• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم محمد شاکر صاحب ( تکنیکی ناظم )

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
تکنیکی ناظم شاکر بھائی کا انٹرویو
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اُمید کرتے ہیں کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کی فیملی کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور آپ کی ہر جائز خواہش کو پورا کرے آمین اور آپ سب کی زندگی میں آنے والے ہر دُکھ و پریشانی کو خوشیوں میں بدل دے آمین۔
کمپیوٹر سے انٹرنیٹ تک سارا نظام ہی ایک خوبصورت سسٹم کے تحت چلتا ہے۔ان سسٹم کو بنانے والے ، ان تھک کوششوں سے ہم تک پہنچانے والے بھی کچھ لوگ ہوتے ہیں۔ان میں ایک نام محترم انجئنیر شاکر اعوان صاحب کا ہے۔قابل تعریف بات یہ ہے کہ انھوں نے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو دین اسلام کی تبلیغ و ترویج میں لگایا۔اللہ تعالی کا بے حد شکر ہے کہ اس پلیٹ فارم پر ہمیں سسٹم کے حوالے سے کوئی مشکل نہ رہی ، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ انھیں دین اسلام میں مزید ترقی کی منازل نصیب ہوں۔شاکر بھائی ذمہ دار، بے حد محنتی ، ہونے کے ساتھ بہترین اخلاق کے مالک ہیں۔ان کے انداز میں سادگی ، عام فہمی مگر بھر پور اثر ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ ان کے انٹرویو سے ہمیں ان کی شخصیت کو جاننے کا مزید موقعہ ملے گا۔ان شاء اللہ
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
3۔آپ کا پیشہ کیا ہے؟
4۔عمرکتنی ہے ؟
5۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟
6۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟
7۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان کیسے پیدا ہوا ؟
8۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
9۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
10آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟
11۔وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
12۔کس چیز سے خوف زدہ ہو جاتے ہیں؟
13۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟
14۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟
15. اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟
16۔محدث لائبریری اور فورم ، یہ سفر کیسے مکمل کیا ؟؟ آغاز میں کیسی مشکلات سامنے آئیں؟
17محدث فورم کے وہ کون سے رکن ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے اور آپ کو ان رکن سے دینی فائدہ حاصل ہوا؟
18مسقبل میں کیا کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
19۔ہدایت اللہ کی طرف سے آتی ہے، مگر اللہ تعالی ایسے اسباب بنا دیتے ہیں ، جو ہدایت کا باعث بن جاتے ہیں ، آپ کی زندگی میں ان اسباب کا کیا کردار رہا؟؟
20۔زندگی کے اتنے ادوار گزار لینے کا بعد زندگی سے کیا سیکھا؟؟
21۔دین اسلام کی ترقی و بلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
22۔نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟
23۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟
24۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
25۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟
26۔پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟
27۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟
28۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟
29۔کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
30۔کیا آپ فورم پر کسی کو نظامت کا اہل سمجھتے ہیں؟جو قائم مقام ناظم کی جگہ لیں سکیں؟ ہلکا پھلکا سوال سمجھا جائے۔
31۔کیاآپ کا تعلق دین دار گھرانے سے ہے ،اگر ہے تو اس بارے میں ہمیں بھی آگاہ کیجیئے۔
32۔ ایسے افعال ، جن کو سرانجام دینے کے لیے لمبی زندگی کی دعا مانگتے ہوں؟
33۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟
34۔اپنی فیلڈ میں کن کن لوگوں سے سیکھنے کا موقعہ ملا؟
35۔تکنیکی دنیا کے حوالے سے فیلڈ میں کیا کمی محسوس کی؟
36۔ بطورِ( تکنیکی ناظم) آپ محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟

( تمام اراکین سے بصد احترام گزارش ہے کہ جب تک اوپر پیش کیے گئے سوال مکمل نہ ہوجائیں مزید کوئی سوال جواب یا تأثرات کا اظہار ( سوائے ریٹنگ کے ) نہ کریں ۔ تاکہ انٹرویو میں ایک تسلسل برقرار رہے ۔
اگر کسی رکن سے اس سلسلے میں تسامح ہوا تو ان کے پیغامات حذف کردیے جائیں گے ۔ منجانب : انٹرویو پینل )
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
سب سے پہلے تو ساجد تاج بھائی اور انٹرویو پینل کے دیگر خفیہ احباب کا مشکور ہوں کہ آپ حضرات نے یہ سلسلہ محدث فورم پر شروع کیا۔اور پھر معذرت کہ مجھے جواب دینے میں تاخیر ہوئی۔ اگر کہوں مصروفیت تھی تو شاید غلط نہ ہوگا لیکن مکمل سچ بھی نہیں ہوگا۔ ابھی تک محترم انس نضر صاحب کے انٹرویو نے گنگ کر رکھا ہے، ماشاءاللہ ان کی زندگی اور شخصیت کے اتنے سارے خفیہ پہلو سامنے آئے کہ ان سے محبت و عقیدت میں اور اضافہ ہوا۔ لیکن اتنی قدآور شخصیت کے فوری بعد میرا انٹرویو شروع کر لیا گیا تو سمجھ نہیں آیا کہ اس کے بعد اب کیا لکھوں اور کیسے لکھوں، (حالانکہ انٹرویو پینل کی ایک خفیہ؟ شخصیت کو فون پر درخواست کی تھی کہ بھائی ہاتھ ہولا رکھیں اور میرا انٹرویو شروع نہ کریں ابھی، لیکن وہ بھی یا تو مٹی کے مادھو تھے اور یا پھر انہوں نے پارٹی بدل لی، ابتسامہ )۔ لیکن ابھی چند منٹ قبل فون پر ایک محترم شخصیت کی شفقت بھری ڈانٹ کے ساتھ حکم نامہ وصول ہوا کہ آج ہی انٹرویو والے دھاگے میں جواب دیں۔ تو سب چھوڑ چھاڑ کر ابھی رات میں جواب لکھنے بیٹھا ہوں۔

میرے بارے میں انٹرنیٹ کے بہت قریبی ساتھی بھی بہت کم جانتے ہیں۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ میں ایک تو ویسے ہی کم گو ہوں، دوسرے یہ کہ حقیقی زندگی میں بھی کبھی بھی زیادہ سوشل نہیں رہا، تنہائی پسند اور اپنے کام میں مگن رہنے والا بندہ ہوں۔ اسی لئے فیس بک اور گوگل پلس وغیرہ پر بھی آج تک فعال نہیں ہو سکا، ان سروسز کو بھی فقط محدث نیٹ ورک آف ویب سائٹس کی مارکیٹنگ کے لئے استعمال کر رہا ہوں۔ خیر، سوالات کی جانب چلتے ہیں، انس بھائی کی طرح مفصل جوابات دینے کی تو نہ ہمت ہے اور نہ لکھنے ہی کو کچھ ہے، البتہ کوشش کروں گا کہ جوابات میں تشنگی محسوس نہ ہو۔ ان شاءاللہ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
نام تو محمد شاکر ہی ہے۔ مکمل کروں گا تو شاید کچھ یوں ہوگا: ملک محمد شاکر اعوان کوٹ شیروی
یہ نام میرے ماموں نے رکھا۔ جو اب میرے ماموں سسر ہیں خیر سے۔ دراصل میرے والدین کی شادی کے آٹھ سال بعد میری پیدائش ہوئی۔ اس عرصے میں میرے ماموں کے ہاں بیٹا ہوا، جس کا نام میرے والد نے محمد زبیر رکھا۔ تو جواباً میری پیدائش پر میرا نام انہوں نے رکھا۔ مجھے لگتا ہے اگر یہ ادلا بدلی نہ ہوئی ہوتی تو میں شاکر نہ ہوتا زبیر کہلاتا۔

میرا، بلکہ میرے والدین کا ابتدائی تعلق، تو پنجاب کے ضلع چکوال تحصیل تلہ گنگ سے ہے۔ میری پیدائش البتہ کراچی میں ہوئی اور اس کے بعد تعلیم بھی یہیں حاصل کی۔ اور اب رہائش بھی ادھر ہی ہے۔ سال دو سال میں ایک آدھ دفعہ گاؤں کا چکر لگتا ہے اب بھی۔ شادی بھی چونکہ وہیں ہوئی ہے لہٰذا جسمانی طور پر بے شک اس بے رحم شہر میں رہتے رہیں، قلبی تعلق تو چکوال کے ساتھ ہی ہے۔۔!
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟​
میں نے کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے الیکٹرانکس انجینئرنگ میں بیچلرز کیا ہے۔

چونکہ میرے والد شیرشاہ میں ایک ٹیکسٹائل مل میں بطور مشین آپریٹر کام کرتے تھے، لہٰذا گھر کے اخراجات ہی بمشکل پورے ہوتے تھے، اپنا پیٹ کاٹ کر انہوں نے ہمارے کھانے، کپڑے لتے اور تعلیم کا بوجھ اٹھایا اور ہمیں ہوا تک نہ لگنے دی کہ بندہ مزدور کے اوقات کتنے تلخ ہیں۔ میٹرک کے بعد میں نے علاقے کے ہی ایک اسکول میں چھٹی کلاس کو پڑھانا شروع کیا۔ میری میتھ بہت اچھی اور انگریزی بہت کمزور تھی۔ میتھ میں میٹرک میں میرے 100 میں سے 98 نمبرز تھے (اور میری میتھ سے محبت کہ دو نمبر کم آنے پر بھی میں بہت رویا تھا، کیونکہ مجھے یقین تھا کہ مجھے پورے نمبر ہی ملیں گے)۔ انگریزی میں بمشکل پاسنگ مارکس تھے۔ میں نے جس اسکول سے میٹرک کی، وہی بعد میں کالج بنا۔ اور میں نے وہیں انٹر میں ایڈمیشن لیا۔ وہاں کے پرنسپل ایک روز اس اسکول میں آدھمکے جہاں میں چھٹی جماعت کو سندھی، میتھ وغیرہ پڑھاتا تھا۔ انہوں نے مجھے وہاں دیکھا، میرا میٹرک کا رزلٹ نکلوایا اور پھر ہماری پرنسپل کو کہا کہ اسے نویں اور دسویں کی انگلش کی کلاس ٹیچنگ کے لئے دے دو۔

میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی۔ ایک تو میں ویسے ہی "تب" دھان پان سا تھا۔ اور میٹرک میں کم و بیش سب لڑکے مجھ سے بڑے تھے۔ دوسرے یہ کہ میری انگلش اتنی کمزور تھی، میں انہیں بھلا کیسے پڑھاتا۔ خوب شور شرابا کرنے کے باوجود ان دونوں نے میری ایک نہ سنی اور مجھے یہ دو کلاسز دے دی گئیں۔ تب تو میں نے انہیں دل ہی دل میں خوب سنائیں کہ مجھے کس مصیبت میں ڈال دیا۔ اور آج میں ان کا ہر دم احسان یاد کرتا ہوں کہ ان کا وہ فیصلہ اتنا دانشمندانہ تھا کہ میری انگریزی کی استعداد میں زبردست اضافہ ہوا۔ گیارہویں کے امتحانات میں میرے پچاسی فیصد نمبرز آئے تو میں ان کے پاس مٹھائی لے کر گیا اور پھر ڈیڑھ سال بعد وہ وقت آیا کہ میں نے اپنے ہی کالج میں گیارہویں کلاس کو بھی پڑھایا۔ دوسری جانب گھر میں کوچنگ بھی پڑھاتا تھا۔ ساتھ میں چچا کی پرچون کی دکان پر بھی بیٹھتا تھا۔

این ای ڈی میں جب تیسرے سال میں داخل ہوا تو پہلے سال کی سول انجینئرنگ کی طالبات کو بھی وہیں یونیورسٹی ہی میں کوچنگ پڑھایا کرتا تھا۔ یونیورسٹی سے واپسی پر کورنگی میں ایک اسکول میں دو سال تک پڑھاتا رہا۔ ٹیچنگ نے میری تعلیمی بنیادوں کو مضبوط کرنے اور خود اعتمادی میں بہت اضافہ کیا تھا۔

لیکن یہ ساری تگ و دو دنیا ہی کے اردگرد تھی۔ دین کی تعلیم فقط ناظرہ قرآن تک محدود رہی۔ بچپن میں حفظ کرنے کی کوشش کی تھی تو وہ بھی نہیں کر پایا۔ ایک سال کی محنت کے بعد سوا پارہ حفظ کیا بھی تو کھانا پینا سب چھوٹ گیا، بالکل لاغر اور کمزور ہو گیا، تو حفظ چھوڑ دیا۔ البتہ تجوید سے قرآن پڑھنا سیکھا تھا۔ اس کے علاوہ باقاعدہ کسی استاد کے پاس زانوئے تلمیذ تہہ کر کے کبھی کچھ نہیں پڑھا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
میں اسے "دینی تعلیم کا سفر" تو نہیں کہوں گا جس بارے میں سوال کیا گیا ہے۔ البتہ "صراط مستقیم کی جانب سفر" کی داستان دلچسپ ہے۔ میرا گھرانہ مکمل دیوبندی تھا۔ ابتدائی تعلیم بھی دیوبندی مدرسہ ہی میں ہوئی۔ بچپن سے ہی ناولز، کہانیوں کا بہت شوق تھا۔ نونہال سے جو شروع ہوا تو پھر عمرو عیار اور ٹارزن کی کہانیوں سے لے کر، عمران سیریز، انسپکٹرجمشید سیریز، انسپکٹر کامران مرزا، شوکی سیریز، سسپنس، جاسوسی ڈائجسٹ تک کسی کو نہ چھوڑا۔ بیس جلدوں پر مشتمل "شکاری"، تیس سے زائد جلدوں پر مشتمل "دیوتا" تو میری ایک ماہ کی خوراک تھی۔ گھر والوں سے چھپ کر، زیرو واٹ کے بلب کی مدھم روشنی میں ، بلکہ چاند کی روشنی میں بھی پڑھا کرتا تھا۔ اور تو اور سائیکل پر کالج جاتے ہوئے بھی آدھا گھنٹہ پہلے گھر سے نکلتا تھا اور سائیکل کے ساتھ پیدل چلتے ہوئے کتاب سائیکل کے ہینڈل پر رکھ کر پڑھتا جاتا تھا۔ جب میری عمر کے لڑکے کالج سے "ٹُلا" مار کر ادھر ادھر وقت گزار کر گھر جاتے تھے۔ میں کالج کی چھٹیوں کے دوران بھی "کالج جاتا تھا"۔ گھر بتاتا ہی نہیں اور پندرہ بیس روز تک گھر سے مکمل یونیفارم پہن کر نکلتا تھا اور کسی زیر تعمیر مکان میں یا کسی درخت کے نیچے، کسی کی دیوار کے سائے تلے بیٹھ کر میں اور وہ کہانیاں۔۔۔

خیر، بات دوسری بلکہ تیسری طرف نکل گئی۔ مطالعہ کے اس شوق کا رخ جب درست سمت بدلا تو اسی نے میری زندگی بھی بدل ڈالی۔ شروع میں تو میں خود کٹر دیوبندی تھا۔ جب بھی گاؤں جاتا تھا تو اپنے اہلحدیث کزنز کے ساتھ بہت بحث ہوتی تھی۔ لیکن عموماً معاملہ رفع الیدین وغیرہ جیسی بحث تک ہی ہوتا تھا۔ یونیورسٹی میں کبھی اعتکاف کا موقعہ نہیں ملا کہ ہمیشہ ہی رمضان کے فوری بعد امتحانات سر پر ہوتے تھے۔ نئی نئی جاب لگی تو اتفاق سے چھٹیاں بھی مل گئیں تو اعتکاف کا موقعہ ملا۔اور قریب ہی جامع مسجد یٰسین میں اعتکاف میں بیٹھ گیا۔ دس دن اور کوئی کہانی ، ناول ہاتھ میں نہیں۔ (تب انٹرنیٹ کے شوشے نہیں تھے)۔ نماز، تلاوت اور ذکر و اذکار کے بعد وقت گزارنا مشکل ہوتا تھا کہ کچھ پڑھے بغیر نیند نہیں آتی تھی۔ وہیں مؤذن سے، جو کہ جامعہ کا طالب علم بھی تھا، سے درخواست کرنے پر کچھ دینی کتب ملیں تو انہیں حرفاً حرفاً پڑھ ڈالا۔ اس نے ایک کتاب تقلید کے موضوع پر بھی لادی۔ اس سے قبل مجھے اتنی تفصیل سے اس موضوع پر پڑھنے کا موقعہ نہیں ملا تھا۔ بدقسمتی سے اب اس کتاب کا نام یاد نہیں، لیکن اتنا یاد ہے کہ اس کتاب نے میرے ذہن میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اقوال کو بلا دلیل مان لینے سے متعلق کچھ شکوک پیدا کر دئے۔ ان شکوک نے مجھے دینی کتب کی راہ پر لگا دیا کہ دیکھوں تو سہی کہ درست بات ہے کیا۔

اِدھر نئے آفس میں آئی ٹی میں ایک کولیگ اہلحدیث نکل آئے۔ بس یہاں سے اہلحدیث اور دیوبندی کتب کا تقابلی مطالعہ سا شروع ہو گیا۔ میرے لئے تو یہ جہانِ حیرت تھا ۔ اپنے کولیگ سے مجھے اہلحدیث کی کتب ملتی تھیں، اور نماز چونکہ میں ابھی تک یٰسین مسجد ہی میں پڑھتا تھا تو یہاں صف اول کے ایک نمازی ساتھی سے دیوبندی علماء کی کتب مل جاتی تھیں۔ جامعہ مسجد یٰسین ہی میں شیخ الحدیث تھے جو شاید اصلاً افغانی تھے۔ ان سے جا کر ملا اور ان کے ہاتھ میں "نماز نبوی" تھما کر پوچھا کہ جناب صحیح بخاری کی تمام احادیث صحیح ہیں تو پھر ہم رفع الیدین کیوں نہیں کرتے۔ انہوں نے مسکرا کر فرمایا کہ صحیح بخاری میں تو بیٹھ کر پیشاب کرنے کی بھی کوئی حدیث نہیں، بلکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی روایت موجود ہے ، تو آپ جائیے اور کھڑے ہو کر پیشاب کرنا شروع کیجئے آج سے۔ ان کا سخت انداز پسند نہیں آیا۔ لیکن ان کے جواب نے مجھے "چپ" لگا دی۔ اس طرح کے کئی واقعات ہوئے، جن کی وجہ سے میں ایک کے بعد ایک کتب خریدتا چلا گیا اور ہر اعتراض کے جواب کی خواہش مجھے کسی دوسری کتاب تک پہنچا دیتی، پھر اُس کے اعتراضات کا رد، وہاں تو اِس کے شکوک کی توضیح یہاں۔ کرتے کرتے گھر میں ہی اچھی خاصی لائبریری سی بن گئی۔ اور علمائے کرام سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ تو اہلحدیث عالم دین شیخ عبدالحنان سامرودی صاحب سے خوب فیض حاصل کیا۔ دوسری جانب شیخ الحدیث صاحب اور ہماری مسجد کے نمازی ساتھی سے بھی طول طویل نشستیں رہیں۔

اس دوران شادی بھی ہو گئی۔ نکاح ہمارے ایک کزن جو کہ جماعۃ الدعوۃ کے ایک ممتاز رکن اور عالم دین ہیں، انہوں نے پڑھایا۔ انہیں میں نے اپنی داستان سنائی۔ انہوں نے میرے کئی شکوک دور کئے، اور کئی کتب شادی کے تحفہ کے طور پر دیں۔ بعد میں ان سے بھی حصول علم کا سلسلہ چلتا رہا۔اللہ تعالیٰ سے ہدایت کی بہت دعائیں کیں۔ساتھ ہی اپنے دماغ کو کھلا رکھا، اور فیصلہ کر لیا کہ دلائل کے بغیر کسی کی نہیں ماننی۔ نہایت غیرمحسوس طریقے سے جستہ جستہ، بالشت بالشت کر کے میرے قدم خودبخود اہلحدیث کی طرف اٹھتے چلے گئے۔ اہلحدیث سے ملنے والا ہر نیا اہم مسئلہ، جو میرے گزشتہ عقائد و نظریات اور اعمال سے ٹکراتا تھا، اس پر اس وقت تک عمل نہ کیا جب تک طرفین کے علمائے کرام سے نہ مل لیا یا کتب سے دونوں طرف کا مؤقف اطمینان سے پڑھ کر سمجھ نہ لیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ میرے دیوبندی ساتھی مجھ سے متنفر ہونے لگ گئے، جو پہلے گلے لگ کر ملا کرتے تھے، وہ نظریں چرا کر یا منہ پھیر کر کٹ لیتے تھے۔ انہی دنوں مجھے امین صفدر اوکاڑوی صاحب کا غالبا غیرمقلدین کی فقہ کے دو سو مسائل نامی کتابچہ ملا۔ اس نے ایک دفعہ پھر سے میرے قدم اکھاڑ دئے جو ابھی ٹھیک سے جم بھی نہ پائے تھے۔ پریشان پریشان پھر سے ان مسائل نما اعتراضات کی تحقیق میں سرگرداں ہوا تو بس پھر کامل اطمینان حاصل ہو گیا کہ ان تلوں میں تیل نہیں۔ گنے کے رس والی مشین سے نکلنے والی پھوک ہی پھوک ہے اور بس۔

وہ دن اور آج کا دن، یہ سفر جاری ہی ہے۔ جو بھی تھوڑا بہت دین کا علم حاصل کیا انہی کتابوں سے۔ اور جو کچھ پڑھتا گیا ساتھ ساتھ اس کا ابلاغ کرتا گیا۔ الحمدللہ کہ سارے کے سارے فیملی ممبرز اسی راہ کے راہی ہو گئے۔ البتہ خصوصاً امی اور ابو کے لئے یہ مرحلہ تکلیف دہ تھا، اس لحاظ سے کہ انہیں اپنی زندگی کے رائیگاں جانے کا احساس ہوتا تھا، امی کہتی تھیں مجھ سے اس عمر میں آ کر اب نئی طرح کی نماز نہیں سیکھی جاتی، لیکن مستقل ہیمرنگ سے وہ بھی مان گئیں اور اللہ تعالیٰ کا خصوصی فضل و کرم اور احسان و عنایت اس عاجز بندے پر کہ اس نے ایسی سبیل ہی پیدا کر دی کہ گھر کی چار دیواری سے پوری دنیا کے 80 سے زیادہ ممالک میں دینی تعلیم کے ابلاغ کے ایک وسیع و عریض کام کے لئے ایک بنیادی رکن کی حیثیت سے مجھے چن لیا۔ اور ابلاغ کے مستقل ذریعہ کے ساتھ ساتھ کتابوں سے بھی کتاب و سنت ڈاٹ کام کی صورت میں مضبوط رشتہ قائم ہو گیا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
3۔آپ کا پیشہ کیا ہے؟​
اگرچہ ڈگری تو الیکٹرانکس انجینئرنگ میں ہے۔ لیکن انجینئرنگ کے جس شعبے سے منسلک ہوں، وہاں الیکٹریکل اور میکینیکل انجینئرنگ سے بھی نتھی ہوں۔ شاہراہ فیصل پر ایک پرائیویٹ فرم میں گزشتہ کم و بیش گیارہ سال سے بطور مینجر ٹیکنیکل (سیلز اینڈ سروسز) کام کر رہا ہوں۔ ہماری کمپنی فوڈ انڈسٹریز میں بی ٹو بی ماڈل بزنس پر کام کرتی ہے۔ ہم کئی اقسام کی پراسیسنگ اور پیکنگ مشینیں، نیز ایکس رے سسٹمز، چیک ویئرز، میٹل ڈیٹکٹرز وغیرہ امپورٹ کرتے ہیں۔ بچوں کے کھانے پینے کی چیزوں میں کسی نہ کسی طرح اور کسی نہ کسی لیول پر ہماری کمپنی کا کردار ہوتا ہے۔ مثلاً پیپسی کے لیز Lays چپس، چیٹوز Cheetos, کرکرے، یہ سب ہماری ہی مشینوں پر پراسیس اور پیک ہوتے ہیں۔ اسی طرح، ڈنگ ڈانگ ببل، کھوپرا کینڈی، پان پسند، چلی ملی، کرلیز، سلانٹی، سوپر بسکٹ، فریش اپ ببل، بلے بلے، سپر کرسپس، ہلال کے کپ کیکس، نیشنل فوڈز کا آم کا اچار، شان فوڈز کے ریڈی میڈ گرم مصالحہ جات، ینگز فوڈ کے کیچ اپ اور اسپریڈز، حب سالٹ، ورلڈ فوڈز کی کچھ ہیلتھ پراڈکٹس سمیت بلاشبہ ایسی سینکڑوں پراڈکٹس کسی نہ کسی لیول پر ہماری مشینیں استعمال کرتی ہیں۔ان مشینوں کی سیلز اور پھر انسٹالیشن، کمیشننگ ، ٹریننگ، ٹربل شوٹنگ اور ہر قسم کی آفٹر سیلز سروسز میرے ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری ہے۔

انجینئرنگ کرنے کے علاوہ، انگریزی کا ایک بنیادی کورس، اور پھر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سے پراجیکٹ مینجمنٹ اور سیلز ٹولز، سیلز نیگوسی ایشن سمیت کئی شارٹ کورسز کئے ہوئے ہیں۔ پروگرام ایبل لاجک کنٹرولرز، مائیکرو پروسیسرز، مائیکرو کنٹرولرز پر کمانڈ حاصل کی ہے۔ اور پھر اب تو جاپان، ملائشیا، سنگاپور، جرمنی، اٹلی، ویت نام، انڈیا اور چائنا سے اپنی فیلڈ سے متعلق کئی اقسام کی ٹریننگ لے چکا ہوں۔ بلکہ دو سال قبل جاپانی انجینئرز کے ہمراہ کراچی اور لاہور کے پرل کانٹی نینٹل ہوٹلز میں ٹریننگ سیمنارز میں بطور ٹرینر بھی خدمات سرانجام دی ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
4۔عمرکتنی ہے ؟​
میری تاریخ پیدائش 5 نومبر، 1982 ہے۔ لیکن چونکہ میں ساڑھے تین سال کی عمر سے ہی اسکول جانا شروع ہو گیا تھا تو میٹرک میں میری عمر کم ہو گئی اور امتحانات میں بیٹھنے کے لئے کم سے کم 14 سال عمر کی شرط پر پورا نہیں اتر سکتا تھا۔ اس لئے ڈاکومنٹس میں عمر میں چند ماہ کا اضافہ ہے۔ یعنی 5 فروری، 1982۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
5۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟​
2003 کے آخر میں یونیورسٹی سے فراغت ہوئی۔ مختلف نوکریاں کرتے ہوئے، 2004 میں جب اطمینان ہو گیا کہ یہ نوکری بہتر ہے تو شادی کے لئے پریشرائز کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی اور الحمدللہ، 2005 میں شادی ہوگئی۔
ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ بیٹا آٹھ سال کا اور بیٹی ساڑھے چار سال کی ہے۔
ایک بیٹے کا پیدائش کے دوران ہی انتقال ہو گیا تھا۔
اولاد کے بارے میں وہی خواہش ہے جو ہر مسلمان کی ہوتی ہے کہ وہ ہم سے بہتر مسلمان بنیں۔ جو کوتاہیاں ہم اپنی زندگی میں کر آئے، ان سے بچ جائیں، جن منازل کو پانے کی ہمیں حسرت رہی، ان میں وہ کامیاب رہیں۔ اپنی دنیا و آخرت بھی سنوار لیں، اور ہماری بھی اخروی زندگی میں کامیابی کے لئے مددگار بنیں۔ ہم قبر میں ہوں تو پیچھے ہمارے نامہ اعمال میں کچھ نیکیاں بھیجنے والے ہوں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
6۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟​
مزاجا حد سے زیادہ، بلکہ شاید برائی کی حد تک تنہائی پسند ہوں۔ خود فیملی میں اور بیوی بچوں کو بھی اپنی خواہش اور ان کی چاہت کے باوجود بھی بہت کم وقت دے پاتا ہوں۔ غالبا یہی وجہ ہے کہ اسکول، کالج، یونیورسٹی، مسجد، آفس، پڑوس کے کوئی زیادہ ساتھی نہیں ہیں۔ جتنا فون کرنے، اور میل ملاقات سے گھبراتا ہوں، ای میلز، سوشل میڈیا وغیرہ پر اسی قدر دلچسپی سے جواب دے لیتا ہوں۔
دوسری جانب جاب کی ضرورت ہی یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ کونٹیکٹس بنائے جائیں۔ سیلز کی بنیادی ضرورت ہے۔ پھر حد سے زیادہ سفر، روز صبح سے شام تک سینکڑوں ای میلز، فون کالز، میٹنگز نے اس عادت کو کافی حد تک کم بھی کیا ہے۔ اب لوگوں کے ساتھ گھلنے ملنے میں دل برا نہیں ہوتا۔ لیکن بہرحال اگر مجھ سے پورا ہفتہ یا مہینہ کوئی بات نہ کرے تو شاید مجھے ذرا بھی ملال نہیں ہوگا، بلکہ شاید چپ اور الگ تھلگ رہ کر میں دل ہی دل میں زیادہ خوش رہتا ہوں۔ البتہ کبھی کبھی بولنے کا دورہ پڑتا ہے تو پھر کچھ وقت کے لئے بہت بولتا ہوں۔ گھر والے اکثر اس قسم کے دورے کے لئے بہت انتظار کرتے ہیں۔ ابتسامہ۔
کم بولنے کی عادت کی وجہ سے خود بخود اچھا سامع ہوں۔ لہٰذا اکثر لوگ مجھے اپنا رازدار بنا لیتے ہیں۔ اور اپنی اندرونی باتیں شیئر کر لیتے ہیں۔ لوگوں کا اعتماد بھی شاید اسی عادت کی وجہ سے آسانی سے جیت لیتا ہوں۔ واللہ اعلم۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
۔ میں نے جس اسکول سے میٹرک کی، وہی بعد میں کالج بنا۔ اور میں نے وہیں انٹر میں ایڈمیشن لیا۔ وہاں کے پرنسپل ایک روز اس اسکول میں آدھمکے جہاں میں چھٹی جماعت کو سندھی، میتھ وغیرہ پڑھاتا تھا۔ انہوں نے مجھے وہاں دیکھا، میرا میٹرک کا رزلٹ نکلوایا اور پھر ہماری پرنسپل کو کہا کہ اسے نویں اور دسویں کی انگلش کی کلاس ٹیچنگ کے لئے دے دو۔

۔
شاکر بھائی سندھی کیسے سیکھ لی
 
Top