• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمانوں میں اہانتِ رسولﷺ کے مختلف پہلو

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مسلمانوں میں اہانتِ رسولﷺ کے مختلف پہلو

عمران ایوب لاہوری​
تمام اِسلامی عقائد و نظریات کا مرکز و محور محمدﷺ کی ذاتِ اَقدس ہے۔ یہی باتہے کہ جہاں ایک طرف ہر مسلمان فطری جذبہ کے تحت ہمہ وقت حب رسول کا دم بھرتا ہے وہاں دشمنانِ اسلام ہمیشہ پیغمبر اسلام کو مطعون کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ یہ سلسلہ عہد رسالت سے تاحال جاری ہے اور ستمبر ۲۰۰۵ء اور فروری ۲۰۰۸ء میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
ان خاکوں کی اِشاعت پر مسلمانوں کی طرف سے شدید ردعمل ایک یقینی اَمر تھا۔ چنانچہ خاکے شائع کرنے والوں (بالخصوص ڈنمارک) کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے کئے گئے، ہڑتالیں کی گئیں، جلوس نکالے گئے، کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا۔ ان سے تجارتی روابط منقطع کرنے اور ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
پاکستان میں لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر بیشتر بڑے شہروں میں پرزور ہڑتالیں کی گئیں۔ قومی اسمبلی اور اَراکین سینٹ نے خاموش مارچ کیا۔ طلبا نے ریلیاں نکالیں، چھ سو سے زائد تاجر تنظیموں نے ناموسِ رسالتﷺ پر جان کی قربانی پیش کرنے کا اعلان کیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان ہڑتالوں وغیرہ کے سلسلے میں عوام الناس کے ادنیٰ ترین طبقہ سے لے کر حکام وقت تک الغرض زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق افراد نے حصہ لیا اور یہ عہد کیا کہ وہ تحفظ ناموس رسالتﷺ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں گے۔
دیکھنا یہ ہے کہ اِہانت رسول کے مرتکبین کے خلاف اس قدر شدید ردعمل کا اظہار کرنے والے مسلمان کہیں لا علمی میں خود تو اِہانت رسول کے ارتکاب میں مبتلا نہیں۔ غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں میں بھی اِہانت رسول کے چند پہلوموجود ہیں جن کی نشاندہی کرنے اور ان کی اِصلاح کی طرف توجہ مبذول کرانے کی ضرورت ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رسول اللہﷺ کی بات کے مقابلے میں کسی ولی یابزرگ کی بات کو ترجیح دینا
رسول اللہﷺکی بات وہ ہے جو اِرشاد ربانی کے بعد آپ کی زبان اَطہر سے خارج ہوتی ہے۔
جیساکہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوَیٰ إنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰی﴾ (النجم:۳،۴)
’’ آپﷺ اپنی خواہش نفس سے نہیں بولتے یہ تو ایک وحی ہے جو آپﷺ پر نازل کی جاتی ہے۔‘‘
اور آپﷺکی بات تو وہ ہے جس کے مقابلے میں کسی اور نبی کی بات کو بھی ترجیح نہیں دی جاسکتی، جیساکہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ نے عمر﷜ کو تورات کا کوئی نسخہ پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپﷺ کا چہرہ غصے سے متغیر ہوگیا اور آپﷺ نے فرمایا کہ
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے۔ اگر موسیٰ ﷤ بھی تمہارے سامنے ظاہرہوجائیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی اِتباع شروع کردو تو تم سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اور اگر موسیٰ﷤ زندہ ہوجائیں اور میرا زمانہ نبوت پالیں تو وہ بھی میری ہی اتباع کریں گے۔‘‘ (سنن الدارمي:۱؍۴۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
معلوم ہوا کہ نبیﷺ کی بات کے مقابلے میں کسی نبی کی بات بھی قابل ترجیح نہیں،لیکن اگر آج ہم نبیﷺ کے صریح فرامین کے مقابلے میں اپنے اپنے امام، بزرگ اور پیرومرشد کی بات کوقابل ترجیح سمجھیں تو کیایہ اِہانت رسول کاارتکاب نہیں؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نبیﷺ کی تعلیمات کو ناکافی سمجھتے ہوئے ان میں اضافے کرنا
نبیﷺ کی تعلیمات قیامت تک کے لئے اَبد ی و حتمی ہیں اور ہر دور کے انسانوں کے لئے ذریعہ ہدایت ہیں۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ہے کہ :
﴿قُلْ یٰاَیُّھَا النَّاسُ إِنِّیْ رَسُوْلٌ اﷲِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا﴾(الأعراف:۱۰۸)
’’(اے پیغمبرﷺ) کہہ دیجئے کہ اے لوگو! یقینا میں تم سب کی طرف اللہ کا پیغمبر ہوں۔‘‘
اور ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں:
«بعثت إلی الناس کآفة»
’’مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیاہے۔‘‘(مسند أحمد:۶؍۱۳۸)
آپﷺ کا لایا ہوا دین آپ کی حیاتِ مبارکہ میں ہی مکمل ہوگیا تھا جیساکہ یہ آیت
﴿اَلْیَوْمَ اَکْمُلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ (المائدۃ:۳) ’’ میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا ہے۔‘‘
اس پر شاہد ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
لہٰذا اب اس میں کسی قسم کی ترمیم یا اضافے کی گنجائش نہیں۔نبی کریمﷺ کایہ فرمان بھی اس کامنہ بولتا ثبوت ہے:
«إیاکم ومحدثات الأمور فإن کل محدثة بدعة وکل بدعة ضلالة»(السلسلة الصحیحة:۲۷۳۵)
’’(دین میں) نئے ایجاد کردہ کاموں سے بچو، کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
ان تمام تصریحات کے باوجود اگر کوئی آپﷺ کی تعلیمات کو ناکافی سمجھے اور ان میں خود ساختہ اضافے کرکے انہیں دین کا حصہ باور کرائے تو بلا شبہ یہ اہانت رسول کا کھلا اِرتکاب ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رسول اللہﷺ کے فیصلوں کو تسلیم نہ کرنا
رسول اللہﷺ کے چند فیصلے یہ ہیں:
1 شادی شدہ زانی کورجم کیا جائے اور کنوارے زانی کو سو(۱۰۰) کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لئے جلاوطن کیاجائے۔ (سنن أبيداؤد:۴۴۱۵)
2 چوری کرنے والے کاہاتھ کاٹ دیا جائے۔ (صحیح مسلم:۴۳۷۶)
3 جو عورت بھی ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے اس کانکاح باطل ہے۔ (سنن أبيداؤد:۲۰۸۵)
بلا شبہ آپﷺ کے درج بالا اور دیگر تمام فیصلے نہایت علم و حکمت پر مبنی ہیں جو ہر دور میں ، ہر طرح کے حالات میں اور ہر طرح کے اَفراد کے لئے کافی ہیں، لیکن اگر کوئی آپﷺ کے ان فیصلوں کو مبنی برتشدد، قابل ترمیم یا ناقابل عمل قرار دے اور آج کے کسی فرد یا ریاست کے فیصلوں کو آپﷺ کے فیصلوں کے مقابلے میں مبنی بر اعتدال اور قابل عمل سمجھے تو یقیناً وہ اہانت رسول کا مرتکب ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قانون سازی میں نبوی تعلیمات کی طرف رجوع نہ کرنا
نبوی تعلیمات تو یہ ہیں کہ قانون سازی اور جھگڑوں کے فیصلوں میں کتاب و سنت کی طرف رجوع کیا جائے اور اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ کسی بھی قانون کے خلاف کوئی قانون نہ بنایا جائے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِْی شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اﷲِ وَالرَّسُوْلِ﴾ (النساء :۵۹)
’’اگر کسی معاملے میں تمہارا تنازعہ ہوجائے تو اسے اللہ اور رسولﷺ کی طرف لوٹاؤ۔‘‘
اور ایک دوسرا ارشاد یوں ہے کہ
﴿وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اﷲُ فَاُؤلٰئِکَ ھُمُ الْکَافِرُوْنَ﴾(المائدۃ :۴۴)
’’اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ کافر ہیں۔‘‘
لیکن اگر کوئی یہ حق پارلیمنٹ کو دیتو یقیناً وہ شخص مجرم ہے اور نبیﷺ کی توہین کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی توہین کا بھی مرتکب ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نبیﷺ کے چہرے کے مقابلے میں کفار کے چہرے کو پسند کرنا
نبی کریمﷺ کا چہرہ کائنات میں ہر شخص سے زیادہ خوبصورت تھا۔ چنانچہ حضرت براء بن عازب﷜فرماتے ہیں کہ آپﷺ کا چہرہ لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت تھا۔ (صحیح البخاري:۳۵۴۹)
اور حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ
’’اگر تم رسول اللہﷺ کو دیکھتے تو ایسے معلوم ہوتا کہ سورج طلوع ہورہا ہے۔‘‘ (سنن الدارمي:۱؍۴۴)
اس میں شک نہیں کہ آپﷺ کا چہرہ سب سے زیادہ خوبصورت تھا اور تقریباً سب اس کے معترف بھی ہیں مگر یہ بات یاد رہے کہ آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر داڑھی موجود تھی جو نہ صرف آپﷺ کی سنت مبارکہ ہے بلکہ تمام انبیاء کی بھی سنت ہے اور متعدد مقامات پر آپﷺ نے داڑھی کو بڑھانے اور اسے معاف کرنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا ہے۔ آپﷺ کے برعکس یہود و نصاریٰ داڑھیاں منڈوایا کرتے تھے۔ آپﷺ نے ان کی مخالفت کا حکم دیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بہرحال آج اگر کوئی شخص داڑھی منڈوا کر سمجھے کہ وہ زیادہ خوبصورت ہے تو اس کامطلب یہ ہے کہ اسے رسول اللہﷺ کے چہرے سے زیادہ یہود و نصاریٰ کا چہرہ پسند ہے اور یقیناً یہ آپﷺ کی توہین ہے۔
یہ تو چند اَمثلہ تھیں ان کے علاوہ بھی کئی ایسے اُمور گنوائے جاسکتے ہیں جو اِہانت رسول پر مبنی ہیں مگر شب و روز خود مسلمان ہی ان کے اِرتکاب میں مبتلا ہیں۔
 
Top