• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مزاحیہ اشعار

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اُٹھاکے ہاتھ
دیکھا اِنہیں تو چھوڑ دیئے اد بدا کے ہاتھ​
محفل میں دیکھ کر مجھے تنہا، نہ رہ سکے
اب دور جاکے بیٹھے ہیں ، مجھ سے ملا کے ہاتھ​

مجھ کو خبر نہیں تھی کہ وہ "باکسر" بھی ہے
پچھتا رہا ہوں ہائے میں اس پر اٹھا کے ہاتھ​

کھانے کے اور ہیں وہ دِکھانے کے اور ہیں
کھا کر پتا چلا ہے اُسی بے وفا کے ہاتھ​

لے جاتا ہے وہ کہہ کے "یہ تحفہ ہے عید کا"
لگتی ہے جو بھی چیز مری، خانہ خراب کے ہاتھ​​
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
لاہور میں چلنے والی میٹرو بس کا آنکھوں دیکھا حال​
نہ گنجائش کو دیکھ اس میں نہ تو مردم شماری کر
لنگوٹی کس خدا کا نام لے گھس جا سواری کر​
عبث گننے کی یہ کوشش کہ ہیں کتنے نفوس اس میں
کہ نکلے گا ذرا تو دیکھ تیرا بھی جلوس اس میں​
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
عید کے بعد قصاب کی دکان پہ لکھے گئے اشعار

ہو گئی قورمے اور قلیے سے خالی دنیا​​
رہ گئی مرغ پلاؤ کی خیالی دنیا​​
​​
گوشت رخصت ہوا دالوں نے سنبھالی دنیا​​
آج کل گھاس کی کرتی ہے جگالی دنیا​​


گوشت ملتا نہ تھا آلو کے بنائے ہیں کباب​
مرغ و ماہی ہوئے منڈی میں بھی اتنے کمیاب​​
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

نقش روزگار​​

امیر نے جو پکڑی ہے​​
کیا خوبصورت لکڑی ہے​​
لکڑی پہ جو نقاشی ہے​​
غریب نےتراشی ہے​​
امیر کی یہ سوٹی ہے​​
غریب کی یہ روٹی ہے​​
شاعر: فاروق قیصر​​
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
لیجئے ملاحظہ فرمائیں:
گوشت خوری کے لیے ہند میں مشہور ہیں ہم
جب سے ہڑتال ہے قصابوں کی مجبور ہیں ہم
چار ہفتہ ہوئے قلیے سے بھی مہجور ہیں ہم
"نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم"
"اَے خدا شکوہ اربابِ وفا بھی سن لے"
خوگرِ گوشت سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے
آگیا عین ضیافت میں اگر ذکرِ بٹیر
اٹھ گئے نیر سے ہونے بھی نا پائے تھے سیر
گھاس کھا کر کبھی جیتے ہیں نیستاں میں بھی شیر؟
تو ہی بتلا ترے بندوں میں ہے کون ایسا دلیر؟
تھی جو ہمسائے کی مرغی وہ چرائی ہم نے
نام پر تیرے چھری اس پہ چلائی ہم نے
سرِ محفل مجھے کہتے ہوئے آتا ہے حجاب
قطع گردن سے پرے ہوتی ہے تیغ قصاب
گوشت ملتا نہ تھا آلو کے بنائے ہیں کباب
مرغ و ماہی ہوئے منڈی میں بھی اتنے کمیاب
جلد پہنچا جو وہاں چل دیا مرغا لے کر
"آئے عشاق گئے وعدہ فردا لے کر"
شہر میں گوشت کی خاطر صفت جام پھرے
ہم پھرے جملہ اعزّاء پھرے خدام پھرے
جس جگہ پہنچے اسی کوچے سے ناکام پھرے
"محفل کون و مکاں میں سحر و شام پھرے"
شب میں چڑیوں کے بسیرے بھی نہ چھوڑے ہم نے
"بحرِ ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے"
ہو گئی قورمے اور قلیے سے خالی دنیا
رہ گئی مرغ پلاؤ کی خیالی دنیا
گوشت رخصت ہوا دالوں نے سنبھالی دنیا
آج کل گھاس کی کرتی ہے جگالی دنیا
"طعن اغیار ہے رسوائی ہے ناداری ہے
کیا تری دہلی میں رہنے کا عوض خواری ہے"
بشکریہ(سید محمد جعفری)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
پنکھے کی رُکی نبض چلانے کے لیے آ
کمرے کا بجھا بلب جلانے کے لیے آ
تمہیدِ جدائی ہے اگرچہ ترا ملنا
"آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے لیے آ"​
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
تیور دکاندار کے شعلے سے کم نہ تھے
لہجے میں گونجتی تھی گرانی غرور کی
گاہک سے کہہ رہا تھا، ذرا آئینہ تو دیکھ
کس منہ سے دال مانگ رہا ہےمسور کی​
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
عقد سے پہلے اگر فرمائشیں بڑھتی رہیں​
سر اٹھا کر اس جہاں سے ہر کنوارا جائے گا​​
 
Top