• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسند امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب پر ایک اعترض کا جواب چاہیے

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45

آج ہی ایک شیعہ کا
مسند امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ
کی کتاب مسند احمد پر ایک اعترض پڑھا - میں نے اس کے لکھے ہوے حوالے پڑھے تو مل گیۓ - میں ان کے سکین بھی لگا رہا ہوں

مسند احمد کی جلد ١ جس کا ترجمہ مولانا محمد ظفر اقبال نے لکھا ہے - وہ مقدمے میں لکھتے ہیں کہ
1.jpg
2.jpg

چنانجہ امام احمد کے صاحبزادے عبداللہ، جو امام احمد کے جانشین اور بہت بڑتے محدث بھی تھے، اور زیر نظر کتاب میں بھی ان کے کچھ اضافہ جات موجود ہیں


اس سے آگے صفحہ ٢٠ پر ایک باب قائم کرتے ہیں

کیا مسند، امام احمد بن حنبل کی تصنیف ہے یا ان کے بیٹے کی؟

اس میں لکھتے ہیں کہ

بعض اوقات یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ شاید امام احمد نے ہی اپنے بیٹے کو اس کام کی طرف متوجہ کیا تھا جب ہی تو اس میں اتنے تصرفات نظر آتے ہیں۔ اس گمان کے دائرہ اثر میں امام ذہبی جیسا وسیع النظر عالم بھی آیا ہے اور انہوں نے اپنی شہرہ آفاق کتاب، سیر اعلام نبلا ۱۳/۵۵۲ میں یہ رائے قائم کر لی ہے کہ مسند کی تصنیف امام احمد نے فرمائی ہے اور نہ ہی ترتیب، نیز اس کی کانٹ چھانٹ بھی انہوں نے نہیں فرمائی، بلکہ بات دراصل یہ ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے سامنے مختلف احادیث نقل کرتے تھے اور انہیں یہ حکم دے دیتے تھے کہ اسے فلاں مسند میں شامل کر لو اور اسے فلاں مسند میں، اس اعتبار سے امام ذہبی مسند کو امام احمد کے صاحبزادے عبداللہ کی تصنیف قرار دیتے ہیں



اسی طرح محمود احمد غازی اپنی کتاب، محاضرات حدیث، صفحہ٣٨٤ پر لکھتے ہیں کہ
1.jpg
2.jpg

جب امام احمد کا انتقال ہو گیا تو ان کے صاحبزادے حضرت عبداللہ بن احمد نے ( جو ان کے شاگرد اور خود بھی بہت بڑے محدث تھے) اس کتاب کی تہذیب و تکمیل کی۔ انہوں نے اس کتاب میں تقریبا دس ہزار احادیث کا مزید اضافہ کیا۔ یہ دس ہزار نئی احادیث پانچ اقسام میں تقسیم ہیں۔ ایک قسم وہ ہے جس کی روایت عبداللہ بن احمد بن حنبل براہ راست اپنے والد سے کرتے ہین۔ یہ تو اسی درجہ کی مستند ہیں جس درجہ کی امام احمد کی اصل مرویات ہیں۔ بقیہ جو چار درجے ہیں ان کے بارے میں محدثین میں مختلف انداز کے تبصرے اور خیالات کا اظہار ہوتا رہا۔ کچھ احادیث وہ ہیں جو عبداللہ بن احمد نے اپنے والد کے علاوہ دوسرے اسادذہ سے حاصل کیں، وہ بھی انہوں نے اس میں شامل کر دیں۔ پھر عبداللہ کے ایک رفیق کار تھے جن کا لقب قطیعی تھا (پورا نام مجھے اس وقت یاد نہیں آ رہا) انہوں نے کچھ احادیث کا اضافہ کیا۔ قطیعی کی احادیث کا درجہ نسبتا کم ہے اور گرا ہوا ہے................................... آگے لکھتے ہیں کہ

آج جو مسند ہمارے پاس موجود ہے جس میں کم و بیش چالیس ہزار احادیث ہیں، ان میں تیس ہزار براہ راست امام احمد کی مرتب کی ہوئی ہیں اور دس ہزار عبداللہ کا اضافہ کی ہوئی ہیں جن کی پانچ قسمیں ہیں


یہاں توحید خالص کی ویب سائٹ پر بھی یہ لکھا ہوا ہے کہ

مسند احمد میں مکرر کے ساتھ چالیس ہزار 40000احادیث ہیں اور اگر مکرر کو حذف کردیا جائے تو تیس ہزار 30000 احادیث ہیں۔

اور ساتھ میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ

ان کے بیٹے عبداللہ نے اس کتاب میں بعض زیادات کا اضافہ فرمایا ہے جو کہ ان کے والد کی روایت سے نہيں ہیں ۔اور جو ’’زوائد عبد الله‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ اور اس میں مزید زیادات أبو بكر القطيعي نے بھی کی ہیں جو عن عبد الله عن أبيه کے زیادات کے علاوہ ہیں۔


لیکن محدث فورم پر لکھا ہوا ہے کہ

یہ کتا ب چودہ جلدوں اور اٹھائیس ہزار ایک سو ننانوے احادیث پر مشتمل ہے ۔

پوچھنا یہ ہے کہ مسند احمد میں کل کتنی احادیث ہیں اور جو ان کے بیٹے عبداللہ نے اس کتاب میں بعض زیادات کا اضافہ کیا ہے کیا اب بھی اس میں موجود ہیں یا وہ الگ کر دی گئی ہیں

اور ان کے بیٹے عبدالله کی کتاب زوائد عبد الله میں کل کتنی احادیث ہیں اور اس میں مزید زیادات جو أبو بكر القطيعي نے کیے ہیں ان کی تفصیل کیا ہے

امید ہے کہ علماء تسلی بخش جواب دیں گے



 
Last edited:

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
اصل اعتراض کیا هے؟
شیعہ کا اعترض یہ تھا اسی کے الفاظ میں -

مسند امام احمد میں تحریفات ؟
ایک چوتھائی کتاب امام احمد کے قلم سے نہیں

؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

میں نے وہ حوالے تلاش کیے - جو مجھے ملے وہ سکین کر کے لگا دیے -

باقی یہ سوالات میں نے حوالے پڑھ کر خود کیے -

یہاں
توحید خالص
کی ویب سائٹ پر بھی یہ لکھا ہوا ہے کہ

مسند احمد میں مکرر کے ساتھ چالیس ہزار 40000احادیث ہیں اور اگر مکرر کو حذف کردیا جائے تو تیس ہزار 30000 احادیث ہیں۔

اور ساتھ میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ

ان کے بیٹے عبداللہ نے اس کتاب میں بعض زیادات کا اضافہ فرمایا ہے جو کہ ان کے والد کی روایت سے نہيں ہیں ۔اور جو ’’
زوائد عبد الله
‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ اور اس میں مزید زیادات أبو بكر القطيعي نے بھی کی ہیں جو عن عبد الله عن أبيه کے زیادات کے علاوہ ہیں۔


لیکن
محدث فورم
پر لکھا ہوا ہے کہ

یہ کتا ب چودہ جلدوں اور اٹھائیس ہزار ایک سو ننانوے احادیث پر مشتمل ہے ۔

پوچھنا یہ ہے کہ مسند احمد میں کل کتنی احادیث ہیں اور جو ان کے بیٹے عبداللہ نے اس کتاب میں بعض زیادات کا اضافہ کیا ہے کیا اب بھی اس میں موجود ہیں یا وہ الگ کر دی گئی ہیں

اور ان کے بیٹے عبدالله کی کتاب
زوائد عبد الله
میں کل کتنی احادیث ہیں اور اس میں مزید زیادات جو أبو بكر القطيعي نے کیے ہیں ان کی تفصیل کیا ہے

امید ہے کہ علماء تسلی بخش جواب دیں گے -
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
وہ شیعہ کیا بهت بڑا عالم هے؟
اتنا زیادہ آپ متاثر کیوں ہیں اس سے؟
اور اس سے سن کر فورا فورم پر پیش کرنا اتنا ضروری خیال کیوں کیا؟
اچها هوتا کہ وہ اپنا سوال بغیر توسط کے رکهتا!
م
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
وہ شیعہ کیا بهت بڑا عالم هے؟
اتنا زیادہ آپ متاثر کیوں ہیں اس سے؟
اور اس سے سن کر فورا فورم پر پیش کرنا اتنا ضروری خیال کیوں کیا؟
اچها هوتا کہ وہ اپنا سوال بغیر توسط کے رکهتا!
م
بھائی اس میں متاثر ہونے کی کیا بات ہے - فورم پر تحقیق والے سوال جواب والے سیکشن میں ہی پوچھا ہے - کیا آپ کو اعترض ہے بھائی - اور پوچھا بھی علماء سے ہے - اگر آپ عالم ہیں تو جواب دے دیں اگر نہیں تو انتظار کریں - علماء جب بھی مناسب سمجھیں گے جواب دے دیں گے -

پلیز اپنے الفاظ کو اپنے پاس محفوظ رکھیں - مجھے آپ کے الفاظ کی ضرورت نہیں - شکریہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پوچھنا یہ ہے کہ مسند احمد میں کل کتنی احادیث ہیں اور جو ان کے بیٹے عبداللہ نے اس کتاب میں بعض زیادات کا اضافہ کیا ہے کیا اب بھی اس میں موجود ہیں یا وہ الگ کر دی گئی ہیں
روایات کی گنتی میں سند و متن کی تقسیم کے اعتبار سے فرق آتا ہے، کوئی ہر دو سند کو الگ الگ گنتی کرتا ہے، کوئی دوسرے اعتبار سے، صحیح مسلم کی روایات کی گنتی میں بھی اسی طرح گنتی کا فرق آئے گا!
مسند احمد میں امام احمد بن حنبل کے بیٹے عبد اللہ بن احمد بن حنبل کے زوائد پر کتاب مطبوع ہے جیسا کہ آپ نے بھی لنک دیا ہے؛
زوائد عبد الله بن أحمد بن حنبل فى المسند - عبد الله بن أحمد بن حنبل - دار البشائر الإسلامية، بیروت
مسند امام احمد میں تحریفات ؟
ایک چوتھائی کتاب امام احمد کے قلم سے نہیں
اسے تحریف نہیں کہتے، بلکہ اسے تہذیب و ترتیب کہا جاتا ہے، جیسے صحیح ابن حبان کی ترتیب ابن بلبان کی ہے، اور صحیح مسلم کی تبویب امام نووی کی، لیکن یہ کتب امام ابن حبان اور امام مسلم کی ہی کہلاتی ہیں!
مصنف کا از خود اپنے قلم سے تحریر کرنا لازم نہیں، بلکہ اسے روایت کرکے اپنے شاگردوں کو املا کروا دینا یا اسے جمع کرکے سنا دینا ہی کافی ہے!
امام احمد بن حنبل نے اپنے بیٹے عبد اللہ بن احمد بن حنبل نے امام احمد بن حنبل کی نقل کروائی ہوئی روایات اپنے والد سے ان کے علاوہ سنی ہوئی روایات بھی درج کیں اور اس کے علاوہ کچھ وہ روایات بھی جو انہوں نے کسی اور سے سنی تھی، اس لحاظ سے یہ زوائد عبد اللہ بن احمد بن حنبل کہلاتی ہیں، جو امام احمد کی نقل کرانے والی روایات سے اضافی ہیں، لیکن اس کتاب کو مسند احمد ہی کہا گیا، اور اسے کتاب کی نسبت امام احمد بن حنبل کی جانب اسی تفصیل کے ساتھ کی جاتی ہے!
اور ان کے بیٹے عبدالله کی کتاب
زوائد عبد الله
میں کل کتنی احادیث ہیں اور اس میں مزید زیادات جو أبو بكر القطيعي نے کیے ہیں ان کی تفصیل کیا ہے
یہ تو نیلام گھر والا سوال ہے، کتاب آپ کے سامنے ہے، اگر گنتی جاننی ہو تو آپ خود گنتی فرما لیں!
بھائی اس میں متاثر ہونے کی کیا بات ہے - فورم پر تحقیق والے سوال جواب والے سیکشن میں ہی پوچھا ہے - کیا آپ کو اعترض ہے بھائی - اور پوچھا بھی علماء سے ہے - اگر آپ عالم ہیں تو جواب دے دیں اگر نہیں تو انتظار کریں - علماء جب بھی مناسب سمجھیں گے جواب دے دیں گے -
ایسے سوالات کے لئے علماء کو زحمت دینے سے بہتر ہے کہ کچھ علم رکھنے والوں سے ہی پوچھ لیا جائے!
پلیز اپنے الفاظ کو اپنے پاس محفوظ رکھیں - مجھے آپ کے الفاظ کی ضرورت نہیں - شکریہ
ضرورت آپ کو شاید نہ ہو، مگر قارئین کے لئے @محمد طارق عبداللہ بھائی کے الفاظ مفید ہوں گے، کہ شیعہ روافض کے اعتراضات کو اہل سنت کا لبادہ پہنانے کی آخر کیا وجہ ہے!
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

روایات کی گنتی میں سند و متن کی تقسیم کے اعتبار سے فرق آتا ہے، کوئی ہر دو سند کو الگ الگ گنتی کرتا ہے، کوئی دوسرے اعتبار سے، صحیح مسلم کی روایات کی گنتی میں بھی اسی طرح گنتی کا فرق آئے گا!
مسند احمد میں امام احمد بن حنبل کے بیٹے عبد اللہ بن احمد بن حنبل کے زوائد پر کتاب مطبوع ہے جیسا کہ آپ نے بھی لنک دیا ہے؛
زوائد عبد الله بن أحمد بن حنبل فى المسند - عبد الله بن أحمد بن حنبل - دار البشائر الإسلامية، بیروت

اسے تحریف نہیں کہتے، بلکہ اسے تہذیب و ترتیب کہا جاتا ہے، جیسے صحیح ابن حبان کی ترتیب ابن بلبان کی ہے، اور صحیح مسلم کی تبویب امام نووی کی، لیکن یہ کتب امام ابن حبان اور امام مسلم کی ہی کہلاتی ہیں!
مصنف کا از خود اپنے قلم سے تحریر کرنا لازم نہیں، بلکہ اسے روایت کرکے اپنے شاگردوں کو املا کروا دینا یا اسے جمع کرکے سنا دینا ہی کافی ہے!
امام احمد بن حنبل نے اپنے بیٹے عبد اللہ بن احمد بن حنبل نے امام احمد بن حنبل کی نقل کروائی ہوئی روایات اپنے والد سے ان کے علاوہ سنی ہوئی روایات بھی درج کیں اور اس کے علاوہ کچھ وہ روایات بھی جو انہوں نے کسی اور سے سنی تھی، اس لحاظ سے یہ زوائد عبد اللہ بن احمد بن حنبل کہلاتی ہیں، جو امام احمد کی نقل کرانے والی روایات سے اضافی ہیں، لیکن اس کتاب کو مسند احمد ہی کہا گیا، اور اسے کتاب کی نسبت امام احمد بن حنبل کی جانب اسی تفصیل کے ساتھ کی جاتی ہے!

یہ تو نیلام گھر والا سوال ہے، کتاب آپ کے سامنے ہے، اگر گنتی جاننی ہو تو آپ خود گنتی فرما لیں!

ایسے سوالات کے لئے علماء کو زحمت دینے سے بہتر ہے کہ کچھ علم رکھنے والوں سے ہی پوچھ لیا جائے!

ضرورت آپ کو شاید نہ ہو، مگر قارئین کے لئے @محمد طارق عبداللہ بھائی کے الفاظ مفید ہوں گے، کہ شیعہ روافض کے اعتراضات کو اہل سنت کا لبادہ پہنانے کی آخر کیا وجہ ہے!
جزاک اللہ خیرا ابو داود بهائی۔
امید کہ آپکی نصیحت پر محترم وجاہت کے علاوہ هر ایک توجہ دیگا اور آئندہ اجتناب کریگا ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
بھائی اس میں متاثر ہونے کی کیا بات ہے - فورم پر تحقیق والے سوال جواب والے سیکشن میں ہی پوچھا ہے - کیا آپ کو اعترض ہے بھائی - اور پوچھا بھی علماء سے ہے - اگر آپ عالم ہیں تو جواب دے دیں اگر نہیں تو انتظار کریں - علماء جب بھی مناسب سمجھیں گے جواب دے دیں گے -

پلیز اپنے الفاظ کو اپنے پاس محفوظ رکھیں - مجھے آپ کے الفاظ کی ضرورت نہیں - شکریہ
اگرچہ محترم ابو داود بهائی نے انتہائی واضح اور قوی جواب دے دیا هے اور انکی نقاط قابل غور ہیں تو مزید میرے کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہی ۔
جسطرح آپ کہتے ہیں پلیز اپنے الفاظ اپنے پاس رکہیں آپکو ضرورت نہیں بالکل اسی طرح میں کہتا ہوں یہ شیعہ افکار بهی شیعوں کے پاس ہی رهنے دیں ہمیں دین ان سے نہیں سیکهنا هے ۔ (بغیر پلیز -اور- بلا معذرت کے)
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
شیعہ روافض کے اعتراضات کو اہل سنت کا لبادہ پہنانے کی آخر کیا وجہ ہے!

آپ کا سوال اچھا ہے - میں اس لئے پوچھتا ہوں کہ میں ان شیعہ کو جو صحابہ کرام رضی الله کے خلاف لکھتے ہیں جواب بھی دیتا ہوں لیکن یہ منافق لوگ میرے کمنٹ کو ماڈریٹ کر دیتے ہیں اور پھر ڈیلیٹ کر کے اڑا دیتے ہیں - میں نے ان کے کافی لنک پر جواب دیا ہے لیکن ان (متہ کی پیداوار) نے ہمیشہ سچ بات کو چھپایا ہے

میں کیوں پوچھتا ہوں اس کی ایک مثال آپ کو دیتا ہوں

شیعہ کے ایک بلاگ کا لنک یہ ہے


اس میں اس نے ایک تھریڈ بنایا ہے - جس کا نام ہے

بارہ صحابی جو کہ منافق تھے

اس ظالم شیعہ نے (الله اس کو ہلاک کرے ) یہاں اس نے صفی الرحمٰن مبارکپوری کی کتاب " الرحیق المختوم " کی ایک عبارت لکھی - اور اس کے بعد اس عبارت کو بنیاد بنا کر ابن حزم اندلسی کی کتاب المحلى کی اس عبارات کا حوالہ دے کر کچھ صحابہ کو منافق ثابت کیا


أما حديث حذيفة فساقط: لأنه من طريق الوليد بن جميع - وهو هالك - ولا نراه يعلم من وضع الحديث فإنه قد روى أخباراً فيها أن أبا بكر، وعمر وعثمان، وطلحة، وسعد بن أبي وقاص - رضي الله عنهم - أرادوا قتل النبي صلى الله عليه وآله وسلم وإلقاءه من العقبة في تبوك - وهذا هو الكذب الموضوع الذي يطعن الله تعالى واضعه - فسقط التعلق به - والحمد لله رب العالمين.


المحلى ابن حزم الصفحة : 2125

اب اس ظالم نے کتنا بڑا جھوٹ بولا - اور اپنے مقصد کی بات کی اور اس کا ترجمہ بھی نہیں دیا کیوں کہ اس سے اس کا پول کھلتا تھا


اصل بات یہ تھی کہ

جنگ تبوک میں سفر میں ایک مقام عقبہ پر منافقین نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو چھوڑنے کا ارادہ کیا اس پر صحیح مسلم کی حدیث ہے

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ؟ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ بِاللهِ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ؟ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ، قَالَ: كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ، فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ، وَأَشْهَدُ بِاللهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ، وَعَذَرَ ثَلَاثَةً، قَالُوا: مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ، وَقَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى فَقَالَ: «إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ، فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ» فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ، فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ


: زہیر بن حرب، ابواحمد کوفی ولید بن جمیع حضرت ابوطفیل سے روایت ہے کہ اہل عقبہ میں سے ایک آدمی اور حضرت حذیفہ (رض) کے درمیان عام لوگوں کی طرح جھگڑا ہوا تو انہوں نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ بتاؤ اصحاب عقبہ کتنے تھے (حضرت حذیفہ (رض) سے) لوگوں نے کہا آپ ان کے سوال کا جواب دیں جو انہوں نے آپ سے کیا ہے حضرت حذیفہ (رض) نے کہا ہم کو خبر دی جاتی تھی کہ وہ چودہ تھے اور اگر تم بھی انہیں میں سے ہو تو وہ پندرہ ہوجائیں گے میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ان میں سے بارہ ایسے تھے جنہوں نے دنیا کی زندگی میں اللہ اور اس کے رسول کے رضامندی کے لئے جہاد کیا۔


حذیفہ رضی الله عنہ کی حدیث ہے
حذیفہ نے حدیث بیان کی اور غندر نے کہا میں بھی یہی خیال کرتا ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میری امت میں بارہ منافق ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہ ہوں گے اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکہ میں داخل ہوجائے ان میں سے آٹھ کے لئے دبیلہ (آگ کا شعلہ) کافی ہوگا جو ان کے کندھوں سے ظاہر ہوگا یہاں تک کہ ان کی چھاتیاں توڑ کر نکل جائے گا۔​

یعنی بعض روایات میں ١٢ اور بعض میں ١٤ افراد کا ذکر ہے جو منافقین تھے

ابن حزم نے اس روایت کا رد کیا ہے اور راوی الولید کو حدیث گھڑنے والا کہا ہے اور کہا ہے کہ حذیفہ تو أبا بكر، وعمر وعثمان، وطلحة، وسعد بن أبي وقاص رضي الله عنهم سے روایت کرتے ہیں یعنی ان سب کو منافق نہیں جانتے تھے

اب آپ خود یہ فیصلہ کریں کہ یہ لوگوں کو کیسے گمراہ کر رہے ہیں - اور اہلسنت کے روپ میں ان کے ساتھی محمد علی جہلمی بھی بھرپور ان کا ساتھ دے رہے ہیں

اب اگر میں یہا ں یا کہیں اور ان کی کوئی بات پیش کر کے اس پر کوئی سوال پوچھ لوں تو اس میں کوئی حیرانی والی بات نہیں
اہل علم سے پوچھنے کی یہی وجہ ہے کہ اصل حقیقت معلوم ہو

میرا خیال ہے کہ میری یہ وضاحت کافی ہے

الله ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرے - آمین ثم آمین

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ایک ہی کتاب میں احادیث کی تعداد میں فرق آنے کی کئی ایک وجوہات ہوتی ہیں :
1۔ گنتی کرتے ہوئے سہو ہوجاتا ہے ۔
2۔ نسخوں کا فرق ہوتا ہے ۔ مثلا نسخے میں سقط ہونا ۔
3۔ ایک حدیث کو دو ، اور دو کو ایک شمار کرجانے سے بھی ایسا ہوجاتا ہے ۔
4۔ مسند احمد کی احادیث کی تعداد میں جو اس قدر واضح فرق ہے ، اس کی وجہ عبد اللہ بن احمد اور قطیعی کے زوائد کو شامل کرنا اور نہ کرنا بھی ہے ۔
اس طرح کا فرق آجانا ، محدثین کے اہتمام اور امانت و دیانت کا پتہ دیتا ہے ۔ جب تک سند موجود ہے ، یہاں کسی قسم کی تحریف و تبدیل کرنے کا کوئی الزام درست نہیں ۔ جس نے زوائد عبد اللہ کو شامل نہیں کیا ، اس کا مطمع نظر یہ رہا کہ چونکہ اصل تالیف امام احمد کی ہے ،لہذا زوائد کو اس سے الگ رکھنا چاہیے ۔ جس نے یہ سمجھا کہ گو تصنیف امام احمد کی ہے ، لیکن ان سے روایت کرنے والے اور کتاب پر عنایت و توجہ دینے والے ان کے صاحبزادے ہیں ، اگر وہ اپنی سند اور مکمل حوالے سے کوئی روایت بیان کرتے ہیں ، تو اسے شامل کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ اعتراض تب درست ہوتا ، جب عبد اللہ کہیں اور سے سنی روایتیں باپ کے نام لگاکر کتاب میں لکھ دیتے ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
 
Top