• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مذاہب عالم میں شادی بیاہ کی تعلیمات

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
کتاب کا نام:
مذاہب عالم میں شادی بیاہ کی تعلیمات

مصنف:
حافظ محمد زاہد

ناشر:
کتاب سرائے لاہور

ٹائٹل:
تبصرہ:
ازدواجی زندگی کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔یہ حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام سے شروع ہوئی اور ہر دور میں کسی نہ کسی صورت اورکسی نہ کسی نام کے ساتھ رائج رہی۔بنی نوع انسان کا پہلا جوڑا حضرت آدم اور حضرت حوا تھے جن کے ازدواجی تعلق سے اُن کے ہاں اولاد ہوئی ۔اُن کے بعد ہر دور میں ایک مرد اور ایک عورت کے درمیان ازدواجی تعلق قائم ہوتا رہا۔پھرکچھ مدت گزرنے کے بعداولادِ آدم نے اس کرہ ارض کو وسیع پیمانہ پر آباد کر دیاتا آنکہ روئے زمین پر بہت سی تہذیبوں اور معاشروں نے جنم لیا۔ان تہذیبوں اور معاشروں میں بھی شادیاں ہوتی رہیں‘ لیکن تہذیبوںْ معاشروں اور مذاہب کے اس تنوع اور فرق میں شادیوں کے طریقے اور انداز مختلف ہو گئے۔ یہ جاننا علمی اعتبار سے ہی نہیں بلکہ دلچسپی کے لئے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے کہ مختلف تہذیبوں ‘معاشروں اور مذاہب میں شادی کی تقریبات میں کون کون سے رسم و رواج رائج رہے ہیں اور کون کون سے آج بھی رائج ہیں۔
زیر تبصرہ کتاب ’’مذاہب عالم میں شادی بیاہ کی تعلیمات‘‘کے نوجوان فاضل مصنف‘جو دینی اور دنیوی تعلیمات سے آراستہ ہے‘ نے دنیا بھر کے مذاہب اور تہذیبوں کا مطالعہ کر کے حاصل مطالعہ اس کتاب میں جمع کر دیا ہے۔ یہ کتاب پانچ ابواب میں منقسم ہے۔ پہلے باب میں نکاح کی تعریف اور معنی و مفہوم کوبیان کیا گیاہے۔ اسی باب کے دوسرے حصے میں مختلف قدیم تہذیبوں میں شادی بیاہ کے قوانین کو مختصراً بیان کیا گیا ہے۔ دوسرے باب میں شادی بیاہ کے ضمن میں ہندومت کی تعلیمات کو بیان کیا گیا ہے کہ ان کے ہاں معیارِ رشتہ کیا ہے اورپیغامِ نکاح سے لے کر شادی کے انجام پانے تک کی رسومات کیاکیا ہیں۔مصنف نے یہ ثابت کیا کہ ہندومعاشرہ میں عورت ہمیشہ سے مظلوم رہی ہے اور آج کے اس جدید دور میں (جب حقوق نسواں ایک نعرہ بن چکا ہے) بھی ہندو معاشرہ میں عورت پر ظالمانہ بلکہ غیر انسانی سلوک ہوتا ہے اور بیوہ عورت کو تو انسان بھی شمار نہیں کیا جاتا۔ تیسرے باب میں شادی بیاہ کے سلسلہ میں یہودیت کی تعلیمات اور رسومات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ چوتھے باب میں عیسائیت کی تعلیمات کو بیان کیا گیا ہے جن میں محرم رشتے‘ شادی کی عمر‘شادی کا طریقہ و رسومات‘تعددا زدواج اور زنا کی سزا کا تفصیل سے تذکرہ ہے۔ پانچویں باب میں شادی بیاہ کے سلسلہ میں اسلامی تعلیمات اور قوانین کا مفصل بیان ہے۔ یہ تفصیلات اس انداز میں بیان کی گئی ہیں کہ اسلام کا دوسری تہذیبوں اورمذاہب کی تعلیمات کے ساتھ موازنہ کیا جا سکے ۔مصنف نے یہ واضح کیا کہ اسلام میاں بیوی کے حقوق کے بارے میں متوازن رویے کی تعلیم دیتا ہے جو باقی کسی معاشرے یا مذہب میں موجود نہیں ہے۔فاضل مصنف نے اسلام میں شادی بیاہ کی تقریب کی سادگی بیان کرنے کے بعد اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مسلمانوں نے اسلامی تعلیمات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایسی ایسی رسومات کو رواج دے لیا ہے جن میں اکثر و بیشترہندومت سے لی گئی ہیں اورپھر غیر اسلامی رسوم و رواج کا تفصیلی ذکر کر کے واضح کیاکہ یہی وہ رسومات ہیں جن کی وجہ سے شادی بیاہ کا وہ معاملہ جو انسانوں کی فلاح اور مرد وعورت کے سکون کے لیے بنایا گیا تھا‘اب مصیبت اور غم کا سامان بن کر رہ گیا ہے۔یہی وہ رسومات ہیں جن کو وجہ سے خود مسلمانوں نے اپنی شادیوں خصوصاً بیٹیوں کی شادیوں کو مشکل اور تکلیف دہ بنا لیا ہے۔
مصنف نے بڑی محنت ،عرق ریزی اور تحقیق کے ساتھ یہ مقالہ تیار کیا ہے جس میں عنوان کے ساتھ انصاف کا حق ادا کر دیا ہے اور معلومات کو اچھے انداز میں بلا تعصب ذکر کیا ہے۔ جو بھی صاحب ذوق اور فطرتِ سلیمہ رکھنے والا شخص اس کتاب کا مطالعہ کرے گا اُس پر اسلامی تعلیمات کی جامعیت واضح ہو جائے گی اور غیر اسلامی رسومات کی برائیاں بھی سامنے آ جائیں گی۔
ڈاؤنلوڈ لنک
 
Top