• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملالہ ایک غیر ارادی ایجنٹ

شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
ملالہ ایک غیر ارادی ایجنٹ

najeem shah
نجیم شاہ
Najeem Shah, Latest Najeem Shah Columns, Urdu Columns Of Najeem Shah, Famus Articles ملالہ ایک غیر ارادی ایجنٹ
بی بی سی پر گل مکئی کے فرضی نام کی سوات ڈائری سے شہرت پانے والی ملالہ یوسف زئی پر بزدلانہ اور دہشت گردانہ حملے کو ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے مگر ابھی تک میڈیا، حکومت اور این جی اوز کا سوگ ہے کہ ختم ہونے میں نہیں آ رہا ۔ قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر اس حملے کے بارے میں زور و شور کے ساتھ بحث ہو رہی ہے اور یہ جانے بغیر کہ حملہ آور کون تھے اور کس کے اشارے پر ایسا کیا گیا تمام لوگ میڈیا کی ہاں میں ہاں ملانا شروع ہو گئے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر بارہ سال سے جاری آگ اور خون کے کھیل میں نہ جانے کتنی ملالاؤں کے چیتھڑے اُڑ چکے ہیں مگر وہ تو جیسے انسان نہ ہوں بلکہ ان کی حیثیت کیڑوں مکوڑوں جتنی ہو۔ ملالہ یوسف زئی پر ہونے والے بزدلانہ حملے پر سب کو غم و غصہ ہے اور اس پر کوئی دو رائے نہیں لیکن جس انداز سے یہ معاملہ اُچھالا جا رہا ہے اس سے یہ ہمدردی ہرگز نہیں لگتا بلکہ اس طرح اسلام اور جہاد کو بدنام کرنے کی کوشش اور تعلیم کا نام استعمال کرکے تحریک پاکستان کا نعرہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اللہ‘‘ تبدیل کرنے کی گہری سازش ہو رہی ہے۔
اسلام حالت جنگ میں بھی خواتین اور بوڑھوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا حتیٰ کہ درختوں کے کاٹنے کی بھی اجازت نہیں ہے تو آخر کوئی مسلمان ایک بچی کو کیسے قتل کر سکتا ہے جبکہ وہ کسی جنگ کے محاذ پر نہیں بلکہ اسکول سے گھر کی طرف لوٹ رہی تھی۔ اگر ملالہ یوسف زئی کو ’’ظالمان‘‘ نے نشانہ بنایا ہے تو سمجھ لیں کہ وہ بھی بیرونی طاقتوں کے ایجنٹ ہیں اور پوری قوم ان کا خاتمہ چاہتی ہے مگر یہ آپریشن صرف اُن شرپسندوں کے خلاف ہی ہونا چاہئے جو پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ طالبان اور ظالمان میں بڑا فرق ہے، حقیقی طالبان وہ ہیں جو اس وقت افغانستان پر قابض امریکا اور نیٹو افواج کے خلاف برسرپیکار ہیں جبکہ اس کے برعکس تحریکِ ظالمان پاکستان صرف وہ کام کرتی ہے جس میں پاکستان اور اسلام کو نقصان ہو۔ یہ نہ ہی طالبان ہو سکتے ہیں اور نہ ہی مسلمان بلکہ یہ صرف اور صرف ایجنٹ ہیں جنہیں اسلام اور جہاد کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ ظالمان جس بھونڈے طریقے سے کارروائیاں کرتے ہیں اس سے ان کا جعلی پن اور بیرون ایجنٹ ہونا صاف ظاہر ہوتا ہے۔
یہاں ذہنوں میں یہ سوال اُبھرتا ہے کہ خود کو اسلام کے محافظ کہنے والے کبھی پاکستان میں موجود فحاشی کے اڈوں اور بازارِ حسن میں انسانیت کی تذلیل کرنے والے عناصر کیخلاف کیوں خودکش حملے نہیں کرتے۔ خود کو اسلامی شریعت کے پابند کہنے والے ’’ظالمان‘‘ شراب خانوں اور ڈانس کلبوں میں حملے کیوں نہیں کرتے جبکہ یہ مقامات تو ان کے نظریات اور عقائد کے بھی خلاف ہیں مگر اس کے برعکس ان ’’ظالمان‘‘ کا نشانہ صرف مساجد، امام بارگاہیں، اولیائے کرام کے مزار، اسکول اور سکیورٹی ادارے ہیں۔ یہ تمام باتیں تحریر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قارئین اصل اور نقل طالبان میں تمیز کر سکیں اور پاکستان کو تباہ کرنے کی سازشوں کا خود اندازہ لگا سکیں۔ درحقیقت یہ قیامت بیرونی آقاؤں کی برپا کی ہوئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہم بحیثیت قوم ٹکڑوں میں بٹ کر دست و گریباں ہو جائیں تاکہ ہمیں پہلے اندرونی خلفشار کے ذریعے کمزور کیا جائے اور پھر آسانی سے شکار کیا جا سکے۔
ملالہ یوسف زئی پر حملہ صیہونی سٹوڈیو میں تیار ہونے والا ایک سلسلہ وار ڈرامہ ہے۔ ہر بار اس ڈرامہ کی کہانی اور کردار دونوں نئے ہوتے ہیں۔ اس بار جو ڈرامہ پیش کیا گیا اس میں کہانی اور ہدایت کار سب اسلام دشمن غیر ملکی ہیں جبکہ ہیروئن ملالہ اور ویلن ظالمان ہیں اور کچھ سیاسی مداریوں کو بھی حصہ دیا گیا ہے۔ اس سلسلہ وار ڈرامہ کی ہر کہانی میں نیا ایکٹر ڈالا جاتا ہے، تازہ ایڈیشن پوپ سنگر میڈونا ہے جبکہ رضاکار ایکٹر سوشل میڈیا کے عوام اور پاکستانی میڈیا ہے جو اس ڈرامہ میں ایسے منہمک ساتھ ساتھ تالی بجاتے چلتے ہیں جیسے بندر کا تماشہ دکھانے والے کے ساتھ گلی میں بچے چلتے ہیں۔ یہ ڈرامہ زبردست ہٹ ہو چکا ہے اور لوگ شدت سے اس کی اگلی سلسلہ وار کہانی کے منتظر ہیں جو یقیناًخونِ مسلم سے لکھی جانے والی ہے۔ پوری دنیا میں ملالہ کے حملے کو لے کر ایک عجیب سی دیوانگی نظر آ رہی ہے لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملہ پر اسی دنیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ہر ڈرون حملے میں ملالہ کی طرح درجنوں بچے، بوڑھے اور عورتیں ماری جاتی ہیں لیکن نہ تو میڈیا اس پر آواز اُٹھاتا ہے اور نہ ہی ان کیلئے یوم دعا منائی جاتی ہے۔ اصل مدعہ تو یہ ہے کہ جب تک سماجی نہ برابری ہوتی رہے گی دنیا میں ہر طرح کی انتہا پسندی کو فروغ حاصل ہوگا۔
اپنی ڈائری میں ملالہ یوسف زئی نے ایک جگہ لکھا ہے کہ میں جب باپردہ لڑکیوں کو دیکھتی ہوں تو مجھے پتھر کا زمانہ یاد آتا ہے جبکہ داڑھی والے لوگ دیکھتی ہوں تو فرعون یاد آتا ہے پھر اسی لڑکی نے ایک ٹی وی پروگرام میں یہاں تک کہہ ڈالا کہ بارک اوباما میرے آئیڈیل ہیں۔ اس بچی نے پہلے نہ کوئی تحریر لکھی نہ چھپی پھر کیسے اچانک بی بی سی نے اس کی ڈائری نما تحریریں پیش کرنا شروع کر دیں اور وہ بھی اُس وقت جب ملالہ چوتھی جماعت کی طالبہ تھی اور عمر صرف نو برس تھی۔ ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی نو سالہ بچی نہ ہی اتنی گہری باتیں کر سکتی ہے اور نہ ہی لکھ سکتی ہے یقیناًاس کے پیچھے ضرور کوئی ماسٹر مائنڈ موجود تھا۔ بعض ذرائع یہ بھی انکشاف کرتے ہیں کہ بی بی سی کا مقامی نمائندہ ملالہ کی ڈائری لکھ کر گل مکئی کے نام سے شائع کرتا تھا جو حملے کے بعد سے روپوش ہے۔ ملالہ نے اوباما کو امن کا علمبردار اور آئیڈیل قرار دیکر خود کو خطرے میں ڈال دیا جبکہ اوباما صاحب نے صرف اس کی مذمت پر ہی اکتفا کیا۔ ایجنسیاں جب کسی کو اپنے مقاصد کیلئے چُن لیتی ہیں تو میڈیا کے ذریعے اس کو رفتہ رفتہ دیومالائی حیثیت کا رنگ دے دیا جاتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ پہلے ملالہ کو طالبان کے خلاف مہم کے دوران ایک علامت بنا کر پیش کیا گیا اور پھر اسے چھوڑ دیا گیا کیونکہ امریکا، نیٹو ممالک اور این جی اوز کو بہت سی ایسی شکلوں میں ’’مرغ روسٹ‘‘ نظر آ رہے ہوتے ہیں اور قاتلانہ حملے پر سب سے زیادہ شور بھی انہی ممالک اور این جی اوز کا ہوتا ہے۔
یہی ملالہ پاکستانی افواج کو بھی اپنی سوچ کے تحت تنقید کا نشانہ بناتی ہے لیکن یہ تنقید شاید ’’ظالمان‘‘ کے نزدیک اسے ارتداد کی صف سے نکالنے کو ناکافی ہے جبکہ پاکستان دشمنوں نے بھی اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر اس معصوم بچی کے ذریعے پاک فوج کو بدنام کرنے میں کوئی کسر تک نہ چھوڑی۔ سوات آپریشن کے بعد امریکا کے ایک یہودی فلم میکر کی طرف سے بنائی گئی ڈاکومینٹری میں ملالہ کو پاک فوج کو برا بھلا کہتے دکھایا گیا۔ نیویارک ٹائمز نے اس ڈاکومینٹری کو ملالہ پر حملے کے فوری بعد اپنی ویب سائٹ پر نشر کر دیا ہے جو اب بھی وہاں موجود ہے۔ اس ویڈیو میں ملالہ کے والد بظاہر فوجی آپریشن کی حمایت کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ الزام بھی لگا رہے ہیں کہ پاک فوج نے ان کے اسکول کو تباہ کیا اور املاک چوری کرنے میں بھی ملوث ہے جبکہ ملالہ بتا رہی ہے کہ پاک آرمی نے ان کے اسکول کو اپنے مورچے میں تبدیل کر رکھا ہے اور اس کی ہم عمر دوست کی کاپی پر ایک فوجی نے اس کو عشقیہ اشعار لکھ دیئے ہیں حالانکہ وہ ایک چھوٹی سی بچی ہے۔ اس ویڈیو کے آخری حصے میں ملالہ کہہ رہی ہے کہ اسے پاکستانی فوج پر شرم آتی ہے۔ واضح رہے کہ سوات آپریشن پاک فوج نے کیا تھا اور بے شمار قربانیوں سے یہ علاقہ واپس کیا گیا مگر اس ویڈیو میں سارا کریڈٹ امریکی حکام کو دینے کی کوشش کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ سوات میں امن کی بحالی امریکی کارنامہ ہے۔
آج یہی پاک فوج ہے جو نہ صرف ملالہ کو تمام تر طبی سہولیات دے رہی ہے بلکہ ساتھ ہی اس کے خاندان کو بھی تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ پاکستان کی سلامتی کے دشمنوں کی طرف سے اب ملالہ کو بیرون ملک علاج کی پیشکش تک ہو رہی ہے تاکہ صحتیابی کے بعد اسے استعمال کرتے ہوئے پاکستان، اس کی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کو بدنام کیا جا سکے۔ ملالہ جب ہوش میں آئے گی تو شاید اس کو ’’ہوش‘‘ آ جائے کہ وہ کس طرح غیروں کے ہاتھوں ایک غیر ارادی ایجنٹ بنی رہی مگر اس کے والد کو تو سمجھ آ جانی چاہئے تھی کہ یہ معاملہ اس کی زندگی کیلئے کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اللہ ملالہ کو صحت کاملہ دے اور اس کے بعد اسے ہدایت بھی دے کہ آئندہ بھینسوں کی لڑائی میں گھاس نہ بنے۔ اس واقعے کے بعد مزید استعمال ہونا بہادری نہیں بیوقوفی ہوگی۔ اب یہاں یہ سوال اُٹھتا ہے کہ صحتیابی کے بعد کیا ملالہ کی زندگی پہلے سے زیادہ محفوظ ہوگی؟ ہرگز نہیں، بلکہ ایک طرف تو وہ بندوق بردار ’’ظالمان‘‘ کی نظر میں رہے گی اور دوسری طرف ایسے میڈیائی دہشت گردوں سے اس کا سامنا ہوگا جو اپنے مقاصد میں استعمال کرنے کے بعد اسے ٹوکری میں ردی کی طرح پھینک دینگے۔ اللہ رب العزت ملالہ کو ایسی سوچ کے ساتھ نئی زندگی عطاء کرے کہ جس سے اس کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں تاکہ آئندہ اسے برقع اسلامی نشانی نظر آئے اور داڑھی والے فرعون نہ نظر آئیں۔ (آمین ثم آمین)
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ملالہ ایک غیر ارادی ایجنٹ

najeem shah
نجیم شاہ

یہاں ذہنوں میں یہ سوال اُبھرتا ہے کہ خود کو اسلام کے محافظ کہنے والے کبھی پاکستان میں موجود فحاشی کے اڈوں اور بازارِ حسن میں انسانیت کی تذلیل کرنے والے عناصر کیخلاف کیوں خودکش حملے نہیں کرتے۔ خود کو اسلامی شریعت کے پابند کہنے والے ’’ظالمان‘‘ شراب خانوں اور ڈانس کلبوں میں حملے کیوں نہیں کرتے جبکہ یہ مقامات تو ان کے نظریات اور عقائد کے بھی خلاف ہیں مگر اس کے برعکس ان ’’ظالمان‘‘ کا نشانہ صرف مساجد، امام بارگاہیں، اولیائے کرام کے مزار، اسکول اور سکیورٹی ادارے ہیں۔ یہ تمام باتیں تحریر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قارئین اصل اور نقل طالبان میں تمیز کر سکیں اور پاکستان کو تباہ کرنے کی سازشوں کا خود اندازہ لگا سکیں۔ درحقیقت یہ قیامت بیرونی آقاؤں کی برپا کی ہوئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہم بحیثیت قوم ٹکڑوں میں بٹ کر دست و گریباں ہو جائیں تاکہ ہمیں پہلے اندرونی خلفشار کے ذریعے کمزور کیا جائے اور پھر آسانی سے شکار کیا جا سکے۔
میں سوفیصدی آپ کی اس بات سے متفق ہوں۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میں سمجھتا ہوں۔۔۔ میڈیا والوں کو چاہئے کے پہلے وہ اس سازش کی پیچھے چھپے عناصر کا پردہ چاک کریں۔۔۔
اس کے بعد جب شواہد مل جائیں اور یہ بات ثابت ہوجائے کے یہ حملہ اُنہوں نے ہی کیا ہے تو تنقید اچھی لگتی ہے۔۔۔
ورنہ بنا ثبوت اور شواہد کے اسے بےفضول شورشراپے کو واویلا مچاناہی سمجھا جائے گا۔۔۔
میڈیا کی یہ غیرذمہ دارنہ روش معاشرے میں ایک گھٹن کا ساماحول پیدا کررہی ہے۔۔۔
جس سے اس معاشرے میں بسنے والے ایسے افراد جو صحیح نظریات کے حاملین ہیں۔۔۔
اُن سے بھی اظہار نفرت برتنے پر مائل ہورہے ہیں۔۔۔

یہ کیسی بدنصیبی ہے کے ملالہ سازش کیش پر ہر طرف این جی او ہوں پرنٹ میڈیا ہو انٹرنینشل میڈیا ہو۔۔۔
سب اس حملے کی مذمت کررہے ہیں۔۔۔ اور یہاں پر ہی بس نہیں کیا گیا بلکہ اسے انسانیت سوز مظالم کا تمغہ بھی پہنادیا گیا۔۔۔
لیکن ان ہی بےضمیر لوگوں اور میڈیا کو امام الانبیاء کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے مظالم کیوں نظر نہیں آتے؟؟؟۔۔۔
ایک ملالہ پر حملہ امریکی ایجنٹ ہونے کی بناء پر کیا تو یہ انسانیت سوز ظلم قرار پایا۔۔۔
لیکن نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر حملہ کرنا پوری مسلمان اُمت پر کون سا سوز ظلم کہلائے گا۔۔۔
اس پر انٹرنیشنل میڈیا واویلا کیوں نہیں مچاتا؟؟؟۔۔۔
ایسے لوگوں کو اُس وقت سے ڈرنا چاہئے۔۔۔
جنہیں اللہ کا عذاب کسی بھی وقت آکر پکڑ لے۔۔۔

لہذا ملالہ پر حملہ قابل مذمت ہے۔۔۔
مگر حملہ آواروں کو پکڑنا اور عدالت کے کٹہرے میں لانا حکومت وقت کا کام ہے۔۔۔
اور یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے۔۔۔
کے وہ اس طرح کے پروگرام پیش کرے جس سے حکومت مجبور ہو۔۔۔
اور اس واردات کے پیچھے جو بھی محرکات ہیں انہیں کا چہرہ بےنقاب کرے۔۔۔
ورنہ اس ساری سازش کے تانے بانے کہاں جا کر جڑرہے ہیں اس کو بتانے کی ضرورت نہیں۔۔۔
واللہ اعلم۔
 

موحد آدمی

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 11، 2012
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
83
پوائنٹ
0
السلام علیکم۔
میں بالکل اس مسئلے پر خاموش ہوں اور رہوں گا۔ مگر میں دونوں اطراف سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ایجنٹ تھی یا نہیں ، اس کو قتل کرنے کا کیا جواز ہے؟
اور قاتلین نے شرعی قائدے کو الٹ دیا، یعنی پہلے تنفیذ پھر حکم۔ جب گنگا ہی الٹی بہی تو میں مزید کیا کہوں۔میں ابھی تک کوئی مستند دلیل نہیں دیکھ پایا قاتلین کی جانب سے جو اس کے خون کو حلال کرتی ہو۔
میں تمام احباب سے گزارش کرتا ہوں کہ فتنوں کا دور ہے، ہر بات کو پرکھے ، پھر پیش کریں اور اگر معلومات کے ذرائع معدوم ہوں تو زبان کو جبڑوں میں قید رکھنا میں ہی عافیت ہے۔

اللہ ہمیں فتنوں کے دور میں جب شرک و بدعات عام ہوں ، اپنے خاص حفاظت میں رکھے۔ آمین

وسلام
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
ملالہ يوسفزئ کا امريکی سفير ہالبروک کيساتھ تصوير اور بے بنياد سازشی نظريات



ملالہ يوسفزئ کا امريکی سفير ہالبروک کيساتھ تصوير اور بے بنياد سازشی نظريات

باوجود اس کے ٹی ٹی پي نے نہ صرف يہ کہ ملالہ اور سکول کے دوسرے لڑکيوں پر اس غير انسانی حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے بلکہ وہ عوامی سطح پر اپنے اس اقدام کو درست قرار ديتے ہوۓ مستقبل ميں بھی اپنی ظالمانہ مہم جوئ کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر رہے ہيں، اب بھی فورم پر کچھ ايسے اراکين موجود ہيں جو اپنی محدود سوچ کے دفاع ميں طرح طرح کی کہانياں گھڑ رہے ہيں اور اس عمل سے حقيقی معنوں ميں ايک سکول کی کمسن بچی پر حملے کی توجيح پيش کرنے کی کوشش کر رہے ہيں۔

ايک طرف تو ملالہ کو ايک ايسے امريکی مہرے کے طور پر پيش کیا جاتا ہے جسے بے شمار وسائل خرچ کر کے خطے ميں امريکی مفادات کی ترويج کے ليے باقاعدہ تيار کيا گيا ليکن پھر اسی پيراۓ ميں يہ الزام بھی برملا داغ ديا جاتا ہے کہ اپنے اس "قيمتی اثاثے" پر حملے کا ذمہ دار بھی امريکہ ہی ہے تا کہ طالبان کو بدنام کيا جا سکے۔ اسی طرح بعض تبصرہ نگار بڑے پرجوش انداز ميں ٹی ٹی پی کو امريکی سی آئ اے کی ہی ايک شاخ قرار ديتے ہيں ليکن جب ملالہ پر حملے کا ذکر آتا ہے تو پينترہ بدل کر يہ کہا جاتا ہے کہ امريکہ اس حملے کی آڑ ميں وزيرستان ميں حملے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ سوال يہ ہے کہ اگر ٹی ٹی پی واقعی امريکہ کی سرپرستی ميں کام کرتی ہے تو اس بات کی کيا منطق ہے کہ امريکہ اپنے ايک مہرے (ملالہ) کی قربانی دے کر خطے ميں اپنے دوسرے قيمتی اثاثے (ٹی ٹی پی) کو نيست ونابود کرنے کے ليے باقاعدہ لابنگ کر رہا ہے؟

کيا کسی بھی ذی شعور شخص کو ان بے بنیاد سازشی نظریات ميں دانش کا کوئ بھی پہلو دکھائ دے سکتا ہے؟

ميں ايک بار پھر ان تمام مبصرين سے جو ان سازشی عناصر کے پروپيگنڈے کا شکار ہوچکے ہيں سے درخواست کرتا ہوں کہ برائے مہربانی ان سازشی نظريات پر مبنی اس خيالی دنيا سے باہر آ جائيں اوردنياکے تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ اس بچی کے خلاف اس غير انسانی جرم کی مذمت اور جلدی صحت يابی کيلۓ دعا کرکے کچھ بڑاپن کا مظاہرہ کريں۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
USUrduDigitalOutreach - Washington, DC - Community | Facebook
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155


ملالہ يوسفزئ کا امريکی سفير ہالبروک کيساتھ تصوير اور بے بنياد سازشی نظريات

باوجود اس کے ٹی ٹی پي نے نہ صرف يہ کہ ملالہ اور سکول کے دوسرے لڑکيوں پر اس غير انسانی حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے بلکہ وہ عوامی سطح پر اپنے اس اقدام کو درست قرار ديتے ہوۓ مستقبل ميں بھی اپنی ظالمانہ مہم جوئ کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر رہے ہيں، اب بھی فورم پر کچھ ايسے اراکين موجود ہيں جو اپنی محدود سوچ کے دفاع ميں طرح طرح کی کہانياں گھڑ رہے ہيں اور اس عمل سے حقيقی معنوں ميں ايک سکول کی کمسن بچی پر حملے کی توجيح پيش کرنے کی کوشش کر رہے ہيں۔

ايک طرف تو ملالہ کو ايک ايسے امريکی مہرے کے طور پر پيش کیا جاتا ہے جسے بے شمار وسائل خرچ کر کے خطے ميں امريکی مفادات کی ترويج کے ليے باقاعدہ تيار کيا گيا ليکن پھر اسی پيراۓ ميں يہ الزام بھی برملا داغ ديا جاتا ہے کہ اپنے اس "قيمتی اثاثے" پر حملے کا ذمہ دار بھی امريکہ ہی ہے تا کہ طالبان کو بدنام کيا جا سکے۔ اسی طرح بعض تبصرہ نگار بڑے پرجوش انداز ميں ٹی ٹی پی کو امريکی سی آئ اے کی ہی ايک شاخ قرار ديتے ہيں ليکن جب ملالہ پر حملے کا ذکر آتا ہے تو پينترہ بدل کر يہ کہا جاتا ہے کہ امريکہ اس حملے کی آڑ ميں وزيرستان ميں حملے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ سوال يہ ہے کہ اگر ٹی ٹی پی واقعی امريکہ کی سرپرستی ميں کام کرتی ہے تو اس بات کی کيا منطق ہے کہ امريکہ اپنے ايک مہرے (ملالہ) کی قربانی دے کر خطے ميں اپنے دوسرے قيمتی اثاثے (ٹی ٹی پی) کو نيست ونابود کرنے کے ليے باقاعدہ لابنگ کر رہا ہے؟

کيا کسی بھی ذی شعور شخص کو ان بے بنیاد سازشی نظریات ميں دانش کا کوئ بھی پہلو دکھائ دے سکتا ہے؟

ميں ايک بار پھر ان تمام مبصرين سے جو ان سازشی عناصر کے پروپيگنڈے کا شکار ہوچکے ہيں سے درخواست کرتا ہوں کہ برائے مہربانی ان سازشی نظريات پر مبنی اس خيالی دنيا سے باہر آ جائيں اوردنياکے تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ اس بچی کے خلاف اس غير انسانی جرم کی مذمت اور جلدی صحت يابی کيلۓ دعا کرکے کچھ بڑاپن کا مظاہرہ کريں۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
USUrduDigitalOutreach - Washington, DC - Community | Facebook
مجھے کافروں کی سازشیں دیکھ کر اکثر قرآن مجید کی یہ آیت یاد آ جاتی ہے۔
وَقَدْ مَكَرُ‌وا۟ مَكْرَ‌هُمْ وَعِندَ ٱللَّهِ مَكْرُ‌هُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُ‌هُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ ٱلْجِبَالُ ﴿٤٦﴾۔۔۔سورۃ ابراھیم۔۔۔
ترجمہ: اور انہوں نے (بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور ان کی (سب) تدبیریں اللہ کے ہاں (لکھی ہوئی) ہیں گو وہ تدبیریں ایسی (غضب کی) تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم۔
میں بالکل اس مسئلے پر خاموش ہوں اور رہوں گا۔ مگر میں دونوں اطراف سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ایجنٹ تھی یا نہیں ، اس کو قتل کرنے کا کیا جواز ہے؟
اور قاتلین نے شرعی قائدے کو الٹ دیا، یعنی پہلے تنفیذ پھر حکم۔ جب گنگا ہی الٹی بہی تو میں مزید کیا کہوں۔میں ابھی تک کوئی مستند دلیل نہیں دیکھ پایا قاتلین کی جانب سے جو اس کے خون کو حلال کرتی ہو۔
میں تمام احباب سے گزارش کرتا ہوں کہ فتنوں کا دور ہے، ہر بات کو پرکھے ، پھر پیش کریں اور اگر معلومات کے ذرائع معدوم ہوں تو زبان کو جبڑوں میں قید رکھنا میں ہی عافیت ہے۔

اللہ ہمیں فتنوں کے دور میں جب شرک و بدعات عام ہوں ، اپنے خاص حفاظت میں رکھے۔ آمین

وسلام
جناب یہی تو رونا ہے۔۔۔۔۔ اب کو کیا سنائیں ، یار لوگوں کی داستانیں۔
کبھی بی بی سی دجالی کبھی بی بی سے آسمانی۔۔۔
کبھی قتل سے انکار کبھی قتل کے جائز ہونے پر تلبیسات۔۔۔

اللہ خوب اہل شر کا احاطہ کرنے والا ہے۔
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
میں سوفیصدی آپ کی اس بات سے متفق ہوں۔۔۔
لیکن بھائی میں متفق نہیں۔
پہلے وضاحت کردوں کہ یہ میرا آرٹیکل نہیں بلکہ اسے جاری کرنے کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ ملالہ کے واقعے کے بعد جو منافقت کھل کر سامنے آئی اسلام پسندوں کے ساتھ اب لبرل ازم کا نعرہ لگانے والے بھی یہ سوال ان منافقین سے کررہے ہیں کہ صرف ملالہ ہی کیوں؟
جن کی زبانیں ڈرون حملوں پر خاموش تھیں وہ زبانیں بھی اب بول پڑیں ۔
ہاں بھائی جہاں تک بات ان فحاشی کے اڈوں پر حملوں کی ہے اس سے اختلاف نہیں لیکن اتفاق بھی نہیں اس لئے کہ تحریک طالبان منرات اور فحاشی کو ختم کرنے کے لئے نہیں بنائی گئی بلکہ یہ عالمی دجالی قوتوں کے افغانستان ہر حملے کا رد عمل ہے اور ان کی بنیاد ان دجالی قوتوں اور ان کے زرخرید غلاموں کے خلاف جہاد ہے،
یہ ایک الگ موضوع ہے کہ پاکستان میں ہر دھماکے ، خود کش اور کاروائی کو طالبان سے منسوب کردیا جاتا ہے۔ جبکہ ہم بخوبی جانتے ہیں اس ملک میں امریکی ایجنٹ ریمنڈ دیوس کی شکل میں موجود ہیں، امریکی ڈالرز کے بھکاریوں کی ایک لمبی فہرست بھی ہیں، ہماری ایجنسیوں میں امریکی نمک حلال بھی موجود ہیں،ملک دشمن اور غدار حکمران بھی اس ملک پر مسلط ہو جو اوپر سے آنے والے ہر حکم پر یس سر، یس سر کرتے نظر آرہے ہوں۔ کیسے ممکن ہے کہ ہر کاروائی طالبان کے کھاتے میں چلی جائے اور ہر دھماکے کے بعد احسان اللہ احسان کی خبر ھیڈ لائن بن جائے۔
اب پاکستان قوم اتنی بے وقوف نہیں رہی۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
ملالہ يوسفزئ پر حملہ – اور اس کا بے بنياد جواز


ملالہ يوسفزئ پر حملہ – اور اس کا بے بنياد جواز

وہ متشدد سوچ جو ملالہ سميت گزشتہ ايک دہائ کے دوران دہشت گردی کا شکار ہونے والے ہزاروں بے گناہ شہريوں کی اذيت کا سبب بنی، اس کی مذمت کی بجاۓ دلائل پيش کرنے والے اس حاليہ عوامی ردعمل کی حقيقت کو سمجھنے سے قاصر ہيں جس کا اظہار محض ملالہ پر حملے تک ہی محدود نہيں ہے۔

درحقيقت حاليہ واقعہ اس زمينی حقيقت کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان ميں عام عوام نے مشترکہ طور پر يہ فيصلہ کر ليا ہے کہ روايات اور مذہب کی آڑ لے کر جو عناصر کم سن بچوں پر بھی حملوں کو جائز سمجھتے ہيں، ان کی سوچ اور نظريات کو برملا مسترد کيا جانا چاہيے۔
ايک بچی کو انتہائ بے دردی سے سر ميں صرف اس ليے گولی مار دينا کيونکہ وہ سکول جانے پر بضد تھی، دراصل پاکستان کے بچوں کی ايک پوری نسل کو درپيش خطرے کو اجاگر کر رہا ہے جو خدانخواستہ حقيقت کا روپ دھار سکتا ہے اگر معاشرے نے بحيثيت مجموعی اس معاملے کو پس پشت ڈال ديا۔

کئ لحاظ سے ملالہ پر حملہ ايک فيصلہ کن مرحلہ ہے جہاں حقائق کا تعميری اور ايماندرانہ تجزيہ وقت کی اہم ترين ضرورت ہے تا کہ قوم کے مستقبل کا تعين اور بہتر راہ کا فيصلہ کيا جا سکے۔ ان نتائج پر غور بھی ضروری ہے جو عدم برداشت پر مبنی اس پرتشدد سوچ کو روکنے پر ناکامی کی صورت ميں سامنے آئيں گے جو سماجی اور مذہبی روايت تو درکنار بنيادی انسانی اور اخلاقی قدروں کو بھی رد کر کے ايک سکول کی بچی پر حملے کو درست قراد ديتی ہے۔

يہ کوئ تعجب کی بات نہيں ہے کہ ايک تند وتيز مہم کے ذريعے ملالہ کے کردار اور اس کے نظريات سميت اس ڈائری کی حقيقت پر بھی سوال اٹھاۓ جارہے ہيں جس کی بدولت اس بچی نے اپنے اور اپنے جيسے دوسرے بچوں پر ہونے والے ظلم کی بپتا عوام تک پہنچائ۔ جو عناصر پاکستانی فوجيوں کے سر کاٹ کر ويڈيوز ريليز کرتے ہيں اور پھر اپنی بے مثال "کاميابی" کا راگ الاپتے ہيں، وہ بھی اسی طريقہ کار کے تحت اپنے "شکار" کی کردار کشی کر کے اپنی جرم کی توجيہہ پيش کرتے ہيں۔

ويسے يہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ اگر ڈائری ميں لکھا جانا والا مواد ملالہ کا نہيں تھا اور اسے صرف استعمال کيا گيا تھا تو پھر اس کی تحريروں اور نظريات کو بنياد بنا کر اس پر حملہ کرنے کی توجيہہ کيوں پيش کی جا رہی ہے؟

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
USUrduDigitalOutreach - Washington, DC - Community | Facebook
 
Top