ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
دانا حضرات کا قول ہے کہ اگر کسی بڑے نقصان سے بچاؤ کے لیے کسی چھوٹے فائدے سے صرفِ نظر کرنا پڑے، تو یہ خسارے کا سودا نہیں۔ کیا پاکستان جیسی اسلامی نظریاتی مملکت میں کاروبار اور معلومات وغیرہ کی زیادتی کے لیے اس علانیہ فحاشی سے بے پروا ہوا جاسکتا ہے جو بتدریج وطن مالوف کی جڑو ں کو کھوکھلا کر رہی ہے۔ یہ قدامت پسندی نہیں بلکہ پیش آمدہ خطرے سے بچاؤ کی تدبیر ہے۔ کیا کمپیوٹر یا انٹرنیٹ کی ایجاد سے قبل پاکستان کے لوگ بھوکے مرتے تھے یا فاقے کرتے تھے۔ یا اب ہمارا ستارئہ حیات کون سی بلندی پر محو ِگردش ہے؟ وہی کفار ملعونین کے قرضوں سے وطن عزیز کی مصنوعی ترقی (سبقت) پنجہ یہود کی بے رحم و ظالم گرفت میں ہے۔ ان اشیا کی افادیت کے راگ الاپنے والے بتائیں کہ ان کے لیے کون سی ترقی کا حصول ممکن ہوا ہے؟