- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
السلام علیکم محترم اراکین !
سوشل نیٹ ورکنگ کے اِس دور میں منکرین حدیث اپنا لٹریچر سارے اخراجات خود برداشت کر کے لوگوں کے گھروں تک مفت پہنچا رہے ہیں ۔۔۔ لہذا دفاع حدیث کے علمبرداروں کو بھی کاپی رائٹس کی پابندیوں کا خیال کیے بغیر دعوتِ دین کے کاز پر توجہ دینا چاہیے۔
ہاں ، واحد پابندی جس کا خیال رکھا جانا ضروری ہے ، وہ بس یہی ہے کہ اگر آپ کسی کتاب، مضمون یا رسالہ کے مواد کو تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہوں تو پھر متعلقہ مصنف یا ناشر کی اجازت بہرحال ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کوئی پابندی نہیں ہے۔
کتاب و سنت کتب لائبریری ہو، مضامین و رسائل ہوں یا فورم پر پیش کیا گیا مواد، آپ اس کو کہیں بھی شیئر کر سکتے ہیں، نہ صرف یہ کہ اس میں کچھ حرج نہیں، بلکہ کتاب و سنت ٹیم کی تو خواہش ہے کہ ہمارے بھائی ایسا ضرور کیا کریں۔ کیونکہ ہمارا تو مقصد ہی یہی ہے کہ دعوت دین کے کام میں جس حد تک اور جو تعاون ہم میں سے ہر شخص انفرادی حیثیت سے کر سکتا ہے، ضرور کرے اور بحیثیت مجموعی ہم انٹرنیٹ کی اردو کمیونٹی کو دین کی درست تعلیمات پر مبنی کتب و مضامین سے ڈومینیٹ [dominate] کر دیں۔
محدث فورم انتظامیہ کی کوشش ایک یہ بھی ہے کہ دین کی دعوت میں پیش پیش رہنے والے بھائیوں کو کسی خفیہ سیکشن میں شامل کر کے انہیں اسی کام کے لئے منظم کیا جائے تاکہ یہ مضامین زیادہ بہتر اور مؤثر انداز میں دیگر فورمز اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر پیش کئے جا سکیں۔
جو احباب اس مد میں ہمارے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہوں ، تو وہ شاکر یا کلیم حیدر بھائی کو ذاتی پیغام پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
البتہ دیگر فورمز وغیرہ پر مضامین کی شیئرنگ میں اگر درج ذیل چیزوں کا خیال رکھ لیا جائے تو بہتر ہے:
1۔ اگر ممکن ہو تو مضامین کا اصل سورس اور مصنف کا نام ضرور تحریر کریں۔
2۔ اگر ممکن ہو تو محدث فورم پر تحریر کا لنک بھی وہاں شیئر کر دیا جائے کہ یہ تحریر محدث فورم سے لی گئی ہے۔ بعض فورمز اپنی پالیسیوں کے سبب دیگر فورمز کے لنکس دینے کی اجازت نہیں دیتے، ایسی صورت میں آپ بغیر لنک دئے بھی مضامین شیئر کریں تو کوئی حرج نہیں۔
3۔ جو بھی مصنف اپنی تحریر محدث فورم کے پلیٹ فارم سے پیش کرتا ہے۔ ہم بحیثیت پبلشر اسے اوپن سورس رکھتے ہیں۔ محدث فورم یا مجلس التحقیق الاسلامی اس پر کوئی کاپی رائٹس وغیرہ نہیں رکھتی کہ آپ کو کسی سے بھی اجازت کی ضرورت پیش آئے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کی دعوت دین کے لئے مخلصانہ کاوشوں کو قبول فرمائے اور اسے ہماری دنیاوی و اخروی کامیابی کا ذریعہ بنا دے۔ آمین یا رب العالمین۔
سوشل نیٹ ورکنگ کے اِس دور میں منکرین حدیث اپنا لٹریچر سارے اخراجات خود برداشت کر کے لوگوں کے گھروں تک مفت پہنچا رہے ہیں ۔۔۔ لہذا دفاع حدیث کے علمبرداروں کو بھی کاپی رائٹس کی پابندیوں کا خیال کیے بغیر دعوتِ دین کے کاز پر توجہ دینا چاہیے۔
ہاں ، واحد پابندی جس کا خیال رکھا جانا ضروری ہے ، وہ بس یہی ہے کہ اگر آپ کسی کتاب، مضمون یا رسالہ کے مواد کو تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہوں تو پھر متعلقہ مصنف یا ناشر کی اجازت بہرحال ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کوئی پابندی نہیں ہے۔
کتاب و سنت کتب لائبریری ہو، مضامین و رسائل ہوں یا فورم پر پیش کیا گیا مواد، آپ اس کو کہیں بھی شیئر کر سکتے ہیں، نہ صرف یہ کہ اس میں کچھ حرج نہیں، بلکہ کتاب و سنت ٹیم کی تو خواہش ہے کہ ہمارے بھائی ایسا ضرور کیا کریں۔ کیونکہ ہمارا تو مقصد ہی یہی ہے کہ دعوت دین کے کام میں جس حد تک اور جو تعاون ہم میں سے ہر شخص انفرادی حیثیت سے کر سکتا ہے، ضرور کرے اور بحیثیت مجموعی ہم انٹرنیٹ کی اردو کمیونٹی کو دین کی درست تعلیمات پر مبنی کتب و مضامین سے ڈومینیٹ [dominate] کر دیں۔
محدث فورم انتظامیہ کی کوشش ایک یہ بھی ہے کہ دین کی دعوت میں پیش پیش رہنے والے بھائیوں کو کسی خفیہ سیکشن میں شامل کر کے انہیں اسی کام کے لئے منظم کیا جائے تاکہ یہ مضامین زیادہ بہتر اور مؤثر انداز میں دیگر فورمز اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر پیش کئے جا سکیں۔
جو احباب اس مد میں ہمارے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہوں ، تو وہ شاکر یا کلیم حیدر بھائی کو ذاتی پیغام پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
البتہ دیگر فورمز وغیرہ پر مضامین کی شیئرنگ میں اگر درج ذیل چیزوں کا خیال رکھ لیا جائے تو بہتر ہے:
1۔ اگر ممکن ہو تو مضامین کا اصل سورس اور مصنف کا نام ضرور تحریر کریں۔
2۔ اگر ممکن ہو تو محدث فورم پر تحریر کا لنک بھی وہاں شیئر کر دیا جائے کہ یہ تحریر محدث فورم سے لی گئی ہے۔ بعض فورمز اپنی پالیسیوں کے سبب دیگر فورمز کے لنکس دینے کی اجازت نہیں دیتے، ایسی صورت میں آپ بغیر لنک دئے بھی مضامین شیئر کریں تو کوئی حرج نہیں۔
3۔ جو بھی مصنف اپنی تحریر محدث فورم کے پلیٹ فارم سے پیش کرتا ہے۔ ہم بحیثیت پبلشر اسے اوپن سورس رکھتے ہیں۔ محدث فورم یا مجلس التحقیق الاسلامی اس پر کوئی کاپی رائٹس وغیرہ نہیں رکھتی کہ آپ کو کسی سے بھی اجازت کی ضرورت پیش آئے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کی دعوت دین کے لئے مخلصانہ کاوشوں کو قبول فرمائے اور اسے ہماری دنیاوی و اخروی کامیابی کا ذریعہ بنا دے۔ آمین یا رب العالمین۔