• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسیحی رہبانیت کے کرشمے

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سینٹ جیروم کہتا ہے:
’’اگرچہ تیرا بھتیجا تیرے گلے میں بانہیں ڈال کر تجھ سے لپٹے، اگرچہ تیری ماں اپنے دودھ کا واسطہ دے کر تجھے روکے، اگر تیرا باپ تجھے روکنے کیلئے آگ پر لیٹ جائے پھر بھی تو سب کو چھوڑ کر اور باپ کے جسم کو روند کر، ایک آنسو بہائے بغیر صلیب کے جھنڈے کی طرف دوڑ۔ اس معاملہ میں بے رحمی ہی تقویٰ ہے ۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سینٹ گریگوی لکھتا ہے:
’’ ایک نوجوان راہب اپنے ماں باپ کی محبت دل سے نہ نکال سکا اور ایک رات چپکے سے بھاگ کر ان سے مل آیا، ’خدا‘ نے اس قصور کی سزا دی کہ خانقاہ واپس آتے ہی وہ مرگیا، جب اس دفن کیا گیا تو اسے زمین نے قبول ہی نہ کیا، ایسا اس کے ساتھ بار بار ہوا، آخر کار سینٹ بینی ڈکٹ (Benedict) نے اسی کے سینے پر تبرک رکھا تب قبر نے اسے قبول کیا۔ ‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ایک ولی کی تعریف میں لکھا ہے:
’’اس نے کبھی اپنے رشتہ داروں کے سوا کسی کے ساتھ بے دردی نہیں برتی۔‘‘
5۔ اپنے قریب ترین رشتہ داروں کے ساتھ بے رحمی، سنگدلی اور قساوت برتنے کی جو مشق یہ لوگ کرتے تھے، اس کی وجہ سے ان کے جذبات مرجاتے تھے اور اس کا نتیجہ یہ تھا کہ جن لوگوں سے انہیں مذہبی اختلاف ہوتا تھا، ان پر یہ ظلم وستم کی انتہا کر دیتے تھے۔ چوتھی صدی تک پہنچتے پہنچتے عیسائیت میں ۸۰، ۹۰ فرقے پیدا ہوچکے تھے، یہ فرقے ایک دوسرے سے سخت نفرت رکھتے تھے، نفرت کی اس آگ کو بھڑکانے والے بھی راہب ہی تھے اور اس میں مخالف گروہوں کو جلا کر خاک کر دینے کی کوششوں میں بھی راہب ہی پیش پیش تھے۔ وہاں پہلے ایرین (Arien) فرقے کے بشپ نے اتھاناسوس کی پارٹی پر حملہ کیا، اس کی خانقاہوں سے کنواری راہبات کو پکڑ کر ان کو ننگا کر کے خار دار شاخوں سے پیٹا گیا اور ان کے جسم کو داغ لگائے گئے تاکہ وہ اپنے عقیدے سے توبہ کریں، پھر جب مصر میں کیتھولک گروہ کو غلبہ حاصل ہوا تو اس نے ایرین فرقے کے خلاف یہی سب کچھ کیا، غالب خیال یہ ہے کہ خود ایرئیس (Arius) کو بھی زہر دے کر مار دیا گیا۔ روم کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہ تھا۔ ۳۶۶ء میں پوپ لبیرکس (Libericus) کی وفات پر دونوں گروہوں نے پاپائیت کیلئے اپنے اپنے اُمیدوار کھڑے کئے۔ ان کے درمیان سخت خونریزی ہوئی حتیٰ کہ ایک دن میں صرف ایک چرچ سے ۱۳۷ لاشیں نکالیں گئیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
6۔ اس ترک و تجرید اور فقر و درویشی کے ساتھ دولت ِدنیا سمیٹنے میں بھی کمی نہ کی گئی۔ پانچویں صدی کے آغاز ہی میں حالت یہ ہوچکی تھی کہ رو کا بشپ بادشاہوں کی طرح اپنے محل میں رہتا تھا اور اس کی سواری جب شہر میں نکلتی تھی تو اس کے ٹھاٹھ باٹھ قیصر کی سواری سے کم نہ ہوتے تھے۔ سینٹ جیروم چوتھی صدی کے آخری دورمیں شکایت کرتا ہے کہ بہت سے بشپوں کی دعوتیں اپنی شان میں گورنروں کی دعوتوں کو شرماتی ہیں۔ خانقاہوں اور کنیسوں کی طرف دولت کا یہ بہاؤ ساتویں صدی (نزول قرآن کے زمانے) تک پہنچتے پہنچتے سیلاب کی شکل اختیار کرچکا تھا اور یہ بات عوام کے ذہن نشین کرا دی گئی تھی کہ جس کسی سے کوئی گناہِ عظیم سرزد ہو جائے، اس کی بخشش کسی نہ کسی ولی کی درگاہ پر نذرانہ چڑھانے یا کسی خانقاہ کو بھینٹ دینے ہی سے ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد وہی دُنیا راہبوں کے قدموں میں آگئی جس سے فرار، ان کا طرۂ امتیاز تھا۔ خاص طور پر جو چیز ان کے تنزل کی موجب ہوئی، وہ یہ تھی کہ راہبوں کی غیرمعمولی ریاضتیں اور نفس کشی کے کمالات دیکھ کر جب عوام میں ان کیلئے بے پناہ عقیدت پیدا ہوگئی تو بہت سے دنیا پرست لوگ لباسِ درویشی پہن کر راہبوں کے گروہ میں داخل ہوگئے اور انہوں نے ترکِ دنیا کے بھیس میں جلب ِدُنیا کا کاروبار ایسا چمکایا کہ بڑے بڑے طالبین ِدنیا بھی اُن سے مات کھا گئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
7۔ عفت کے معاملہ میں بھی فطرت سے لڑ کر، رہبانیت نے بری طرح شکست کھائی۔ خانقاہوں میں نفس کشی کی کچھ مشقیں ایسی بھی تھیں جن میں راہب اور راہبات مل کر ایک ہی جگہ رہتے تھے اور بسا اوقات زیادہ مشق کرنے کیلئے ایک ہی بستر پر رات گزارتے تھے۔ راہب سینٹ ایواگرئیس (Evagrius) بڑی تعریف کے ساتھ فلسطین کے ان راہبوں کے ضبط ِنفس کا ذکر کرتا ہے جو اپنے جذبات پر اتنا قابو پاگئے تھے کہ عورتوں کے ساتھ یکجا غسل کرتے تھے اور ان کی دید سے، ان کے لمس سے حتیٰ کہ ان کے ساتھ ہم آغوشی سے بھی ان کے اوپر فطرت غلبہ نہ پاتی تھی۔ غسل اگرچہ رہبانیت میں سخت ناپسندیدہ تھا مگر نفس کشی کی مشق کیلئے اس طرح کے غسل کیے جاتے تھے۔ آخر کار اسی فلسطین کے متعلق نیسا سینٹ گریگوری متوفی ۳۹۶ء لکھتا ہے کہ وہ بدکاری کا اڈہ بن گیا ہے۔
انسانی فطرت کبھی ان لوگوں سے انتقام لئے بغیر نہیں رہتی جو اس سے جنگ کریں، رہبانیت مڑ کر بالآخر بداخلاقی کے جس گڑھے میں جا گری اس کی داستان آٹھویں صدی سے گیارہویں صدی عیسوی تک کی مذہبی تایخ کابدنما ترین داغ ہے۔ دسویں صدی کا ایک اطالوی بشپ لکھتا ہے:
’’اگرچرچ میں مذہبی خدمات انجام دینے والوں کے خلاف بدچلنی کی سزائیں نافذ کرنے کا قانون عملاً جاری کردیا جائے تو لڑکوں کے سوا کوئی سزا سے نہ بچ سکے گا اور اگر حرامی بچوں کو بھی مذہبی خدمات سے الگ کردینے کا قاعدہ نافذ کیا جائے تو شاید چرچ کے خادموں میں کوئی لڑکا باقی نہ رہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قرونِ متوسط کے مصنّفین کی کتابیں ان شکائتوں سے بھری ہوئی ہیں کہ راہبات کی خانقاہیں بداخلاقی کے چکلے بن گئی ہیں، ان کی چار دیواری میں نوزائیدہ بچوں کا قتل ِعام ہورہا ہے، پادریوں اور چرچ کے مذہبی کارکنوں میں محرمات تک سے ناجائز تعلقات اور خانقاہوں میں خلافِ وضع فطری جراثیم پھیل گئے ہیں اور کلیساؤں میں اعترافِ گناہ (Confession) کی رسم، بدکاری کا ذریعہ بن کر رہ گئی ہے۔
گذشتہ صفحات میں عیسائی رہبانیت کی تصویر واضح ہو کر سامنے آگئی ہے۔ اسلام نے ایسی رہبانیت اور درویشی سے اُمت ِمسلمہ کو بچایا ہے ورنہ تجرد کی زندگی سے یہی گندگی پیدا ہوتی جو تصویر عیسیائیت میں جھلک رہی ہے۔ اسلام نے انسانیت پر احسانِ عظیم کیا کہ خوبصورت خاندانی زندگی سے نوازا اور ہر رشتہ کا اپنے اپنے مقام پر لحاظ رکھا۔ احترام دیا، شفقت ومحبت دی۔ بیوی کا مقام، بچوں کا پیار، بہن بھائیوں سے ہمدردی، والدین کی خدمت واِطاعت، پورے معاشرے کا سکون دیا، ورنہ رہبانیت تو سراسر درندگی ہے۔

٭۔۔٭۔۔٭
 
Top