• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکرین حدیث کا رسالہ الاقتصاد کا تعاقب

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
الاقتصاد رسالہ کی اپیل پر تعاقب

ابوالفضل نور احمد ایڈیٹر الاقتصاد صاحب لکھتے ہیں :

اپیل


قرآن حکیم خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے ہدایت کا آخری منشور ہے۔ مسلمانوں کو خیر امت اور شہداء علی الناس کا منصب عطا کیا گیا ہےتاکہ وہ قرآن پر عملی زندگی اختیار کر کے انسانیت کے لیے مثالی نمونہ بنیں۔
اس وقت جب پوری دنیا میں انسانیت اقتصادی ابتری کا شکار ہے ، امیر اور غریب کا فرق انسانی برابری کی ساری حدیں پھلانگ چکا ہے۔ اس وقت مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ پوری انسانیت کو قرآن کا یہ پیغام بتائیں کہ تمام انسان اللہ کا عیال ہیں اور انسانی وسائل میں سب کے برابر کے حقوق ہیں۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے کہ دولت اغنیا ءکے درمیان گردش نہ کرے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کا اپنی مخلوق کو دیا ہوا انسانی وسائل میں برابری کا حق بحال کرنا اللہ تعالیٰ کی بندگی کا تقاضا ہے۔
الاقتصاد اسی مشن کا نقیب ہے۔
الاقتصاد کا ترجمہ انگریزی اور دیگر زبانوں میں کر کے رضاکارانہ طور پر یہ پیغام انسانیت تک پہنچایا جائے تاکہ انسانیت خدائی ہدایت سے بہرہ ور ہوسکے۔
آپ اس دعوتی منصب ادا کر نے پر اللہ کے پاس اجر کےمستحق ہونگے۔

ابوالفضل نوراحمد
ایڈیٹر
ای میل: hikmatequran@gmail.com

http://www.hikmatequran.org/pdfs/books/AL-IQTASAD-01.pdf

AL-IQTASAD -- 01.pdf - 4shared.com - document sharing - download

تعاقب:

ہماری دعوت کا خلاصہ اور اپیل پر تبصرہ یہ ہے ۔

1:اللہ تعالی نے مسلمانوں کی رہنمائی کے لئے قرآن اور حدیث نازل فرمایا ہے ،ان دونوں کی پیروی پر نجات منحصر ہے جس نے ایک کو چھوڑ دیا وہ راہ راست سے بھٹک گیا ،مسلمان نہ قرآن کو چھوڑتا ہے اور نہ ہی حدیث کو کیونکہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بے شمار احادیث میں قرآن کی طرح حدیث کی حجیت پر بھی زور دیا ہے ،صرف قرآن کو رہبر سمجھنے والے ناکام اور نامراد ہیں ۔اس کی بے شمار وجوہات ہیں جن کی تفصیل کسی موقع پر ہم بیان کریں گے۔انشائ اللہ

2:تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ قرآن و حدیث کی دعوت دیں ،لوگوں کی اصلاح دونوں چیزوں میں ہے نہ کہ ایک میں ۔اور یہی اللہ تبارک و تعالی کا انسانیت کے نام پیغام ہے کہ قرآن و حدیث کو لازم پکڑیں ،اللہ تعالی کی اطاعت کے ساتھ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی کریں ۔کیونکہ وہ آخری رسول ہیں ان کے بعد کوئی رسول نہیں آنا دین اسلام کی تعلیمات قرآن و حدیث کی صورت میں ہمارے پاس محفوظ ہیں قرآن کی طرح حدیث بھی محفوظ ہے اور یہ دونوں وحی ہیں ۔

3:الاقتصاد کا مشن صرف قرآن مجید کو تسلیم کرنا ہے اور حدیث کو کوئی مقام نہیں دینا،اپنے آبائ و اجداد ،عبداللہ چکڑالوی ،غلام احمد پرویز ،امین احسن اصلاحی ،جاوید احمد غامدی جیسے منکرین حدیث کی دعوت کوعام کرنا اور لوگوں کو گمراہ کرنا ،صراط مستقیم سے ہٹاناہے ۔اناللہ وانا الیہ راجعون ۔

البشارہ ویب سائیٹ کا مشن ہے کہ قرآن وحدیث کا پرچار کرنا اور باطل فرقوں کا تعاقب کرنا ۔اس کے تحت الاقتصاد کا تعاقب کیا جائے گا ان شائ اللہ ۔اور امت مسلمہ کو ان کی گمراہیاں بتائی جائیں گی ۔

4:البشارہ میں انگلش ،اردو اور عربی زبان میں دین اسلام قرآن و حدیث کی تعلیمات عام کی جائیں گی اور اللہ تعالی کا پیغام قرآن و حدیث کی صورت میں لوگو ں تک پہنچایا جائے گا اور باطل فرقوں کا تعاقب بھی کیا جائے گا اور منکرین حدیث کی حقیقت بھی واضح کی جائے گی تاکہ صحیح مسلمان بن کر زندگی گزاریں اور نے راہ روی کا شکار نہ ہوں آپ اس حقیقی دعوتی مشن میں حصہ لے کر اور پوری دنیا تک پہنچانے اپنا اہم کردار ادا کریں ۔

امت مسلمہ کا خیرخواہ:

ابن بشیر الحسینوی الاثری

قرآن کا پیغام حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم حجت ہے !
الاقتصاد کا پہلا شمارہ پیش نظر ہے جو مارچ 2011کوشایع ہوا اس میں استدلال صرف قرآنی آیات سے کیا گیا ہے اور چند ایک احادیث جو صریح قرآنی آیات کے موافق ہیں کو پیش کیا گیا ہے منکرین حدیث کا چونکہ وطیرہ ہے کہ باور یہ کراتے ہیں کہ ہم قرآن کو مانتے ہیں ،تو تعجب ہے ان لوگوں پر کہ قرآن میں ہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو مانوں مگر افسوس کہ حدیث کو نہیں مانتے ۔یہ نقطہ سمجھنے کے لئے

تفصیل درج ذیل کامطالعہ لازمی
[/URL] ہے ۔[/HTML]
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ابوالفضل نور احمد ایڈیٹر الاقتصاد صاحب لکھتے ہیں :
اپیل

قرآن حکیم خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے ہدایت کا آخری منشور ہے۔ مسلمانوں کو خیر امت اور شہداء علی الناس کا منصب عطا کیا گیا ہےتاکہ وہ قرآن پر عملی زندگی اختیار کر کے انسانیت کے لیے مثالی نمونہ بنیں۔
اس وقت جب پوری دنیا میں انسانیت اقتصادی ابتری کا شکار ہے ، امیر اور غریب کا فرق انسانی برابری کی ساری حدیں پھلانگ چکا ہے۔ اس وقت مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ پوری انسانیت کو قرآن کا یہ پیغام بتائیں کہ تمام انسان اللہ کا عیال ہیں اور انسانی وسائل میں سب کے برابر کے حقوق ہیں۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے کہ دولت اغنیا ءکے درمیان گردش نہ کرے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کا اپنی مخلوق کو دیا ہوا انسانی وسائل میں برابری کا حق بحال کرنا اللہ تعالیٰ کی بندگی کا تقاضا ہے۔
الاقتصاد اسی مشن کا نقیب ہے۔
قرآن کا یہ پیغام

کہ تمام انسان اللہ کا عیال ہیں

کس آیت کریمہ میں بیان کیا گیا ہے؟؟؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
قرآن کا یہ پیغام

کہ تمام انسان اللہ کا عیال ہیں

کس آیت کریمہ میں بیان کیا گیا ہے؟؟؟
عن أنس قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الخلق عيال الله فأحبهم إلى الله أنفعهم لعياله .
رواه أبو يعلى 65/6 و الطبراني في المعجم الكبير 86/10 و القضاعي في مسند الشهاب 255/2
ورواه الحارث في مسنده أيضاً 857/2

حدیث میں مخلوق کو عیال اللہ فرمایا گیا ہے، “عیال” بچوں کو نہیں کہتے بلکہ ان لوگوں کو کہتے ہیں جن کی کفالت کسی کے ذمہ ہوتی ہے
(نقل)

واللہ اعلم

والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
قرآن کا یہ پیغام
کہ تمام انسان اللہ کا عیال ہیں
کس آیت کریمہ میں بیان کیا گیا ہے؟؟؟
عن أنس قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الخلق عيال الله فأحبهم إلى الله أنفعهم لعياله .
رواه أبو يعلى 65/6 و الطبراني في المعجم الكبير 86/10 و القضاعي في مسند الشهاب 255/2
ورواه الحارث في مسنده أيضاً 857/2
حدیث میں مخلوق کو عیال اللہ فرمایا گیا ہے، “عیال” بچوں کو نہیں کہتے بلکہ ان لوگوں کو کہتے ہیں جن کی کفالت کسی کے ذمہ ہوتی ہے
(نقل)
واللہ اعلم
والسلام
محترم بھائی!
شائد آپ نے غور نہیں کیا، میرا سوال قرآن کے حوالے سے ہے۔

ایڈیٹر الاقتصاد کا دعویٰ تھا کہ
قرآن کا پیغام ہے کہ تمام انسان اللہ کا عیال ہیں۔
جس پر میں نے سوال یہ کیا تھا کہ قرآن کا یہ پیغام کس آیت کریمہ میں ہے؟؟؟

بہرحال آپ کی پیش کردہ حدیث بھی بالاتفاق نہایت ضعیف ہے، تفصیل کیلئے دیکھئے:
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم محترم برادر انس

مطالعہ کی رو سے میرا کام ھے جہاں کہیں مجھے کسی کا سوال نظر آئے اسے اس کا جواب تلاش کر کے دوں۔

اب میں نے دو لفظ دیکھے ہیں "نگران اعلی" تو اس پر بھی مزید کچھ لکھنے کی جسارت کروں گا۔

محترم سوال قرآن، حدیث و فلسفہ سے پوچھا گیا، حدیث مبارکہ کے حوالہ سے بات شروع ہوئی تو بہت طویل ہو جائے گی اور ہو سکتا ھے ایک عجیب قسم کا محاذ کھل جائے اس لئے اسے ہم بیچ میں نہیں لاتے، جن ممبران کو ٹیم کا حصہ بنایا جاتا ھے اس کی ذاتی قابلیت ٥٠ فیصد سے اوپر ہوتی ھے اور ایسی صورت میں کسی بھی طرح مناسب نہیں کہ وہ جانتے ہوئے کسی کی طرف سے پیش کی گئی عبارت سے کوئی سوال پوچھیں، بلکہ انہیں اس پر اپنی معلومات فراہم کرنی چاہئیں جو وہ اس پر جانتے ہیں۔ جیسے آپ کو اس پر معلومات پہلے سے تھیں تو آپ کو چاہئے تھا کہ آپ اس پر مکمل نوٹ لکھتے کہ قرآن مجید میں ہمیں ایسا کوئی لفظ نظر نہیں آیا یا ہماری نظر سے نہیں گزرا اگر آپ ہمیں بتا دے تو نوازش ہو گی، اس کے بعد آپ حدیث مبارکہ پیش کرتے اور اس پر مفصل نوٹ لکھتے کہ اس کا ذکر حدیث مبارکہ میں ھے مگر اس حدیث مبارکہ کی صحت پر یہ ۔۔۔۔۔۔۔؟ جواب مل رہا ھے وغیرہ وغیرہ۔
والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم محترم برادر انس
مطالعہ کی رو سے میرا کام ھے جہاں کہیں مجھے کسی کا سوال نظر آئے اسے اس کا جواب تلاش کر کے دوں۔
اب میں نے دو لفظ دیکھے ہیں "نگران اعلی" تو اس پر بھی مزید کچھ لکھنے کی جسارت کروں گا۔
محترم سوال قرآن، حدیث و فلسفہ سے پوچھا گیا، حدیث مبارکہ کے حوالہ سے بات شروع ہوئی تو بہت طویل ہو جائے گی اور ہو سکتا ھے ایک عجیب قسم کا محاذ کھل جائے اس لئے اسے ہم بیچ میں نہیں لاتے، جن ممبران کو ٹیم کا حصہ بنایا جاتا ھے اس کی ذاتی قابلیت ٥٠ فیصد سے اوپر ہوتی ھے اور ایسی صورت میں کسی بھی طرح مناسب نہیں کہ وہ جانتے ہوئے کسی کی طرف سے پیش کی گئی عبارت سے کوئی سوال پوچھیں، بلکہ انہیں اس پر اپنی معلومات فراہم کرنی چاہئیں جو وہ اس پر جانتے ہیں۔ جیسے آپ کو اس پر معلومات پہلے سے تھیں تو آپ کو چاہئے تھا کہ آپ اس پر مکمل نوٹ لکھتے کہ قرآن مجید میں ہمیں ایسا کوئی لفظ نظر نہیں آیا یا ہماری نظر سے نہیں گزرا اگر آپ ہمیں بتا دے تو نوازش ہو گی، اس کے بعد آپ حدیث مبارکہ پیش کرتے اور اس پر مفصل نوٹ لکھتے کہ اس کا ذکر حدیث مبارکہ میں ھے مگر اس حدیث مبارکہ کی صحت پر یہ ۔۔۔۔۔۔۔؟ جواب مل رہا ھے وغیرہ وغیرہ۔
والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم بھائی! معذرت کے ساتھ! کہ میں آپ کی بات سمجھ نہیں سکا ۔۔۔
 
Top