• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معوذتین کے فضائل اور خصائص

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
معوذتین کے فضائل
امام مسلم نے اپنی صحیح میں سیدنا عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
کیا تم کو وہ آیتیں معلو م نہیں جو آج کی رات نازل ہوئیں اور جن کی مثال اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی۔ وہ آیتیں یہ ہیں :
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ رضی اللہ عنہ مذکور سے مخاطب ہو کر فرمایا کیا میں تمہیں وہ کلمات بتاؤں جو ان تمام کلمات سے بہتر ہیں جن کے ذریعہ سے کبھی کسی پناہ مانگنے والے نے پناہ مانگی ہے ۔عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا ، ہاں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ضرور فرمادیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:


قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ


ترمذی رحمہ اللہ نے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے ایک روایت در ج کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہر ایک نماز کے بعد معوذتین (سورۃالفلق اور سورۃ الناس ) پڑھنے کا حکم دیا۔
ترمذی ، نسائی ، اور ابوداؤد میں سیدنا عبداللہ بن حبیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ ہم ایک اندھیری رات میں جب کہ بارش ہو رہی تھی اس لئے اپنے گھروں سے نکلے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کریں ،
ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں پہنچے
تو ارشاد ہوا ، کہو (کیا کام ہے ) میں چپ رہا ۔
آٓپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہو؟ میں پھر بھی چپ رہا تو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا :
صبح و شام قل ہو اللہ احد اور معوذ تین پڑھا کرو، تم ہر ایک قسم کے شر سے محفوظ رہوگے
ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح کہا ہے ۔
نیز امام ترمذی رحمہ اللہ نے بروایت سیدنا ابو ہریرہ و ابو سعید خدری رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنوں کے شر سے اور آدمیوں کی نظر بد سے پناہ مانگا کرتے تھے ، لیکن جب معوذتین نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی کا پڑھنا اپنا معمول بنا لیا اور دوسری تمام دعاؤں کو چھوڑ دیا''۔
امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔
صحیحین میں سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سو نے کا ارادہ کرتے تو قُلْ ھُواﷲُاَحَدٌ اور معوذتین کو پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونکتے تھے جس کے بعد اپنے منہ پر اور اپنے جسم کے تمام حصوں پر جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک پہنچ سکتا تھا پھیر لیتے تھے ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو ایسا کرنے کا حکم دیا ۔
میں کہتا ہوں (حافظ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے ) کہ سیدنا یونس نے بروایت زہری سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنھا سے حدیث کا آخری حصہ اسی طرح نقل کیا ہے لیکن امام مالک رحمہ اللہ نے بروایت زہری اس طرح نقل کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تھے تب بھی معوذتین پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے، لیکن جب آپ سخت بیمار ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہ سورتیں پڑھ کر خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر پھونک کر اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیر دیا کرتی تھی جس سے میرا مقصد حصول برکت تھا ۔
نوٹ :
تمام مواد حافظ ابن القیم رحمہ اللہ کی کتاب '' تفسیر معوذتین'' سے نقل کیا گیا ہے
اللہ مالک الملک عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین
 
Top