• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد میں شرکیہ امور کا رد

شمولیت
جنوری 08، 2018
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
2
اسلام علیکم سر مسجد میں اکثر نماز عصر کے بعد نعت حوانی کے نام پر پیروں مرشدوں کو پکارا جاتا ہے جیسے یا غوث اعظم میری مدد کریں میراں میراں وغیرہ وغیرہ کیا یہ گناہ نہیں اللہ کے گھر غیر اللہ کی پکار تو کیا سننے والے افراد بھی گناہ ہے اس عمل کا کیا حکم ہے قرآن مجید کی روشنی میں وضاحت فرما دیں اسلام علیکم
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اسلام علیکم سر مسجد میں اکثر نماز عصر کے بعد نعت حوانی کے نام پر پیروں مرشدوں کو پکارا جاتا ہے جیسے یا غوث اعظم میری مدد کریں میراں میراں وغیرہ وغیرہ کیا یہ گناہ نہیں اللہ کے گھر غیر اللہ کی پکار تو کیا سننے والے افراد بھی گناہ ہے اس عمل کا کیا حکم ہے قرآن مجید کی روشنی میں وضاحت فرما دیں اسلام علیکم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ۖ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَٰذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٤﴾ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ﴿٥﴾ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ ﴿٦﴾
اے نبیﷺ، اِن سے کہو، ”کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا بھی کہ وہ ہستیاں ہیں کیا جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو؟ ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے، یا آسمانوں کی تخلیق و تدبیر میں ان کا کیا حصہ ہے اِس سے پہلے آئی ہوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ (اِن عقائد کے ثبوت میں) تمہارے پاس ہو تو وہی لے آؤ اگر تم سچے ہو“ آخر اُس شخص سے زیادہ بہکا ہوا انسان اور کون ہو گا جو اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ اِس سے بھی بے خبر ہیں کہ پکارنے والے اُن کو پکار رہے ہیں اور جب تمام انسان جمع کیے جائیں گے اُس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے۔
قرآن : سورۃ الاحقاف : آیت نمبر 6-4

وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا ﴿١٨﴾ وَأَنَّهُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا ﴿١٩﴾ قُلْ إِنَّمَا أَدْعُو رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِهِ أَحَدًا ﴿٢٠﴾ قُلْ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا رَشَدًا ﴿٢١﴾ قُلْ إِنِّي لَن يُجِيرَنِي مِنَ اللَّهِ أَحَدٌ وَلَنْ أَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا ﴿٢٢﴾ إِلَّا بَلَاغًا مِّنَ اللَّهِ وَرِسَالَاتِهِ ۚ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ﴿٢٣﴾

اور یہ کہ مسجدیں اللہ کے لئے ہیں، لہٰذا اُن میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اُس کو پکارنے کے لئے کھڑا ہوا تو لوگ اُس پر ٹوٹ پڑنے کے لئے تیار ہو گئے اے نبیﷺ! کہو کہ ”میں تو اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا“ کہو، ”میں تم لوگوں کے لئے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں نہ کسی بھلائی کا“ کہو، ”مجھے اللہ کی گرفت سے کوئی نہیں بچا سکتا اور نہ میں اُس کے دامن کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکتا ہوں میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں اب جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے“۔
قرآن : سورۃ الجن : آیت نمبر 23-18
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اسلام علیکم سر مسجد میں اکثر نماز عصر کے بعد نعت حوانی کے نام پر پیروں مرشدوں کو پکارا جاتا ہے جیسے یا غوث اعظم میری مدد کریں میراں میراں وغیرہ وغیرہ کیا یہ گناہ نہیں اللہ کے گھر غیر اللہ کی پکار تو کیا سننے والے افراد بھی گناہ ہے اس عمل کا کیا حکم ہے قرآن مجید کی روشنی میں وضاحت فرما دیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
جناب نبی کریم ﷺ کی قرآن و حدیث سے ثابت شدہ سیرۃ و شمائل اور صفات و فضائل کا بیان کرنا عین ایمان ہے ، مسجد ہو یا کوئی جگہ ،
(ورفعنا لک ذکرک ) اور دیگر آیات قرآنیہ اس پر دلیل ہیں ،
لیکن اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو پکارنا ، استغاثہ کرنا ، یا اس کی شان میں مبالغہ ،غلو کرنا بالکل ایمان کے منافی ہے ،

اور مساجد میں تو خاص طور پر صرف اللہ ہی کو پکارنا چاہیئے ، اس کے سوا کسی کو پکارنا جائز نہیں :
وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا ﴿سورۃ الجن ١٨﴾
(( اور یہ کہ مسجدیں اللہ کے لئے ہیں، لہٰذا اُن میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو ))
اور جناب رسول اکرم ﷺ نے مساجد کے متعلق فرمایا ہے کہ :
«إِنَّ هَذِهِ الْمَسَاجِدَ لَا تَصْلُحُ لِشَيْءٍ مِنَ الْقَذَرِ وَالْبَوْلِ وَالْخَلَاءِ» ، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا هِيَ لِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِ اللَّهِ وَالصَّلَاةِ»

(مسند احمد ، صحیح مسلم )
یعنی مساجد گندگی پھیلانے اور رفع حاجت کیلئے نہیں بنائی گئیں ، بلکہ وہ تو صرف قرآن مجید پڑھنے پڑھانے اور ذکراللہ اور نماز ادا کرنے کیلئے تعمیر کی گئی ہیں "
ــــــــــــــــــــ
بلکہ مسجد کا ادب یہ ہے کہ اس میں دنیاوی کلام و گفتگو اور غیر دینی امور کا وجود نہیں ہونا چاہیئے ؛
اور خلاف شرع کام تو کسی صورت برداشت نہیں کیئے جاسکتے ، اور اگر کوئی مسجد شرک و بدعت کی ترویج کیلئے ہی بنائی گئی ہو تو اس کا حکم مسجد ضرار کا ہوگا
قرآن مجید (سورۃ التوبہ ) میں منافقین کی مسجد ضرار کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا :
وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِمَنْ حَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِنْ قَبْلُ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنَى وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ﴿107﴾ لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَنْ تَقُومَ فِيهِ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ﴿108﴾
اور جنہوں نے ان اغراض کے لیے مسجد بنائی ہے کہ (اسلام اور مسلمانوں کو )ضرر پہنچائیں اور کفر کی باتیں کریں اور ایمانداروں میں تفریق ڈالیں اور اس شخص کے قیام کا سامان کریں جو اس سے پہلے سے اللہ اور رسول کا مخالف ہے، اور قسمیں کھا جائیں گے کہ بجز بھلائی کے اور ہماری کچھ نیت نہیں، اور اللہ گواه ہے کہ وه بالکل جھوٹے ہیں۔ (107) آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں۔ البتہ جس مسجد کی بنیاد اول دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وه اس ﻻئق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں، اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وه خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے۔ (108)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top