• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مغیرہ بن عبد الرحمن صاحب سلمان الفارسی کون ہے؟

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، ثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمَنْعِيِّ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرْكَانِيُّ، ثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: لَقِيَ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَلَّامٍ قَالَ: «إِنْ مُتَّ قَبْلِي فَأَخْبِرْنِي مَا تَلْقَى، وَإِنْ مُتُّ قَبْلَكَ أُخْبِرْكَ»، قَالَ: فَمَاتَ سَلْمَانُ فَرَآهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلَّامٍ فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ؟ قَالَ: «بِخَيْرٍ»، قَالَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ وَجَدْتَ أَفْضَلَ؟ قَالَ: «وَجَدْتُ التَّوَكُّلَ شَيْئًا عَجِيبًا» رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، مِثْلَهُ وَقَالَ سَلْمَانُ: عَلَيْكَ بِالتَّوَكُّلِ، نِعْمَ الشَّيْءُ التَّوَكُّلُ، ثَلَاثَ مِرَارٍ
(حلیۃ الاولیا: ج1 ص 205)

اس سند میں مغیرہ بن عبد الرحمن کون ہے؟ مجھے اس نام کا کوئی شخص سلمان الفارسی کے تلامذہ میں نہیں ملا، تہذیب الکمال میں صرف محمد بن کعب کے اساتذہ میں اس کا نام ہے۔ اس سے آگے کچھ نہیں ملا!
جلد سے جلد جواب دے دیں کیونکہ اس کی ابھی بہت ضرورت ہے!
جزاک اللہ خیرا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام أبو نعيم رحمه الله (المتوفى430)نے کہا:
حدثنا محمد بن علي، ثنا عبد الله بن المنعي، ثنا محمد بن جعفر الوركاني، ثنا أبو معشر، عن محمد بن كعب، عن المغيرة بن عبد الرحمن، قال: لقي سلمان الفارسي عبد الله بن سلام قال: «إن مت قبلي فأخبرني ما تلقى، وإن مت قبلك أخبرك» ، قال: فمات سلمان فرآه عبد الله بن سلام فقال: كيف أنت يا أبا عبد الله؟ قال: «بخير» ، قال: أي الأعمال وجدت أفضل؟ قال: «وجدت التوكل شيئا عجيبا»[حلية الأولياء وطبقات الأصفياء 1/ 205]۔


اس سند میں موجود ’’المغيرة بن عبد الرحمن‘‘ کا پوا نام ہے۔
المغيرة بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام المخزومي أبو هاشم

دلیل:

امام ابن سعد رحمه الله (المتوفى230)نے کہا:
أَخبَرنا مَعنُ بن عيسَى، قالَ: حَدَّثَنا أَبو مَعشَرٍ، عَن مُحَمد بن كَعبٍ، قالَ: حَدثَني المُغيرَةُ بن عَبد الرَّحمَن بن الحارِث بن هشامٍ، أَنَّ سَلمانَ ماتَ قَبلَ عَبد الله بن سَلاَمٍ، فَرَآهُ عَبدُ الله بن سَلاَم في المَنامِ، فَقالَ لَهُ: كَيفَ أَنتَ أَبا عَبد الله؟ قالَ: بِخَيرٍ، قالَ: أَيُّ الأَعمال وجَدتَها أَفضَلَ؟ قالَ: وجَدتُ التَّوَكُّلَ شَيئًا عَجيبًا.[الطبقات الكبير لابن سعد 4/ 87 رقم 4943 ]۔

اور یہ معروف تابعی اور ثقہ راوی ہیں۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
اس سند میں مغیرہ بن عبد الرحمن کون ہے؟ مجھے اس نام کا کوئی شخص سلمان الفارسی کے تلامذہ میں نہیں ملا، تہذیب الکمال میں صرف محمد بن کعب کے اساتذہ میں اس کا نام ہے۔ اس سے آگے کچھ نہیں ملا!
راوی کے تعین کے لئے صرف تہذیب الکمال ہی پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئے بلکہ دیگر کتب کی طرف بھی مراجعت ہونی چاہئے۔
نیز راوی کے تعین کے لئےصرف اساتذہ وتلامذہ کا رشتہ ہی واحد ذریعہ نہیں ہےبلکہ اس کے علاوہ بھی اور کئی طریقے ہیں جن سے راوی کا تعین ہوتاہے انہیں میں سے ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ زیرتحقیق روایت کسی اور کتاب میں بھی ہو اوروہاں کی سند میں مطلوبہ راوی کا تعین موجود ہو ۔
یہی صورت حال آپ کی پیش کردہ روایت کی ہے۔ یعنی یہی روایت طبقات ابن سعد میں موجود ہے اور وہاں مطلوبہ راوی کا تعین سند ہی میں موجود ہے۔
یادر رہے کہ راوی کے تعین کا یہ سب سے اہم اور سب سے مستند ذریعہ ہے۔
 
Top