- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
عبدہ کا پہلا سوال
آپ کو کس نے کہا کہ یہ قرآن کی آیت ہے
واقعی قرآن کی آیات سے تو بار بار ثابت ہو رہا ہے مگر میرے سوال کا جواب یہ نہیں کیونکہ وہ آیات جن سے آپ سب کچھ ثابت کر رہے ہیں وہ آیات آپ کے علم میں کیسے آئیںجواب۔ اللہ نے بتایا۔ بار بار آیات سے ثابت کررہا ھوں۔آپ آیات پر توجہ نہیں دے رہے ورنہ یہ سوال نہ کرتے بلکہ آیات پر سرتسلیم خم کرتے۔
آیات آپ کو کس نے بتائیں
واقعی اللہ اگر آپ کو کلام کر کے شہادت دے دے تو میں کون ہوتا ہوں کسی اور کی شہادت ماننے والا مگر اگر آپ کہیں کہ مجھے کسی انسان نے یہ شہادت دی ہے کہ اللہ ایسے کہ رہا ہے تو میں اہل قرآن ہونے کے ناطے کسی انسان کی شہادت کو کیوں قبول کروںامیّد ھے اب آپ کو سمجھ میں آجائے گا، کہ اللہ بتا رہا ھے کہ یہ قرآن ھے۔ کیا اللہ کے بتانے کے بعد بھی آپ کو کسی اور شہادت کی ضرورت ھے؟
پس میرا سوال وہیں ہے اور اس سے جان نہیں چھوٹے گی کہ
کیا اللہ آپ کو خود کلام کر کے بتا رہا ہے کہ یہ قرآن ہے
جب اسکا جواب آئے گا تو آگے چلیں گے
ابھی تو میں تحقیق کر رہا ہوں کہ کیا واقعی یہ اللہ نے خود ایسا کہا بھی ہے کہ نہیںاگر آپ کہتے ہیں کہ یہ بات بنالی گئی ھے، کیا دلیل ھے کہ یہ اللہ کہہ رہا ھے؟ تو پھر آپ آگے بڑھیں اور اللہ کا چیلینج قبول کرتے ھوئے اس جیسی ایک سورۃ بنا کر لائیں۔ خالی باتیں نہ کریں ایسا کلام بنا کر لائیں۔(یہ ہی اس کی دلیل ھے، آپ کبھی ایسا نہ کر سکیں گے)
اسکی مندرجہ ذیل دلیلیں ہو سکتی ہیں
1-اللہ خود آپ سے کلام کر کے یہ آیت کہے کسی انسان کے واسطے سے نہ کہے کیونکہ اہل قرآن انسان کی شہادت قبول نہیں کرتے- مگر یہ دلیل آپ نہیں دے سکتے کیونکہ آپ کو اللہ نے نہیں بلکہ کسی انسان نے ہی یہ آیتیں بتائی ہیں پس آپ کو انسان کی شہادت قبول نہیں
2-کوئی خارجی دلیل ایسی دی جائے کہ جس سے اس کی صداقت حاصل ہو جائے کہ یہ اللہ کا کلام ہے جیسے آپ نے ایک خارجی دلیل دی ہے کہ اس جیسی کوئی صورت کوئی نہیں بنا سکتا یہی اسکی دلیل ہے پس یہ آپ کی جائز دلیل بننے کی تب صلاحیت رکھتی ہے جب آپ پہلی دلیل کا انکار کرتے ہوئے یہ اقرار کریں کہ ہم قرآن کے الفاظ کو انسانوں کے واسطے سے قبول نہیں کرتے بلکہ اس لئے قبول کرتے ہیں کہ اس جیسی کوئی اور صورت نہیں بنائی جا سکتی (کیونکہ اگر انسانوں کے واسطے کو قبول کر لیں تو پھر دوسری دلیل کا کوئی فائدہ ہی نہیں پہلی ہی وافر مقدار میں موجود ہے)
3-ان دونوں کے علاوہ کوئی اور دلیل ہے تو وہ بتا دیں
آپ تینوں میں سے تعین کر دیں تو میں آگے جواب دوں