• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدخلی مولوی سلیمان رُحیلی کا مدخلی مقلدین پر تقلید شخصی فرض کرنا

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
مدخلی مولوی سلیمان رُحیلی کا مدخلی مقلدین پر تقلید شخصی فرض کرنا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

بر صغیر میں اہل حدیث علماء نے عوام الناس کو تقلید کی گمراہی سے نکال کر قرآن و حدیث کی طرف لانے کے لئے بہت محنت کی ہے لیکن آج یہ مداخلہ اپنے باطل مقاصد کے حصول کی خاطر پھر سے عوام الناس کو تقلید شخصی کے دلدل میں دھکیلنے اور ان کے گلے میں تقلید کا قلادہ پہنانے کی سازش کر رہے ہیں۔

مدخلی مولوی سلیمان رُحیلی عوام کے ادلہ کی کیفیت، ترجیح و تطبیق نہ جاننے کا بہانا بناتے ہوئے تقلید شخصی کو فرض قرار دیتے ہوئے کہتا ہے :

فهذا حقه التقليد؛ فإما أن يُقلّد إمامًا من الأئمة الأربعة أو يُقلّد عالما من العلماء المعاصرين المعروفين بالفقه والعلم، فيُقلّد الألباني مثلا ، أو يُقلّد ابن باز ، ما في عيب في هذا، أو يُقلّد مالكًا، أو يُقلّد الشافعي، أو يُقلد أحمد، أو يُقلّد أبا حنيفة، أو غيرهم من أئمة الإسلام؛ لأن هذا فرضه.

ان لوگوں پر تقلید ضروری ہے، وہ یا تو ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک امام کی تقلید کرے، یا علم وفقہ میں معروف اپنے معاصر علماء میں سے کسی ایک عالم کی تقلید کرے، البانی کی تقلید کرے، یا ابن باز کی تقلید کرے اس میں کوئی برائی نہیں ہے، یا مالک، شافعی ، احمد، ابوحنیفہ جیسے ائمہ اسلام میں سے کسی کی تقلید کرے، کیونکہ یہ ان پر فرض ہے۔


[دراسات في المنهج، ص: ٢٧٣]

اس مدخلی مولوی رُحیلی کا دجل و فریب ملاحظہ فرمائیں اس نے کس طرح عوام کو علم و دلائل سے ناواقف رکھنے کے لئے تقلید کو فرض کر دیا اور رُحیلی مدخلی نے "يُقلّد إمامًا من الأئمة" اور "يُقلّد عالما من العلماء المعاصرين" کے الفاظ استعمال کئے یعنی تقلید شخصی کو فرض قرار دیا۔

جبکہ چاہیے تو یہ تھا کہ علماء کی طرف رجوع کر دلائل کو جاننے، دلیل کا علم حاصل کرنے کی بات کہتا لیکن اس بدبخت رُحیلی نے عوام کو جاہل رکھنے اور دلیل سے دور کر انہیں جامد مقلد بنانے کے لئے ان پر تقلید شخصی کو فرض کیا جبکہ تقلید علم میں سے نہیں ہے یہ جہالت میں سے ہے تقلید کسی کے قول پر بغیر کسی دلیل کے عمل کرنا ہے۔

علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

أَمَّا التَّقْلِيدُ: فَأَصْلُهُ فِي اللُّغَةِ مَأْخُوذٌ مِنَ الْقِلَادَةِ، الَّتِي يُقَلِّدُ غَيْرَهُ بِهَا، وَمِنْهُ تَقْلِيدُ الْهَدْيِ، فَكَأَنَّ الْمُقَلِّدَ جَعَلَ ذَلِكَ الْحُكْمَ، الَّذِي قَلَّدَ فِيهِ الْمُجْتَهِدَ كَالْقِلَادَةِ فِي عُنُقِ مَنْ قَلَّدَهُ. وَفِي الِاصْطِلَاحِ: هُوَ الْعَمَلُ بِقَوْلِ الْغَيْرِ مِنْ غَيْرِ حُجَّةٍ١. فَيَخْرُجُ الْعَمَلُ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَمَلُ بِالْإِجْمَاعِ، وَرُجُوعُ الْعَامِّيِّ إِلَى الْمُفْتِي، وَرُجُوعُ الْقَاضِي إِلَى شَهَادَةِ الْعُدُولِ، فَإِنَّهَا قَدْ قَامَتِ الْحُجَّةُ فِي ذَلِكَ

جہاں تک تقلید کی بات ہے تو لغت میں اس کی اصل گلے میں ڈالے جانے والے پٹے سے ماخوز ہے اور وقف شدہ حیوانات کے گلے میں طوق ڈالنا بھی اسی میں سے ہے، اور اسی طرح مقلد جس حکم میں مجتہد کی تقلید کرتا ہے، وہ حکم اپنے گلے میں طوق کی طرح ڈالتا ہے۔ اور اصطلاح میں کسی کے قول پر بغیر کسی دلیل کے عمل کرنے کو تقلید کہتے ہیں۔ پس اس میں سے نکل جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول پر عمل، اجماع پر عمل اور عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا عادل گواہوں کی طرف رجوع کرنا کیونکہ اس پر دلیل قائم ہے۔


[إرشاد الفحول إلى تحقيق الحق من علم الأصول، ج: ٢، ص: ٢٣٩]

معلوم ہوا شرعی اصطلاح میں تقلید کہتے ہیں الْعَمَلُ بِقَوْلِ الْغَيْرِ مِنْ غَيْرِ حُجَّةٍ یعنی کسی کے قول پر بغیر کسی دلیل کے عمل کرنا اور حافظ زبیر علی زئی فرماتے ہیں کہ "آنکھیں بند کر کے بغیر سوچے سمجھے کسی امتی کی بے دلیل بات ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔" [دین میں تقلید کا مسئلہ، ص: ۸۴]

شریعت اسلام میں تقلید کے بطلان و ممانعت پر بہت سے نصوص موجود ہیں مثلا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ
پیچھے مت پڑو اس چیز کے جس کا تمہیں کوئی علم نہ ہو۔
[سورة بنی اسرائیل:۳۶]

علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

التَّقْلِيدُ لَيْسَ طَرِيقًا لِلْعِلْمِ وَلَا مُوَصِّلًا لَهُ، لَا فِي الْأُصُولِ وَلَا فِي الْفُرُوعِ، وَهُوَ قَوْلُ جُمْهُورِ الْعُقَلَاءِ وَالْعُلَمَاءِ، خِلَافًا لِمَا يُحْكَى عَنْ جُهَّالِ الْحَشْوِيَّةِ وَالثَّعْلَبِيَّةِ مِنْ أَنَّهُ طَرِيقٌ إِلَى مَعْرِفَةِ الْحَقِّ

تقلید نہ علم کا راستہ ہے اور نہ ہی اصول و فروع میں علم تک رسائی حاصل کرنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے، یہ قول تمام علماء اور عقلاء کا ہے جبکہ اسکے برعکس جاہل حشویہ اور ثعلبیہ تقلید کو حق کی معرفت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔


[الجامع لأحكام القرآن، ج: ٢، ص: ٢١٢]

علامہ ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وَقَالَ تَعَالَى: {وَلا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ} [الإسراء: ٣٦] وَالتَّقْلِيدُ لَيْسَ بِعِلْمٍ بِاتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : پیچھے مت پڑو اس چیز کے جس کا تمہیں کوئی علم نہ ہو۔ [الإسراء: ٣٦] اور تقلید علم نہیں ہے اس پر اہل علم کا اتفاق ہے۔


[إعلام الموقعين عن رب العالمين، ج:٢ ، ص: ١٣٠]

پس ثابت ہوا تقلید علم نہیں جہالت ہے اور مدخلی زنادقہ عوام الناس کو اپنے مولویوں کی تقلید شخصی میں مبتلا کر انہیں جامد مقلد بنائے رکھنا چاہتے ہیں جیسا کہ مدخلی مولوی رُحیلی نے کہا ہے : يُقلّد عالما من العلماء المعاصرين (معاصرین علماء میں سے کسی ایک عالم کی تقلید کرے) [دراسات في المنهج]

یہاں رُحیلی مدخلی کا معاصر علماء میں سے کسی کی تقلید کرانے کے پیچھے مقصد یہ ہے کہ عوام جب ان مدخلی مولویوں کی جامد مقلد بنی رہے گی تو سلفی اہل حدیث علماء قرآن و حدیث و سلف صالحین سے چاہے جتنے دلائل ان مداخلہ کے باطل افکار و نظریات یا ان کے طواغیت کے رد میں پیش کر دیں یہ مدخلی مقلدین ان شرعی نصوص کا انکار کر دیں گے لیکن اپنے مدخلی بابے کی بات کو نہیں چھوڑیں گے اور اندھے بہرے گونگے بن کر مداخلہ کے ان باطل معبودوں یعنی طاغوتی حکمرانوں کے عبادت گزار اور فرمانبردار بنے رہیں۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ
انہوں نے اپنے احبار (مولویوں) اور رحبار(پیروں) کواللہ کے سوا رب بنا لیا۔
[التوبة: ٣١]

علامہ ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وَقَدْ احْتَجَّ الْعُلَمَاءُ بِهَذِهِ الْآيَاتِ فِي إبْطَالِ التَّقْلِيدِ وَلَمْ يَمْنَعْهُمْ كُفْرُ أُولَئِكَ مِنْ الِاحْتِجَاجِ بِهَا؛ لِأَنَّ التَّشْبِيهَ لَمْ يَقَعْ مِنْ جِهَةِ كُفْرِ أَحَدِهِمَا وَإِيمَانِ الْآخَرِ، وَإِنَّمَا وَقَعَ التَّشْبِيهُ بَيْنَ الْمُقَلِّدِينَ بِغَيْرِ حُجَّةٍ لِلْمُقَلِّدِ

علماء نے ان آیات سے تقلید کے باطل ہونے پر استدلال کیا ہے، انہیں (ان آیات میں مذکورین کے) کفر نے استدلال کرنے سے نہیں روکا، کیونکہ تشبیہ کسی کے کفر یا ایمان کی وجہ سے نہیں ہے، تشبیہ تو مقلدین میں بغیر دلیل کے(اپنے) مقلد(امام، راہنما) کی بات ماننے میں ہے۔


[إعلام الموقعين عن رب العالمين، ج:٢ ، ص: ۱۳۲]

اب غور کرنے والی بات ہے کہ ہندوستان کے دیسی مدخلی جو تقیہ کر اہل حدیثوں میں چھپے بیٹھے ہیں اور وہاں کی اہل حدیث عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ربیع مدخلی و سلیمان رُحیلی جیسے مدخلی سرغنے منہجیت کے چیمپئن بڑے سلفی عالم ہیں لیکن یہی بے شرم دیسی مدخلی ان کے تقلید شخصی کے وجوب و فرضیت والے فتاوے چھپا جاتے ہیں تاکہ مدخلیت کی پول نہ کھلے اور اہل حدیثوں میں مدخلیت کے جراثیم پھیلتے رہیں۔
 
Top