ چوتھی جماعت ( رابعہ) میں داخلہ لیا۔ پھر سوچا ایسی ہی تعلیم تو اپنے رحمانیہ میں بھی تھی ۔ اتنی دور آنے کی کیا ضرورت ۔ اگلے سال ممبئی آیا دوبارہ رحمانیہ میں داخلہ لیا۔ دو سال پڑھا ۔ پانچویں اور چھٹی ( خامسہ ، سادسہ ) ۔ سنا دریا باڈ میں شیخ عبدالباری فتح اللہ مدنی کے مدرسہ میں اچھے اساتذہ ہیں ۔ تعلیم بہت معیاری ہے ۔ دریاباد آیا کلیۃ الحدیث کے پہلے سال میں داخلے کے لیے فارم بھرا۔ پتہ چلا بچے زیادہ ہوگئے ہیں کلاس میں داخلہ بند ہوگیا ہے۔ بچے زیادہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ کلیۃ الحدیث والوں کو ماہانا ایک ہزار روپیہ تک وظیفہ دیا جاتا تھا۔ میں نے درخواست کی ممبئی سے آیا ہوں داخلہ لے لیے ۔ تین اساتذہ نے بیٹھ کر پونہ گھنٹہ تک انٹرویو لیا۔ وہ لوگ خوش ہوگئے اور داخلہ مل گیا۔ تعلیم واقعی میں جامعہ میں بڑی زبردست تھی۔ لیکن وہاں کا ماحول پسند نہیں آیا۔ تین مہینے بھاگ کر واپس ممبئی۔ یہاں اسلامک انفارمیشن سینٹر آکر تین مہینے کام کیا۔ تین مہینہ بعد جامعہ اسلامیہ فیض عام داخلہ لیا اور فارغ ہوکر فیضی کہلایا۔ فیض عام جماعت کا بڑامدرسہ ہے ۔ جامعہ سلفیہ سے پہلے ہندستان میں اہل حدیثوں کی سب سے بڑی درس گاہ تھی ۔ جماعت کے بہت سارے بڑے علماء مثلا شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری ، شیخ مقتدیٰ حسن ازہری اور شیخ مختار ندوی یہاں کے فارغین میں سے ہے ۔ موجود لوگوں میں شیخ مقصود الحسن فیضی ، شیخ ظفر الحسن مدنی ،شیخ مقیم فیضی وغیرہ ۔ لیکن اب فیض عام تعلیم کا وہ معیار نہیں رہ گیا۔ اب صرف نام رہ گیا ہے فیض عام ۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
5۔شادی ہوئی ؟
پہلی شادی بڑے ابا کی بیٹی سے ہوئی۔2007 میں ۔ 21 سال کی عمر میں ۔ ہمارے بڑے ابا جناب مولانا عبدالعلیم ماہر کا شمار ہندستان میں جماعت اہل حدیث کے کبار علماء میں ہوتا ہے۔ اللہ نے ان کو 12 بیٹیوں اور ایک بیٹے سے نوازا ہے۔ ان کے گھر میں برکت کی اس بارش کے پیش نظر ابا نے فیصلہ کیا کہ کم از کم ان کے گھر کی تین برکتوں کو اپنے گھر منتقل کردیا جائے ۔ لہذا ہم تین بھائی ہیں اور ہم تینوں کی شادی ان ہی کی بیٹیوں سے ہوئی ہے۔ یعنی ہم تین بھائی آپس میں سگے ساڑھو( ہم زلف) ہیں ۔ اور وہ تینوں بہنیں آپس میں دیورانی جیٹھانی ۔ ان شادیوں کا ایک فائد ہ یہ بھی ہے کہ ہمارے گھر میں دیورانی جیٹھانی کے جھگڑے نہیں ہوتے جیسے اور گھروں میں ہوتے ہیں ۔
بیوی الحمد للہ ہماری عالمہ فاضلہ ہیں ۔ جامعہ سراج العلوم بونڈھیار سے فارغ ہیں۔
دوسری شادی اب تک نہیں ہوئی ہے ۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟
الحمد للہ تین بچے ہیں۔پہلی بچی ہے ۔" رداء تسکین" نام ہے۔ چار سال کی ہوگئی ہے ۔ انتہائی ذہین ۔ تعلیم وتربیت اچھی ہوئی تو امید ہے کہ امت کی بہت بڑی مفکرثابت ہوگی۔ لیکن لڑکیاں تو پرایا دھن ہوتی ہیں ۔ ان کے بارے میں کوئی پیشین گوئی نہیں کی جاسکتی ۔ گھر میں کسی لڑکی کی وداعی ہوتی ہے تو مجھے اور میری بیوی دونوں کو اپنی بچی کی وداعی کا سوچ کا بہت رونا آتا ہے۔ کبھی کبھی میں اپنی بیوی سے بولتا ہوں کہ یہ بڑا عجیب نظام ہےاتنی محنت سے پال پوس کر بچی کو بڑے کرو اور پھر اسے کسی دوسرے کے حوالہ کردو۔ ان کا جواب ہوتا ہے ۔ " آپ بھی کسی دوسرے کی پالی پوسی پیاری بچی لے کر آئے ہیں ۔

دوسرا بیٹا ہے ۔ "ماحی فراز" ہے۔تین سال کا ہے۔ انتہاء درجے کا شرارتی ۔ شرارتی ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ذہین ہے ۔ شرارت کے لیے بڑی ذہانت درکار ہوتی ہے ۔ گبدو لڑکے ذہین نہیں ہوتے ۔ میں تو چاہتا ہوں کہ عالم بناؤں ۔ لیکن آگے چل کر کیا مزاج بنتا ہے اس پر منحصر ہے۔ فی الحال ایسا لگتا ہے انجینرنگ کا بڑا شوق ہے جناب کو۔ جب بھی کوئی نئی چیز دیکھتا ہے اس کو سیکھنے کی کوشش کرتا ہے ۔ اور سب پہلے یہ سیکھتا ہے کہ " اس کو توڑا کیسے جاتا ہے ؟"

تیسری بیٹی ہے۔ "زہراء تحریر " دو سال کی ہے ۔ ابھی اس سے صرف محبت کرتا ہوں۔ چھوٹی ہے لیکن مزاج ایسا ہے کہ پورے گھر میں اسی کا دبدبہ ہے ۔ اس کے آگے نہ ابا کی چلتی ہے نہ امی کی ۔ نہ بہن کی نہ بھائی کی ۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
6۔کامیاب شادی کا مطلب ذہنی ہم آہنگی ، سمجھوتہ یا مزاج کی مطابقت ہے ، یا کچھ اور ؟
شادی اصل میں انسان کی تکمیل کا نام ہے۔ عورت اصل میں مرد کا آدھا ادھورا حصہ ہوتی ہے ۔ یہ ادھورا حصہ ملتا ہے تو انسان پورا ہوتا ہے ۔ دو بالکل یکساں اور مماثل چیزوں کا جوڑا کبھی نہیں بن سکتا ہے ۔ اختلاف ہی وہ چیز ہے جو ہم کو کسی کو جوڑا بناتی ہے ۔انسانی رشتے پزلس گیم کے ٹکڑوں کی طرح ہوتے ہیں ۔ یہ سارے ٹکڑے آپس میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں لیکن جب ہر ٹکڑ اپنی صحیح جگہ پر لگ جاتا ہے تو زندگی کی خوبصوت تصویر مکمل ہوجاتی ہے ۔
باقی سمجھوتوں کے بغیر زندگی کا کوئی رشتہ پروان نہیں چڑھ سکتا ۔ہم انسان کو انسان سمجھ کر اس کے ساتھ معاملہ کریں تو کبھی مایوسی نہ ہو۔ جب ہم سامنے والے سے یہ چاہتے ہیں کہ وہ فرشتہ بن جائے تو ہمیں مایوسی ہوتی ہے۔ شادی شدہ زندگی کے بارے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ کی یہ حدیث بہت اصولی اہمیت رکھتی ہے ۔ بلکہ زندگی کے ہر رشتہ میں اللہ کے نبی صلی اللہ وسلم کی اس ہدایت کو پلے باندھ لینا چاہیے ۔
اللہ کے نبی نے فرمایا:
کوئی مومن مرد کسی مومن عورت سے نفرت نہ کرے ۔ اس کی کوئی ایک عادت نا پسند ہوتو دیکھو اس کی دوسری بہت ساری عادتیں پسند بھی ہوں گی۔


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً، إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ»(صحيح مسلم)
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
7۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟
مجھے کتابوں سے زیادہ شخصیتوں کو پڑھنے کا شوق ہے۔ اس لیے میں نے اپنے آپ کو بھی بہت پڑھا ہے۔ اور مستقل پڑھتا رہتا ہوں ۔ میں کیا ہوں؟ اور کیسا ہوں؟ میں اکثر ان دونوں سوالوں کا جواب تلاش کرتے رہتا ہوں۔ اس لیے اپنے مزاج پر لکھنے لگوں تو ایک پوری کتاب تیار ہوجائے گی۔
میں ضرورت سے زیادہ اجتماعیت پسند ہوں ۔ تنہائی سے مجھے شدید چڑھ بلکہ انتہاء درجہ کی نفرت۔ جب گھر میں بیوی بچے نہیں ہوتے تو میں گھر جانا ہی بند کردیتا ہوں ۔ مسجد میں سوتا ہوں جاکر۔
میں بہت مجلس پسند آدمی ہوں ۔ گپے ہانکنے کو بہت شوقین ۔ اپنے مزاج والے دو چار مل جاتے ہیں تو پوری پوری رات باتوں میں بسر ہوتی ہے۔ جب کوئی بات کرنے والا نہیں ملتا تو شیخ کفایت اللہ کی کیبن میں جاکر ان کا ٹائم ضائع کرتا ہوں ۔ امید ہے شیخ کفایت معاف کردیتے ہوں گے ۔
مجھے بات کرنا بہت اچھا لگتا ہے ۔میں دین ، دنیا کسی بھی موضوع پر بات کرسکتا ہوں۔ تھوڑی تھوڑی معلومات ہر فن کے بارے میں ہے ۔ مدرسہ میں میرے الگ الگ دوست تھے اور ہر دوست سے بات کرنے کےلیے الگ الگ موضوعات ۔ لوگوں کو معلوم رہتا تھا کہ سرفراز کس سے کس موضوع پر بات کرتا ہے ۔ مجھے باتیں کرنے کا بڑا شوق ہے ۔
میرے اندر تجسس بہت ہے۔ گھر والے بتاتے ہیں کہ بچپن میں لوگ میرے سوالوں سےپریشان ہوجایا کرتے تھے۔ اسی تجسس کا نتیجہ ہے کہ میں کسی فن میں مہارت نہیں حاصل کرسکا ۔ تھوڑا ہر موضوع پر پڑھا ہے ۔
میں موڈی آدمی ہوں ۔ جب تک کس کام کا موڈ نہیں بنتا وہ کام کتنا ہی ضروری ہو میں اسے ہاتھ نہیں لگاتا۔
آج تک کسی نے مجھ سے بداخلاقی کی شکایت نہیں کی۔ میں اپنی حد تک لوگوں سے انکساری اور محبت سے ملتا ہوں ۔ باقی فیس بک کچھ لوگوں کا میرے بارے میں خیال ہے کہ میں متکبر ہوں ۔ میں جانتا ہوں کہ ان کے میرے بارے غلط فہمی ہے ۔
اپنے بارے اور بھی بہت کچھ جانتا ہوں ۔ سب لکھ دوں تو پوری کتاب بن جائے گی۔
ایک بات اکثر کہتا ہوں:
" کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ انسان کو اپنی صلاحیتوں کا علم اور اپنی کمیوں کا احساس ہو۔ "
 
Top