• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معاویہ نام کی تاریخی حیثیت

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
السلام علیکم!
موجودہ دور میں سنی مسلمانوں میں اہل تشیع کی طرف سے جو چیزیں منتقل ہوئی ہیں ان میں ایک ناموں کا انتخاب بھی ہے۔
شیعہ لوگ اپنے نام حضرت علی،حسین،ابوذر،مقداد رضی اللہ عنہم وغیرہ کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔جبکہ آج سنی لوگوں کے ناموں ساتھ بھی بالخصوص ’’علی‘‘ کا لاحقہ نظر آتا ہے۔ اس میں مضائقہ نہیں ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صحابیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اس کو ناپسند بھی نہیں کرتے لیکن اس کے برعکس موجودہ دور میں شیعہ حضرات میں معاویہ نام کا کوئی فرد ہمیں نظر نہیں آتا اسی نسبت سے سنی بھی اس نام سے گریز کرتے ہیں۔یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے۔
جبکہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام نہ صرف تابعین ،تبع تابعین نے پسند کیا اور رکھا بلکہ حضر ت علی رضی اللہ کے ایک پوتے کا نام بھی معاویہ تھا۔
معاویہ رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنے والے نہ صرف ان کے نام سے نفر ت کرتے ہیں بلکہ انہیں سخت سست بھی کہتے ہیں۔ ہمیں اس معاشرتی ماحول کو بدلنا چاہیے۔
ذیل میں ان ناموں فہرست پیش کی جاتی ہے جن کا نام معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام پر تھا اور یہ لوگ کتب حدیث کے راوی ہیں۔ان ناموں میں معاویہ نامی صحابہ کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ دھاگےکا مقصد یہ ہے کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بعد ان کے خلاف جو سازشیں کی گئی ان کا عروج عباسی دور کی مرہونِ منت ہے۔ عباسی دور کے کٹر شیعہ حکمرانوں نے ان معزز شخصیات کے کردار پر انگلی اٹھائی جس نے نہ صرف عوام کو متاثر کیا بلکہ خواص بھی اس کی ذد میں آگے۔

الاسم : معاوية بن إسحاق بن طلحة بن عبيد الله القرشى التيمى ، أبو الأزهر
الطبقة : 6 : من الذين عاصروا صغارالتابعين
روى له : خ قد س ق ( البخاري - أبو داود في القدر - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : صدوق ربما وهم
رتبته عند الذهبي : وثق
الاسم : معاوية بن حفص الشعبى الكوفى ثم الحلبى
الطبقة : 10 : كبارالآخذين عن تبع الأتباع
روى له : س ( النسائي )
رتبته عند ابن حجر : صدوق
رتبته عند الذهبي : ثقة

الاسم : معاوية بن حكيم بن معاوية النميرى الشامى
الطبقة : 3 : من الوسطى من التابعين
روى له : ت ( ق ، و سماه حكيم بن معاوية ) ( الترمذي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : مقبول
رتبته عند الذهبي : لم يذكرها
الاسم : معاوية بن سبرة بن حصين السوائى العامرى ، أبو العبيدين الكوفى الأعمى
الطبقة : 2 : من كبار التابعين
الوفاة : 98 هـ
روى له : بخ ( البخاري في الأدب المفرد )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
رتبته عند الذهبي : . . . .
الاسم : معاوية بن سعيد بن شريح بن عزرة التجيبى المصرى ، و يقال معاوية بن يزيد ، مولى بنى فهم من تجيب
الطبقة : 7 : من كبار أتباع التابعين
روى له : ق ( ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : مقبول
رتبته عند الذهبي : وثق
الاسم : معاوية بن سلمة بن سليمان النصرى ، أبو سلمة الكوفى ( نزيل دمشق )
الطبقة : 8 : من الوسطى من أتباع التابعين
روى له : ق ( ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : مقبول
رتبته عند الذهبي : ليس بقوى
الاسم : معاوية بن سويد بن مقرن المزنى ، أبو سويد الكوفى ( ابن أخى النعمان بن مقرن )
الطبقة : 3 : من الوسطى من التابعين
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
رتبته عند الذهبي : لم يذكرها
الاسم : معاوية بن سلام بن أبى سلام : ممطور ، الحبشى ، و يقال الألهانى ، أبو سلام الدمشقى ( و كان يسكن حمص )
الطبقة : 7 : من كبار أتباع التابعين
الوفاة : 170 هـ تقريبا
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
رتبته عند الذهبي : ثقة
الاسم : معاوية بن صالح بن حدير و قيل ابن عثمان بن سعيد بن سعد بن فهر الحضرمى ، أبو عمرو ، و قيل أبو عبد الرحمن ، الحمصى
الطبقة : 7 : من كبار أتباع التابعين
الوفاة : 158 هـ ( بعد 170 هـ قيل ذلك )
روى له : ر م د ت س ق ( البخاري في جزء القراءة خلف الإمام - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : صدوق له أوهام
رتبته عند الذهبي : صدوق إمام
الاسم : معاوية بن صالح بن أبى عبيد الله : معاوية بن عبيد الله الأشعرى مولاهم أبو عبيد الله الدمشقى الحافظ مولى عبد الله بن عضاة
الطبقة : 11 : أوساط الآخذين عن تبع الأتباع
الوفاة : 263 هـ بـ دمشق
روى له : س ( النسائي )
رتبته عند ابن حجر : صدوق
رتبته عند الذهبي : الحافظ ، تخرج بابن معين

الاسم : معاوية بن عبد الله بن جعفر بن أبى طالب القرشى الهاشمى المدنى
الطبقة : 4 : طبقة تلى الوسطى من التابعين
روى له : خت س ق ( البخاري تعليقا - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : مقبول
رتبته عند الذهبي : ثقة

الاسم : معاوية بن عبد الكريم الثقفى ، أبو عبد الرحمن البصرى ، المعروف بالضال ، مولى البكرات ( و يقال : مولى أبى بكرة الثقفى )
الطبقة : 6 : من الذين عاصروا صغارالتابعين
الوفاة : 180 هـ
روى له : خت ( البخاري تعليقا )
رتبته عند ابن حجر : صدوق
رتبته عند الذهبي : علق له البخارى و فيه لين ما
الاسم : معاوية بن عمار بن أبى معاوية الدهنى البجلى الكوفى ( و دهن حى من بجلة )
الطبقة : 8 : من الوسطى من أتباع التابعين
روى له : عخ م ل س ( البخاري في خلق أفعال العباد - مسلم - أبو داود في المسائل - النسائي )
رتبته عند ابن حجر : صدوق
رتبته عند الذهبي : ثقة ، و قال أبو حاتم : لا يحتج به
الاسم : معاوية بن عمرو بن خالد بن غلاب النصرى ، البصرى ( و قد ينسب إلى جد أبيه ، من بنى نصر بن معاوية بن بكر بن هوزان )
الطبقة : 6 : من الذين عاصروا صغارالتابعين
روى له : م د س ( مسلم - أبو داود - النسائي )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
رتبته عند الذهبي : وثق
الاسم : معاوية بن عمرو بن المهلب بن عمرو بن شبيب الأزدى المعنى ، أبو عمرو البغدادى ، و يعرف بابن الكرمانى ( كوفى الأصل )
المولد : 128 هـ
الطبقة : 9 : من صغار أتباع التابعين
الوفاة : 214 هـ بـ بغداد
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
رتبته عند الذهبي : لم يذكرها
الاسم : معاوية بن قرة بن إياس بن هلال بن رئاب المزنى ، أبو إياس البصرى ( والد إياس بن معاوية )
المولد : 36 هـ ( يوم الجمل )
الطبقة : 3 : من الوسطى من التابعين
الوفاة : 113 هـ
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
رتبته عند الذهبي : عالم عامل

الاسم : معاوية بن يحيى الصدفى ، أبو روح الشامى الدمشقى ( سكن الرى )
الطبقة : 7 : من كبار أتباع التابعين
روى له : ت ق ( الترمذي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ضعيف و ما حدث بالشام أحسن مما حدث بالرى
رتبته عند الذهبي : ضعفوه
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم!
موجودہ دور میں سنی مسلمانوں میں اہل تشیع کی طرف سے جو چیزیں منتقل ہوئی ہیں ان میں ایک ناموں کا انتخاب بھی ہے۔
شیعہ لوگ اپنے نام حضرت علی،حسین،ابوذر،مقداد رضی اللہ عنہم وغیرہ کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔جبکہ آج سنی لوگوں کے ناموں ساتھ بھی بالخصوص ’’علی‘‘ کا لاحقہ نظر آتا ہے۔ اس میں مضائقہ نہیں ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صحابیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اس کو ناپسند بھی نہیں کرتے لیکن اس کے برعکس موجودہ دور میں شیعہ حضرات میں معاویہ نام کا کوئی فرد ہمیں نظر نہیں آتا اسی نسبت سے سنی بھی اس نام سے گریز کرتے ہیں۔یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے۔
جبکہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام نہ صرف تابعین ،تبع تابعین نے پسند کیا اور رکھا بلکہ حضر ت علی رضی اللہ کے ایک پوتے کا نام بھی معاویہ تھا۔
معاویہ رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنے والے نہ صرف ان کے نام سے نفر ت کرتے ہیں بلکہ انہیں سخت سست بھی کہتے ہیں۔ ہمیں اس معاشرتی ماحول کو بدلنا چاہیے۔
شاید اس کی ایک وجہ یہ فتوہ ہو
فتاوی نذیریہ

حضرت علی کے مقابلے پر امیر معاویہ کا تذکرہ ہو وہاں حضرت یا دعائیہ الفاظ کہنا درست نہیں۔
فتاوی نذیریہ : جلد سوم صفحہ ٤٤٦​
آن لائن لنک :
فتاوی نذیریہ جلد3 - کتب لائبریری - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
شاید اس کی ایک وجہ یہ فتوہ ہو
فتاوی نذیریہ

حضرت علی کے مقابلے پر امیر معاویہ کا تذکرہ ہو وہاں حضرت یا دعائیہ الفاظ کہنا درست نہیں۔
فتاوی نذیریہ : جلد سوم صفحہ ٤٤٦​
آن لائن لنک :
فتاوی نذیریہ جلد3 - کتب لائبریری - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز
السلام علیکم !
اور اگر بندہ فتاوی نذیریہ جلد سوم کا ہی صفحہ نمبر ٤٤٨ کا بھی سرسری سا مطالعہ کرلے تو یہ وجہ باقی ہی نہیں رہتی۔
جو فتوی آپ نے نقل کیا ہے وہ مولوی محمد فصیح غازی پوری صاحب کا ہے اور اس کو نقل کرنے کے متصل بعد سید محمد نذیر حسین دہلوی صاحب نے اس کا انتہائی زبردست رد کیا ہے۔
ملاحظہ فرمائیے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
جزاکم اللہ بھائی اللہ آپ کو مزید توفیق سے نوازے ۔


اس میں مضائقہ نہیں ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صحابیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اس کو ناپسند بھی نہیں کرتے
اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ صحابہ کرام میں بلند مقام پر فائز ہیں اور خلفاء راشدین میں سے ایک ہیں ، انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام جنگوں میں حصہ لیا ہے ( سوائے ایک جنگ کے ) اور ان کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہیں :
وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں اور اللہ اور اس کا رسول ان سے محبت کرتے ہیں
جب مقام و مرتبے کا یہ عالم ہے تو ان کے بارے میں الفاظ استعمال کرتے ہوئے فراخدلی ( غلو سے بچتے ہوئے ) سے کام لینا چاہیے ۔

(مضائقہ نہیں ہے ) والے الفاظ بھی مجھے کھٹکے ہیں ہو سکتا ہے یہ میری اردو محاورات کے استعمال کے بارے میں کم علمی کی وجہ سے ہو ۔

واللہ اعلم
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم !
اور اگر بندہ فتاوی نذیریہ جلد سوم کا ہی صفحہ نمبر ٤٤٨ کا بھی سرسری سا مطالعہ کرلے تو یہ وجہ باقی ہی نہیں رہتی۔
جو فتوی آپ نے نقل کیا ہے وہ مولوی محمد فصیح غازی پوری صاحب کا ہے اور اس کو نقل کرنے کے متصل بعد سید محمد نذیر حسین دہلوی صاحب نے اس کا انتہائی زبردست رد کیا ہے۔
ملاحظہ فرمائیے۔
پھر شاید یہ وجہ ہوکہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مختصر صحیح مسلم
ایمان کے متعلق
باب : علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے والا مومن اور بغض رکھنے والا منافق ہے۔
حدیث نمبر36
سیدنا زر بن حبیش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قسم ہے اس کی جس نے دانہ چیرا ( پھر اس سے گھاس اگائی ) اور جان بنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا تھا کہ مجھ سے سوائے مومن کے کوئی محبت نہیں رکھے گا اور مجھ سے منافق کے علاوہ اور کوئی شخص دشمنی نہیں رکھے گا۔
كنت مع ابن عباس بعرفات ، فقال : ما لي لا أسمع الناس يلبون ؟ قلت : يخافون من معاوية . فخرج ابن عباس من فسطاطه ، فقال : لبيك اللهم لبيك ، لبيك . . . فإنهم قد تركوا السنة ، من بغض علي

الراوي: سعيد بن جبير المحدث: الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 3006
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
آن لائن لنک: الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یا پھر یہ وجہ ہوسکتی ہے

صحیح بخاری
کتاب الجہاد
باب: اللہ کے راستے میں جن لوگوں پر گرد پڑی ہو ان کی گرد پونچھنا
حدیث نمبر : 2812

حدثنا إبراهيم بن موسى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا عبد الوهاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا خالد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عكرمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أن ابن عباس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال له ولعلي بن عبد الله ائتيا أبا سعيد فاسمعا من حديثه‏.‏ فأتيناه وهو وأخوه في حائط لهما يسقيانه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلما رآنا جاء فاحتبى وجلس فقال كنا ننقل لبن المسجد لبنة لبنة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكان عمار ينقل لبنتين لبنتين،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فمر به النبي صلى الله عليه وسلم ومسح عن رأسه الغبار وقال ‏"‏ ويح عمار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ تقتله الفئة الباغية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عمار يدعوهم إلى الله ويدعونه إلى النار ‏"‏‏.

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا عکرمہ سے کہابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے اور (اپنے صاحبزادے) علی بن عبداللہ سے فرمایا تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے ‘ اس وقت ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے (رضاعی) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے ‘ جب آپ نے ہمیں دیکھا تو (ہمارے پاس) تشریف لائے اور (چادر اوڑھ کر) گوٹ مار کر بیٹھ گئے ‘ اس کے بعد بیان فرمایا ہم مسجدنبوی کی اینٹیں (ہجرت نبوی کے بعد تعمیر مسجد کیلئے) ایک ایک کر کے ڈھو رہے تھے لیکن عمار رضی اللہ عنہ دو دو اینٹیں لا رہے تھے ‘ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔
إني لجالسٌ عندَ معاويةَ إذ دخَل رجلانِ يختصمانِ في رأسِ عمارٍ وكلُّ واحدٍ منهما يقولُ: أنا قتلتُه فقال عبدُ اللهِ بنُ عمرٍو: ليطِبْ أحدُكما به نفسًا لصاحبِه فإني سمِعتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يقولُ: تقتلُه الفئةُ الباغيةُ قال معاويةُ: ألا تُغني عنا مجنونَكَ يا عمرُو فما له معَنا قال: إني معَكم ولستُ أقاتلُ إنَّ أبي شَكاني إلى رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم: أطِعْ أباكَ ما دام حيًّا ولا تَعصِهِ فأنا معَكم ولستُ أقاتلُ
الراوي: عبدالله بن عمرو المحدث: البوصيري - المصدر: إتحاف الخيرة المهرة - الصفحة أو الرقم: 8/15
خلاصة حكم المحدث: صحيح

الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم!
اسی نسبت سے سنی بھی اس نام سے گریز کرتے ہیں۔یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے۔
سنی یہ نام نہیں رکھتے شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ معاویہ نے صحابی رسول عبادہ بن الصامت پر حدیث گھڑنے کا الزام لگایا

الكتب » المصنف » كتاب البيوع والأقضية » من قال الذهب بالذهب والفضة بالفضة
حدثنا أبو بكر قال حدثنا عبد الوهاب الثقفي عن أيوب عن أبي قلابة عن أبي الأشعث قال : كنا في غزاة وعلينا معاوية ، فأصبنا فضة وذهبا ، فأمر معاوية رجلا أن يبيعها الناس في أعطياتهم ، فتسارع الناس فيها ، فقام عبادة فنهاهم ، فردوها ، فأتى الرجل معاوية فشكا إليه ، فقام معاوية خطيبا فقال : ما بال رجال يحدثون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أحاديث يكذبون فيها عليه ، لم نسمعها ؟ فقام عبادة فقال : والله لنحدثن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وإن كره معاوية ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا تبيعوا الذهب بالذهب ، ولا الفضة بالفضة ، ولا البر بالبر ولا الشعير بالشعير ، ولا التمر بالتمر ، ولا الملح بالملح إلا مثلا بمثل سواء بسواء عينا بعين .
آن لائن لنک : http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=2978&idto=2979&bk_no=10&ID=2811
 
Top