جواب یہ دیا گیا ہے؟محدث فتوی میں پوچھاگیاہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تصوف کا لغوی اور اصطلاحی معنی بیان کریں اس کی ابتداء کب ہوئی اس کا بانی کون ہے اور کیا صوفی کہلانا جائز ہے؟
ا
جن تینوں کتب کی طرف رہنمائی کی گئی ہے ان میں سخط افراط وتفریط سے کام لیا گیا اور دوسرا یہ تینوں حضرات عملی طور پر تصوف و سلوک بالکل نابلد تھے ،اس سلسلہ میں متشددین حضرات کو چھوڑ کر اہلسنت والجماعت کو دیکھنا چاہئے،اہلحدیث حضرات میں سید عبد اللہ غزنویؒ اور اسی لکھوی خاندان کے اکابرین سے مستفید ہونا چاہئے اس عنوان پر انکی بہترین تصنیافات بھی ہیں اور پھر خود انکی زندگی اس پر گواہ ہے،اس سلسلہ میں آپ میرے یہ دو لنک چیک کر لیںلجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کے لیے علامہ احسان الٰہی ظہیر صاحب شہید کی کتاب ’’التصوف‘‘ اور عبدالرحمن عبدالخالق کی کتاب ’’الفکر الصوفی‘‘ نیز مولانا عبدالرحمن صاحب کیلانی کی تصوف کے موضوع پر کتاب پڑھیں ۔
وباللہ التوفیق
محدث فتویٰ
کیا اکابرین اہلحدیث صوفی تھے؟
کیا اکابرین اہلحدیث نے تصوف پر بھی کوئی کتاب لکھی ہے؟
یہاں پر آپ کو مولانا ابراہیم میرؒ کی کتاب سراجا منیرا ملے گئی جس میں شریعت و طریقت کی بڑے اچھے انداز میں وضاحت کر دی گئی ہے،رہی اوپر دی گئی مذکورہ کتابیں ! تو سید عبد اللہ غزنویؒ جیسے پاک باز اور خاندان لکھوی ؒ جیسے ورع تقوی رکھنے والے لوگوں کے سامنے بھلا ایسی کتابیں کیا حثیت رکھتی ہیں۔