• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اہل کتاب کے سلام کا جواب۔
1433: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ یہودی کے چند لوگوں نے نبیﷺ کو سلام کیا، تو کہا کہ السام علیکم یا ابا القاسم! (یعنی اے ابو القاسم تم پر موت ہو)۔ آپﷺ نے فرمایا کہ وعلیکم۔ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا غصے ہوئیں اور انہوں نے کہا کہ کیا آپﷺ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ میں نے سنا اور اس کا جواب بھی دیا اور ہم ان پر جو دعا کرتے ہیں وہ قبول ہوتی ہے اور ان کی دعا قبول نہیں ہوتی (ایسا ہی ہوا کہ الٹی موت یہود پر پڑی وہ مرے اور مارے گئے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : پردے کا حکم آ جانے کے بعد عورتوں کے (کھلے منہ) نکلنے کی ممانعت۔
1434: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی ازواج مطہرات رات کو حاجت کے لئے ان مقامات کی طرف (قضاء حاجت کے لئے )جاتیں، جو مدینہ کے باہر تھے اور وہ صاف اور کھلی جگہ میں تھے۔ اور سیدنا عمرؓ رسول اللہﷺ سے کہا کرتے تھے کہ اپنی عورتوں کو پردہ میں رکھئے۔ آپﷺ پردہ کا حکم نہ دیتے۔ ایک دفعہ اُمّ المؤمنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا رات کو عشاء کے وقت نکلیں اور وہ دراز قد عورت تھیں، سیدنا عمرؓ نے ان کو آواز دی اور کہا کہ اے سودہ بنتِزمعہ! ہم نے تمہیں پہچان لیا۔ اور یہ اس واسطے کیا کہ پردہ کا حکم اترے۔ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا پھر اللہ تعالیٰ نے پردے کا حکم نازل فرما دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عورتوں کو اپنی ضروریات کے لئے باہر نکلنے کی اجازت۔
1435: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ہمیں پردے کا حکم ہوا، اس کے بعد سودہ رضی اللہ عنہا حاجت کو نکلیں اور وہ ایک موٹی عورت تھیں، جو سب عورتوں سے موٹاپے میں نکلی رہتیں اور جو کوئی ان کو پہچانتا تھا، اس سے چھپ نہ سکتیں تھیں (یعنی وہ پہچان لیتا) تو سیدنا عمرؓ نے ان کو دیکھا اور کہا کہ اے سودہ! اللہ کی قسم تم اپنے آپ کو ہم سے چھپا نہیں سکتیں، اس لئے سمجھو کہ تم کیسے نکلتی ہو؟ یہ سن کر وہ لوٹ کر آئیں اور رسول اللہﷺ میرے گھر میں رات کا کھانا کھا رہے تھے ، آپﷺ کے ہاتھ میں ایک ہڈی تھی اتنے میں سودہ آئیں اور انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ میں نکلی تھی تو عمرؓ نے مجھے ایسے ایسے کہا۔ اسی وقت آپﷺ پر وحی کی حالت ہوئی، پھر وہ حالت جاتی رہی اور ہڈی آپﷺ کے ہاتھ ہی میں تھی، آپﷺ نے اس کو رکھا نہ تھا آپﷺ نے فرمایا کہ تمہیں حاجت کے لئے نکلنے کی اجازت ملی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : محرم عورت کو اپنے پیچھے بٹھانا۔
1436: سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ زبیر بن عوامؓ نے مجھ سے نکاح کیا (جو رسول اللہﷺ کے پھوپھی زاد بھائی تھے) اور ان کے پاس کچھ مال نہ تھا اور نہ کوئی غلام تھا اور نہ کچھ اور سوائے ایک گھوڑے کے۔ میں ہی ان کے گھوڑے کو چراتی اور سارا کام گھوڑے کا اور سدھائی بھی کرتی اور ان کے اونٹ کے لئے گٹھلیاں بھی کوٹتی اور اس کو چراتی بھی اور اس کو پانی بھی پلاتی اور ڈول بھی سی دیتی اور آٹا بھی گوندھتی لیکن میں روٹی اچھی طرح نہ پکا سکتی تھی تو ہمسایہ کی انصاری عورتیں میری روٹیاں پکا دیتیں اور وہ بہت محبت کی عورتیں تھیں۔ اسماء نے کہا کہ میں زبیرؓ کی اس زمین سے جو رسول اللہﷺ نے ان کو جاگیر کے طور پر دی تھی، اپنے سر پر گٹھلیاں لایا کرتی تھی اور وہ جاگیر مدینہ سے دو میل دور تھی۔ (ایک میل چھ ہزار ہاتھ کا ہوتا ہے اور ہاتھ چوبیس انگلی کا اور انگلی چھ جَو کی اور فرسخ تین میل کا) ایک دن میں وہیں سے گٹھلیاں لا رہی تھی کہ راہ میں رسول اللہﷺ اور آپﷺ کے کئی صحابہ تھے ، آپﷺ نے مجھے بلایا، پھر اونٹ کے بٹھانے کو اخ اخ بولا تاکہ مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیں۔ مجھے شرم آئی اور غیرت۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم گٹھلیوں کا بوجھ سر پر اٹھانا میرے ساتھ سوار ہونے سے زیادہ سخت ہے (یعنی ایسے بوجھ کو تو گوارا کرتی ہے اور میرے ساتھ بیٹھ کیوں نہیں جاتی؟) سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ بعد میں سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک خادمہ دے دی وہ گھوڑے کا سارا کام کرنے لگی، گویا انہوں نے مجھے آزاد کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب کوئی اپنی بیوی کے ساتھ جا رہا ہو اور کوئی شخص راستہ میں مل جائے ، تو یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ فلاں (میری بیوی) ہے۔
1437: اُمّ المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ اعتکاف میں تھے ، میں رات کو آپﷺ کی زیارت کو آئی۔ میں نے آپﷺ سے باتیں کیں، پھر میں لوٹ جانے کو کھڑی ہوئی تو آپﷺ بھی مجھے پہنچا دینے کو میرے ساتھ کھڑے ہوئے اور میرا گھر اسامہ بن زیدؓ کی مکان میں تھا۔ راہ میں انصار کے دو آدمی ملے جب انہوں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا تو وہ جلدی جلدی چلنے لگے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہے۔ وہ دونوں بولے کہ سبحان اللہ یا رسول اللہﷺ ! (یعنی ہم بھلا آپ پر کوئی بدگمانی کر سکتے ہیں؟) آپﷺ نے فرمایا کہ شیطان انسان کے بدن میں خون کی طرح پھرتا ہے اور میں ڈرا کہ کہیں تمہارے دل میں بُرا خیال نہ ڈالے (اور اس کی وجہ سے تم تباہ ہو)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : آدمی کو غیر محرم عورت کے ساتھ رات گزارنے کی ممانعت۔
1438: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: خبردار رہو کہ کوئی مرد کسی شادی شدہ عورت کے پاس رات کو نہ رہے مگر یہ کہ اس عورت کا خاوند ہو یا اس کا محرم ہو۔

1439: سیدنا عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم عورتوں کے پاس جانے سے بچو۔ ایک انصاری شخص بولا کہ یا رسول اللہﷺ ! دیور کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ دیور تو موت ہے۔ (یعنی اصل خطرہ تو دیور سے ہے )۔ سیدنا لیث بن سعدؓ کہتے تھے کہ حدیث میں جو آیا ہے کہ دیور موت ہے ، تو دیور سے مراد خاوند کے عزیز اور اقربا ہیں جیسے خاوند کا بھائی یا اس کے چچا کا بیٹا (خاوند کے جن عزیزوں سے عورت کا نکاح کرنا درست ہے ، وہ سب دیوروں میں داخل ہیں، ان سے پردہ کرنا چاہئیے سوائے خاوند کے باپ یا داد یا اسکے بیٹے کے کہ وہ محرم ہیں اور ان سے پردہ نہیں)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جن (عورتوں) کے خاوند گھر سے باہر ہیں، ان (عورتوں) کے گھروں میں جانے کی ممانعت۔
1440: سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ بنی ہاشم کے چند لوگ اسماء بنتِ عمیس کے پاس گئے اور سیدنا ابو بکر صدیقؓ بھی گئے اور اس وقت اسماء ابو بکرؓ کے نکاح میں تھیں انہوں نے ان کو دیکھا اور ان کا انا بُرا جانا۔ پھر رسول اللہﷺ سے بیان کیا اور کہا کہ میں نے کوئی بُری بات نہیں دیکھی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اسماء کو اللہ نے بُرے فعل سے پاک کیا ہے۔ پھر رسول اللہﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ آج سے کوئی شخص اس عورت کے گھر میں نہ جائے جس کا خاوند غائب ہو (یعنی گھر میں نہ ہو) مگر ایک یادو آدمی ساتھ لے کر۔ (ان سے مراد اپنے آدمی ہیں جن کے بارہ میں یہ خیال کرنا محال ہو کہ وہ کسی فاحشہ عورت کے پاس جا سکتے ہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عورتوں کے پاس مخنثین (خسروں) کا آنا جانا منع ہے۔
1441: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنث آیا کرتا تھا اور وہ اس کو ان لوگوں میں سے سمجھتیں تھیں جن کو عورتوں سے کوئی غرض نہیں ہوتی (اور قرآن میں ان کا عورتوں کے سامنے آنا جائز رکھا ہے )۔ ایک دن رسول اللہﷺ اپنی کسی زوجہ مطہرہ کے پاس آئے تو وہ ایک عورت کی تعریف کر رہا تھا کہ جب سامنے آتی ہے تو چار بٹیں لے کر آتی ہے اور جب پیٹھ موڑتی ہے تو آٹھ بٹیں ظاہر ہوتی ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ یہ یہاں جو ہیں ان کو پہچانتا ہے (یعنی عورتوں کے حسن اور قبح کو پسند کرتا ہے ) یہ تمہارے پاس نہ آئیں۔ (سیدہ عائشہ کہتی ہیں) پس انہوں نے اُسے روک دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سوتے وقت آگ بجھانے کا حکم۔
1442: سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ رات کو مدینہ میں کسی کا گھر جل گیا۔ جب رسول اللہﷺ کو خبر ہوئی تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ آگ تمہاری دشمن ہے ، جب سونے لگو تو اس کو بجھا دو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: دم جھاڑ کے مسائل

باب : نبیﷺ کو جبرئیل علیہ السلام کا دم کرنا۔
1443: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہﷺ بیمار ہوتے ، تو جبرئیل علیہ السلام آپﷺ پر یہ دعا پڑھتے کہ "اللہ تعالیٰ کے نام سے میں مدد چاہتا ہوں وہ تم کو ہر بیماری سے اچھا کرے گا، تم کو ہر حسد کرنے والے کی برائی سے محفوظ رکھے گا اور ہر بُری نظر ڈالنے والے کی نظر سے تمہیں بچائے گا"۔

1444: عبدالعزیز بن صہیب، ابو نضرہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ سیدنا ابو سعیدؓ سے کہ جبریل علیہ السلام رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمدﷺ! تم بیمار ہو گئے ؟ آپﷺ نے فرما یا کہ ہاں۔ سیدنا جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ "میں اللہ تعالیٰ کے نام سے تم پر دم کرتا ہوں ہراس چیز سے جو تمہیں ستائے اور ہر جان کی بُرائی سے یا حاسد کی نگاہ سے ، اللہ تمہیں شفاء دے اللہ کے نام سے میں تم پر دم کرتا ہوں"۔
 
Top