ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 529
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
مسلمانوں کی موجودہ زبوں حالی؛ اسباب وعلاج
: مولانا محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ (۱۹٤۱ء)
━════﷽════━
«کونسا وہ مسلمان ہوگا؟ جو موجودہ مسلمانوں کی اِس زبوں حالی پر افسوس نہ کرتا ہو، جو ان کی بہترین ترقی کے بعد ان کا موجودہ تنزل دیکھ کر ہاتھ نہ ملتا ہو؟
گو دنیا اِس کی وجہ کچھ بھی بیان کرے‘ لیکن ہمارے نزدیک تو اس کی ایک اور صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ موجودہ مسلمانوں کا حدیث وقرآن کے عمل سے ہٹ جانا، توحید وسنت کا چھوڑ بیٹھنا ہے، یہ وجہ اس قدر ظاہر ہے کہ اس پر کسی بیرونی دلیل کے وارد کرنے کی ضرورت نہیں.
ہمارے اسلاف کو دیکھ لیجئے؛ توحید وسنت، حدیث وقرآن نے انہیں بوریا نشینی سے تختِ سلطنت دلوایا، اور جب سے یہ پاک جذبہ اٹھ گیا‘ تفسل اور تنزل نے چوطرف سے گھیر لیا، اب اس کا علاج سوائے اس کے کچھ نہیں‘ کہ پھر کتاب وسنت کو سر پر چھڑھا لیا جائے اور کتاب وسنت کی پابندی کرلی جائے.
میں اب تک مسلمانوں سے نا امید نہیں ہوں، میں جانتا ہوں کہ مسلمان جس غلط راہ پر چل رہے ہیں‘ اسے غلط جانتے ہی نہیں، اگر انہیں اس کا غلط ہونا بتا دیا جائے‘ تو بہت ممکن ہے کہ وہ اس غلط راستے سے واپس ہوجائیں، میں دیکھ رہاہوں کہ صحیح رہبری انہیں فائدہ پہونچاتی ہے اور یہ حق بات کو قبول کر لیتے ہیں.
توحید وسنت کو خود انہوں نے نہیں چھوڑا‘ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان سے چھڑوائی گئی ہے، انہیں قبروں پر اور چلوں پر جھکا کر ان سے کہہ دیا گیا کہ اسلامی توحید یہی ہے‘ انہیں پیر پرستی اور اولیاء پرستی سکھا کر بتلا دیا گیا‘ کہ اصل طریقۂ اسلام یہی ہے، پس ضرورت ہے کہ باربار، طرح طرح سے، موقعہ بہ موقعہ اس پردے کو چاک کردیا جائے، اور سچ جھوٹ کا، شرک وتوحید کا، سنت وبدعت کا فرق ان پر واضح کر دیا جائے».
[غنیہ محمدی: ۲، ۳، ط مکتبہ محمدیہ]