عطاء اللہ سلفی
مبتدی
- شمولیت
- فروری 07، 2016
- پیغامات
- 57
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 20
مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج
الحمد للہ رب العالمین والصلواة والسلام علی اشرف الانبیاء والمرسلین اما بعد!
اللہ تعالی کے نزدیک ناقابل معافی جرم شرک ہے- اللہ پاک کا ارشاد ہے:
" اللہ تعالی یہ جرم ہرگز معاف نہیں کرے گا کہ اسکے ساتھ کسی کو شریک بنایا جائے اور اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دے گا۔ ( النساء:48)
ہندو اس جرم عظیم کا نمائندہ اور وکیل ہے۔ اس وقت بھی صرف ہندستان میں تین کروڑ بتوں کی پوجا ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو شرک کے خاتمہ اور توحیدی نظام کے قیام کے لیے پیدا کیا گیا تھا لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان ہندو مشرک کی پوری پوری نقالی کر رہا ہے۔
اگر ہندو گنگا، جمنا اور متھرا کے سفر کرتا ہے تو مسلمان اجمیر، داتا اور سہون جاتا ہے۔ بسنت اور ویلنٹائن ڈے پوری سرکاری سرپرستی میں منائے جاتے ہیں۔ شادی بیاہ، غمی خوشی، عبادات، رسم و رواج، شکل و صورت، لباس، تہذیب و ثقافت میں اس حد تک امت مسلمہ گمراہی میں جاچکی کہ مسلمان اور ہندو میں تمیز کرنا ممکن نہیں رہا۔
جب کوئی شخص اسلام لاتا ہے تو اس میں کئی تبدیلیاں پیدا ہو چکی ہوتی ہیں، ان میں سے ایک اہم تبدیلی یہ ہوتی ہے کہ اس کی دوستی اور دشمنی کا معیار بدل جاتا ہے۔ جو کل تک اس کے دوست تھے وہ دشمن بن جاتے ہیں اور جو دشمن تھے وہ دوست بن جاتے ہیں اور ان نئے بننے والے دوستوں کی خاطر وہ اپنے پرانے دوستوں سے لڑائی تک کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ بلیہ اس لڑائی میں اپنی جان اور مال قربان کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
" یقیناً تمہارے لیے ابراہیم علیہ السلام اور اس کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے برملا کہ دیا کہ ہم بری ہیں تم سے اور اس سے جس کی تم اللہ کے علاوہ عبادت کرتے ہو۔ (ہمارا تمہارا کوئی تعلق نہیں) ہم تمہارا انکار کرتے ہیں اور ہمارے تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے دشمنی اور بغض کھلم کھلا ظاہر ہو چکا ہے، یہاں تک کہ تم اکیلے اللہ پر ایمان لاؤ۔" (المائدہ: 51)
میرے بھائیو!۔ ۔۔کوئی ایسا کام جو کفار کا خاص طریقہ ہو، اگر قران و حدیث میں اس کی واضح طور پر ممانعت نہ بھی آئی ہو تب بھی مسلمانوں کو اس سے بچنا چاہیے- کیونکہ جو کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے ، رسول اللہﷺ نے فرمایا وہ انہی میں سے ہے۔ لیکن اب صورتحال ہے یہ کہ مسلمانوں نے کفار کے وہ طریقے بھی اپنا لیے ہیں جن سے صاف طور پر اللہ پاک نے اور رسول اللہﷺ نے منع فرمایا ہے- خاص طور پر ہندو قوم کے بےشمار عقائد اور رسم و رواج مسلمانوں میں رائج ہو گئے ہیں۔
ہندوؤں کے رسم و رواج کی واقفیت کے لیے میں نے چند کتابیں تلاش کی ہیں- میں آپ سے درخواست کروں گا آپ ان کا ضرور مطالعہ کریں۔
٭ " تحفتہ الہند" از مولانہ عبیداللہ
اس کتاب کے مصنف مولانا عبید اللہ پہلے ہندو تھے۔ اس وقت ان کا نام " اننت رام" تھا- توفیق باری تعالی سے مسلمان ہو گئے تو انہوں نے ہندوؤں کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے یہ کتاب لکھی اور اس میں اسلام کی تعلیمات اور ہندو مذہب کے عقائد و رسم و رواج کا مقابلہ کر کے اسلام کی حقانیت ثابت کی- اس کتاب میں ہندوؤں کی مستند کتابوں سے ان کے رسم و رواج اور عقائد و عبادات ذکر کیے ہیں اور خود مصنف بھی چونکہ پہلے ہندو تھے، اس لیے ان کا بیان بھی ہندو مذہب کے رسم و رواج کے بیان میں معتبر حیثیت رکھتا ہے-
٭ کتاب الہند" از البیرونی
البیرونی نے ہندستان میں آ کر یہاں کے عالموں اور پنڈتوں سے باقاعدہ ان کے علوم پڑھے، ان کی شاگردی کی، پھر اس کتاب میں ان کے علوم اور ان کے عقائد اور رسم و رواج تفصیل سے بیان کیے-
٭ ہندستانی تہذیب کا مسلمانوں پر اثر" از ڈاکٹر محمد عمر
اس میں ڈاکٹر صاحب نے ہندو تہذیب کی ان چیزوں کی تفصیل لکھی ہے جو مسلمانوں میں داخل ہو چکی ہیں۔ ان کے علاوہ بھی کئی کتابوں میں ہندوؤں کی رسوم بیان کی گئی ہیں۔
Last edited by a moderator: