• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منہج سلف کا مفہوم اوراہمیت ۔ اہل سنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
منہج سلف کا مفہوم اوراہمیت

سلف اورمنہج سلف کا مفہوم ومعنی
منہج سلف سے مراددین کو سمجھنے کا وہ منہج ہے جو صحابہ کرام؇، تابعین عظام اور تبع تابعین کے ہاں پایا گیا ۔جسے ائمہ اہل سنت نے اپنی کتب میں محفوظ کرتے ہوئے ہم تک منتقل کیا ۔اس منہج پر چلنے والے گروہ کو اہل سنت والجماعت کہتے ہیں اور اس کو ترک کرنے والے گروہ اہل بدعت کہلاتے ہیں ۔ علامہ خلیل ہراس لکھتے ہیں:

''جماعت کا مطلب ہے اجتماع ،اس کی ضد فرقہ ہے۔ جب ''جماعت''کا لفظ ''سنت''کے ساتھ بولاجائے مثلاً ''اہل السنۃ والجماعۃ''تو وہاں اس امت کے سلف مراد ہوتے ہیں یعنی صحابہ ،اور تابعین جو اللہ کی کتاب اور رسول اکرم ﷺکی سنت مطہرہ سے ثابت شدہ حق صریح پر رہے ہوں''۔(شرح الواسطیۃ از ھراس ص:۱۶) منہج سلف کے دواساسی بنیادیں مصدر تلقی اور منہج تلقی ہیں
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
دین کہاں سے لینا ہے اسے مصدر تلقی کہتے ہیں ۔دین کے مصدر صرف اور صرف کتاب وسنت ہیں ،اس کے علاوہ کوئی چیز دین کا مصدر نہیں ہے ۔

آپ ﷺنے فرمایا: میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑ چلا ہوں جب تک تم انہیں مضبوطی سے پکڑے رکھو گے ہرگز گمراہ نہ ہو گے ایک اللہ کی کتاب دوسری اس کے رسول کی سنت۔ (المستدرک علی الصحیحین کتاب العلم ۱/۹۳ )

کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ ہی وہ ذریعہ ہے جس سے ہمارے ایمان اور عمل کی اصلاح ہوتی ہے ۔کتاب و سنت وہ ذخیرہ ہے جس کی تازگی کا کوئی بدل نہیں ۔کوئی چیز ان کا متبادل نہیں'ہر دور میں ایمان کی پیاس صرف اور صرف کتاب و سنت سے بجھ سکتی ہے۔ کیونکہ یہ ایک مومن کا اصل نصاب ہے ایک طالب علم قرآن و سنت سے فائدہ اٹھانے کے لیے منطق اور فلسفہ کا محتاج نہیں ۔

اس لیے ہر وہ شخص اور گروہ جو دین لینے کے لیے کتاب و سنت کے علاوہ کسی اور چیز کو مصدر تسلیم کرتا ہے گمراہ اور بدعتی ہے ۔جیسے رافضہ اپنے ائمہ کے اقوال کو،معتزلہ ''عقل''کو،صوفیہ ''کشف و الہام ' 'کو ،سیکولر ''خواہشات نفس ''کو دین کے مصدر کی حیثیت دیتے ہیں ۔یہ تمام گروہ ہلاکت کی طرف بلانے والے ہیں ،عقیدہ کی اصطلاح میں انہیں اہل بدعت کہتے ہیں ۔اہل سنت کے ہاں دین کے مصادر کے حوالے سے اتفاق پایا جاتا ہے کہ یہ کتاب و سنت کے علاوہ اور کوئی نہیں ۔جس طرح کتاب اللہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وحی ہے اسی طرح حدیث رسول ﷺ بھی اللہ کی وحی ہے۔ان میں سے کسی ایک کا انکار بھی کفر ہے ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
دین کیسے لینا ہے ؟اسے ''منہج تلقی''کہتے ہیں ۔منہج کے حوالے سے اہل سنت کی طرف منسوب گروہوں اور افراد میں کئی ایک خامیاں پائی جاتی ہیں ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
مصدر تلقی اور منہج تلقی میں فرق نہ کرنا
بہت سارے لوگ مصدر تلقی اور منہج تلقی میں فرق نہیں کرتے ۔چنانچہ اگر انہیں کہا جائے تم نے دین کا فہم کہاں سے حاصل کیا ہے ؟ وہ جواباً کہتے ہیں ''قرآن و حدیث '' سے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ رہتی دنیا تک حق کا پیمانہ قرآن و حدیث کے سوا اورکوئی نہیں ہے مگر یہاں سوال کی نوعیت مختلف ہے ۔زیادہ واضح کرنے کے لیے ہم سوال یوں رکھ دیتے ہیں کہ :''آپ نے قرآن و حدیث کو کہاں سے سمجھا ہے ؟''

آخر قرآن وحدیث کو سمجھنے کابھی تو کوئی ذریعہ ہوگا ؟

یہ ذریعہ یہاں کے درسی نصاب ہیں ؟

تنظیمی لٹریچر ہے ؟

اسٹال پر فروخت ہونے والی کتب اور رسائل ہیں ؟

جلسے اور پروگرام ہیں ؟

تقریری اور تحریری مناظرے ہیں ؟

ادیبوں اور شاعروں کا کلام ہے ؟

''ذاتی مطالعہ' ' ہے؟

ریڈیو اور ٹی وی کی دینی نشریات ہیں ؟

اخبارات کے ''روحانی ایڈیشن '' ہیں ؟ ... یا پھر منہج سلف ؟

جو صرف علمائے اہل سنت کے ہاں سے ہی ملتا ہے۔ یاد رہے ہمارا مقصد کسی''لٹریچر'' یا ''تقریر و تحریر '' کی افادیت کم کرانا نہیں ۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ لٹریچر ،نصاب ،پروگرامز جن سے ہم جڑیں ہیں اُن کے بارے میں یہ دیکھنا ہے کہ وہ 'سلف ' سے کس قدر جوڑتے ہیں او ر اپنے آپ سے کس قدر ۔؟

قرآن و حدیث دین کا اصل مصدر ہیں ۔بلکہ دین ہیں ۔یہ بات ہر بحث اور شبہ سے بالا تر ہے ۔اس کے سوا رب تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے اپنے رسول ﷺ پر کچھ نہیں اتارا۔دین کا یہ منبع محکم ہے اور اپنے آپ میں انتہائی واضح ۔ مگر پھر بھی اس کی ''تفسیر '' اور ''بیان '' ایک باقاعدہ علم ہے اور اس علم کو درست طور پر جاننے اور سمجھنے والے تاریخی طور پر کچھ متعین لوگ ہیں۔

کیا سب لوگ قرآن و حدیث کوایک ہی طرح سمجھ سکتے ہیں ؟سچ تو یہ ہے کہ درست مراجع اور صحیح ضوابط نہ ہوں تو قرآن و حدیث کو صحیح معنوں میں سمجھا بھی نہیںجا سکتا ۔یہ درست مرجع اور علم فہم سلف کا نام ہے جس کے بغیر اس دین کو سمجھنا گمراہی کے دروازے کھولنا ہے ۔ آیات اور احادیث کے فہم اور تطبیق کے بارے میں جب بعض لوگوں کو صحابہ اور سلف کے راستے کی پابند ی کرنے کو کہا جاتا ہے تووہ جواب دیتے ہیں:' 'ہم ان کی بات کیوں مانیں ،وہ کوئی نبی تو نہیںہیں؟''حقیقت یہ ہے کہ سلف اور ائمہ کے اقوال کا اللہ اور اس کے رسول کے قول سے مقابلہ نہیں بلکہ وہ اللہ اور رسولﷺ کے فرامین کا فہم حاصل کرنے کا ذریعہ ہیںاس بات کو خود اللہ اور اُس کے رسول نے بیان فرمایا ہے ۔

نماز کی ہر رکعت میں یہ دعا اسی حقیقت کو بیان کرتی ہے :

﴿صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْہِمْ ۥۙ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْہِمْ وَلَاالضَّاۗلِّيْنَ۝۷ۧ ﴾ (الفاتحۃ:۷)
''ہمیں اُن کی راہ چلا جن پر تو نے انعام کیا نہ کہ ان کی جن پر تیرا غضب ہوا اور نہ گمراہوں کی ۔''
 
Top