• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مروجہ قراء ات قرآنیہ اور مطبوع مصاحف کا جائزہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دمشق

دمشق میں علم قراء ات پڑھانے والے قراء کرام، مغیرہ بن ابوشہاب مخزومی رحمہ اللہ اور خلید بن سعیدرحمہ اللہ ہیں۔ (شرح سبعہ قراء ات:۱؍۷۴،۷۵)
ان تمام حضرات میں سے بعض نے براہ راست اور بعض نے بالواسطہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے قرآن مجید پڑھا تھا اور ہر ہر حرف کو ضبط کیا تھا۔ ان میں سے بعض نے اپنا تمام وقت، بعض نے اکثر اور بعض نے ایک حصہ خدمت قرآن کے لیے وقف کررکھا تھا۔
کچھ لوگوں نے تو اپنی مکمل زندگی خدمت قرآن کے لیے وقف کردی۔ حصول قراء ات اور ان کے ضبط و حفظ میں اتنی محنت اور جدوجہد کی کہ جس سے زیادہ ممکن نہ تھی۔ حتیٰ کہ قراء ات میں مقتدائے روزگار ائمہ بن گئے۔
ان ائمہ میں سے بعض نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ سے پڑھی ہوئی جملہ قراء ات میں سے آحاد، غیر مشہور اور شاذ وجوہ کو چھوڑ کر عربیت میں اقویٰ اور موافق رسم وجوہ سے اپنے لیے جدا جدا قراء ات اختیارکرلیں اور عمر بھر انہی کو پڑھتے اور پڑھاتے رہے۔ تمام محدثین و مفسرین اور فقہاء و مجتہدین ان کی اختیار کردہ قراء توں کو بلا عذر قبول کرتے تھے اور کوئی اہل علم بھی ان کے کسی ایک حرف کابھی انکار نہیں کرتا تھا۔ (شرح سبعہ قراء ات :۱؍۷۶)
دوسری صدی ہجری سے انہی ائمہ کی اختیارکردہ قراء ات پڑھی اور پڑھائی جانے لگیں۔ اسلامی ممالک کے دور دراز علاقوں، شہروں اور قصبوں سے تشنگان علم سفر کرکے ان ائمہ سے پڑھنے آتے اور ان قراء اتوں کو ان کے نام سے منسوب کرتے تھے، جو آج تک انہی کے نام سے معنون چلی آرہی ہیں۔
اختیارقراء ات کا یہ سلسلہ بے حد وسیع تھا جو صدیوں جاری رہا اور بے شمار صاحب اختیار ائمہ پیدا ہوئے۔ امام ابو محمد مکیؒ فرماتے ہیں: کتابوں میں ان ۷۰ صاحب اختیار ائمہ کی قراءات مذکور ہیں جوقراء سبعہ سے مقدم تھے۔اس سے اندازہ لگائیں کہ ان کے ہم مرتبہ اور ان سے کم مرتبہ کتنے ہی ائمہ ہوں گے۔ امام ابوجعفر ابن جریر طبری رحمہ اللہ نے اپنی کتابوں میں قراء سبعہ سے مقدم وہ پندرہ قراء ات نقل کی ہیں جو صحابہ کرامؓ کے عہد میں پڑھی جاتی تھیں۔ اور جن کی وہ نماز میں قراء ت کیا کرتے تھے۔(شرح سبعہ قراء ات:۱؍۷۸)
ان صاحب اختیار ائمہ کے تلامذہ اور رواۃ بہت زیادہ تعداد میں تھے اور پھر ان میں سے ہرایک کی جانشین ایک پوری قوم تھی جن کو احاطہ شمار میں لانا محال ہے، لیکن بعض ائمہ اور رواۃ کی قراء ات کو اُمت کی طرف سے وہ مقبولیت حاصل ہوئی کہ آج دنیا میں انہی کی قراء ات کو پڑھا اور پڑھایا جارہا ہے۔ مقبولیت کا شرف حاصل کرنے والی قراء ات دس ہیں، جن کو’’ قراء ات عشرہ ‘‘ کہا جاتاہے اوریہ قراء ات متواترہ ہیں، جن میں سے سات اہل فن کے ہاں تصنیف وتالیف میں بہت زیادہ مشہورہوئیں اور پھر ان سات میں سے بھی چار روایات کو عالم اسلام کے عام مسلمانوں میں قبول عام حاصل رہا۔ ان قراء ات عشرہ کے ائمہ اور رواۃ کا تذکرہ راقم کے مضمون ’’قراء عشرہ اور ان کے رواۃ کا مختصر تعارف‘‘ میںتفصیل سے گذر چکا ہے۔ تعارف کے لیے مذکورہ مضمون کا مطالعہ فرمائیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء ات متداولہ

چونکہ علم قراء ات مشائخ اور قراء کے درمیان مخصوص رہا اور علوم حدیث و فقہ کی مانند اس کی طرف لوگوں کی توجہ کم رہی کیونکہ اس کا تعلق عام زندگی کے مسائل سے بالعموم کم ہے ، چنانچہ شاید اللہ تعالیٰ کی یہی مرضی تھی کہ علم کم ہوجائے اور اہل علم اٹھائے جائیں، چنانچہ قرآن اور قرآء ات قرآنیہ کی طرف طلبہ کی توجہ کم ہوگئی تو مشائخ نے جب لوگوں میں سستی دیکھی اور ہمتوں میں فتور و قصور آگیا تو وہ پہلے قراء ات سبعہ اور پھر اس سے بھی کم پر قانع ہوگئے۔ عصر حاضر میں بھی قراء ات سبعہ کی تدریس زیادہ مقبول عام ہے ، باقی تین قراء ات کی تدریس نسبۃً کم موجود ہے۔ جبکہ عشرہ کبری متواترہ کی تدریس تو انگلیوں پر گنے چنے لوگ ہی کروا رہے ہیں۔عام لوگ تو صرف مروج ومتداول قراء ات ہی کی تعلیم پر اکتفاء کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قراء ات کی حفاظت اور خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (تاریخ القراء ات فی المشرق والمغرب:۱۴،۱۵)
اگرچہ تمام قراء ات عشرہ متواترہ کو عوامی طور پرقبول ِعام حاصل نہیں ہوسکا، لیکن اس وقت بھی دنیا میں چارروایات کو مقبولیت عامہ حاصل ہے اور وہ مختلف ممالک اِسلامیہ میں عام تلاوت کے طور پر پڑھی جارہی ہیں۔ وہ چاروں روایات ِمتداولہ درج ذیل ہیں:
(١) روایت حفص عن الامام عاصم الکوفی
(٢) روایت ورش عن الامام نافع مدنی
(٣) روایت قالون عن الامام نافع مدنی
(٤) روایت دوری عن ابی عمرو بصری
اب ہم ان چاروں روایات کا مختصر تعارف اور ان میں مطبوع مصاحف کا تذکرہ کرتے ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ روایت حفص عن عاصم

یہ روایت امام عاصم کوفی رحمہ اللہ کے شاگرد امام حفص رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے اور اسے امت کی طرف سے مقبولیت عامہ حاصل ہے۔ روایت حفص دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی روایت ہے، جوبرصغیر پاک و ہند، مشرق وسطیٰ اور سعودی عرب سمیت اسلامی دنیا کے اکثر ممالک میں پڑھی اور پڑھائی جارہی ہے۔ اس روایت کی تلاوت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد کروڑوں تک جا پہنچتی ہے، جن کو احاطہ شمار میں نہیں لایاجاسکتا۔ حرمین شریفین مسجد حرام اور مسجد نبوی میں بھی اسی روایت کی تلاوت کی جاتی ہے۔ ان ممالک میں موجود لا تعداد طباعتی ادارے اس روایت کی نشرواشاعت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مجمّع ملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم سعودی عرب کے زیراہتمام کروڑوں کی تعداد میں روایت حفص عن الامام عاصم کو طبع کرکے دنیا کے متعدد ممالک میں مفت تقسیم کرنے کا سلسلہ برس ہا برس سے جاری و ساری ہے۔ مجمع ملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم کے زیرنگرانی روایت حفص میں مطبوع مصحف میں آیات کی تعداد ۶۲۳۶ ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلاوت میں روایت حفص عن عاصم کا عمومی منہج

چند اُصولی اور نمایاں اختلافات، جن کی بنیاد پرروایت حفص عن عاصم کا دیگر روایات وقراء ات سے فرق واضح ہوتا ہوتی ہے، درج ذیل ہیں:
(١) امام حفص رحمہ اللہ بین السورتین بسم اللہ پڑھتے ہیں اور بین الانفال والتوبۃ ان کے لیے تین وجوہ ’’وقف، سکتہ اور وصل بغیر بسم اللہ‘‘ ہیں۔
(٢) مد متصل اور مد منفصل پر چار حرکتی توسط کرتے ہیں:
(٣) چار مقامات پر سکتہ معنوی کرتے ہیں:
(١) عِوَجَا ٭ قَیِّمَا (الکہف:۱؍۲)
(٢) مَّرْقَدِنَاسھٰذَا (یس :۵۲)
(٣) مَنْ س رَاق (القیامۃ :۲۷)
(٤) بَلْ س رَانَ (المطففین:۱۴)(تاریخ القراء العشرۃ ورواتہم و منہج کل فی القراء ۃ ازعبدالفتاح القاضی: ص۲۸)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ روایت قالون عن نافع

یہ روایت امام نافع رحمہ اللہ کے شاگرد امام قالون رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے اور اسے اُمت کی طرف سے مقبولیت عامہ حاصل ہے۔ روایت قالون دنیا میں بکثرت پڑھی وپڑھائی جانے والی روایات میں سے ہے، جو لیبیا کے ساتھ ساتھ تیونس، الجزائر، موریطانیہ اور افریقہ کے کئی ممالک میں مروج ہے۔ اس روایت کی تلاوت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد بھی لامحدود ہے، مذکورہ ممالک میں موجود طباعتی ادارے اس روایت کی طباعت کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مجمّع الملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم نے بھی روایت قالون عن نافع میں مصحف طبع کرکے متعلقہ ممالک میں کثیر تعداد میں مفت تقسیم کیاہے اور کررہا ہے۔ مجمع الملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم کے زیرنگرانی روایت قالون عن نافع میں مطبوع مصحف میں آیات کی تعداد ۶۲۱۴ ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلاوت میں روایت قالون عن نافع کا عمومی منہج

چند اُصولی اختلاف، جن کی بنیاد پر روایت قالون عن نافع دیگر روایات سے ممتاز ہوتی ہے، درج ذیل ہیں:
(١) امام قالون a دو سورتوں کے درمیان بسم اللہ پڑھتے ہیں، جبکہ بین الانفال والتوبۃ بسم اللہ، سکتہ اور وصل کرتے ہیں۔
(٢) اگر میم جمع کے بعد کوئی متحرک حرف آجائے تو میم جمع میں صلہ و عدم صلہ کرتے ہیں۔
(٣) مدمتصل میں توسط اور مد منفصل میں قصر اور توسط کرتے ہیں۔
(٤) اگر ایک کلمہ میں دو ہمزے واقع ہوں تو دوسرے ہمزہ میں تسہیل مع الادخال کرتے ہیں۔
(٥) اگردو ہمزے دو کلموں میں متفق الحرکت ہوں تو پہلے ہمزہ میں تسہیل کرتے ہیں اور مختلف الحرکت ہو تو دوسرے ہمزہ میں قاعدے کے موافق تغیر بصورت تسہیل یا ابدال کرتے ہیں۔ (تاریخ القراء العشرۃ ورواتہم و منہج کل فی القراء ۃ: ۹،۱۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ روایت ورش عن نافع

یہ روایت امام نافع مدنی رحمہ اللہ کے تلمیذ رشید امام ورش رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے اوراسے امت کی طرف سے مقبولیت عامہ حاصل ہے۔ روایت ورش دنیا میں روایت حفص کے بعد سب سے زیادہ پڑھی جانے والی دوسری بڑی روایت ہے، جو مراکش، الجزائر، تیونس، موریطانیہ، سینیگال، چاڈ اور نائجیریا سمیت متعدد مغربی اوربراعظم افریقہ کے تمام ممالک میں متداول ہے۔ اس روایت کی تلاوت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد بھی روایت حفص کی طرح کروڑوں میں ہے۔ مذکورہ ممالک میں موجود طباعتی ادارے روایت ورش کی طباعت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مجمّع الملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم (سعودی عرب) نے بھی روایت ورش عن نافع میں مصحف طبع کرکے متعلقہ ممالک میں کروڑوں کی تعداد میں مفت تقسیم کیاہے اور کررہا ہے۔مجمّع الملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم کے زیراہتمام روایت ورش عن نافع میں مطبوع مصحف میں آیات کی تعداد ۶۲۱۴ ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلاوت میں روایت ورش عن نافع کا عمومی منہج

چند نمایاں اختلافات، جن کی بنیاد پرروایت ورش عن نافع دیگر روایات سے ممتاز ہوتی ہے، درج ذیل ہیں:
(١) اِمام ورش رحمہ اللہ دو سورتوں کے درمیان تین وجوہ: ’بسم اللہ، سکتہ اور وصل بغیر بسم اللہ‘ کرتے ہیں، جبکہ بین الانفال والتوبۃ امام قالون رحمہ اللہ کی مانند فصل، سکتہ اور وصل کرتے ہیں۔
(٢) مد متصل اور مد منفصل پرچھ حرکتی طول کرتے ہیں۔
(٣) مد بدل پر قصر، توسط، طول اور مدلین پر توسط اور طول کرتے ہیں۔
(٤) اگر ہم دوہمزے ایک کلمہ میں جمع ہوں اور دونوں مفتوح ہوں تو تسہیل بلا اِدخال اور اِبدال دو وجوہ کرتے ہیں اور اگر دوسرا ہمزہ مضموم یا مکسور ہو تو دوسرے ہمزہ میں تسہیل بغیر ادخال کرتے ہیں۔
(٥) اگر دو ہمزے دو کلموں میں متفق الحرکت واقع ہوں، تو دوسرے ہمزہ میںتسہیل اور اِبدال کرتے ہیں اور اگر مختلف الحرکت ہوں تو سیدنا قالون رحمہ اللہ کی مانند پڑھتے ہیں۔
(٦) اگرمیم جمع کے بعد ہمزہ قطعی آجائے تو میم جمع میں صلہ کرتے ہیں۔
(٧) اگر فا کلمہ میں ہمزہ ساکنہ آجائے تو اسے ماقبل حرف کی حرکت کے موافق حرف مدہ سے بدل دیتے ہیں۔
(٨) ذوات الیاء میں فتح وتقلیل اور ذوات الالف وذوات الراء میں صرف تقلیل کرتے ہیں۔ (تاریخ القراء العشرۃ ورواتہم و منہج کل فی القراء ۃ:۱۰،۱۱)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ روایت دوری عن ابی عمرو بصری

یہ روایت امام ابوعمرو بصری رحمہ اللہ کے شاگرد امام دوری رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے اور اسے امت کی طرف سے مقبولیت عامہ حاصل ہے۔ روایت دوری دنیا میں بکثرت پڑھی جانے والی روایات میں سے ہے، جو مصر ، شام اور سوڈان سمیت اکثر افریقی ممالک میں پڑھی اور پڑھائی جارہی ہے۔ مذکورہ ممالک میں موجود طباعتی ادارے اس روایت کی طباعت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مجمّع الملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم روایت دوری عن ابی عمرو بصری میں مصحف طبع کرکے متعلقہ ممالک میں کثیر تعداد میں فری تقسیم کررہا ہے۔ مجمع ملک فہد کی طرف سے روایت دوری عن ابی عمرو بصری میں مطبوع مصحف میں آیات کی تعداد ۶۲۱۴ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تلاوت میں روایت دوری عن ابی عمرو بصری کا عمومی منہج

چند نمایاں اختلافات، جن کی بنیاد پرروایت دوری عن ابی عمرو دیگر روایات سے ممتاز ہوتی ہے، درج ذیل ہیں:
(١) امام دوریaدو سورتوں کے درمیان بسم اللہ، سکتہ اور وصل بغیر بسم اللہ کرتے ہیں، جبکہ بین الانفال والتوبۃ فصل، سکتہ اور وصل بلا بسم اللہ پڑھتے ہیں۔
(٢) مدمتصل پر توسط اور مد منفصل پرقصر اور توسط کرتے ہیں۔
(٣) ایک کلمہ میں واقع دو ہمزوں میں سے دوسرے ہمزہ میں تسہیل مع الادخال کرتے ہیں۔
(٤) اگر دو ہمزے دو کلموں میں متفق الحرکت واقع ہوں تو پہلے کو ساقط کردیتے ہیں اور اگر مختلف الحرکت ہوں تو دوسرے ہمزہ میں امام قالون رحمہ اللہ اور امام ورش رحمہ اللہ کی مثل تغییر کرتے ہیں۔
(٥) فَعْلیٰ، فِعْلیٰ اورفُعْلٰی کے وزن پر آنے والی ذوات الیاء میں تقلیل کرتے ہیں اور ذوات الالف و ذوات الراء میں امالہ کرتے ہیں۔ (تاریخ القراء العشرۃ ورواتہم و منہج کل فی القراء ۃ : ۱۹،۲۰)
چونکہ مذکورہ چاروں روایات مختلف بلاد اِسلامیہ میں متداول ہیں، چنانچہ ان ممالک میں قرآن مجید کی طباعت بھی انہی روایات میں ہوتی ہے۔ مجمّع ملک فہد لطباعۃ القرآن الکریم سعودی عرب کے زیراہتمام ان چاروں متداول روایات کی طباعت جاری ہے۔ اس وقت ہمارے ہاں مکتبہ کلیۃ القرآن الکریم میں ان چاروں متداول روایات میں مختلف مطابع کے مطبوعہ مصاحف کافی تعداد میں موجود ہیں، جو با آسانی ہمیں دستیاب ہوگئے ہیں۔ اگر مزید کچھ تگ وکر لی جائے تو ان شاء سینکڑوں مطابع کے مصاحف کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے بعض ممالک میں، جہاں روایت حفص کے علاوہ دیگر قراء ات متواترہ پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں، وہاں ہماری قراء ت یعنی روایت حفص کو عامۃ الناس بالکل نہیں جانتے، بعینہٖ اسی طرح ہمارے ہاں کے عوام الناس اُن ممالک میں پڑھی اور پڑھائی جانے والی متداول روایات سے لاعلم ہیں۔
بطورِ دلیل مختلف طباعتی اداروں کے زیراہتمام ان متداول روایات میں مطبوعہ مصاحف کے ابتدائی صفحات کے عکس پیش خدمت ہیں،جن میں سے روایت قالون عن نافع کے پانچ (۵)، روایت ورش عن نافع کے بارہ (۱۲)، روایت دوری عن ابی عمرو بصری کے چار (۴) اور روایت حفص عن عاصم میں دو معیاری(۲)مصاحف کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ روایات کس طرح اللہ کی حفاظت ِقرآن کے وعدے کے طور پر مسلسل طبع ہورہی ہیں اور بیسیوں طباعت خانے اس سلسلے میں کڑورں، اربوں کی تعداد میں ان روایات کو زیور طباعت سے آراستہ کر رہے ہیں۔ یہاں ہم پروفیسر حافظ احمد یاررحمہ اللہ اور ان کے فرزند ارجمند جناب ڈاکٹر نعم العبد حفظہ اللہ کا تذکرہ خصوصیت سے کرنا ضروری سمجھتے ہیں، جن کی محنتوں سے ہم ان مصاحف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اللہ تعالیٰ پروفیسر صاحب a کی قرآن مجید کے سلسلے میں کی گئی محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے اور ان کے لئے باعث نجات بنائے۔
آمین
 
Top