• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
*رَمَضان گیا ہے، رَمَضان کا رَبّ نہیں:*

محدث دیارِ یمن علامہ عبدالرحمٰن المعلمی رَحِمَهُ اللّٰهُ تَعٰالىٰ فرماتے ہیں:

*”بے شک رمضان عادل گواہ اور مضبوط قاضی بن کر رخصت ہو گیا۔ انسان نے اس کو جس حال میں الوداع کیا، وہ اسی کے مطابق انسان کے حق میں یا اس کے خلاف گواہی دے گا۔ تو خوشخبری ہے اس کیلیے جس کی نیکیاں گناہوں پر غالب آ گئیں، اور بربادی ہے اس کیلیے جس کے گناہ نیکیوں پر بھاری ہو گئے، اور اُس کی بدنصیبی کی تو بات ہی نہ کرو جو نیکیوں میں سے کچھ بھی نہ کما سکا. اور دیکھو! کہیں یہ سوچ کر کہ رمضان ختم ہو گیا ہے، تم نیکیوں کو چھوڑ نہ بیٹھنا اور نافرمانیوں میں مگن نہ ہو جانا۔ کیونکہ (رمضان چلا گیا ہے مگر) اللہ معبودِ برحق کی ذات تو ہر آن موجود ہے. اور پھر رمضان گزرنے کے ساتھ ہی حج کے مہینے شروع ہو گئے ہیں، گویا نیکیوں کا موسم اور برکتیں سمیٹنے کے لمحات جاری ہیں۔ تو جس نے رمضان میں نیکیاں کیں وہ اب مزید نیکیاں کرے اور جس سے رمضان میں کوتاہی ہوئی وہ اب نافرمانیاں چھوڑ دے. تم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ اپنے گناہوں پر نادم ہو، لوگوں کے عیوب دیکھنے کی بجائے اپنے عیبوں پر نظر رکھے، اور توبہ میں جلدی کرے، گناہوں سے استغفار کرے؛ بیشک تمہارا رب لوٹ آنے والوں کو بے انتہا بخشنے والا ہے.*

(آثارالمعلمي اليماني:78/22)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ہمیں اپنے دینی وفکری نظریات عزیز ہیں۔
قومی اسمبلی میں بجٹ والی پوری تقریر سنی، بعد میں وزیر اعظم صاحب کی مکمل تقریر سنی، ایسے لگ رہا تھا کہ بہت اچھا کام ہوگیا، اور پہلی مرتبہ ملک میں اتنے اچھے لوگ آئے ہیں، لیکن پھر عمران خان تقریر کے دوران ہی کہنا شروع ہوگئے کہ تم سڑکوں پر نکل کر ہماری حکومت کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہو، سڑکوں پر دھرنا دیکھ کر لوگ ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرتے.... پھر دیگر لوگوں کے تجزیے سنے، تو صورت حال بالکل مختلف محسوس ہونے لگی، یوں لگا جیسے ملک کسی کے ہاتھوں فروخت کرنے کی تیاریاں مکمل ہیں، لیکن عوام کو چکنی چپڑی باتوں سے بہلایا جارہا ہے۔
خلاصہ یہ نکالا کسی سیاسی لیڈر کی تقریر یا کسی کے رونے دھونے سے متاثر نہ ہوں، حمایت اور مخالفت صرف دین کی بنیاد پر، کیونکہ دین کو تو ہم پھر بھی کچھ نہ کچھ سمجھنے والے ہیں، جبکہ سیاسی حربے تو ان کے گھر کی باندی ہے، جو مرضی جہاں مرضی اسے استعمال کرلیتا ہے۔
اگر سارے سیاسی لوگ ملکی مفاد پر متفق ہوجائیں، پھر ہمیں لگے کہ ہمارے دینی نظریات ملک کے مفاد میں نہیں، تو ہم اپنی بات پر نظر ثانی کریں گے، فی الوقت سیاست اور ملکی مفادات اور امن و امان کے نام بر جو اودھم مچ رہا ہے، اس اٹکل پچو سے متاثر ہو کر ہم اپنے افکار ونظریات پرسمجھوتہ نہیں کرسکتے، تمہیں اپنے سیاسی مفادات محبوب ہیں، تو ہمیں اپنے دینی و فکری نظریات عزیز ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
احتساب آسان بنائیں۔
پچھلے دنوں ایک بڑی جماعت کے امیر صاحب سے ملاقات ہوئی، ان کے بارے بتایا گیاکہ اپنے دور اقتدار میں وہ ہر جمعہ کی جمعہ خود کو عوام الناس کے سامنے احتساب کے لیے پیش کرتے تھے، جمعہ کی نماز پڑھا کر بیٹھ جاتے، جس کا جی چاہے، آئے ، پوچھ گچھ اور محاسبہ کرے۔
بدقسمتی سے اس جماعت کا سیاسی کیریئر کوئی شاندار نہیں رہا، لیکن اس جماعت کے امیر صاحب کا یہ جذبہ بہت پاکیزہ محسوس ہوا۔
ہما شما مطمئن ہوں نہ ہوں، جو دو بدو سوال کرکے جواب لے لے گا، اس میں پوری دنیا کے پراپیگنڈے کو جوتے کی نوک پر رکھنے کا جذبہ پیدا ہوجائے گا۔
حکمرانوں کو چاہیے خود کو عوام الناس کے قریب رکھیں، جرب زبان لوگ تو انہیں الجھا ہی لیتے ہیں، ایک عام اور سادہ شہری کے مسائل اور الجھنیں سننے کا بھی نظام بہتر سے بہتر بنائیں۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
[لمحہ فکریہ ہم سب کے لیے]

"کامل پیر" کی محرومی سے اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا نقصان "پیر" کی دستیابی سے ہوتا ہے، چمچاتی گاڑی میں آنا اور ہر وقت "خوشامدی ٹولے" کے درمیان رہنا معیار "طریقت" نہیں ہے، دم کرنا یا پھونکے مارنے کو ہی اگر معیار "طریقت" مان لیا جائے تو پھر "ہندو موہن جوشی" کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جو ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو ٹھیک کرچکا ہے، اگر فقط "ولی کی اولاد" ہونا معیار "طریقت" ٹھہرا، تو پھر" مقام ولایت" کس کے لیے ہے؟ اگر آپ اپنے "مرشد" کے پروٹوکول سے متاثر ہیں تو جان لیجیے آپ "ذہنی بیماری " میں مبتلا ہیں جس کا حل صرف پانچ وقت نماز اور کثرت سے ذکر الہی ہے.

(بشکریہ اسماعیل انجم راج)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں :

" دل کی سلامتی تب تک پوری نہیں ہوتی جب تک دل پانچ چیزوں سے سالم نا ہو :

١- توحید ختم کرنے والے شرک سے ،
٢- سنت کی مخالف بدعت سے ،
٣- حکم کے خلاف والی شہوت سے ،
٤-ذکر کے مناقض غفلت سے ،
٥-اور ایسی خواہش سے جو اخلاص و متابعت کے منافی ہو. "

[الجواب الكافی ص : ١٤٨]
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
فیس بک پر ایک (گروپ) میں کسی نے نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ پوسٹ کیا تو ایک بہن کا جواب لگ بھگ کچھ یوں تھا:

چلیں نماز تو پڑھ رہے ہیں ناں، صحیح غلط کے چکر میں پڑھ کر نماز تو نہیں چھوڑی، اس طرح کی پوسٹ نہ کی جائیں۔

بات شاید ان کی بھی اتنی غلط نہیں لیکن میں سوچ رہی تھی کہ پھرتو ہم کوئی بھی قمیض پہن کر ساتھ کوئی سی بھی شلوار پہن لیں اور ساتھ کسی بھی رنگ کا ڈوپٹہ اوڑھ کر شادی میں چلے جائیں۔

بٹن ٹوٹا ہو تو ٹوٹا رہے، پائنچہ ادھڑا ہو تو ادھڑ ا رہے، اور پھر اگر کوئی صحیح کپڑے پہننے کا مشورہ دے تو کہہ دیں: (چلیں کپڑے تو پہنے ہوئے ہیں ناں)

اس طرح کوئی مہمان آئے تو جیسا بھی کچا پکا یا جلا ہوا کھانا پیش کردیا جائے، کوئی کچھ کہے تو جواب دیا جائے کہ(چلیں کھانا تو کھلادیا ہے ناں)

کہنے کا مقصد یہ کہ دنیا کا معاملہ ہو تو ہمیں خوب سے خوب تر کی خواہش رہتی ہے، دین کی بات آئے تو سب سے کم پر بھی ہم راضی ہیں،گھر کو بھی ہم سجاتے ہیں، کپڑے بھی سج سنور کر پہننا چاہتے ہیں، کوئی تحفہ کسی عزیز کو دینا ہو تو کوئی بھی سلوٹوں والے،داغددار کاغذ میں لپیٹ کر نہیں دیتا، کھانا اچھے طریقے سے پیش کرتے ہیں، لیکن جہاں دین کا معاملہ آئے تو کہتے ہیں کہ چلو، کم سے کم یہ تو کر رہا ہوں ناں، فلاں تو یہ بھی نہیں کرتا۔

ہمارا معیار دین کے لیے اور ہے اور دنیا کے لیے اور!

منقول
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نیکیاں

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

بیشک اللہ تعالیٰ نے چار کلمات پسند کیے ہیں:

سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ۔ جس نے سُبْحَانَ اللّٰہِ کہا، اس کے لیے بیس نیکیاں لکھی جائیں گی اور بیس برائیاں معاف کر دی جائیں گی، جس نے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہا، اس کے لیے بھی اتنا ثواب ہو گا، جس نے لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کہا، اس کے لیے بھی اتنا ہی اجرو ثواب ہو گا اور جس نے اپنے دل سے اَلْحَمْد لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ کہا ، اس کے لیے تیس نیکیاں لکھی جائیں گی اور تیس برائیاں معاف کر دی جائیں گی۔

مسند احمد صحیح حدیث رقم 5450
 

ابو حسن

رکن
شمولیت
اپریل 09، 2018
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
90

پاکستان میں" ریاست مدینہ" کا نعرہ لگانے والوں کی الٹی تعبیر
(تحریر از أبو حسن ، میاں سعید)

اگر تعبیر صحیح ہوتی تو ؟ درج ذیل باتیں نہ ہوتیں

1- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کے جانباز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو" ڈرجانے والے نہ کہا جاتا"

2- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کے جانباز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر وزیراعظم کی عزت کو ترجیح نہ دی جاتی

3- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی شریعت میں کہی گئی پاک و طیب غنیمت کو" لوٹ مار نہ کہا جاتا"

4- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی شریعت میں جائز دوسرے نکاح میں " مصالحتی کونسل کا تڑکہ نہ لگایا جاتا"

5- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی شریعت میں ہر ایرے غیرے نتھوخیرے کو بکواس کرنے اجازت نہ ہوتی

6- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی ناموس اور ناموس صحابہ پر بات کرنے والوں کو دبانے کی کوشش نہ کی جاتی

7- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی امت کے بعض لوگوں کو انکی معصوم اولاد کے سامنے ناحق قتل کرکے الٹا انہی کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جاتا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
پاکستان میں" ریاست مدینہ" کا نعرہ لگانے والوں کی الٹی تعبیر
(تحریر از أبو حسن ، میاں سعید)

اگر تعبیر صحیح ہوتی تو ؟ درج ذیل باتیں نہ ہوتیں

1- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کے جانباز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو" ڈرجانے والے نہ کہا جاتا"

2- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کے جانباز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر وزیراعظم کی عزت کو ترجیح نہ دی جاتی

3- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی شریعت میں کہی گئی پاک و طیب غنیمت کو" لوٹ مار نہ کہا جاتا"

4- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی شریعت میں جائز دوسرے نکاح میں " مصالحتی کونسل کا تڑکہ نہ لگایا جاتا"

5- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی شریعت میں ہر ایرے غیرے نتھوخیرے کو بکواس کرنے اجازت نہ ہوتی

6- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی ناموس اور ناموس صحابہ پر بات کرنے والوں کو دبانے کی کوشش نہ کی جاتی

7- وگرنہ کبھی بھی سیدالاولین و الاخرین ﷺ کی امت کے بعض لوگوں کو انکی معصوم اولاد کے سامنے ناحق قتل کرکے الٹا انہی کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جاتا
ایک بزرگ کا تجزیہ ہے کہ عمران خان صاحب کا ریاست مدینہ کی بات کرنا شاید صرف اس وجہ سے ہے کہ انہیں کسی نے بتایا ہوگا کہ حضور نے مدینہ میں یہودیوں سے معاہدہ کیا تھا۔ بعد والی ریاست مدینہ نہ عمران خان صاحب کو پتہ ہے، اور نہ وہ ایسی کوئی ریاست بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
 

ابو حسن

رکن
شمولیت
اپریل 09، 2018
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
90
ایک بزرگ کا تجزیہ ہے کہ عمران خان صاحب کا ریاست مدینہ کی بات کرنا شاید صرف اس وجہ سے ہے کہ انہیں کسی نے بتایا ہوگا کہ حضور نے مدینہ میں یہودیوں سے معاہدہ کیا تھا۔ بعد والی ریاست مدینہ نہ عمران خان صاحب کو پتہ ہے، اور نہ وہ ایسی کوئی ریاست بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
شاہ سے زیادہ شاہ کے " چول وزیر" شور زیادہ کررہے ہیں
 
Top