محدثین اور حدیث سے محبت کرنے والوں کے ذوق سلیم کےلئے چند سطور پیش خدمت ہیں
جو اس زمرہ میں نہیں ،وہ مخاطب نہیں؛؛؛
جب تک
مستشرقین اور ان کے بے ایمان مقلد پیدا نہیں ہوئے تھے ،اس وقت پوری امت اسلامیہ کے راسخ عقیدہ علماء کا اجماع
تھا ،کہ صحیحین یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی تمام مسند مرفوع احادیث ’‘
نہ صرف صحیح بلکہ سب سے بڑھ کر صحیح ہیں’‘
علامہ نووی ؒ شرح صحیح مسلم لکھتے ہیں:
(اتفق العلماء رحمهم الله على أن أصح الكتب بعد القرآن العزيز الصحيحان البخاري ومسلم وتلقتهما الامة بالقبول )
اہل علم کا اجماع ہے ،کہ قرآن کے بعد سب زیادہ صحیح کتابیں ۔صحیح بخاری اور صحیح مسلم۔ہیں ،اور امت نے ان کو شرف قبولیت بخشا ہے)
غور سے سن لو ( امت نے ان دونوں کتابوں کو بحیثیت ۔صحیح ترین ،بعد از قرآن قبولیت کی سند دی ہے)
یعنی ان کتابوں کو یہ اعلی ترین مقام کسی فرقہ ،یا کسی مولوی یا کسی گروہ نے نہیں ،بلکہ پوری امت نے دیا اور مانا ہے ۔
اور اجماع کا مقام شرعی دلائل میں قرآن و سنت کے بعد ہے ۔
امام ابن الصلاح ؒ المتوفی ۶۴۳ ھ۔ ’‘ صیانۃ صحیح مسلم ’‘ میں لکھتے ہیں :(
انکی کتاب کا سکین نیچے ملاحظہ ہو )
قال الحافظ أبو عمرو بن الصلاح في " صيانة صحيح مسلم " (ص/86) بسنده إلى إمام الحرمين الجويني أنه قال :
"
لو حلف إنسان بطلاق امرأته أن ما في كتابي البخاري ومسلم مما حكما بصحته من قول النبي صلى الله عليه وسلم لما ألزمته الطلاق ، ولا حنثته ، لإجماع علماء المسلمين على صحتهما " انتهى.
اگر کوئی ان کی صحت کی قسم کھائے ،تو وہ اپنی قسم میں جھوٹا نہیں ہوگا ۔
لیکن اگر کوئی دوپہر کے وقت دن کا انکار کرے ،تو کوئی دلیل اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی:
وَلَيسَ يَصِحُّ في الأَفهامِ شَيءٌ *** إِذا اِحتاجَ النَهارُ إِلى دَليلِ