راشد محمود
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2016
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں ، جس نے بالکل واضح شریعت نازل فرمائی ، جس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہے !
اور الله تمام انبیاء پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے !
امابعد !
____________________
سوال (غلط فہمی ):
____________________
کیا "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا" کے الفاظ صرف بتوں اور مشرکین کے لئے استعمال ہوۓ ہیں !؟؟؟
اکثر لوگ کہتے ہیں کہ شرک سے منع کرنے والی آیات میں "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " کے الفاظ صرف بتوں اور مشرکوں کے
خلاف استعمال ہوۓ ہیں ، نیک ، ولیوں ، بزرگوں ، نبیوں کے لئے استعمال کرنا غلط ہے !؟
____________________
جواب (ازالہ ):
____________________
یہ اعتراض صرف اور صرف اہل بدعت کی طرف سے گمراہی پھیلانے کے لئے اٹھایا جاتا ہے ۔
قارئین ! آئیے قرآن سے اس کا جواب دیکھتے ہیں۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَالْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ ۚ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوْٓا اِلٰــهًا وَّاحِدًا ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۭسُبْحٰنَهٗ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ
ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے پاک ہے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں
(التوبہ - ٣١ )
قارئین ! غور کیجیے مندرجہ بالا آیت پر ۔
عیسیٰ علیہ السلام تو بت نہیں ہیں اور نہ ہی مشرک ہیں ، لیکن پھر بھی الله تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کے لئے "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ
یعنی الله کے سوا " کا لفظ استعمال کیا ہے ۔
ثابت ہوا کہ یہ "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " کے الفاظ صرف بتوں اور مشرکوں کے خلاف استعمال نہیں ہوۓ بلکہ نیک والیوں مقربوں کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں ۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اَوْلِيَاۗءَ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ
تم پیروی کرو اس کی جو نازل کیا گیا ہے تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اور نہ پیروی کرو اس کے علاوہ اولیاء کی ،بہت ہی کم تم نصیحت حاصل کرتے ہو۔(الاعراف – ٣ )
قارئین ! اس آیت نے پہلی آیت کی مزید تشریح کر دی ۔ الحمد لله
لہذا یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو گئی کہ "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " کے الفاظ سب نیک ، ولیوں ، مقربوں کے لئے استعمال ہوۓ ہیں ۔
اب مندرجہ بالا وضاحت پر ایک اعتراض کم علمی کی وجہ سے اٹھایا جا سکتا ہے جس کا ازالہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں تا کہ غلط
فہمی کا شکار نہ ہو کوئی ! ۔ ان شاء الله
____________________
غلط فہمی : -
____________________
"مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " سے مراد یہ ہے کہ الله کے سوا ہر چیز ! تو پھر تو انبیاء کی اطاعت بھی گئی !؟ کیوں کہ وہ بھی "
مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " میں شامل ہیں ۔
____________________
ازالہ : -
____________________
قارئین ! اطاعت صرف الله تعالیٰ کی کرنی ہے ۔ اس کے علاوہ کسی کی اطاعت نہیں کرنی ۔
انبیاء کی اطاعت الله تعالیٰ کے حکم سے ہی کی جاتی ہے ۔ ملاحظہ کیجیے :
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ
ہم نے نہیں بھیجا کسی رسول کو مگر اس لیے کہ اس کی اطاعت کی جائے اللہ کے حکم سے
(النساء -64 )
یعنی انبیاء کی اطاعت حقیقت میں الله کی اطاعت ہے ۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ ۚ وَمَنْ تَوَلّٰى فَمَآ اَرْسَلْنٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيْظًا
جس نے اطاعت کی رسول کی اس نے اطاعت کی اللہ کی اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگران بناکر نہیں بھیجا ہے
(النساء - ٨٠ )
مندرجہ بالا وضاحت نے پیدا ہونے والی غلط فہمی کا جامع طور پر ازالہ کر دیا ہے۔
الحمد للہ
پیروی صرف الله کی طرف سے نازل کردہ کی کرنی ہے یعنی صرف اور صرف قرآن اور احادیث نبوی کی ۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں ، جس نے بالکل واضح شریعت نازل فرمائی ، جس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہے !
اور الله تمام انبیاء پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے !
امابعد !
____________________
سوال (غلط فہمی ):
____________________
کیا "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا" کے الفاظ صرف بتوں اور مشرکین کے لئے استعمال ہوۓ ہیں !؟؟؟
اکثر لوگ کہتے ہیں کہ شرک سے منع کرنے والی آیات میں "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " کے الفاظ صرف بتوں اور مشرکوں کے
خلاف استعمال ہوۓ ہیں ، نیک ، ولیوں ، بزرگوں ، نبیوں کے لئے استعمال کرنا غلط ہے !؟
____________________
جواب (ازالہ ):
____________________
یہ اعتراض صرف اور صرف اہل بدعت کی طرف سے گمراہی پھیلانے کے لئے اٹھایا جاتا ہے ۔
قارئین ! آئیے قرآن سے اس کا جواب دیکھتے ہیں۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَالْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ ۚ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوْٓا اِلٰــهًا وَّاحِدًا ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۭسُبْحٰنَهٗ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ
ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے پاک ہے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں
(التوبہ - ٣١ )
قارئین ! غور کیجیے مندرجہ بالا آیت پر ۔
عیسیٰ علیہ السلام تو بت نہیں ہیں اور نہ ہی مشرک ہیں ، لیکن پھر بھی الله تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کے لئے "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ
یعنی الله کے سوا " کا لفظ استعمال کیا ہے ۔
ثابت ہوا کہ یہ "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " کے الفاظ صرف بتوں اور مشرکوں کے خلاف استعمال نہیں ہوۓ بلکہ نیک والیوں مقربوں کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں ۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اَوْلِيَاۗءَ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ
تم پیروی کرو اس کی جو نازل کیا گیا ہے تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اور نہ پیروی کرو اس کے علاوہ اولیاء کی ،بہت ہی کم تم نصیحت حاصل کرتے ہو۔(الاعراف – ٣ )
قارئین ! اس آیت نے پہلی آیت کی مزید تشریح کر دی ۔ الحمد لله
لہذا یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو گئی کہ "مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " کے الفاظ سب نیک ، ولیوں ، مقربوں کے لئے استعمال ہوۓ ہیں ۔
اب مندرجہ بالا وضاحت پر ایک اعتراض کم علمی کی وجہ سے اٹھایا جا سکتا ہے جس کا ازالہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں تا کہ غلط
فہمی کا شکار نہ ہو کوئی ! ۔ ان شاء الله
____________________
غلط فہمی : -
____________________
"مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " سے مراد یہ ہے کہ الله کے سوا ہر چیز ! تو پھر تو انبیاء کی اطاعت بھی گئی !؟ کیوں کہ وہ بھی "
مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ یعنی الله کے سوا " میں شامل ہیں ۔
____________________
ازالہ : -
____________________
قارئین ! اطاعت صرف الله تعالیٰ کی کرنی ہے ۔ اس کے علاوہ کسی کی اطاعت نہیں کرنی ۔
انبیاء کی اطاعت الله تعالیٰ کے حکم سے ہی کی جاتی ہے ۔ ملاحظہ کیجیے :
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ
ہم نے نہیں بھیجا کسی رسول کو مگر اس لیے کہ اس کی اطاعت کی جائے اللہ کے حکم سے
(النساء -64 )
یعنی انبیاء کی اطاعت حقیقت میں الله کی اطاعت ہے ۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ ۚ وَمَنْ تَوَلّٰى فَمَآ اَرْسَلْنٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيْظًا
جس نے اطاعت کی رسول کی اس نے اطاعت کی اللہ کی اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگران بناکر نہیں بھیجا ہے
(النساء - ٨٠ )
مندرجہ بالا وضاحت نے پیدا ہونے والی غلط فہمی کا جامع طور پر ازالہ کر دیا ہے۔
الحمد للہ
پیروی صرف الله کی طرف سے نازل کردہ کی کرنی ہے یعنی صرف اور صرف قرآن اور احادیث نبوی کی ۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین