محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
مفتی اعظم سعودی عرب آج مسلسل 35 ویں مرتبہ حج کا خطبہ دیں گے
آئی این پی 2 گھنٹے پہلے
تبصرےصفحہ پرنٹ کریںدوستوں کو بھیجئے
انھوں نے 12سال کی عمرمیں قرآن پاک حفظ کیااور 22سال کی عمرمیں امام الدعوۃ انسٹی ٹیوٹ سے شرعیہ میں گریجویشن کیا۔:فوٹو: فائل
مکہ مکرمہ: سعودی عرب کے 74 سالہ مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ آج مسلسل 35ویں بار حج کاخطبہ دیں گے۔
انھوں نے پہلی مرتبہ 1981 (1402ہجری) میں حج کاخطبہ دیااور یہ سلسلہ آج 35 ویں سال تک جاری ہے۔ وہ 1941میں سعودی دارالحکومت ریاض میں پیداہو ئے۔ انھوں نے 12سال کی عمرمیں قرآن پاک حفظ کیااور 22سال کی عمرمیں امام الدعوۃ انسٹی ٹیوٹ سے شرعیہ میں گریجویشن کیا۔ انھیں 1995میں سعودی عرب کانائب مفتی اعظم جبکہ 1999میں مفتی اعظم مقرر کیاگیا۔ وہ پیدائشی طورپر ہی نظرکی کمزوری کاشکار تھے۔ 1960میں بینائی سے مکمل طورپر محروم ہوگئے۔
مفتی اعظم کی دلچسپی اورترجیحات میں اسلامی دنیاکے بحران، مسائل کی آگہی اورزندگی کے تمام شعبوں سے متعلق ایسے امورکی نشاندہی کرنا ہے جن میں اصلاح کی ضرورت ہو۔ مفتی اعظم اپنے خطبے میں مسئلہ فلسطین پرخصوصی توجہ دیتے ہیں۔ اس کااثر خطبے کے دوران ان کے لہجے اورچہرے سے واضح طورپر ہوتاہے۔
اس کے علاوہ شیخ اپنے خطبے میں مسلمانوں کی یک جہتی، باہمی اختلافات کے خاتمے اورمیڈیا کے مثبت کردارکے ساتھ خواتین کی آزادی کے نعرے کی حقیقت بھی بیان کرتے ہیں۔
آئی این پی 2 گھنٹے پہلے
تبصرےصفحہ پرنٹ کریںدوستوں کو بھیجئے
انھوں نے 12سال کی عمرمیں قرآن پاک حفظ کیااور 22سال کی عمرمیں امام الدعوۃ انسٹی ٹیوٹ سے شرعیہ میں گریجویشن کیا۔:فوٹو: فائل
مکہ مکرمہ: سعودی عرب کے 74 سالہ مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ آج مسلسل 35ویں بار حج کاخطبہ دیں گے۔
انھوں نے پہلی مرتبہ 1981 (1402ہجری) میں حج کاخطبہ دیااور یہ سلسلہ آج 35 ویں سال تک جاری ہے۔ وہ 1941میں سعودی دارالحکومت ریاض میں پیداہو ئے۔ انھوں نے 12سال کی عمرمیں قرآن پاک حفظ کیااور 22سال کی عمرمیں امام الدعوۃ انسٹی ٹیوٹ سے شرعیہ میں گریجویشن کیا۔ انھیں 1995میں سعودی عرب کانائب مفتی اعظم جبکہ 1999میں مفتی اعظم مقرر کیاگیا۔ وہ پیدائشی طورپر ہی نظرکی کمزوری کاشکار تھے۔ 1960میں بینائی سے مکمل طورپر محروم ہوگئے۔
مفتی اعظم کی دلچسپی اورترجیحات میں اسلامی دنیاکے بحران، مسائل کی آگہی اورزندگی کے تمام شعبوں سے متعلق ایسے امورکی نشاندہی کرنا ہے جن میں اصلاح کی ضرورت ہو۔ مفتی اعظم اپنے خطبے میں مسئلہ فلسطین پرخصوصی توجہ دیتے ہیں۔ اس کااثر خطبے کے دوران ان کے لہجے اورچہرے سے واضح طورپر ہوتاہے۔
اس کے علاوہ شیخ اپنے خطبے میں مسلمانوں کی یک جہتی، باہمی اختلافات کے خاتمے اورمیڈیا کے مثبت کردارکے ساتھ خواتین کی آزادی کے نعرے کی حقیقت بھی بیان کرتے ہیں۔